Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

شفا کے چشمے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    کاروباری اصولات

    خُداوند کے کلام میں ہمیں ایسی کوئی پالیسی نہیں ملتی جس کی وجہ سے ایک طبقہ دوسرے طبقے کو کچل کر امیر ہو جائے۔ بلکہ کلام مقدس ہمیں سکھاتا ہے کہ اپنے آپ کو انکی جگہ رکھیں جن کے ساتھ آپ لین دین کر رہے ہیں۔ اپنا ہی نہیں بلکہ دوسروں کا خیال رکھیں۔ جو اپنے فائدے کی خاطر دوسروں کی بد بختی سے فائدہ اُٹھاتا ہے۔ یا دوسرے کی کمزوری اور انا اہلی سے منافع کماتا ہے۔ وہ کلام اور اس کے اصولوں کو توڑنے کا گنہگار ہے۔ SKC 125.4

    “تو پردیسی یا یتیم کے مقدمہ کو نہ بگاڑنا اور نہ بیوہ کے کپڑے کو گرور رکھنا” استشناہ 17:24۔ SKC 126.1

    “جب تو اپنے بھائی کو کچھ قرض دے تو گرو کی چیز لینے کو اس کے گھر میں نہ گھسنا۔ تو باہر ہی کھڑے رہنا اور وہ شخص جسے تو قرض دے خود گرو کی چیز باہر تیرے پاس لائے۔ اور اگر وہ شخص مسکین ہو تو اس کی گرو کی چیز کو پاس رکھ کر سو نہ جانا” اسشتناہ 12-10:24۔ “اگر تو کسی وقت اپنے ہمسایہ کے کپڑے گرو رکھ بھی لے تو سورج کے ڈوبنے تک اس کو واپس کر دینا۔ کیونکہ فقط وہی اس کا ایک اوڑھنا ہے۔ اس کے جسم کا وہی لباس ہے۔ پھر وہ کیا اوڑھ کر سوئے گا۔ پس جب وہ فریاد کرے گا تو میں اس کی سنوں گا کیونکہ میں مہربان ہوں” خروج 27-26:22۔ “اور اگر تو اپنے ہمسایہ کے ہاتھ کچھ بیچے یا اپنے ہمسایہ سے کچھ خریدے تو تم ایک دوسرے پر اندھیرا نہ کرنا” احبار 14:25۔ “تم انصاف اور پیمائش اور وزن اور پیمانہ میں ناراستی نہ کرنا۔ ٹھیک ترازو، ٹھیک باٹ، پورا ایفہ اور پورا ہین رکھنا” احبار 35:19۔ “تو اپنے تھیلے میں طرح طرح کے چھوٹے اور بڑے بڑے باٹ نہ رکھنا تو اپنے گھر میں طرح طرح کے چھوٹے اور بڑے پیمانے بھی نہ رکھنا” استشناہ 13:25۔ “جو کوئی تجھ سے مانگے اسے دے اور جو تجھ سے قرض چاہے اس سے منہ نہ موڑ۔” زبور 21:37۔ “صلاح دو انصاف کرو۔ اپنا سایہ دوپہر کو رات کی مانند بناؤ۔ جلا وطنوں کو پناہ دو۔ فراریوں کو حوالہ نہ کرو، میرے جلا وطن تیرے ساتھ رہیں۔ تو ان کو غارتگروں سے چھپا لے” یسعیاہ 4-3:16۔ SKC 126.2

    زندگی بسر کرنے کی تجویز جو خُداوند تعالےٰ نے بنی اسرائیل کو دی حقیقت میں وہ تمام بنی نوع انسان کے لیے ایک نمونہ تھا۔ اگر اُن اصولوں کو آج بھی اپنایا جائے تو یہ دُنیا کتنی مختلف دُنیا ہو گی۔ فطرت کے وسیع و عریض خطے میں ابھی بھی اتنی جگہ ہے کہ دُکھی اور ضرورت مند حضرات وہاں سکون پا سکیں۔ اس کو گود میں ان کے لیے کافی خوراک موجود ہے۔ زمین کے اندر بہت سی برکات کا خزانے چھپے ہوئے ہیں اور جن میں ہمت ہے وہ اسے نکال کر جمع کر رہے ہیں اور کریں گے۔ کھیتی باڑی کا کام جو خُدا وند تعالیٰ نے باغ عدن میں سونپا تھا اس سے ہزاروں خوراک پاتے ہیں۔ “خُداوند پر توک کر اور نیکی کر۔ ملک میں آباد رہ اور اس کی وفاداری سے پرورش پا” زبور 3:37۔ SKC 126.3

    ہزاروں لوگ جو شہروں میں بسے ہوئے ہیں چند کوڑیوں کے لیے کام کرنے پر مجبور ہیں اور بہتیروں کو تو یہ موقع بھی نہیں ملتا۔ اُن میں بہتیرے ایسے ہیں جو یہ چند کوڑیاں روٹی کے لیے نہیں کماتے بلکہ شراب کے لیے جو ان کی روح اور بدن دونوں کو برباد کرتا ہے۔ بہتیرے ایسے ہیں جو محنت مشقت کو غلاموں کا پیشہ خیال کرتے ہیں۔ لہٰذا وہ بے ایمانی اور ہیرا پھیری سے روزی کماتے ہیں۔ بغیر کام کیے کھانے کی خواہش بد بختی، بدی اور جرائم کے دروازے کھولتی ہے۔ SKC 127.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents