Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    ۴ باب
    اِقرار

    جو اپنے گُناہوں کو چُھپاتا ہے کامیاب نہ ہوگا۔ لیکن جو اُن کا اِقرار کرکے اُن کو ترک کرتا ہے۔ اُس پر رحمت ہوگی۔ اِمثال ۲۸ : ۱۳۔TK 43.1

    خُدا کا رحم حاصل کرنے کی شرائط۔ ۔ آسان، درست۔ اور مناسب ہیں۔ خُداوند یہ نہیں چاہتا۔ کہ ہم کوئی تکلیف دہ کام کریں۔ تاکہ ہمارے گُناہوں کی معافی ہو۔ ہمارے لئے اِس کی ضرُورت نہیں۔ کہ ہم دُور دراز سفر کریں۔ یا کوئی تکلیف دہ کفّارہ دیں۔ تاکہ اپنی رُوح کو آسمانی خُدا کے سُپرد کریں۔ یا اپنے گُناہوں پر صرف افسوس کریں۔ بلکہ وہ شخص جو اپنے گُناہوں کا اِقرار کرتا ہے۔ اور اُن کو ترک کرتا ہے۔ معافی پائے گا۔TK 43.2

    رسُول کہتا ہے۔ کہ تُم آپس میں ایک دُوسرے سے اپنے گُناہوں کا اِقرار کرو۔ اور ایک دُوسرے کیلئے دُعا مانگو۔ تاکہ شِفا پاؤ۔ یعقوب ۵ : ۱۶۔ اپنے گُناہوں کا خُدا کے سامنے اِقرار کریں۔ صرف وہی اُن کو عصُو کرسکتا ہے۔ اور اپنے قصورُوں کا ایک دُوسرے سے اقرار کریں۔ اگر آپ نے اپنے کِسی دوست یا پڑوسی کو ناخوش کِیا ہے۔ تو آپ کو اپنے غلطی تسلیم کرنا چاہیئے۔ اور یہ اُس کا فرض ہے۔ کہ وہ معاف کتسے۔ پھر آپ کو خُدا سے معافی مانگنا چاہیئے۔ کیونکہ جِس بھائی کو آُ نے زخمی کِیا ہے۔ وہ خُدا کا مال ہے۔ اور اُس کو نقصان پہنچانے میں آپ نے اُس کے پَیدا کرنے والے اور نجات دینے والے کے خلاف گُناہ کیا ہے۔ مقدمہ صرف ایک سچّے درمیانی کے سامنے پیش ہوتا ہے۔ یعنی ہمارے بڑے سردار کاہن کے سامنے جو سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا۔ تاہم بیگناہ رہا۔ اور جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد ہے۔ عِبرانی ۴ : ۱۵۔ اور بُرائی کے دھبّہ سے صاف کرسکتا ہے۔TK 43.3

    جن لوگوں نے اپنے گُناہوں کا اِقرار کرتے ہُوئے اپنے آپ کو خُدا کے سامنے فروتن نہیں بنایا ہے۔ اُنہوں نے اب تک قبولیت کی پہلی شرط کو پُورا نہیں کیا ہے۔ اگر ہم کو اس توبہ کا تجربہ نہیں ہُؤا ہے۔ جس کا ہم کو افسوس نہیں ہوتا ہے۔ اور رُوح کی سچی انکساری اور دِل کی شکستگی کے ساتھ ہم نے اپنے گُناہوں کا اِقرار نہیں کیا ہے۔ اور اپنے بُرائی کو نفرت سے نہیں دیکھا ہے۔ تو ہم نے سچ مُچ گُناہ کی معافی کی کبھی کوشش نہیں کی۔ اور اگر ہم نے کبھی کوشش نہیں کی۔ تو ہم نے کبھی خُدا سے اِطمینان حاصل نہیں کیا۔ صرف یہی وجہ ہے۔ کہ ہمارے زمانہ ماضی کے گُناہ معاف نہیں ہوئے۔ اور وہ یہ ہے۔ کہ ہم اپنے دِل کو مُنکسر بنانے کیلئے اور سچائی کے کلام کے مطابق عمل کرنے پر تیار نہیں۔ اِس امر کے مُتعلّق صاف ہدایت دی گئی ہے۔ گُناہ کا اِقرار چاہے وہ عام طَور سے کِیا جائے۔ یا پوشیدگی میں دِل سے ہونا چاہیئے۔ اور نہ اس کو بےپروائی سے کرنا چاہیئے۔ گُناہ کا اِقرار جو دِل سے کیا جاتا ہے۔ وہ بےحد رحم و کرم والے خُدا تک پہنچتا ہے۔ حضرت داؤد فرماتے ہیں۔ خُداوند شکستہ دِلوں کے نزدیک ہے۔ اور خستہ جانوں کو بچاتا ہے۔ زبور ۳۴ : ۱۵۔TK 44.1

    گُناہ کا سچّا اِقرار ہمیشہ معّین ہوتا ہے۔ جس سے کِسی خاص گُناہ کا اِقرار کیا جاتا ہے۔ ممکن ہے کہ وہ اَیسا نہ ہو۔ جو صرف خُدا کے سامنے کیا جانا چاہیئے۔ اَیسے گُناہ بھی ہوتے ہیں۔ جن کا اِقرار اُن لوگوں سے کرنا چاہیئے۔ جن کو اُن سے نقصان پہنچا ہے۔ یا ممکن ہے کہ وہ گُناہِ عامہ ہوں اور اِس آخری حالت میں اُن کا عام طَور سے اِقرار کرنا چاہیئے۔ جو آپ سے واقعی سرزد ہُوئے ہیں۔TK 45.1

    سموئیل نبی کے زمانہ میں اِسرائیلی لوگ خُدا کی راہ سے ہٹ گئے تھے۔ وہ گُناہ کے نتائج برداشت کررہے تھے۔ کیونکہ اُن کا اِیمان خُدا پر سے جاتا رہا تھا۔ اور اُس کی اُس قُوّت اور عقلمندی کا جِس سے وہ قومَوں پر حکوُمت کرتا ہے۔ اُن کو کچُھ امتیاز باقی نہ رہا۔ اور نہ اُن کو یہ بھروسا رہا تھا کہ اُس میں اپنے کام کو بچانے اور سچا ثابت کرنے کی طاقت قائِم ہے۔ وہ کائنات کے حُکمران سے پھر گئے۔ اور چاہتے تھے۔ کہ اُن پر اُن قوموں کی طرح حَکوُمت کی جائے۔ جو اُن کے گرد تھیں۔ قبل اِس کے کہ اُن کو اِطمینان حاصل ہو۔ یہ صاف صاف اِقرار کرنا پڑا۔ ہم نے اپنے سب گُناہوں پر یہ شرارت بھی بڑھادی۔ کہ اپنے لئے ایک بادشاہ مانگا۔ ۱۔ سموئیل ۱۲ : ۱۹۔ اُن کو ٹھیک اُسی گُناہ کا اِقرار کرنا پڑا۔ جو اُن سے سرزد ہُؤا تھا۔ اُن کی ناشکرگزاری نے اُن کی رُوح کو تکلِیف دی اور اُن کو خُدا سے جُدا کردِیا۔TK 45.2

    سچی تَوبہ اور اصلاح کے بغیر خُدا اِقرار کو قبول نہ کریگا۔ زندگی میں نمایاں تبدیلیاں ہونی چاہیئے۔ ہر چِیز جِس سے خُدا ناخوش ہے ترک کردینی چاہیئے۔ جو کام ہم لوگوں کو کرنا ہے۔ وہ بخوبی ہمارے سامنے پیش کیِا گیا ہے۔ اپنے آپ کو دھوؤ۔ اپنے آپ کو پاک کرو۔ اپنے بُرے کاموں کو میری آنکھوں کے سامنے سے دُور کرو۔ بدفعلی سے باز آؤ۔ نیکی سِیکھو۔ اِنصاف کے طالب ہو۔ مظلوُموں کی مدد کرو۔ یتیموں کی فریاد رسی کرو۔ بیوہ عورتوں کے حامی ہو۔ یسعیاہ ۱۶ : ۱۷۔ اگر شریر گِرَد واپس کردے اور جو اُس نے لُوٹ لیا ہے واپس دے دے اور زندگی کے آئین پر چلے۔ اور ناراستی نہ کرے۔ تو وہ یقیناً زندہ رہیگا۔ وہ نہیں مریگا۔ حزتی ایل ۳۳ : ۱۵۔ توبہ کا ذکر کرتے ہُوئے پولوُس رسُول کہتا ہے پس ۔ ۔ ۔ ۔ اِسی بات نے کہ تُم خُدا پرستی کے طَور پر غمگین ہُوئے تم میں کِس قدر سرگرمی اور عُزر اور خفگی اور خوف اور اِشیاق اور جوش اور اِنتقام پیدا کِیا۔ تم نے ہر طرح سے ثابت کردیکھایا۔ کہ تم اِس امر میں بری ہو۔ ۲ کرنتھیوں ۷ : ۱۱۔TK 46.1

    جِس وقت گُناہ اِخلاقی ضمیر کو بےحِس کردیتا ہے۔ تو گُنہگار اپنے چال چلن کی خرابی کو نہیں دیکھتا۔ اور نہ اُس بُرائی کی سنگینی کو جو اُس نے کی دیکھتا ہے۔ اور جب تک پاک رُوح کی قائل کرنے والی قُوّت سے وہ زیر نہیں ہوجاتا۔ وہ اپنے گُناہ کی طرف سے قریب قریب اندھا رہتا ہے۔ اور اُس کا اِقرار سچّا اور سرگرم نہیں ہوتا۔ وہ اپنے گُناہ کے ہر اِقرار کے ساتھ ساتھ عزر پیش کرکے کہتا ہے۔ کہ اگر یہ بات نہ ہوتی۔ یا وہ بات نہ ہوتی۔ تو مَیں یہ نا کرتا اور وہ نہ کرتا۔ جِس کے لئے لوگ اُس کو بُا بھا کہتے ہیں۔TK 47.1

    آدم اور حوّا اُس ممنُوعہ پھل کو کھانے کے بعد بہت گھبرائے۔ اور شرمندہ ہُوئے۔ اُن کو سب سے پہلے یہ فِکر ہُوئی کہ کِس طرح اپنے گُناہ کا عزر پیش کریں۔ اور مَوت کی خَوفناک سزا سے بچ جائیں۔ جب خُداوند نے اُن کے گُناہ کے مُتعلّق پُوچھا۔ تو آدم نے جواب دِیا۔ جِس میں اُس نے کچُھ الزام خُدا پر رکھا۔ اور کُچھ اپنے ساتھی پر۔ جِس عَورت کو تُو نے میرے ساتھ کِیا ہے۔ اُسی نے مُجھے اُس درخت کا پھل دِیا۔ اور مَیں نے کھایا۔ عَورت نے سانپ پر الزام رکھّا اور کہا۔ سانپ نے مُجھ کو بہکایا اور مَیں نے کھایا۔ پیدائش ۳ : ۱۲، ۱۳۔ تُو نے سانپ کو کیوں بنایا؟ تو نے اُس کو باگِ عدن میں کیوں آنے دِیا؟ یہ سب سوالات تھے۔ جو اُس کے گُناہ کے عُزر میں چُپھے ہُوئے تھے۔ اور اِس طرح اُنہوں نے اپنی بربادی کا خُدا کو ذمہ دار ٹھہرایا اپنے آپ کو نیک ٹھہرانے کی رُوح جُھوٹوں کے باپ سے شروع ہوئی۔ اور آدم کے سب بچّوں میں ظاہر ہوتی رہی ہے۔ اِس قِسم کے اِقرار خُدا کے رُوح سے نہیں ہوتے ہیں۔ اور نہ خُدا کو پسند آتے ہیں۔ سچی توبہ اِنسان کو قائل کریگی کہ وہ اپنے آپ کو اپنے گُناہ کو قصُوروار گردانے اور ریاکاری اور دھوکہ کے بغیر اُسے قبول کرے۔ غریب محصُول لینے والے کی طرح وہ آنکھ کو اوُپر اُٹھائے بغیر چلاجائیگا۔ خُدا مُجھ گنہگار پر رحم کر۔ اور جو لوگ اپنے گُناہ کا اقرار کرینگے۔ وہ راستباز ٹھہرائے جائینگے۔ کیونکہ مسِیحؔ یسُوع پشیمان رُوح کے لِئے اپنے خون کو پیش کریگا۔TK 47.2

    خُدا کے کلام میں سچّی تَوبہ اور انکساری کی مثالیں اِقرار کی اُس رُوح کو ظاہر کرتی ہیں۔ جِس میں گُناہ کے لئے کوئی عُزر پیش نہیں کیا گیا۔ اور نہ اپنے آپ کو راستباز ٹھہرانے کی کوشش کی گئی ہے۔ پولوُس رسُول نے اپنے آپ کو بچانے کی کوشش نہیں کی۔ بلکہ وہ اپنے گُناہ کو بُرے سے بُرے رنگ میں دِکھاتا ہے۔ اور اُسے کم کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔ وہ کہتا ہے۔ کہ مَیں نے بہت سے مقدّسوں کو قیَد میں ڈالا۔ اور جب وہ قتل کئے جاتے تھے۔ تو میں بھی یہ رائے دیتا تھا۔ اور ہر عبادت خانہ میں اُنہیں سزا دِلا دِلا کرزبردستی اُن سے کفُر کہلواتا تھا، بلکہ اُن کی مخالفت میں اَیسا دیوانہ بنا کہ غَیر شہروں میں جاکر اُنہیں ستاتا تھا۔ اعمال ۲۶ : ۱۰۔۱۱۔ وہ یہ کینے سے نہیں ہچکچاتا۔ کہ مسِیحؔ یسُوع گنہگاروں کو نجات دینے کے لئے دُنیا میں آیا۔ جن میں سب سے بڑا میں مَیں ہوں۔ ۱۔ تمیتھیس ۱ : ۱۵TK 48.1

    اگر فروتن اور شکستہ دِل سچی توبہ کے لئے دبا ہُؤا ہو تو وہ خُدا کی مُحبّت اور کوہ کلوری کی بری قدر کریگا۔ اور جِس طرح بیٹا اپنے باپ کے سامنے اِقرار کرتا ہے۔ وہ بھی اپنے تمام گُناہ خُدا کے سامنے لائیگا۔ یہ لکھا ہُؤا ہے۔ اگر (ہم) اپنے گُناہوں کا اِقرار کریں۔ تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچّا اور عادل ہے۔ ۱۔ یوحنّا ۱ : ۹۔TK 49.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents