Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

چرچ کے لئے مشورے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    فہرست

    دئیے تھے۔ خدا نے بنی اسرائیل پر واضح کیا ”اگر تم میں کوئی نبی ہو تو میں جو خداوند ہوں ، اُسے رویا میں دکھائی دوں گا اور خواب میں اُس سے باتیں کروں گا۔“ گنتی ۱۲:۶CChU 2.1

    یہ خدا کا مقصد ہے کہ اُس کے لوگ آگاہی اور روشنی حاصل کریں اور نہ صرف موجودہ زمانے سے واقف ہوں بلکہ مستقبل کے حالات کو بھی سمجھیں ۔ ”یقیناً خدا وند کچھ نہیں کرتا جب تک کہ اپنا بھید اپنے خدمت گزار نبیوں پر پہلے آشکار نہ کرے“۔ عاموس۳ : ۷ یہاں خدا کے بندوں یعنی ” نور کے فرزندوں “ (۱۔تھسنیکیوں ۵:۵ ) اور باقی لوگوں میں امتیاز کیا جاتا ہے۔CChU 2.2

    پیغمبروں کی ذمہ داریوں میں مستقبل کے متعلق پیش گوئیاں کرنے کے علاوہ اور بھی بہت کچھ شامل ہے۔ خدا کے پیغمبر موسیٰ نے بائبل مقدس کی چھ کتابیں لکھی ہیں۔ لیکن اُس نے آنے والے واقعات کے متعلق بہت کم لکھا ہے۔ ہوسیعؔ نبی نے اس کے کام کی وضاحت ان الفاظ میں کی ہے۔”ایک نبی کے وسیلہ سے خدا وند اسرائیل کو مصرؔ سے نکال لایا اور نبی ہی کے وسیلہ سے وہ محفوظ رہا “۔ ہوسیعؔ ۱۲ : ۱۳CChU 2.3

    نبی نہ تو وہ ہے جسے اُس کے بھائی بند چنیں ، اور نہ ہی وہ ہے جو خود اپنے آپ کو مقرر کرے۔ کسی فرد کے نبی بنائے جانے کا اختیار کلیتاً خدا کے ہاتھ میں ہے۔ وہی انسان کے دل سے واقف ہے ۔ یہ بات خاص طور پر قابلِ غور ہے کے خدا کے بندوں کی تاریخ میں مرد و زن دونوں خدا کی طرف سے اُس کا پیغام لوگوں تک پہنچانے کیلئے وقت بہ وقت منتخب کئے گئے ۔ CChU 2.4

    اِن انبیاء نے جنہیں خدا نے اپنی مرضی ظاہر کرنے کیلئے چنا ہوا وسیلہ مقرر کیا، ان باتوں کو اپنی زبان اور قلم کے زریعے بیان کیا ہےجو خدا نے ان پر پاک رویا میں ظاہر کیں ۔ خدا کا بیش قیمت کلام ان ہی پیغامات پر مشتمل ہے۔ ان نبیوں کے زریعے خدا نے انسان پر اُس لڑائی کو ظاہر کیا ہےجو انسان کے لئے جاری ہے۔ یہ لڑائی یسوؔع مسیح اور اُس کے فرشتوں اور شیطان اور اُس کے فرشتوں کے درمیان ہے۔ ہمیں دنیا کے آخری ایام کی لڑائی اور اُن ذرائع کو جو خدا نے اپنے کام کی نگہداشت اور لوگوں کے چال چلن کو پایہ ٔ تکمیل تک پہنچانے کیلئے مہیا کئے ہیں ، سمجھنے کو کہا جاتا ہے۔ یہ مرد اور عورتیں اُس گروہ پر مشتمل ہیں جو خدا وند یسوؔع مسیح کی آمد کا منتظر ہے۔CChU 2.5

    بائبل مقدّس کے آخری مصنفین یعنی رسولوں نے ہمارے سامنے آخری زمانہ کے واقعات کی نہایت واضح تصویر پیش کی ہے۔ پولس ؔ رسول نے برے دنوں کے متعلق لکھا ہے، پطرس ؔ رسول نے ہنسی ٹھٹھ کرنے والوں کے متعلق جو اپنی خواہشات کے مطابق چلتے ہیں ، متنبہ کیا ہے، ”جو کہیں گے کہ اُس کے آنے کا وعدہ کہاں گیا؟“ اُس زمانے کی کلیسیاء سخت کشمکش میں مبتلا ہو گی کیونکہ یوحناؔ رسول نے دیکھا کہ ”شیطان ، عورت اور اُس کی باقی اولاد سے لڑنے کو گیا“۔ CChU 2.6

    بائبل مقدّس کے اِن مصنفین نے معلوم کیا کہ خدا کی تجویز یہ ہے کہ وہہ یسوؔع مسیح کی آمد سے پہلےاپنے لوگوں کو خاص روشنی اور مدد بہم پہنچائے ۔ CChU 3.1

    پولسؔ رسول بیا ن کرتا ہے کہ جو کلیسیاء یسوعؔ مسیح کے ظہور کے انتظار میں ہے، یعنی ایڈونٹسٹ کلیسیاء وہ کسی نعمت میں کم نہ ہو گی (اکر نتھیوں ۱: ۷، ۸) یہ کلیسیاء متحد اور مضبوط ہو گی اور اُسے بہتر قیادت اور نبوت کی روح کی برکت حاصل ہو گی، کیونکہ اُس میں رسول ، نبی، مبشر ، چرواہے اور اُستاد ہوں گے۔ (افسوں ۴:۱۱) CChU 3.2

    یوحناؔء رسول آخری زمانہ کی کلیساء یعنی بقیہ کلیسیاء کے شرکاء کے امتیاز کے متعلق لکھتا ہے کہ یہ وہ ہیں ”جو خدا کے احکام پر عمل کرتے ہیں“(مکاشفہ ۱۷:۱۲)۔ یوں وہ انہیں دس احکام پر عمل کرنے والے ظاہر کرتا ہے۔ اِس بقیہ کلیسیاء کے متعلق یہ بھی لکھا ہے کہ ”وہ یسوؔع مسیح کی گواہی پر قائم ہے“ یسوؔع مسیح کی گواہی نبوت کی روح ہے۔ (مکاشفہ ۱۰:۱۹) ۔ CChU 3.3

    تو پھر یہ واضح ہے کہ جب سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ کلیسیاء یعنی وہ کلیسیاء جس کا انجیل مقدّس میں ذکر موجود ہے ، معرضِ وجود میں آنے کو تھی تو خدا کی تجویز کے مطابق اُس میں نبوت کی روح کا ہونا ضرور تھا۔ جب کشمکش زوروں پر ہے اور زمانہ خطرناک ہے تو یہ کتنا مناسب ہے کہ خدا اپنے لوگوں سے بعینہ اُسی طرح ہم کلام ہوتا ہےجس طرح وہ زمانہ ٔ قدیم میں خاص ضرورت کے وقت اپنے لوگوں سے ہم کلام ہوتا تھا۔ CChU 3.4

    اور یہ پیش گوئی میں ذکر کردہ کلیسیاء یعنی سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ کلیسیاء عین اُس وقت معرضِ وجو د میں آئی جبکہ اُس کے معرضِ وجود میں آنے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ یعنی آج سے تقریباً ایک سو سال قبل ہمارے درمیان ایک آواز سنائی دی کہ ” خدا نے مجھے پاک رویا بخشی ہے“۔CChU 3.5

    اِن الفاظ میں فخر اور غرور نہ تھا بلکہ یہ الفاظ ایک سترہ سالہ نوجوان لڑکی کے منہ سے نکلے تھے جسے خدا نے اپنا کلام سنانے کیلئے منتخب کر لیا تھا۔ ہم نے یہ آواز اپنے درمیان ستر سالوں تک سنی، جو ہماری رہنمائی ، اصلاح اور تربیت کرتی رہی۔ وہ آواز آج اُن ہزاروں صفحات سے سنی جارہی ہے، جو خدا کی خادمہ مسز ایلن جی ہوائٹ نے اپنے انتھک قلم سے لکھے ہیں ۔CChU 3.6

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents