Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

چرچ کے لئے مشورے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    پانچواں باب

    مسیح خداوند ہماری راستبازی

    ” اگر ہم اپنے گناہوں کا اقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے “۔ ۱ یوحناّ ۹:۱ ، خدا چاہتا ہے کہ ہم اپنے گناہوں کا اقرار کریں اور اپنے دلوں کو اس کے حضور میں فروتن کریں لیکن عین اسی وقت ہم اس پر بھروسہ رکھیں کہ وہ مہربان باپ ہے۔ جو بھروسہ رکھنے والوں کو ترک نہ کرے گا۔ ہم میں سے بتہیرے ایمان سے نہیں بلکہ آنکھوں سے دیکھ کر چلتے ہیں ہم دیکھی ہوئی چیزوں پر ایمان رکھتے ہیں ۔ مگر ان قیمتی وعدوں پر ایمان نہیں لاتے جو خدا نے اپنے قیمتی کلام میں بخشے ہیں ، اور اس طرح ہم خدا کی اس سے زیادہ توہین نہیں کر سکتے جبکہ یہ ظاہر کریں کہ ہم ان باتوں پر جو وہ فرماتا ہے شک لاتے ہیں ۔ اور کہ ہم پس و پیش کرتے ہیں کہ آیا خدا وند سچ مچ ہمارے ساتھ ہے یا ہمیں فریب دے رہا ہے۔ CChU 60.1

    خدا ہمارے گناہوں کے سبب سے ہمیں ترک نہیں کرتا ہم شاید غلطیاں کر کے پاک روح کو رنجیدہ کریں لیکن جب ہم توبہ کر کے اس کے پاس شکستہ دل لے کر آتے ہیں تو وہ ہمیں ناکام نہ لوٹائے گا۔ رکاوٹوں کو دور کرنا ضرور ہے ۔ غلط خیالات کو دلوں میں جگہ دہ گئی ہے اور فخر ، خود فریبی ، جلد بازی اور بڑبڑاہٹ کو پیار کیا جاتا ہے، یہ ساری باتیں ہمیں خدا سے دور کر دیتی ہیں ۔ گناہوں کا اقرار کرنا چاہیئے دل میں خدا کے فضل کا گہرا کام ہونا چاہیئے۔ جو لوگ کمزوری اور مایوسی کا احساس کرتے ہیں، وہ مضبوط مردِ خدا بن کر خدا کیلئے ایک اچھا کام کر سکتے ہیں۔ مگر انھیں ایک اعلیٰ نظریہ سے کام کرنا چاہیئے، ان پر کسی خود غرض مقصد کا غلبہ نہ ہونا چاہیئے۔ CChU 60.2

    ہمیں خدا وند یسوؔع کے مکتب میں سیکھنا چاہیئے۔ ہمیں فضل ، مہربانی کے عہد کے مستحق اس کی راست بازی کے بغیر کوئی دوسری چیز نہیں ٹھہرا سکتی۔ ہم نے مدت سے ان برکات کی تمنّا کی اور انھیں حاصل کرنے کی کوشش کی مگر ابھی تک نہیں پا سکے ۔ کیونکہ ہم اس نظریہ کو اپنائے رہے کہ ہمیں کچھ کرنا چاہیئے تاکہ ہم ان برکات کے اہل ہو سکیں ۔ ہم نے اپنی نظریں اپنے سے دور نہیں کیں ہیں اور یسوؔع مسیح کو ایک زندہ نجات دہندہ نہیں سمجھا، ہمیں یہ سوچنا نہیں چاہیئے کہ ہمارے اپنے کام اور خوبیاں ہمیں نجات دیں گی۔ ہماری نجات کی امید صرف خدا وند یسوؔع کا فضل ہی ہے۔ خداوند اپنے نبی کی معرفت وعدہ کرتا ہے ۔ ”شریر اپنی راہ کو ترک کرے اور بد کردار اپنے خیالوں اور وی خداوند کی طرف پھرے اور وہ اس پر رحم کرے گا۔ اور ہمارے خدا کی طرف کیونکہ وہ کثرت سے معاف کرے گا“۔ یسعیاہ ۷:۵۵ ۔ ہمیں ان برملا وعدوں پر ایمان لانا چاہیئے اور ایمان کے عوض احساس کو قبول نہیں کرنا چاہیئے۔ جب ہم خدا پر پورا بھروسہ رکھتے ہیں ۔ جب ہم یسوؔع مسیح پر ایمان لاتے ہیں کہ وہ گناہ کو معاف کرنے والا نجات دہندہ ہے تو ہمیں تمام مدد جو ہم چاہتے ہیں ملے گی۔ CChU 60.3

    ہم اپنے آپ پر بھروسہ کرتے ہیں کہ گویا خود ہم ہی میں نجات پانے کی طاقت ہے۔ لیکن یسوؔع ہمارے لئے مر گیا اس لئے کہ ہم ایسا کرنے سے قاصر ہیں اسی میں ہماری امید ، ہماری راست بازی اور ہماری صداقت ہے۔ ہمیں نہ مایوس اور نہ خائف ہونا چاہیئے کہ ہمارا کوئی نجات دہندہ نہیں اور کہ اس کے دل میں ہمارے لئے رحم و کرم کا خیال نہیں ، عین اسی وقت جو ہمارے لئے کام کر رہا ہے اور ہمیں دعوت دے رہا کہ ہم اپنی بے بسی میں اس کے پاس جا کر نجات پائیں ۔ ہم اپنی بے اعتقادی سے اس کی ہتک کرتے ہیں ۔ یہ بڑی حیرانی کی بات ہے کہ ہم اپنے بہترین دوست (خداوند) سے کیا سلوک کرتے ہیں اور اس پر جو ہمیں پوری پوری نجات دے سکتا ہے کتنا کم اعتماد رکھتے ہیں اور جس نے ہمیں اپنی بڑی محبت کا ثبوت دیا ہے۔CChU 61.1

    میرے بھایئو! کیا آپ توقع رکھتے ہیں کہ آپ کی خوبیاں آپ کو خدا کا مقبول ٹھہرائیں گی اور یہ خیال کرتے ہیں کہ پیشتر اس کے کہ آپ کو خدا پر بھروسہ رکھنا چاہیئے آپ کو اپنے گناہ سے صاف ہونا چاہیئے، اگر آپ کے دل میں یہ کشمکش ہے تو مجھے ڈر ہے کہ آپ کو کوئی طاقت نہ ملے گی اور آخر کار مایوس ہو جائیں گے۔ بیابان میں جب خداوند نے زہریلے سانپوں کو اجازت دی کے کہ وہ باغی اسرائیلیوں کو ڈسیں تو صرف موسیٰؑ کو پیتل کا ایک سانپ بلی پر لٹکائے اور تمام مارگزیدوں کو اس پر نظر کرنے کا حکم دیا تاکہ وہ زندہ رہیں مگر بہتیروں نے اس خدائی علاج میں کوئی مدد نہ دیکھی ، ان کے چاروں طرف مردہ، اور مرتے ہوئے انسان تھے۔ وہ جانتے تھے کی خدا کی مدد کے بغیر ان کی موت یقینی ہے، مگر وہ اپنے زخموں ، اپنے درد اور اپنی یقینی موت پر روتے رہے ، جب تک کہ ان کی ساری قوت جاتی نہ رہی اور ان کی آنکھیں پتھرا گئیں ، حالانکہ وہ فوراً شفا پا سکتے تھے۔ CChU 61.2

    ” جس طرح موسیٰؑ نے سانپ کو بیابان میں اونچے پر چڑھایا اسی طرح ابن آدم بھی اونچے پر چڑھایا گیا “ ”تاکہ جو کوئی ایمان لائے اس میں ہمیشہ کی زندگی پائے“۔ اگر آپ گناہوں کا احساس کرتے ہیں تو ان پر گریہ زاری کرنے میں اپنی ساری طاقت کو صرف نہ کریں بلکہ دیکھیں اور زندہ رہیں ۔ خدا وند یسوؔع مسیح ہمارا واحد نجات دہندہ ہے۔ اور اگرچہ لاکھوں جن کو شفا پانے کی ضرورت ہے اس کے پیش کردہ رحم کو قبول نہ کریں گے تاہم اگر کوئی شخص بھی خدا وند یسوؔع پر بھروسہ رکھتا ہے تو اسے ہلاک نہیں ہونے دیا جائے گا، گو ہم یسوؔع مسیح کے بغیر اپنی بے بسی کا احساس کرتے ہیں لیکن ہمیں بے دل نہ ہونا چاہیئے۔ ہمیں مصلوب اور مردوں میں سی زندہ ہوئے نجات دہندہ پر بھروسہ رکھنا چاہیئے۔ بچارے گناہ کے بیمار مایوس انسان دیکھ اور جی۔ یسوؔع مسیح نے وعدہ کیا ہے وہ اُن سب کو بچائے گا جو اُس کے پاس آتے ہیں ۔ مسیح کے پاس آکر آرام اور اطمینان پائیں ۔ آپ اب بھی برکت پا سکتے ہیں ۔ شیطان مشورہ دیتا ہے کہ آپ بے بس ہیں اور اپنے کو برکت نہیں دے سکتے ، یہ سچ ہے آپ بے بس ہیں ، لیکن یسوؔع مسیح کو اپنے سامنے اونچے پر چڑھائیں ۔ یہ وہ نجات دہندہ ہے جو مردوں میں سے جی اٹھا ہے۔ میرا اس پر بھروسہ ہے اور وہ مجھے کبھی بھی شرمندہ نہ ہونے دے گا۔ CChU 62.1

    میں اس کے نام سے فتح پاؤں گا وہ میری صداقت ہے اور میری خوشی کا تاج ہے ، کسی کو یہ محسوس کرنے کی ضرورت نہیں کہ اس کا معاملہ نا امید ہے کیونکہ ایسا نہیں ہے، آپ اپنے کو دیکھیں کہ آپ گناہگار اور ناپاک ہیں ۔ پس اس لئے آپ کو ایک نجات دہندہ کی ضرورت ہے ۔ اگر آپ کو اپنے گناہوں کا اقرار کرنا ہے تو وقت ضائع نہ کریں ۔” اگر اپنے گناہوں کا اقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری نا راستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے “۔ ۱ یوحناّ ۹:۱ جو لوگ راست بازی کے بھوکے اور پیاسے ہیں ۔ وہ آسودہ ہوں گے کیونکہ خداوند یسوع نے اس کا وعدہ فرمایا ہے ۔ عدیم المثالی نجات دہندہ !ہمیں قبول کرنے کیلئے اپنے بازو پھیلائے ہوئے ہے اور اس کا محبت سے بھرا ہوا عظیم دل ہمیں برکت دینے کا منتظر ہے۔ معض یہ خیال کرتے ہوئے معلوم ہوتے ہیں کہ وہ ابھی آزمائشی لمحات میں ہیں ۔ اور پیشتر اس کے کہ وہ خدا کی برکات کا مطالبہ کریں ان کیلئے لازمی ہے کہ وہ خدا کو ثابت کر کے دکھائیں کہ ان میں تبدیلی آ چکی ہے ۔ مگر یہ عزیز اشخاص اس وقت بھی برکت کا مطالبہ کر سکتے ہیں ۔ انہیں خدا کا فضل یعنی ان میں مسیح کا روح ہونا ضروری ہے تا کہ وہ ان کی کمزوریوں میں ان کی مدد کرے ورنہ ان میں مسیح سیرت کی تعمیر نہیں ہو سکتی۔ یسوؔع مسیح اس بات کو پسند کرتا ہے کہ ہم جیسے بھی ہیں ۔ اس کے پاس جائیں، گناہگار ، بے امید اور بے دل ، توبہ اور معافی بھی یسوؔع مسیح کے وسیلہ سے خدا کا انعام ہے، یہ پاک روح کا اثر ہے کہ ہم گناہ کے بارے قائل ہوتے ہیں اور معافی کی ضرورت کا احساس کرتے ہیں ، معافی صرف انھیں کو ملتی ہے جو شکستہ دل ہیں مگر خدا کے فضل سے ہی دل تائب ہوتا ہے۔ خدا ہماری تمام کمزوریوں اور خامیوں سے واقف ہے۔ اور وہی ہماری مدد کرے گا، بعض لوگ جو گناہ کے تائب ہو کر اقرار کر کے آتے ہیں بلکہ یقین بھی کرتے ہیں کہ ان کے گناہ معاف ہوگئے ہیں ۔ پھر بھی جیسا کہ چاہیئے خدا کے وعدوں کو اپنانے میں ناکام رہتے ہیں ۔ وہ اس بات کو نہیں دیکھتے کہ یسوؔع مسیح ہمیشہ نجات دہندہ ہے ، اور وہ اپنی روحوں کو اس کے حوالے کرنے کیلئے تیار نہیں اور وہ اس پر بھروسہ نہیں کرتے کہ اس کام کو جو فضل سے جو ان دلوں میں شروع کیا گیا ہے ، اسے کامل کیا جائے۔ جبکہ وہ سوچتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو خداوند کے حوالے کر رہے ہیں ، تو بھی بہت حد تک خود مختاری موجود رہتی ہے۔ بعض خود آگاہ اشخاص ہیں جو کچھ تو خداوند پر بھروسہ رکھتے ہیں اور کچھ اپنے آپ پر۔ وہ خدا پر بھروسہ نہیں رکھتے کہ اس کی قدرت سے محفوظ ہیں لیکن آزمائش کے خلاف بیدار رہنے پر بھروسہ رکھتے ہیں اور خدا کی نظر میں مقبول ہونے کیلئے اپنے چند مخصوص کاموں پر انحصار رکھتے ہیں ۔ ایسے ایمان میں ہر گز فتح مندی نہیں ہوتی، ایسے اشخاص بیکار محنت کرتے ہیں ۔ ان کی روحیں مسلسل غلامی میں ہیں ، اور جب تک ان کے بوجھ یسوؔع مسیح کے قدموں میں نہ ڈالے جائیں انھیں اطمینان نہیں ملتا ۔ مسلسل بیدار رہنے اور سر گرم پیار سے معمور عقیدت مندی کی ضرورت ہے۔ لیکن جب روح ایمان کہ زریعہ خدا کی قدرت سے محفوظ رہے گی تو یہ باتیں فطرتاً پیدا ہو جائیں گی ۔ اپنے کو خدا وند کی نظر میں مقبول ٹھہرانے کیلئے ہم بالکل کچھ نہیں کر سکتے ، ہمیں نہ اپنے پر اور نہ اپنے نیک اعمال پر بھروسہ کرنا چاہیئے۔ مگر جب ہم جیسے کہ گنہگار خاکی انسان خدا وند یسوؔع مسیح کے پاس آتے ہیں تو ہمیں اس کی محبت میں اطمینان ملتا ہے۔ خدا ان سب کو جو مصلوب نجات دہندہ پر ایمان لا کر خدا کے پاس آتے ہیں قبول کرے گا۔ محبت دل میں پیدا ہوتی ہے ممکن ہے کہ احساس میں وجد طاری نہ ہو تو بھی وہاں ایک دوامی پر اطمینان اعتماد سے ہر بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے کیونکہ وہ جو أ جو یسوؔع مسیح رکھتا ہے ملائم ہے فرضِ راحت اور خود ایثاری خوشنودی بن جاتی ہے وہ راستہ جو پہلے تاریکی میں چُھپا ہوا معلوم ہوتا تھا۔ اَب آفتاب صداقت (یسوؔع مسیح) کی کرنوں سے منوّر ہو جاتا ہے۔ یہی روشنی میں چلنا ہے جیسے کہ یسوعؔ مسیح روشنی میں ہے۔ (۲ ٹی ٹی ۹۱۔۹۵)CChU 62.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents