Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۶
    اور مقبولیّت اِیمان

    چونکہ رُوحُ القدُس نے آپ کی ضمیروں کو زندا کِیا ہے۔ اِس لئے آپ کوکچُھ نہ کچُھ گُناہ کی بُرائی اُس کی طاقت اور اُس کی حالتِ مجرمانہ نظر آگئی ہے۔ اور یہی وجہ ہے۔ کہ آپ اُس کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ آپ کو یہ معلُوم ہوتا ہے کہ گُناہ نے آپ کو خُدا سے جُدا کردیا ہے۔ اور آپ گناہ کی قُوّت کے پنجے میں ہیں۔ اور جس قدر آپ اُس سے بھاگنے کے لئے کوشش کرتے ہیں۔ اُتنا ہی آپ اپنی بےبسی محسوس کرتے ہیں۔ آپ کے مقاصد ناپاک ہیں۔ اور دِل بھی صاف نہیں ہے۔ آپ کو یہ نظر آرہا ہے۔ کہ آپ کی زندگی خُودغرضی اور گناہ سے آلودہ ہے۔ آپ کی یہ آرزو ہے۔ کہ آپ کو معافی ملے اور صحت و صفائی ہوجائے۔ اور آزادی نصیب ہو۔ اور خُدا سے تقّرب ہوجائے۔ اور اُس کی مشابہت آپکو حاصل ہو۔ آپ اِن باتوں کو حاصل کرنے کی کیا تدبیر کرسکتے ہیں؟ TK 59.1

    آپ کو اِطمینانِ قلبی کی ضرورت ہے۔ یعنی آسمان سے معافی اور رُوح میں چَین۔ یہ چیزیں روپے پیسے سے نہیں خریدی جاتے ہیں۔ دماغی قُوّتیں اُن کو حاصل نہیں کرسکتی ہیں۔ اور نہ عقل اُن کو مہیّا کرسکتی ہے۔ یہ چیزیں آپ کی عقل کی دسترس سے باہر ہیں۔ لیکن خُدا آپ کو بطَور عطیہ بےزر اور بےقیمت دیتا ہے۔ یہ آپ کی ہی ہیں۔ اگر درکار ہوں تو ہاتھ بڑھائیں۔ اور تھام لیں۔ خُداوند فرماتا ہے۔ اگرچہ تمہارے گناہ قرمزی ہوں۔ وہ برف کی مانند سفید ہوجائینگے۔ ہر چند وہ ارغوانی ہوں۔ تو بھی اُون کی مانند اُجلے ہونگے۔ یسعیاہ ۱ : ۱۸۔ میں تم کو ایک نیا دِل بخشونگا۔ اور نئی روح تمہارے باطن میں ڈالوں گا۔ حزتی ایل ۳۶ : ۲۶۔TK 60.1

    آپ نے اپنے گُناہوں کا اِقرار کیا ہے۔ اور اپنے دِل سے الگ کردیا ہے۔ اور اپنے آپ کو خُدا کے سُپرد کردینے کا قصد کیا ہے۔ اور اب اُس کے پاس جاکر اُس سے مُلتجی ہوں۔ کہ وہ آپ کے گُناہ دھوکر ایک نیا دِل بخشے۔ تب اِس بات پر اِیمان لائیں۔ کہ وہ ایسا ہی کرتا ہے۔ کونکہ اُس نے یہی وعدہ کیا ہے۔ یہ وہ سبق ہے۔ جو مسِیحؔ نے اُس وقت سکھایا۔ جب وہ زمین پر تھا۔ کہ جس بخشش کا خُدا ہم سے وعدہ کرتا ہے۔ ہمیں اِیمان رکھنا چاہیئے۔ کہ وہ ہمیں مِل رہی ہے۔ اور یہ کہ وہ ہماری ہے۔ مسِیحؔ نے لوگوں کو اُن کے مرضوں سے شفا بخشی۔ مگر کب ! کہ جب اُنہیں اُس کی قدرت پر ایمان تھا۔ وہ اُن کی مدد کرتا تھا۔ جنہیں وہ دیکھ سکتے تھے۔ اِس طوَر پر وہ اُن کے دل میں اُن چیزوں کی نسبت اپنے اوپر ایمان پیدا کرتا تھا۔ جنہیں وہ دیکھ سکتے تھے۔ اور اُنہیں اپنے گناہ کو مٹادینے والی پاک قُدرت پر ایمان لانے کی ترغیب دیتا تھا۔ چنانچہ جو شخص مرض فالج میں مُبتلا تھا۔ جب اُس نے اُسے شفا بخشی تو کہا کہ تُم جان لو کہ ابنِ آدم کو زمین پر گناہ معاف کرنے کا اِختیار ہے۔ اُس نے مفلُوج سے کہا۔ اُٹھ اپنے چارپائی اُٹھا اور اپنے گھر چلا جا۔ متی ۹ : ۶۔ یُوحنّا رسُول مسیحؔ کے معجزات کا تذکرہ کرتے ہُوئے کہتا ہے۔ کہ یہ اِس لئے لِکھّے گئے کہ تم اِیمان لاؤ۔ کہ یسُوع ہی خُدا کا بیٹا مسَیحؔ ہے۔ اور ایمان لاکر اُس کے نام سے زندگی پاؤ۔ یوحنّا ۲۰ : ۳۱۔TK 60.2

    بائیبل میں جو مسیحؔ کے بیماروں کو تندرست کرنے کا سِیدھا سادا تذکرہ ہے اُس سے ہمیں یہ تعلیم ملتی ہے۔ کہ ہم کونکر مسیحؔ پر گناہ کی معافی کے لئے ایمان لائیں۔ بیت حؔسدا کے حَوض پر مفلوج کے بیان کی طرف توجہ کریں۔ کہ کیونکر وہ مریض بےبس ہورہا تھا۔ ۳۸ برس سے اپنے اعضاء کو اِستعمال نہ کرسکا تھا۔ تاہم مسؔیح نے اُس سے فرمایا۔ اُٹھ اور اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پھر۔ وہ بیمار یہ کہہ سکتا تھا۔ اے خُداوند جب تُو مجُھے تندرست کریگا۔ اُس وقت میں تیرے حُکم کی تعمیل لروُنگا۔ مگر نہیں۔ اُس نے مسِؔیح کے کلام کا یقین کیا۔ اُسے یقین کگیا تھا۔ کہ مَیں بلکل اچھا ہوگیا ہوں۔ چنانچہ اُس نے فوراً چلنے کا اِرادہ کیا۔ اُس نے چلنا چاہا اور وہ چل کھڑا ہُؤا۔ اُس نے مسِؔیح کے فرمان پر عمل کیا۔ اور خُداوند نے اُسے تعمِیلِ فرمان کی قُوّت بخشی اور وہ بلکل تندرست و توانا ہوگیا۔TK 61.1

    یہی صورت ہم گنہگاروں کی بھی ہے۔ آپ خُود اپنے پچھلے گناہوں کا کفّارہ نہیں ادا کرسکتے۔ آپ اپنے دِل کو بدل نہیں سکتے۔ اور نہ اپنے آُ کو پاک کرسکتے ہیں۔ مگر خُدا نے اِن تمام باتوں کے کرنے کے وعدے مسِؔیح کے ذریعہ سے کئے ہیں۔ اِن وعدوں پر ایمان رکھیں۔ آپ اپنے گناہوں کا اقرار کرکے اپنے آپ کو خُدا کے حوالہ کردیں۔ اُس کی خدمت کرنے کا اِرادہ کریں۔ اور جیسے ہی آپ یہ کرینگے۔ خُدا بھی اپنا وعدہ پُورا کریگا۔ اگر آپ کا اِس وعدہ پر ایمان ہے تو یہ بھی یقین جانیں۔ کہ آپ کو معافی مِل گئی۔ اور آپ صاف ہوگئے ہیں۔ اِس امر واقعی کو مُہیّا کرنے والا خپدا ہے۔ کہ آپ صحیح و سالم بنا دیئے گئے ہیں بلکل اُسی طرح جیسے مسِؔیح نے مفلُوج کو اُس وقت چلنے کی طاقت دی۔ جب اُسے اپنے بلکل تندرست ہوجانے کا یقین ہوگیا تھا۔ آپ کے ساتھ بھی یہی سُلوک ہوگا۔ اگر آپ کا اس پر ایمان ہوگا۔TK 62.1

    یہ دِل میں محسوس کرنے کا اِنتظار نہ کریں۔ کہ آپ کو شِفا مِل گئی۔ بلکہ یوں کہیں۔ کہ میرا اُس پر ایمان ہے۔ اور یہ ایسا ہی ہے۔ نہ اِس سبب سے کہ مجّھے ایسا محسوس ہوتا ہے۔ بلکہ اِس لئے کہ خُدا نے ایسا وعدہ کیا ہے۔TK 62.2

    مسِؔیح فرماتا ہے۔ کہ جو کچُھ تُم دُعا میں مانگتے ہو یقین کرو کہ تُم کو مِل گیا۔ اور وہ تُم کو مِل جایئگا۔ مرقس ۱۱ : ۲۴۔ مگر یہ وعدہ اِس شرط سے ہے۔ کہ ہم خُدا کی مرضی کے مطابق دُعا کریں۔ لیکن یہ خُدا کی مرضی ہے۔ کہ ہمیں گناہوں سے پاک کرے اور اپنے فرزند بنائے۔ اور ہمیں پاکیزہ زندگی بسر کرنے کی توفیق دے۔ چنانچہ ہم اپنے برکتوں کے لئے دُعا کرسکتے ہیں۔ اور یہ بھی یقین کرسکتے ہیں۔ کہ وہ ہمیں مِل گئیں۔ اور خُدا کا شکر ہو کہ وہ درحقیقت ہمیں مِل بھی گئی ہیں۔ ہمیں یہ رعائتِی حق مِل گیا ہے۔ کہ ہم مسِؔیح کے پاس جائیں۔ اور صاف ہوجائیں۔ اور شریعت کے سامنے بغیر شرم اور پچھتاوے کے کھڑے ہوں۔ اب کو یسُوع مسِؔیح میں ہیں۔ اُن پر سزا کا حُکم نہیں۔ جو جِسم کے مطابق نہیں۔ بلکہ رُوح کے مطابق چلتے ہیں۔ رومیوں ۸ : ۴،۱۔TK 62.3

    پس آگے کو آپ اپنے نہیں۔ بلکہ محبت سے خریدے گئے ہیں۔ اِس سے تمہاری خلاصی فانی چیزوں یعنی سونے چاندی کے ذریعہ سے نہیں ہُوئی۔ بلک ایک بےعیب اور بے داغ بّرے یعنی مسیح کے بیش قیمت خُون سے۔ ۱ ۔ پطرس ۱ : ۱۹،۱۸۔ اِس ایک سیِدھے سادے عمل یعنی خُدا پر ایمان سے آپ کے دلوں میں رُوحُ القدُس نے ایک نئی زندگی پَیدا کی ہے۔ آپ گویا کہ خُدا کے خاندان میں بچّہ کی طرح پٰیدا ہُوئے ہیں۔ وہ آپ کو ایسا ہی پیار کرتا ہے۔ جیسے کہ اپنے بیٹے کو۔TK 63.1

    چونکہ اب آپ نے اپنے تئیں مسِؔیح کو دے دِیا ہے۔ اب پیچھے نہ ہٹیں۔ اپنے آپ کو اِس سے الگ نہ کریں۔ بلکہ رازانہ یوں کہیں۔ میں مسِؔیح کا ہوں۔ میں نے اپنے تئیں اُسے نذر کردِیا ہے۔ اور اُس سے یہ دُعا کریں۔ کہ وہ آپ کو اپنا رُوح عنایت کرے۔ اور اپنے فضل سے سنبھالے رہے۔ جیسے کہ آپ اپنے تئیں خُدا کو دیکر اور اُس پر ایمان لا کر اُس کے بچے بنے ہیں۔ اب لازم ہے کہ اُسی میں آپ کی زندگی ہو۔ رسُول کہتا ہے۔ پس جس طرح تُم نے مسِؔیح یسُوع خُداوند کو قبول کیا۔ اُسی طرح اُس میں چلتے رہو۔ کلسیوں ۲ : ۶۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ہمیں ہمیشہ اِمتحان اور آزمائش کے تلخ تجربے سے گزرنا پڑیگا۔ اور قبل اِس کے کہ ہم خُدا سے برکت مانگیں ہمیں یہ ثابت کرنا چاہیئے۔ کہ ہماری اصلاح ہوگئی ہے کہ نہیں آپ اب بھی خُدا کی برکت کے ملتجی ہوسکتے ہیں۔ یہ ضروُر ہے کہ آپ کمزوریوں میں اپنی امداد کے لئے خُدا سے فضل اور مسِؔیح کی رُوح مانگیں ورنہ آپ بدی کا مقابلہ نہ کرسکینگے۔ مسِؔیح کو یہ پیاری معلوُم ہوتی ہے۔ کہ ہم جیسے ہیں۔ ویسے ہی اُس کے پاس جائیں۔ گنہگار اور بےیارومددگار۔ ہم اپنے تمام کمزوریوں اپنے غلطیوں اور گناہوں کے ساتھ اُس کی خدمت میں حاضر ہوکر پشیمانی سے اُس کے قدموں پر اپنے تئیں ڈال دیں۔ یہ اُسی کا جلال ہے۔ کہ وہ ہمیں اپنے محبت کا بازُو سے اپنی گود میں لِئے ہُوئے ہمارے زخموں کی مرہم پٹی اور تمام ناپاکیوں سے ہمیں پاک کرے۔TK 63.2

    یہ وہی مقم ہے۔ جہاں ہزاروں ناکام رہ جاتے ہیں۔ اور اُن کا اس بات پر ایمان کامل نہیں ہوتا ہے۔ کہ مسِؔیح اُن کے گناہوں کو ذاتی اور شخصی طوَر سے معاف کرتا ہے۔ وہ خُدا کے کلام کا مطالعہ نہیں کرتے ہیں یہ ایمان اُن سب کا حق ہے۔ جو اُن شرائیط کی تعمیل کرتے ہیں۔ کہ معافی بِلا قیمت ہر گناہ کے لئے مُہیّا کردی گئی ہے۔ اپنے دِل سے اس شُہبہ کو دوُر کریں۔ کہ خپدا کے وعدے آپ جیسے شخصوں کے لئے نہیں ہیں۔ یہ وعدے ہر خطاکار کے لئے ہیں۔ جو گناہ کرکے پچھتاتا ہو۔ مسِؔیح کے ذریعہ جو طاقت اور فضل مہیا ہے۔ وہ ہر ایماندار کو خدمت گزار فرشتوں کے ذریعہ ملتا ہے۔ کو ئی بھی اتنا گنہگار نہیں۔ کہ اگر وہ تلاش کرے تو اُسے توانائی پاکیزگی اور راستبازی اُس مسِؔیح کے ذریعہ نہ ملے۔ جس نے اپنی جان ایسوں ہی کیلئے دی ہے۔ مسیح منتظر ہے کہ اُن کے گناہ الودہ لبادوں کو اُن سے اُتروا کر شفاف جامۂ صداقت اُنہیں پہنائے اُس کا فرمان یہ ہے کہ تم جیو اَور مرو نہیں۔TK 64.1

    خُدا ہمارے ساتھ ایسا برتاؤ نہیں کرتا ہے۔ جیسا کہ بندۂ محدود انسان ایک دُوسرے سے کرتا ہے۔ خُدا کے خیالات رحم مُحبّت اور مُشفّقانہ اور ترس کے ہیں۔ وہ فرماتا ہے۔ کہ شریر اپنی راہ کو ترک کرے اور بدکردار اپنے خیالوں کو اور وہ خُدا کی طرف پھرے اور وہ اپس پر رح کریگا۔ اور ہمارے خُدا کی طرف کہ وہ کثرت سے معاف کریگا۔ یسعیاہ ۵۵ : ۷۔ میں نے تیری خطاؤں کو گھٹا کی مانند اور تیرے گناہوں کو بادل کی مانند مٹا ڈالا۔ یسعیاہ ۴۴ : ۲۲۔ خُداوند خُدا فرماتا ہے۔ مُجھے مرنے والے کی موت سے شادمانی نہیں۔ اِس لئے باز آؤ اور زندہ رہو۔ حزتی ایل ۱۸ : ۳۲۔ شیَطان تو اس بات پر تُلا ہُؤا ہے کہ خۃدا نے آدمی کو جو معافی کا یقین دلایا ہے۔ وہ اِس تیّقن کو اُس سے چُرالے۔ اُس کی خواہش یہ ہے کہ اُمید کی ہر جھلک کو اور نُور کی ہر شعاع کو رُوح سے چِھین لے مگر آپ کیوں اُسے ایسا کرنے کا موقع دیں۔ اِس بہکانے والے کی نہ سُنیں اور یوں کہیں کہ مسِؔیح نے اپنے جان اس لئے دی ہے کہ میں کیوں۔ وپ مُجھے پیار کرتا ہے۔ اور نہیں چاہتا کہ میں ہلاک ہوجاؤں مکھے ایک شفیق آسمانی باپ مِلا ہے۔ اور گو کہ میں نے اُس کی محبت کی ناقدری کی اور جو برکتیں اُس نے عطا کی تھیں۔ اُن کو میں نے ضائع کیا۔ مگر میں اب اُٹھّوں گا۔ اور اپنے باپ کے پاس جاؤںگا۔ اور کہوں گا۔ میں نے خُدا کا اور تیرا گناہ کیا ہے۔ اور اب اِس لائق نہیں رہا۔ کہ میں تیرا بیٹا کہلاؤں۔ مُجھے اپنے مزدوروں جیسا کرلے۔ یہ تمثیل بتا رہی ہے کہ کیسے آوارہ کو قبُول کیا جائے گا۔ وہ ابھی دوُر ہی تھا۔ کہ اُسے دیکھ کر اُسکے باپ کو ترس آیا اور دوڑ کر اُس کو گلے لگایا۔ اور چُوما۔ لوقا ۱۵ : ۱۸۔۲۰۔TK 65.1

    ہر چند تمثیل بہت کچُھ ملائمت سے بھرپُور ہے۔ اور ہر دِل پر بہت اثر کرنے والی ہے۔ مگر اس سے آسمانی باپ کا لامحدود رحم پُورا پُورا ادا نہیں ہوتا ہے۔ خپدا اپنے نبی کے ذریعے فرماتا ہے۔ میں نے تُجھ سے ابدّی مُحبّت رکھّی۔ اِسی لئے میں اپنی شفقت تُجھ پر بڑھائی۔ یرمیاہ ۳۱ : ۳۔ ہنوز وہ عاصی اپنے باپ کے گھر سے دوُر ہے۔ اور اپنا مال غیر مُلک میں برباد کررہا ہے۔ مگر باپ کی لَو اُس سے لگی ہّوئی ہے۔ اور خُدا کیطرف پھرنے کی ہر خواہش جو اُس کے دِل میں پَیدا ہوتی ہے۔ یہ محض خُدا کی رُوح کی ملائم بُلاہٹ ہے۔ اُس کے دِل پر جُنبش کرتی اور اُس سے مِنّت کرکے آوارہ وطن کو باپ کے مُحبّت سے معموُر دِل کی جانب کھینچ رہی ہے۔TK 66.1

    کتاب مُقدّس کے یہ فیاضانہ وعدے جو آپ کے رُوبرُو یں۔ کیا ان سے آپکے دِل میں شک کی گنجائش بھی باقی رہتی ہےَ کیا آپ یقین کرسکتے ہیں کہ جب کِسی غریب گنہگار کے دِل میں بازگشت کی تمنّا اور گُناہوں کو چھوڑ دینے کی آرزو پَیدا ہوتی ہے تو اُس وقت خُدا اُن کو دیری کرکے اپنے قدموں میں آنے سے روک دےگا؟TK 66.2

    ایسے خیالات کو دِل سے دُور کردیں۔ آپ کی رُوح کو آپ کے آسمانی باپ کی طرف سے اِس قسم کے شکُوک سے جتنا نقصان پہنچے گا۔ کِسی اور بات سے نہ پہنچے گا۔ ہر چند کہ وہ گُناہ سے نفرت کرتا ہے۔ مگر گنہگار کو پیار کرتا ہے۔ بصُورت مسِیح اُسنے اپنے آپ کو گنہگاروں کے لئے حوالے کیا۔ تاکہ وہ سب بچ جائیں۔ اور اِس سلطنت جلالی میں اُسے برکت دائمی حاصل ہو۔ اِس سے بڑھ کر اور کیا بے حد نرم دلی یا نرم زبان خُدا انسان کے ساتھ اپنے محبت اور اُنس کے لئے اختیار کرسکتا تھا! کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی ماں اپنے شیرخوار بچّے کو بھُول جائے۔ اور اپنے رحم کے فرزند پر ترس نہ کھائے؟ ہاں وہ شاید بھُول جائے مگر میں تجُھے نہ بھُولوں گا۔ یسیعاہ ۴۹: ۱۵۔TK 67.1

    او شکّی اور مذبذب دِل والے انسان! ذرا اوپرکو تو نظر اٹھائیں۔ اور دیکھیں مسِیح ہماری شفاعت کیلئے موجود ہے۔ خُدا نے جو آپ کو اپنا بیٹا دِیا ہے۔ اس کی اس عطا کا شکریہ بجا لائیں۔ اور یہ دُعا کریں کہ اُس کے بیٹے کا مرنا آپ کیلئے بے فائدہ نہ ہو۔ رُوح آج ہی بُلا رہا ہے۔ اپنے پُورے دِل کے ساتھ مسِیحؔ کے پاس آئیں۔ اور اُس سے برکت کے ملتجی ہُوں۔TK 67.2

    جب آپ اِن وعدوں کو پڑھیں۔ تو یاد رکھّیں کہ اِن میں ناقابل بیان مُحبّت کا اظہار ہُؤا ہے لامحدود محبت کا دِل۔ بیحد رحم کے ساتھ گنہگار کی طرف مائل ہُؤا ہے۔ ہم کو اُس میں اُس کے خُون کے وسِیلہ سے مخلصی یعنی قصوروں کی معافی حاصل ہے۔ افسیوں ۱ : ۷۔ ہاں صرف اِس بات پر ایمان لائیں کہ خُدا آپ کا مددگار ہے۔ خُدا اِنسان میں اپنے اخلاقی صُورت بحال کرنا چاہتا ہے۔ آپ جِس قدر خُدا کی طرف گناہ کے اقرار اور توبہ کے ساتھ کِھچے آئیں گے۔ اُسی قدر وہ رحم اور معافی کے ساتھ آپ کی طرف کِھچا چلا آئے گا۔ TK 67.3

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents