Go to full page →

نیک نمونہ میں قوت SKC 81

وہ طبیب جو گھروں میں جا کر خدمت کرتا ہے۔ بیماروں کے بستر کے قریب بیٹھتا اور سب کچھ دیکھتا بھالتا تھا۔ ان کی پریشانیوں، بے آرامیوں کو دور کرتا ہے قبر کے منہ سے بچاتا ہے۔ مرتے ہوؤں کو اُمید دلاتا ہے۔ انہیں اعتماد میں لیتا اور ان کی محبتوں کو جیتتا ہے۔ اس طرح کا شرف بہت ہی کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ خُدا کے خادم جو انجیل کی خوشخبری سنتے ہیں ان کا بھی ایسا اثر نہیں جو یہاں تک پہنچے۔ SKC 81.2

طبیب کا اپنا نمونہ تعلیم دینے سے ہرگز کم نہیں بلکہ بڑی قوت رکھتا ہے۔ جن مردوں اور عورتوں کی زندگیاں مثالی رہی ہیں اور اُنہوں نے خود ضبط رکھا ہے اصلاحی عمل کے لیے بہتریں نمونہ ہیں۔ دُنیا کو عملی اور زندہ مثالوں کی ضرورت ہے تاکہ وہ جان سکیں کہ خُدا کے فضل نے نسل انسان کی بحالی اور انسان کو اپنے اُوپر قابو پانے کے لیے کیا کیا ہے؟ انجیل کی بچانے والی قدرت کے علاوہ دُنیا کو کچھ نہیں چاہیے جو خود خُداوند یسوع مسیح کی زندگی میں پائی جائی تھی۔ SKC 81.3

ایک طبیب ان لوگوں کے پاس مسلسل آتا جاتا ریتا ہے جو صحیح نمونہ کی بدولت اور حوصلہ پانا چاہتے ہیں۔ بعض میں اخلاقی قوت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ وہ خود پر ضبط نہیں رکھ سکتے آزمائش انہیں آسانی سے الجھاتی ہے۔ لوگ یہ دیکھیں کہ اس کی زندگی میں الٰہی قوت کام کرتی ہے۔ اگر وہ یہاں ناکام ہو جائے تو خواہ اس کا کلام کتنا ہی موثر اور قابل کرنے والا کیوں نہ ہو وہ بدی کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ SKC 81.4

بعض جو اپنی بُری عادات کے باعث تباہ ہو چکے ہیں۔ طبی مشورے اور علاج معالجہ تلاش کرتے پھر تے ہیں۔ ان کی روح مجروح ، بدن کمزور اور زخمی ہو چکا ہے۔ اب وہ اپنی حماقت کو بھی سمجھتے اور تسلیم کرتے ہیں۔ اور یہ بھی معلوم ہے کہ ان کی اتنی سکت نہیں کہ خود اس پر غلبہ پائیں۔ جس ماحول میں وہ زندگی بسر کر رہے ہیں ان کے گرد وپیش میں کوئی ایسا نہیں جو انہیں ان خیالات اور احساسات سے نجات دلا کر حوصلہ اور ہمت دے۔ انہیں پاکیزہ، صاف شفاف فضا میں سانس لینے کی ضرورت ہے۔ انہیں اعلٰی مرتبہ اور شریفانہ خیالات کی ضرورت ہے۔ یہ کتنا ہولناک ہو اگر یہی لوگ جن کی یہ ذمہ داری ہے کہ ایسوں کو بحال کریں اور اپنا نیک نمونہ دیں خود بری اور نقصان دہ عادات کے غلام ہوں۔ یوں تو وہ الٹا اُن کی بری عادات کو اور تقویت پہنچائیں گے۔ SKC 82.1