مقدس خوش الحان گیتوں کا ہنر بڑی مستعدی سے انبیائے کرام کے اسکولوں میں مرتب کیا گیا تھا۔ نہ فحش رقص و سرور دیکھنے میں آیا اور نہ ہر زہ اور بے ہودہ گیت سننے میں آیا جو آدمی کی تعریف وستائش کر کے خدا کی طرف سے توجہ کو ہٹا دے۔ لیکن خالق کی حمد و ثنا کے لیے مقدس اور پاکیزہ گیت گائے جاتے تھے۔ جن سے خدا کے پاک نام کی تعظیم و تکریم ہوتی تھی اور اس کے عجیب اور بے نظیر کاموں کا اظہار ہوتا تھا۔ اس طرح موسیقی ایک مقدس مقصد کی تکمیل اور پاک مقدس اور اعلیٰ چیزوں کے لیے سوچ کو سر بلند کرتی اور خدا کی قربت کے لیے روح میں عقیدت اور شکر گزاری پیدا کرنے کے لیے استعمال میں لائی جاتی تھی۔ (ایف ا ی ۹۷، ۹۸) CChU 245.1
موسیقی آسمانی درسگا ہوں میں خدا کی عبادت کا ایک حصّہ ہے اس لیے چاہیے کہ ہم اپنی حمد و ستائش کے گیتوں کے ذریعہ سے کوشش کر کے حتی الوسع آسمانی گانے والے گروہ کی مماثلث میں پہنچ جائیں۔ تعلیم و تربیت میں آواز کی تربیت ایک اہم صورت ہے اور اس میں غفلت نہ کی جائے۔ گانا دعا کی طرح عبادت کا ایک حصّہ ہے دل میں گیت کی طرح کا احساس ہونا اور اس کا مناسب اظہار کیا جانا چاہیے۔ (پی پی ۵۹۴) CChU 245.2
مجھے آسمان میں ترتیب بلکہ کامل ترتیب دکھائی گئی ہے۔ وہاں کامل موسیقی سُن کر مجھ پر سرور طاری ہو گیا۔ رویا میں سے نکلنے کے بعد میں نے یہاں کا گانا سنا جو تُند اور بے وزن و بے ترتیب تھا ۔ میں نے فرشتوں کے گروہ کو ایک دائرہ بنائے کھڑے دیکھا اور ہر ایک کے پاس سونے کی ایک بربط تھی۔ اور بربط کو ترتیب دینے یا راگ کو تبدیل کرنے کے لیے بربط کے سرے پر ایک آلہ لگا ہوا تھا ان کی انگلیاں ان تاروں پر بد انتظامی سے نہ گھومتی تھیں۔ وہ مختلف آواز کو نکالنے کے لیے مختلف تاروں کو چُھوتے تھے۔ وہاں ایک فرشتہ قیادت کرتا ہے وہ بربط کو لے کر پہلے ایک سُر بجاتا ہے۔ پھر سب کے سب نہایت اعلیٰ آسمانی موسیقی میں شریک ہو جاتے ہیں۔ اس کا بیان نا ممکن ہے۔ وہ خوش الحان ہے۔ آسمانی ہے اور خدائی ہے ہر چہرے سے خداوند یسوعؔ کی شبیہ درخشاں ہے اور بے بیان جلال نمایاں ہوتا ہے۔ (۱ ٹی ۱۴۶) CChU 245.3
مجھے بتایا گیا ہے کہ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اعلیٰ مقام پر کھڑے ہو کر خدا کے کلام کو اپنا مشیر اور رہبر بنائیں۔ نوجوانوں پر سنجیدہ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں لیکن وہ ان سے پہلو تہی کرتے ہیں۔ ان کے گھروں میں موسیقی کا آغاز پاکیزگی اور روحانیت کو دوبالا کرنے کی بجائے ان کے دماغ کو سچائی سے منحرف کرنے کا جواز بن گیا ہے۔ بیہودہ گیت آج کل کی عام گیتوں کی کتابوں میں بھرے پڑے ہیں جو ان کے ذائقہ کے مطابق ہیں گانے بجانے کے آلات نے اس وقت کو ضائع کر دیا ہے جسے دعا میں صرف ہونا چاہیے تھا۔ موسیقی ایک بڑی برکت ہے بشرطیکہ اسے غلط استعمال نہ کیا جائے لیکن غلط استعمال سے یہ ایک بڑی لعنت بن جاتی ہے گو اس سے تحریک اور جوش پیدا ہوتا ہے لیکن اسے قوت اور ہمت نہیں ملتی یہ چیزیں ایک مسیحی شخص کو فروتنی اور بڑے زور زور سے آہ و بکا اور آنسوؤں کے ساتھ فضل کے تخت ہی سے حاصل ہوتی ہیں جبکہ مسیحی شخص شیطان کی طاقتور آزمائش کے خلاف خدا تعالیٰ سے طاقت طلب کرتا ہے۔ شیطان نوجوانوں کو اپنا قیدی بنا رہا ہے۔ آہ! میں اس کی فریفتگی کی طاقت کو توڑنے کے متعلق کیا لکھ سکتی ہوں! وہ ایک ماہر جادوگر ہے اور نوجوانوں کو ہلاکت میں لے جانے کی ترغیب و تحریص دیتا ہے۔ (۱ ٹی ۲۹۶، ۲۹۷) CChU 246.1