Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

شفا کے چشمے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    روشندان اور دھوپ

    کوئی عمارت تعمیر کرنے کے سلسلے میں خواہ یہ عوام کے لیے ہو یا اپنے رہنے کے لیے اس بات کا خیال رہے کہ اس میں روشندان اور دھوپ کے گذر کا خاطر خواہ انتظام ہو۔ گرجہ گھر اور اسکول کی عمارتیں اس لحاظ سے بہت ناقص ہوتی ہیں۔ روشندانوں کا مناسب انتظام نہ ہونے سے بڑے اور بچے سبھی غنودگی اور سستی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ہوں پاسبانن کا وعظ اور معلم کی محنت رائیگاں جاتی ہے۔ SKC 187.1

    جہاں تک ممکن ہو سکے انسانوں کے رہنے کے گھر اونچی جگہوں پر بنائے جائیں جہاں سے پانی بآسانی نیچے بہہ جائے۔ اس کا یہ فائدہ ہو گا کہ گھر یا عمارت کا علاقہ خشک رہے گا اور بیماری کے خطرے سے محفوظ۔ اکثر ان باتوں کی قدر اور پرواہ نہیں کی جاتی۔ مسلسل خرابی صحت، شدید بیماری اور بہت سے اموات ملیریا، سل یا رطوبت زیریں جگہوں میں بسنے کا نتیجہ ہوتی ہیں جہاں سے پانی بہ آسانی کہیں اور نہیں جا سکتا۔ SKC 187.2

    گھر بناتے وقت اس بات کا خاص دھیان رکھا جائے کہ اس میں روشندان کا خاطر خواہ انتظام ہو۔ نیز اس گھر میں دھوپ چمکے۔ گھر کے باہر کمرے میں ہوا کا گزر ہو اور اس میں بکثرت روشنی ہو۔ سونے والے کمرے اس طرح بنائے جائیں کہ ان میں ہوا دن رات آتی جاتی رہے۔ کوئی بھی کمرہ سونے کے قابل نہیں جب تک کہ اس کو روزانہ دھوپ اور ہوا کے لئے کھولا نہ جائے۔ بعض ملکوں میں سونے کے کمروں کو گرم کرنے کی ضرورت اور سہولت درکار ہوتی ہے تا کہ وہ پوری طرح گرم ہو سکیں اور سرد اور مرطوب موسم میں خشک رہ سکیں۔SKC 187.3

    اسی طرح مہمانوں کے کمرے کا بھی اتنا ہی دھیان رکھا جائے جتنا کہ روزانہ استعمال ہونے والے کمروں کا۔ سونے کے دوسرے کمروں کی طرح اس میں بھی ہوا اور دھوپ کا انتظام ہو۔ اس میں بھی کوئی ایسا انتظام ہو جس سے بوقت ضرورت کمرہ گرم اور خشک رکھا جا سکے۔ کیونکہ جو کمرے ہر روز استعمال میں نہیں آتے ان میں سل یا نمی وغیرہ پیدا ہوجاتی ہے جسے خشک کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ جو شخص بھی ایسے کمروں میں سوتا ہے جن میں روشنی، دھوپ اور روشندان ہیں وہ اپنی صحت اور زندگی کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ SKC 187.4

    کچھ لوگ ایسے ہیں جو اپنے گھر اور عمارتیں بنواتے ہوئے پھولوں اور پودوں کے لیے جگہ کا ضرور اہتمام کرتے ہیں۔ کھڑکیوں میں جہاں سورج کی دھوپ روشنی اور ہوا آ سکے وہ ان کے لیے وقف کر دی جاتی ہیں۔ کیونکہ گرمی، ہوا اور دھوپ کے بغیر نہ وہ نشوونما پائیں گے نہ زندہ ہی رہیں گے۔ اگر پودوں کی زندگی کے لیے یہ سب کچھ بہت ضروری ہے تو پھر یہ ہمارے خاندانوں، ہمارے صحت اور ہمارے مہمانوں کے لیے کس قدر زیادہ مفید نہ ہوں گے؟ SKC 187.5

    اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے گھر صحت اور مسرت کا ٹھکانہ ہوں تو انہیں زیریں جگہ پر تعمیر نہ کریں جہاں پانی جمع ہو جائے، جہاں ملیریا اور دوسری بیماریاں بآسانی حملہ کر سکیں۔ بلکہ اسی جگہ تعمیر کریں جہاں پانی ٹھہر نہ سکے۔ نیز اس بات کا بھی خیال رکھئے کہ آپ کے گھر میں تازہ ہوا، دھوپ اور روشنی کا بخوبی انتطام ہو۔ کھڑکیوں کو کھولیں اور پردوں کو ہٹا لیں۔ کھڑکیوں کے آگے سایہ کرنے کے لئے کسی بیل کو نہ لگائیں خواہ وہ کتنی ہی خوبصورت کیوں نہ ہو۔ اور جو درخت دھوپ کو گھر کے اندر آنے سے روکے اسے دور کریں۔ دھوپ سے شاید آپ کے غالیچے اور پردوں کے رنگ خراب ہوجائیں۔ دھوپ سے شاید تصویروں کے فریم پھیکے پڑ جائیں مگر یہ بچوں کے گالوں پر صحت مند چمک لائے گی۔ SKC 188.1

    جن کے گھروں میں بڑی عمر کے لوگ ہیں اور ان کی دیکھ بھال آپ کے ذمے ہے تو آپ یاد رکھیں کہ اس عمر کے لوگوں کو گرم اور آرام دہ کمروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ جوں جوں عمر بڑھتی ہے قوت کم ہوتی جاتی ہے۔ عمر رسیدہ لوگ غیر صحت مندانہ اثر کا مقابلہ نہیں کر سکتے کیونکہ ان میں قوت مدافعت بہت کم ہوتی ہے۔ اس لیے ان کے لیے کافی دھوپ اور شفاف ہوا کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔SKC 188.2

    ذہنی اور جسمانی دونوں طرح کی صفائی احتیاطاً اشد ضروری ہے۔ تمام بدنی کثافتیں مسلسل ہماری جلد کے ذریعے باہر پھینکی جاتی ہیں۔ اگر گاہے گاہے غسل نہ لیا جائے تو جلد کے ان گنت مسام بند ہو جاتے ہیں اور وہ کثافتیں جنہیں جلد کے ذریعے باہر نکلنا چاہیے تھا ان عضو پر اضافی بوجھ بن جاتی ہیں جو ان کثافتوں کو باہر نکالنے میں مدد کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ ہر روز صبح یا شام ٹھنڈے یا نیم گرم پانی سے غسل لے کر فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ بعض سوچتے ہیں کہ غسل کرنا زکام کو دعوت دینا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ مناسب طریقے سے لیا ہوا غسل زکام کا مقابلہ کرتا ہے۔ کیونکہ غسل کرنے کے دوران خون بہتر ہوجاتا ہے اور خوں جلد کی سطح پر آجاتا ہے، جس سے دوران خون میں آسانی اور باقاعدگی پیدا ہوجاتی ہے۔ بدن اور ذہن و دماغ دونوں میں قوت اور تازگی آتی ہے۔ پٹھے اور زیادہ لچک دار ہوجاتے ہیں۔ شعور میں پہلے سے زیادہ قوت آ جاتی ہے۔ غسل نسوں کے لئے سکون آور ہے۔ غسل ہماری انتڑیوں، معدے اور جگر کی مدد کرتا اور ان کو طاقت مہیا کرتا ہے نیز ہاضمہ کے عمل کو تقویت پہنچاتا ہے۔SKC 188.3

    یہ بھی نہایت ضروری ہے کہ کپڑے صاف رکھے جائیں۔ پھٹے پرانے کپڑوں میں مساموں کے ذریعے خارج ہونے والی کثافتیں ان کے اندر جمع ہوتی رہتی ہیں اگر میلے کپڑے تبدیل نہ کئے جائیں اور نہ کبھی دھوئے جائیں تو ان کپڑوں میں غلاظت کی تہیں چڑھتی جائیں گی۔SKC 189.1

    ہر قسم کی گندگی سے بیماری کا خطرہ ہے۔ موت لانے والے کیڑے مکوڑے تاریکی میں رہتے ہیں۔ اور یہ ایسے کونوں میں چھپ کر بیٹھے ہیں جن کی صفائی نہیں ہوتی۔ ایسے کونے ہر دفعہ نظر انداز کر دئیے جاتے ہیں۔ یہ موت لانے والے کیڑے، کوڑے کرکٹ اور غلاظت کے ڈھیر پھپھوندی اور گلی سڑی غذا میں ہوتے ہیں۔ گلی سڑی، گندی غلیظ سبزیوں یا پتوں کے ڈھیر کو گھر کے قریب نہ رہنے دہیں جو ہوا کو مکدر کرتے ہیں۔ کوئی بھی بدبودار ناپاک چیز گھر کے قریب نہ رہنے دیں۔ بہت سی بیماریوں کا سبب یہ غلیظ چیزیں ہی ہوتی ہیں۔ بعض قسم کے بخار انہی گھریلو غلاظتوں کے سبب پھیلتے ہیں۔SKC 189.2

    مکمل صفائی، کافی دھوپ، گھر کی صفائی کا پوری طرح دھیان، بیماریوں سے بچنے کے لیے ازحد ضروری ہے۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ اپنی اور اپنے گھر والوں کی خوشی اور صحت کے ضامن ہوں گے۔ SKC 189.3

    *****

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents