Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

شفا کے چشمے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    شراب فروخت کرنے والے کا کام

    کلام مقدس انکی تصویر کشی کرتا ہے جو شراب تیار کرتے اور بیچتے ہیں- انکے کاروبار کا مطلب ٹھگنا ہے- جو پیسا وہ وصول کرتے ہیں اسکا کچھ فائدہ نہیں اور جو پیسے وہ کماتے ہیں وہ خرچ کرنے والے کیلئے لعنت بن جاتا ہے-SKC 236.2

    خداوند نے بڑی فیاضی سے انسان پر اپنی برکات نازل کی ہیں- اگر اسی کی بخشش کو عقلمندی سے استعمال کیا جائے تو دنیا غریبی اور بیماری کے ناموں کو بھول جائے گی- یہ انسانوں کی بدمعاشی ہے جنہوں نے خدا کی برکات کو لعنت میں بدل کر رخ دیا ہے- نفع کے لالچ اور غلط قسم کے کھانوں کی رغبت نے ان پھلوں اور اناجوں کو جو خدا نے ہماری زندگیوں سکو قائم رکھنے کیلئے دئیے تھے زہر میں بدل دیا ہے جو دکھ اور بربادی کا باعث ہوۓ ہیں-SKC 236.3

    ہر سال کروڑوں گیلن شراب نوشی کی جاتی ہے- کروڑوں روپیہ تباہی و بربادی، بدبختی، بیماری، موت، جرائم، ذلت اور رسوائی اور کنگالی خریدنے کے لئے خرچ کئے جاتے ہیں- نفع کی خاطر شراب کے بیوپاری خریدنے والے کے ذہن و دماغ اور بدن سکو برباد کر کے رخ دیتے ہیں- وہ (شراب کے بیوپاری) شراب کے خاندان پر بدچلنی، مفلسی اور بدبختی لاتے ہیں- SKC 236.4

    جب شرابی مر جاتا ہے تو شراب کے بیوپاری کا ظلم اس خاندان سے ختم ن ہیں ہوتا- شرابی نے جو کچھ انکو دینا ہوتا ہے- شراب کے بیوپاری اسکے بیوی بچوں سے وصول کر کے چھوڑتے ہیں- بیوہ اور بچوں سے گداگری کرواتے ہیں- جو کچھ اس بدنصیب خاندان کے پاس ہوتا ہے اسے چھیننے سے بھی گریز نہیں کرتے- بچوں کے نالے اور دکھی بیوہ کے آنسو اور بھی اسے برانگیختہ کرتے ہیں- اسے کیا اگر یہ خاندان فاقوں مرے؟ اسے کیا اگر انکی رسوائی ہو؟SKC 237.1

    رنڈیوں کے چبارے، ڈاکوں کی کھوہیں، بدکاری کے اڈے، فوجداری عدالتیں، جیلیں، پاگل خانے اور ہسپتال زیادہ تر شراب کے بیوپاریوں کی وجہ سے بھرے ہوۓ ہیں- شراب کے بیوپاریوں کے پیچھے روحوں سکو برباد کرنے والا (ابلیس) کھڑا ہے- اور ہر حربہ جو جہنم ایجاد کرتا ہے اسکو استعمال کر کے ابلیس ان روحوں کو اپنے زیر سایہ لے آتا ہے- شہروں اور گاؤں میں، ریل گاڑی میں، بحری جہازوں پر، کاروباری مراکز میں، ناچ گھروں میں، باطنی کلینک میں، حتی کہ گرجہ گھر میں، عشائے ربانی کی مقدس میز پر اس کے (شیطان) جال بچھے ہوۓ ہیں- نشے کی خواہش سکو پیدا کرنے کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جاتا- تقریباً ہر ایک کونے پر شراب خانے موجود ہیں- جو روشنیوں سے جگمگاتے ہیں- اور ان شراب خانوں میوں کام کرنے والے مرد ہنستے مسکراتے چہروں سے نوجوانوں اور بیکار دولت مندوں سکو خوش آمدید کہتے ہیں-SKC 237.2

    پردہ دار کھانے کے کمروں میں اور فیشن ایبل گزرگاہوں میں خواتین کو ہر دلعزیز مشروب پیش کئے جاتے ہیں- ان مشروبات کے نام بڑے دلربا رکھے ہوتے ہیں مگر وہ بڑے نشیلے ہوتے ہیں- شراب کے بیوپاری بیماروں اور تھکے ماندوں کیلئے کئی اور مشروبات کی مشہوری کرتے ہیں جو زیادہ تر شراب ہی ہوتی ہے- چھوٹے بچوں میں شراب کی رغبت پیدا کرنے کیلئے شراب سکو مٹھائی کے ذریعے متعارف کرواتے ہیں- شراب والی میٹھی گولیوں کو مفت دے کر بچوں کو اپنے سٹور میں آنے پر مائل اور مجبور کر لیتے ہیں- یہ سلسلہ دنوں، مہینوں بلکہ سالوں تک یونہی چلتا رہتا ہے- باپ، خاوند یا بھائی جو قوم کا سرمایہ’ فخر اور امید ہوتے ہیں بڑی مستعدی سے شراب کے بیوپاری کے سٹور کے چکر لگاتے رہتے ہیں اور بالآخر وہاں سے تباہ حال اور ذلیل ہو کر پلٹ آتے ہیں- یا یوں کہیے کہ وہاں سے دھتکار دئیے جاتے ہیں- SKC 237.3

    مگر اس سے بھی بڑی ہولنات لعنت گھر پر وارد ہو رہی ہے یعنی خواتین پر جو گھر کی روح ہیں- خواتین میں شراب نوشی کی عادت آئے روز بڑھتی جا رہی ہے- بہت سے گھروں میں چھوٹے بچے جو معصوم اور بےبس ہیں شراب نوشی کی وجہ سے نظر انداز ہو رہے ہیں- کیونکہ انکی مائیں شراب نوشی کی بری لت کی شکر ہو چکی ہیں- لڑکے اور لڑکیاں ایک خطرناک بدکاری کے سایہ تلے پرورش پا رہے ہیں- انکا مستقبل کیا ہو گا وہ تو اپنے والدین سے بھی زیادہ اس بدی میں غرق ہو جائیں گے؟ SKC 238.1

    ایسے ملک جو مسیحی ہونے کا دعوہ کرتے ہیں انہوں نے اس لعنت کو بت پرستوں کی ریاستوں تک پہنچا دیا ہے- غریب، انپڑھ، اور غیر مذھب لوگوں کو انہوں نے شراب پینا سکھائی ہے- یہاں تک کہ مشرک، بت پرست مردوخواتین جو کچھ شعور رکھتے ہیں وہ بھی اس مہلک زہر کے خلاف احتجاج کرتے ہیں- مگر انہوں نے بے فائدہ اپنے وطن کی تباہی سے بچانے کی کوشش کی- کیونکہ مہذب لوگوں نے ان بت پرست اور غیر مہذب لوگوں کو تمباکو، شراب اور افیون جیسے زہر سے متعارف کرایا- غیر مہذب اور وحشی لوگوں کے جذبات کو ہیجان خیز مشروبات نے اور بھی بھڑکایا جو پہلے ہی بے قابو تھے- اور انہیں اس ذلت اور رسوائی تک پہنچا دیا جس سے وہ پہلے واقف نہ تھے- ایسی سر زمین پر مشنریوں سکو بھیجنا مایوس کن ہے-SKC 238.2

    چاہیے تو یہ تھا کہ انکی رفاقت سے بتپرست قومیں زندہ خدا کے بارے علم حاصل کرتیں مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ انھیں ایسی بدکاری میں دھکیل دیا گیا جو انکی پوری قوم اور نسل کی تباہی کا باعث بنا- اور اسی لئے مہذب لوگوں سکو دنیا کے تاریک حصوں میں (جہاں خدا کے بارے میں لوگوں کو علم نہیں) نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے- SKC 238.3

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents