بارہ رسولوں کی طرح مسیح یسوع نے ستر شاگردوں کو بھی فوق الفطرت نعمت دے کر بھیجا اور یہ ان کی خدمت اور جس مقصد کے لیے وہ نکلے تھے ایک نشان تھا۔ جب ان کا کام اختتام کو پہنچا تو وہ یہ کہتے ہوئے خوشی سے وآپس لوٹے “اے خُداوند تیرے نام سے بدروحیں بھی ہمارے تابع ہیں۔ اس نے ان سے کہا میں شیطان کو بجلی کی طرح آسمان سے گرا ہوا دیکھ رہا تھا۔” لوقا 17:10 ،18۔ اس کے بعد مسیح کے شاگردوں نے ابلیس کو مغلوب شدہ دشمن سمجھا۔ صلیب پر خُداوند مسیح ان کے لیے فتح پانے کو تھا ۔ نیز اس کی خواہش تھی کہ شاگرد اس فتح کو اپنی فتح تسلیم کریں۔ “دیکھو میں نے تمہیں اختیار دیا کہ سانپوں اور بچھوؤں کو کچلو۔ اور دشمن کی ساری قوت پر غالب آؤ اور تم کو ہرگز کسی چیز سے ضرر نہ پہنچے گا۔ لوقا 19:10۔ SKC 53.4
روح القدس جو قادر مطلق ہے وہی ہر ایک شکستہ روح کی پناہ ہے۔ جو شخص بھی سچی توبہ اور ایمان کے ساتھ اس حفاظت پر تکیہ کرے گا خُداوند یسوع مسیح اسے کبھی بھی دشمن کے زیر سایہ نہ رہنے دے گا۔ یہ تو سچ ہے کہ ابلیس نہایت ہی طاقت ور ہے مگر خُداوند کا شکر ہو کہ ہمارا نجات دہندہ قادر مطلق۔ وہی طاقت کا منبع ہے جس نے ابلیس کو آسمان سے زمین پر پھینک دیا۔ جب ہم ابلیس کی طاقت کا مظاہرہ بڑھا چڑھا کر کرتے ہیں تو وہ نہایت خوش ہوتا ہے۔ اس لیے کیوں نہ ہم مسیح خُداوند کی قدرت پر چار کریں۔ کیوں نہ ہم اپنے نجات دہندہ کی محبت اور قدرت کی بڑائی کریں؟ SKC 54.1
وعدہ کی قوس و قزاح جو آسمانی باپ کے جلالی تخت کو منور کئے ہوئے ہے وہ گواہی دیتی ہے کہ “خُداوند نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے” یوحنا 16:3۔ SKC 54.2
یہ اس بات کی گواہی یہ کہ خُدا کے بچے جب بدی سے نبروآزما ہوتے ہیں تو وہ انہیں ترک نہیں کرتا۔ جب تاک خُداوند کا تخت قائم ہے یہ ہمارے لیے طاقت اور پناہ کی یقین دہانی کراتا رہے گا۔ SKC 54.3