Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

شفا کے چشمے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    اسرائیل کے لیے خُدا کی تجویز

    اسرائیل کے لیے خُدا کی تجویز میں ہر خاندان کے لیے ایک گھر تھا۔ اور اس گھر میں کھیتی باڑی کرنے کے لیے کافی زمین تھی۔ یوں خوراک کا ذریعہ وہاں تھا۔ وہاں محنت کر کے انسان خود پرور ہو سکتا تھا۔ وہ کسی پر بوجھ نہ ہوتا ہے۔ اس سے بہتر تجویز آج تک انسان پیش نہیں کرسکا۔ چونکہ دُنیا اس تجویز سے منحرف ہو گئی ہے اس کے صلے میں اسے بہت زیادہ غربت، بدحالی اور بدبختی ملی ہے جو آج تک قائم ہے۔ SKC 123.3

    جب بنی اسرائیل ملک کنعان میں بس گئے تو ملک بھر کی زمین تمام لوگوں میں تقسیم کر دی گئی۔ صرف لاویوں کو جو ہیکل میں خدمت کرتے تھے دوسرے کے برابر حصہ نہ ملا۔ ہر قبیلے میں پائے جانے والے خاندانوں کا شمار کیا گیا اور ہر خاندان کو ان کے افراد کی تعداد کے مطابق میراث دی گئی۔ SKC 123.4

    اگر کوئی شخص وقتی طور پر اپنی زمین بیچ بھی دے تو پھر بھی وہ اپنے بچوں کی میراث کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے فروخت نہ کرسکتا تھا۔ بلکہ اسے حق حاصل تھا کہ زمین کی قیمت واپس دے کر کسی وقت بھی زمین واپس لے لے۔ ہر سات سال کے بعد قرضے معاف کئے جاتے تھے۔ اور پچاسواں سال جو جوبلی کا سال کہلاتا تھا زمینیں ان کے اصلی مالکوں کو واپس پھیر دی جاتی تھیں۔ SKC 124.1

    “اور زمین ہمیشہ کے لیے نہ بیچی جائے یہ خُداوند کی ہدایت تھی کیونکہ زمین میری ہے اور تم میرے مسافر اور مہمان ہو۔ بلکہ تم اپنی ملکیت کے ملک میں ہر جگہ زمین کو چھڑا لینے دینا۔ اگر تمہارا بھائی مفلس ہو جائے اور اپنی ملکیت کا کچھ حصہ بیچ ڈالے تو جو اس کا سب سے قریبی رشتہ دار ہے وہ آ کر اس کو جسے اس کے بھائی نے بیچ ڈالا ہے چھڑا لے۔ اور اگر اس آدمی کا کوئی نا ہو جو اسے چھڑائے اور وہ خود مالدار ہو جائے اور اس کے چھڑانے کے لیے اس کے پاس کافی ہو تو وہ دام اس کو جس کے ہاتھ زمین بیچی ہے پھیر دے۔ تب وہ پھر اپنی ملکیت کا مالک ہو جائے۔ لیکن اگر اس میں اتنا مقدور نہ ہو کہ اپنی زمین واپس کرا لے تو جو کچھ اس نے بیچ ڈالا ہے تو وہ سال یوبلی تک خریدار کے ہاتھ رہے۔ اور سال یوبلی میں چھوٹ جائے۔ تب یہ آدمی اپنی ملکیت کا پھر مالک ہوجائے” احبار 28-23:25۔ “اور تم پچاسویں برس کو مقدس جاننا اور تمام ملک میں سب باشندوں کے لیے آزادی کی منادی کرانا یہ تمہارے لیے یوبلی ہو۔ اس میں تم میں سے ہر ایک اپنی ملکیت کا ملک ہو اور ہر شخص اپنے خاندان میں پھر شامل ہو جائے” احبار 10:25 ہوں ہر کوئی اپنی ملکیت کا مالک رہتا تھا۔ لہٰذا ان میں نہ کوئی زیادہ امیر اور نہ زیادہ غریب ہی ہوتا ۔ SKC 124.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents