Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

شفا کے چشمے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    قوت ارادی

    جو آزمائش میں پڑے ہوئے ہیں انہیں ارادے کی حقیقی قوت کا اندازہ ہونا چاہیے۔ یہ قوت انسان پر ہوری طرح حاوی ہے۔ اسی پر وہ فیصلے اور کسی اچھی یا بری چیز کا انتخاب کرتا ہے۔ ہر ایک چیز کا انحصار قوت ارادی کے صحیح فیصلے اور عمل پر ہے۔ جہاں تک بھلائی کی خواہش اور پاکیزگی کا تعلق ہے یہ دونوں بہت اچھی اور راست ہیں۔ لیکن اگر یہ سوچنے سمجھنے تک ہی محدود رہیں تو کیا حاصل؟ بہت سے لوگ یہ خواہش رکھتے ہوئے بھی کہ وہ بری عادات ہر قابو پائیں برباد ہوں جائیں گے۔ وجہ یہ کہ وہ اپنے ارادے خُدا کے تابع نہیں کرتے اور نہ ہی خُدا کی خدمت کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔SKC 117.5

    خُداوند تعالٰی نے ہمیں چناؤ کرنے کی قوت دے رکھی ہے۔ اب اس کو استعمال کرنا ہمارا کام ہے۔ ہم اپنے دلوں، خیالوں اور جذبات کو تبدیل نہیں کر سکتے۔ ہم خدا کی خدمت کے لیے خود بخود مقدس نہیں ہو سکتے۔ مگر ہم خُدا کی خدمت کرنے کا چناؤ تو کر سکتے ہیں؟ ہم اپنی قوت ارادی اس کو دے سکتے ہیں پھر وہ ہمارے اندر کام کر کے اپنی مرضی ہم سے پوری کروا سکتا ہے۔ یہی طریقہ ہے کہ ہماری پوری فطرت خُداوند یسوع میسح کے زیر اثر آ جائے۔SKC 118.1

    ارادے کے صحیح استعمال کی بدولت پوری زندگی تبدیل ہو سکتی ہے۔ مسیح یسوع کو اپنے ارادے سونپنے سے ہمیں الہٰی قوت مل جاتی ہے۔ پھر آسمانی قوت ہمیں مضبوطی سے تھام لیتی ہے۔ پاکیزہ اور شائستہ زندگی۔ وہ زندگی جو اشتہا پر فاتح ہو ان سب کے لیے ممکن ہو جو اپنی کمزور قوت ارادی خُداوند جو قادر مطلق ہے اسے سونپ دیتے ہیں۔SKC 118.2

    وہ سب لوگ جو بُری رغبتوں اور اشتہا کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں انہیں صحت مند زندگی کے اصولوں سے روشناس کرایا جائے۔ انہیں بتایا جائے کہ صحت کے اصول توڑنے سے بیمار اور غیر فطری چیزوں کی رغبت بڑھتی ہے اور یہی شراب نوشی کی بنیاد مہیا کرتی ہے۔ صرف صحت کے اصولوں کی پیروی کرنے سے ہی شراب جیسی ہیجان خیز لعنت سے نجات ممکن ہے۔SKC 118.3

    وہ جو خود میں تبدیلی لانے کے خواہاں ہیں۔ ان سے کوئی نہ کوئی محنت مشقت کرائی جائے۔ جو محنت مشقت کر سکتے ہیں انہیں یہ بتایا اور سکھایا جائے کہ کھانے، کپڑے اور رہنے کی سہولت کی توقع نہ کریں۔ اپنی اور دوسروں کی خاطر انہیں ایسا کام مہیا کیا جائے جس کے کرنے سے اُن پر متوقع اخراجات کا ازالہ ہو سکے۔ ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ اپنا بوجھ (خرچ) خود برداشت کریں۔ یوں ان میں خودداری آئے گی۔ اور سب سے بڑی بات یہ کہ جب جسم اور دماغ دونوں کسی مفید کام میں مصروف ہوں گے تو آزمائش کے خلاف مضبوط قلعہ ثابت ہوں گے۔SKC 118.4

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents