Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

چرچ کے لئے مشورے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    والدین اپنے بچّوں کی نجات کے لیے باہم محنت کریں

    اگر ہمارے سامنے سے پردہ ہٹایا جا سکے اور والدین اپنے روز مرّہ کے کام کو جیسے کہ خدا دیکھتا ہے دیکھ سکیں اور جانیں کہ خدائے لا محدود کیسے ایک عمل کا دوسرے سے موازنہ کرتا ہے تو وہ اس سماوی مکاشفہ پر حیران ہوں گے۔ باپ اپنے کام کو زیادہ شائستگی اور استوارگی سے دیکھے اور ماں نئی ہمت اور قوّت سے مزین ہو کر حکمت اور استقلال اور صبر و تحمل سے اپنی جانفشانی کو جاری رکھے اب وہ اپنی محنت کی قدر و منزلت کو جان جائیں گے کہ باپ فانی اور اور جلد تباہ و برباد ہونے والی چیزوں سے متعلق کام کرتا رہا اور ماں ترقی کرتے ہوئے دل و دماغ اور چال چلن سے حال اور مستقبل کے لیے کام سے متعلق مگن رہی۔ (اے ایچ ۲۳۳)CChU 208.1

    باپ پر بچّوں کے جو فرائض عائد ہوتے ہیں وہ ماں کی طرف منتقل نہیں کیے جا سکتے اگر وہ صرف اپنے ہی فرائض انجام دیتی ہے تو پہلے ہی کافی بوجھ اٹھا رہی ہے۔ صف یک سوئی سے کام کرتے ہوئے والدین اس کام کی جو خدا تعالیٰ نے انہیں سونپا ہے تکمیل کر سکتے ہیں۔CChU 208.2

    باپ کو نہیں چاہیے کہ وہ اپنے بچّوں کی زندگی اور بقاء کے لیے تعلیم و تربیت کے عمل سے گریز کرے۔ اس کو اس ذمہ داری میں ضرور حصہ لینا چاہیے۔ ماں اور باپ دونوں کے فرائض ہیں اگر والدین چاہتے ہیں کہ یہ اوصاف ان کی اولاد میں بھی منتقل ہوں تو وہ ایک دوسرے کی عزت و تعظیم کریں اور آپس میں محبّت رکھیں۔CChU 208.3

    والد کو اپنے بچّوں کے قریب آنا چاہیے اور انہیں اپنے وسیع تجربات سے فائدہ پہنچانا چاہیے اور ان سے بڑی سادگی اور محبّت سے کلام کریں کہ ان کے دِل اس کے قریب تر آ جائیں ۔ وہ انہیں باور کرائے کہ اُسے ہر وقت ان کی بہتری و بہبودی اور ان کی خوشی کا سب سے زیادہ خیال رہتا ہے۔CChU 208.4

    وہ شخص جس کے خاندان میں اولادِ نرینہ ہے اس کو جاننا چاہیے کہ خواہ اُس کی بلاہٹ کیسی بھی ہو اُس کو ان روحوں سے جو اس کے سپرد ہیں ہرگز غفلت اور تساہل نہیں کرنا چاہیے۔ وہ ان بچّوں کو اس دنیا میں لیا ہے اور اپنے آپ کو اُس نے ذمہ دار ٹھہرایا ہے کہ وہ ان کو حتی الامکان ناپاک تعلقات اور بُرے دوستوں سے دور رکھے گا۔ اس کو انہیں کلیہ طور پر ان کی والدہ کے ذمہ نہیں چھوڑنا چاہیے۔ یہ اس پر بارِ گراں ہے۔ اس کو ماں اور بچّوں کی فلاح و بہبود کا انتظام کرنا چاہیے۔CChU 208.5

    یہ ممکن ہے کہ ماں کے لیے خود ضبط ہونا اور اپنے بچّوں کو عقلمندی سے تعلیم دینے کا انتظام کرنا مشکل ہو اگر ایسا ہو تو والد کو اور زیادہ ذمہ داری اٹھانا چاہیے۔ اسے یہ مصمم ارادہ کر کے کہ بچّے خدا کی بادشاہی میں بچائے جائیں اور زیادہ مساعیِ جمیلہ کرنا چاہیے۔ (اے۔ایچ ۲۱۶۔۲۲۱)CChU 209.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents