Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

چرچ کے لئے مشورے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First

    ہماری سلامتی یسوؔع مسیح اور ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد میں ہی ہے

    دنیا مسیحی لوگوں کے درمیان ناچاقی کو بڑے اطمینان کے ساتھ دیکھ رہی ہے ، بے دینی بہت شادمان ہے۔ خدا اپنے لوگوں کو تبدیلی کی بلاہٹ دیتا ہے اور یہ اس آخرے زمانہ میں یسوؔع مسیح اور اک دوسرے کے ساتھ اتحاد میں ہی ہے، آیئے شیطان کیلئے اس بات کو ممک نہ بنائیں کہ وہ ہماری کلیسیاء کے ارکان کی طرف اشارہ کرکے کہے ”ان لوگوں کو دیکھو جو مسیح خداوند کے جھنڈے تلے کھڑے ہو کر ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں ۔ ہمیں ان سے ڈرنے کی کیا ضرورت ہے جب کہ وہ ہم سے جنگ وجدل کے مقابلہ کی بجائے ایک دوسرے کی ساتھ جھگڑے رگڑے میں اپنی طاقت کو ضائع کر رہے ہیں “۔ CChU 54.2

    پاک روح کے نزول کے بعد شاگرد مرُدوں میں سے جی اٹھنے والے نجات دہندہ کا اشتہاء دینے لگے ، ان کا ایک ہی مقصد تھا یعنی روحوں کی نجات۔ وہ مقدّسین کے ساتھ رفاقت رکھنے میں بڑے خوش تھے ، وہ بڑے حلیم، اندیش مند ، خود ایثار اور سچائی کی خاطر ہر طرح کی قربانی کرنے کیلئے تیار تھے۔ ایک دوسرے کے ساتھ اپنے تعلقات میں انھوں نے یسوؔع مسیح کی محبت کا مظاہرہ کیا۔ جس کا اُس نے حکم دیا تھا۔ بے غرض قول و فعل سے انھوں نے دوسروں کے دلوں میں اُس محبت کو سلگھانے کی کوشش کی ۔CChU 55.1

    شاگردوں کو اس محبت کو جس سے پاک روح کے نزول کے بعد رسولوں کے دل معمور ہو گئے تھے ۔ ہمیشہ پیار کرنا تھا، اُن کو نئے حکم کے تحت بڑی خوشی سے آگے بڑھنا تھا۔ ”جیسے میں نے تم سے محبت رکھی ، تم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو“ یوحنا ۳۴:۱۳ انھیں یسوؔع مسیح کے ساتھ وابستہ ہونا تھا تاکہ وہ اس قابل ہوجائیں کہ خداوند کے مطالبات کو پورا کر سکیں ۔ ایسے نجات دہندہ کی قدرت کو جو انھیں اپنی راست بازی سے راست باز ٹھہرا سکتا تھا ظاہر کرنا تھا۔ CChU 55.2

    مگر ابتدائی مسیحی لوگ ایک دوسرے کے نقائص دیکھنے لگے ۔ دوسروں کی غلطیوں کو مدِنظر رکھتے ، نا واجب نکتہ چینی کرتے اور نجات دہندہ کی اپس بڑی محبت کو جو اُس نے گناہگاروں کیلئے ظاہر کی بھول گئے۔ وہ ظاہری رسومات کے بڑے پابند ہو گئے ایمان کے خیالی پہلو پر زیادہ زور دینے لگے اور بیشتر نکتہ چینی میں محصور ہو گئے ، دوسروں پر فتویٰ لگانے کے عمل میں سرگرم ہو کر وہ اپنی خامیوں کو بھول گئے ۔ وہ برادرانہ الفت کے سبق کو جو یسوؔع مسیح نے سکھایا تھا بھول گئے اور سب سے افسوس ناک بات یہ تھی کہ وہ نقصان سے بے خبر رہے انھوں نے محسوس نہ کیا کہ اُن کی زندگیوں سے خوشی اور شادمانی خارج ہو رہی ہےاور کہ بہت جلد ان کے دلوں میں سے خدا کی محبت جاتی رہے گی اور وہ تاریکی کی راہ پر گامزن ہو جائیں گے۔ CChU 55.3

    یوحنا رسول نے اس بات کو جان لیا کہ کلیسیاء میں بردرانہ الفت کم ہو رہی ہےاور اُس نے اس بات پر بہت زور دیا ، رسول اپنی موت کے دن تک ایمانداروں پر زور دیتا رہا کہ وہ ایک دوسرے سے محبت رکھیں ، کلیسیاؤں کے نام اُس کے خطوط اس خیال سے معمور ہیں ۔ ”اے عزیزو! آؤ ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں کیونکہ محبت خدا کی طرف سے ہے...خدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو دنیا میں بھیجا ہے تا کہ ہم اُس کے سبب سے زندہ رہیں ...”اے عزیزو! جب خدا نے ہم سے ایسی محبت کی تو ہم پر بھی ایک دوسرے سے محبت رکھنا فرض ہے“۔ ۱ یوحنّا ۷:۴ ،۱۱ CChU 55.4

    آج خدا کی کلیسیاء میں محبت باکل مفقود ہے، بتھرے لوگ جو نجات دہندہ کو پیار کرنے کے مدعی ہیں لیکن ان کو جو مسیحی رفاقت میں ان کے ساتھ شریک ہیں پیار نہیں کرتے ہم ایمان ، ایک خاندان کے افراد، اسی آسمانی باپ کے فرزند ہیں اور بقا کی ایک ہی جیسی امید رکھتے ہیں ، وہ گرہ جو ہمیں باہم باندھتی ہے کیسی قریبی اور پر محبت ہونی چاہیئے! دنیا کے لوگ ہمیں دیکھ رہے ہیں کہ آیا ہمارا ایمان ہمارے دلوں پر مقدّس اثر ڈال رہا ہے ، وہ ہماری زندگی ہیں ہر نقص کو بڑی جلدی دیکھ لیتے ہیں اور ہمارے افعال میں ہر خامی کو بڑی جلدی دیکھ لیتے ہیں ، پس انھیں کوئی موقع نہ دیں کہ وہ ہمارے ایمان پر نکتہ چینی کریں ۔(۴ٹی ۲۴۰ ۔۲۴۲) CChU 56.1