Go to full page →

اکیسواں باب - ذہن و دماغ کا علاج SKC 166

جسم اور دماغ کے درمیان بڑا گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔ جب ایک کو زک پہنچتا ہے تو دوسرا مدد اور ہمدردی کے لیے پہنچ جاتا ہے۔ بہت سے لوگ اس بات سے ناواقف ہیں کہ دماغ کی کیفیت کا بہت زیادہ اثر بدن پر پڑتا ہے۔ بہت سی بیماریاں جو انسان کو دبوچ لیتی ہیں وہ ذہنی پریشانی کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ غم، پریشانی، بے قناعتی، پچھتاوا، قصور، بے اعتباری یہ تمام قوت حیات کو توڑ دیتی ہیں اور موت اور خستہ حالی کو دعوت دیتی ہیں۔ بہت سی بیماریاں تصورات کی پیداوار ہوتی ہیں اور تصورات کی بدولت ہی شدت اختیار کرتی ہیں۔ بہت سے لوگ آج تندرست ہوتے لیکن تصورات ہی کی وجہ سے وہ معذور ہو چکے ہیں۔ بعض تو یہاں تک سوچتے ہیں کہ تھوڑی سی سردی یا گرمی انہیں بیمار کر دے گی۔ اور چونکہ وہ ایسا سوچتے ہیں اس لئے وہ بیمار پڑ جاتے ہیں اور بعض بیماری سے مر جاتے ہیں۔ وجہ محض ان کے اپنے تصورات ہوتے ہیں۔ SKC 166.1

ہمت و حوصلہ، اُمید، ایمان، ہمدردی اور محبت یہ سب کچھ صحت کی نشوونما اور درازی عمر کا باعث ہوتا ہے۔ “شادمان دل شفا بخشتا ہے” امثال 22:17۔ ایک قناعت پسند دماغ، خوش و خرم روح بدن کے لیے صحت اور روح کے لیے قوت ہے۔ SKC 166.2

بیمار کا علاج کرتے وقت اس کے بدن پر اس کے ذہن و دماغ کے اثر کو بھی نظر انداز نہ کیا جائے۔ اس کے دماغی تاثرات کو صحیح طریقہ سے جان کر بیماری سے اچھی طرح نپٹا جا سکتا ہے۔ SKC 166.3