Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

چرچ کے لئے مشورے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First

    حسد اور عیب جوئی

    مجھے یہ بات کہنے سے بڑا دکھ ہوتا ہے کہ کلیسیا کے ارکان میں بے ضبط زبانیں پائی جاتی ہیں۔ یہ جُھوٹ پر پلنے والی جھوٹی زبانیں ہیں۔ یہ مکار اور سرگوشی کرنے والی زبانیں ہیں۔ بک بک کرنے والی نا معقول ، دست درازی اور عیارانہ ہنسی ٹھٹھا بازی پر تلی ہوئی ہیں۔ جن کو خدا نے چنا ہے کہ وہ جھوٹی باتیں کرنے والوں پر فتویٰ کا پیغام دیں۔ یہ ان کے خلاف جھوٹی باتیں بکتے اور جھوٹ پھیلاتے رہتے ہیں اور بعض جو کچھ جاننے کا دعویٰ کرتے ہیں اس کا اشتہار دیتے اور ایک دوسرے کے خلاف بدی کا منصوبہ بناتے رہتے ہیں۔CChU 251.1

    میں نے دیکھا کہ جھوٹی باتوں کی اشتہار بازی جو سچ کو جُھوٹ ، اچھے کو بُرا، اور بے گناہ کو مجرم ٹھہراتی ہے سرگرم عمل ہے۔ شیطان خدا کی اُمت کی اِس حالت پر خوش ہوتا ہے اور بہتیرے اپنی روحوں کی عاقبت سے غافل ہو کر دوسروں کی عیب جوئی اور نکتہ چینی کرنے کے موقع کی بڑی آرزو سے تلاش میں رہتے ہیں۔ سب میں کمزوریاں پائی جاتی ہیں۔ اور ایسی بات کی تلاش نا ممکن نہیں کہ جسے حاسدان میں پاکر نقصان پہنچانے کے لیے مطلب برابری نہ کرے۔ یہ خود مفروضہ منصف کہتے ہیں۔ ”اب ہمیں حقائق کا پتہ لگ گیا ہے۔ اب ہم ایسے الزام لگائیں گے کہ وہ اپنے کو ان سے ہرگز بری نہیں ٹھرا سکیں گے۔“ وہ کسی مناسب موقع کی تلاش میں رہتے ہیں اور موقع پاتے ہی اپنے جھوٹ و فریب کی بھر مار کر کے اپنی شرارتوں کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔CChU 251.2

    طبعاً مضبوط خیالی کے مالک اپنی بات کو منوانے کے لیے کوشش کرتے رہتے ہیں۔ وہ دوسروں کو دھوکہ و فریب دینے کے خطرہ میں ہوتے ہیں۔ وہ دوسروں سے غلط باتوں کو اکٹھا کر لیتے ہیں۔ اور یہ نہیں سوچتے کہ بعض دفعہ جلد بازی سے کہے ہوئے الفاظ کہنے والے کے جذبات کی صحیح ترجمانی نہیں کرتے لیکن وہ بے سوچے سمجھے کلمات کو جو اتنے معمولی ہوتے ہیں کہ قابلِ توجہ بھی نہیں ہوتے شیطان کے اُکسانے سے بڑا کر کے شیشہ میں نظر ثانی کرتے ہیں۔ اور ان پر سوچ بچار کر کے ان کا اعادہ کیا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ چیونٹی کے گرونڈے سے بڑھ کر پہاڑ بن جاتے ہیں۔CChU 251.3

    کیا یہ مسیحی محبّت ہے کہ تمام جھوٹی افواہوں کو جمع کیا جائے ہر بات کو جس سے دوسرے کو کردار پر زد پڑتی ہو گہرا کیا جائے اور پھر دوسرے کو نقصان پہنچانے کے لیے اُسے استعمال کر کے خوشی منائی جائے؟ جب شیطان خداوند مسیح کے کِسی پیروکار کو بدنام یا زخمی کر سکتا ہے تو وہ خوشی مناتا ہے وہ ”ہمارے بھائیوں پر الزام لگانے والا ہے۔“ کیا مسیحی شخص کو واجب ہے کہ وہ شیطان کی اس معاملہ میں مدد کرے؟ خدا کی زبردست آنکھ تمام کے نقائص اور ہر شخص پر غالبؔ جذبہ کو دیکھتی ہے۔ تاہم وہ ہماری غلطیوں سے در گزر کرتا اور ہماری کمزوریوں پرترس کھاتا ہے وہ اپنے لوگوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ خداوند کی سی ملائمت اور برداشت کی روح رکھیں۔ مسیحی لوگوں کو دوسروں کے عیب اور کمزوریوں کو ظاہر کرنے میں خوشی نہیں ہوتی جو ذلت آمیز اور بد شکل امور سے پھر کر اپنے دماغ کو دلکش اور پیاری چیزوں کی طرف منتقل کریں گے۔ نیک مسیحی کے لیے عیب جوئی کا ہر عمل نکتہ چینی کا یا ملامت کا ہر لفظ دکھ اور درد کا سبب ہوتا ہے (۵ ٹی ۹۴۔۹۶)CChU 252.1