Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

عظیم کشمکش

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    چوبیسواں باب - پاکترین مکان میں

    آسمانی کی سمجھ ہیکل کا وہ کلید (کنجی) تھی جس نے 1844 کی ساری کے بھید کو کھول کر سامنے رکھ دیا۔ اس نے سچائی کا مکمل نظام پیش کردیا جو اس بات سے مطابقت رکھتاتھا کہ یہ خداکا ہی ہاتھ تھا جس نے عظیم تحریک کی رہنمائی کی تھی۔ اور جیسے ہی یہ روشنی ظاہر ہوئی تو اس نے خدا کے لوگوں کو انکے فرض سے روشناس کرایا۔ جیسے مسیح یسوع کے شاگرد سوگ واردات اور مایوسی کے بعد“خوش ہوگئے جب انہوں نے اپنے آقا کو دیکھ لیا” اسی طرح وہ بھی خوش ہوگئے جو اس کی آمد ثانی کو ایمان کی آنکھ سے دیکھ رہے تھے وہ توقع کررہے تھے کہ وہ جلال میں ظاہر ہوا اور اپنے خادموں کو اجر دے۔ لیکن جب ان کی امیدیں دم توڑ گئیں تو وہ یسوع کو نہ دیکھ سکے اور وہ مریم کے ساتھ مل کر قبر پر یوں چلائے“خداوند کو قبر سے نکال لے گئے اور ہمیں معلوم نہیں کہ اسے کہاں رکھ دیا ہے” یوحنا2:20 ۔AK 411.1

    اب پاکترین مکان میں انہوں نے اپنے ہمدرد سردار کاہن کو دوبارہ دیکھا جو بہت جلد بطور بادشاہ اور مخلصی دینے والے کے ظاہر ہوگا۔ ہیکل سے پھوٹنے والی روشنی نے ان کیلئے ماضی حال اور مستقبل کو روشن کردیا۔ اس وقت خدا نے لا خطا ثبوت کے ذریعہ ان کی رہنمائی کی۔ بیشک وہ پہلے شاگردوں کی طرح اس پیغام کو خود نہ سمجھے جس کی وہ منادی کررہے تھے۔ اگرچہ وہ پیغام ہر لحاظ سے درست تھا۔ اس کی منادی کرنے سے انہوں نے خدا کے مقصد کی تکمیل کی۔ یوں ان کی محنت رائیگاں نہ گئی۔ دوبارہ ان کی امید زندہ ہوگئی اور ان کی خوشی بھی بیان سے باہر ہوگئی۔AK 411.2

    دانی ایل14:8 کی پیشنگوئی” وہ ہزار تین سو صبح و شام تک اس کے بعد مقدس پاک کیا جائے گا اور پہلے فرشتے کا پیغام خدا اسے ڈرو اور اس کی تجید کرو کیونکہ اس کی عدالت کا وقت آپہنچا ہے۔مکاشفہ7:14 یہ دونوں پیشنگوئیاں پاکترین مکان میں مسیح یسوع کی خدمت کی طرف اشارہ کرتی ہیں جوتفتیش اور عدالت کے بارے میں ہے نہ کہ مسیح کی آمد ثانی کے بارے جب وہ آکر اپنے لوگوں کو مخلسی دیگا اور بدکاروں کو برباد کریگا۔ نبوتی دورانیہ کے شمار کرنے اور اس واقعہ کو سمجھنے میں غلطی نہیں ہوئی جو2300 دنوں کے اختتام پر وقوع ہونا تھا۔ اس غلطی کے ذریعہ ایمانداروں کو بڑی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا تاہم جو کچھ پہلے سے پیشنگوئی میں بتایا گیا تھا اور جو کچھ وہ کلام مقدس سے توقع کرتے تھے وہ انہوں نے پالیا۔عین اس وقت جب وہ اپنی ناکامی پر آہ و نالہ کررہے تھے تو وہ واقعہ رونما ہوگیا جو پیغام میں اپنے خادموں کو اجر دینے کیلئے ظاہر ہوتا ہے۔AK 411.3

    مسیح یسوع تو آگیا مگر جیسے وہ توقع کررہے تھے اس دھرتی پر نہیں بلکہ آسمان میں خدا کی ہیکل کے پاکترین مکان میں۔ دانی ایل نبی اسے اس وقت قدیم الایام کے طور پر پیش کرتا ہے۔ میں نے رات کورویا میں دیکھا اور کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص آدم زاد کی مانند آسمان کے بادلوں کے ساتھ آیا اور قدیم الایام تک پہنچا وہ اسے اس کے حضورلائے دانی ایل 13:7 وہ زمین پر نہیں بلکہ قدیم الایام تک لایا گیا۔AK 412.1

    اس آمد کے بارے ملاکی نبی نے بھی پہلے سے بتا رکھا تھا“خداوند جس کے تم طالب ہونا کہاں اپنی ہیکل میں آموجود ہوگا۔ ہاں عہد کا رسول جس کے تم آرزومند ہو آئے گا رب الافواج فرماتا ہے” ملاکی1:3 ۔ خداوند کا ہیکل میں آنا ناگہاں ہے۔ اس کے لوگ اس کی توقع نہیں کرتے تھے۔ وہ اسے وہاں نہیں دیکھ رہے تھے۔ وہ تو اس کی انتظار اس دھرتی پر کررہے تھے۔” بھڑکتی ہوئی آگ میں آسمان سے ظاہر ہوگا۔ اور خداوند کو نہیں پہنچانتے اور ہمارے خداوند یسوح کی خوشخبری کو نہیں مانتے ان سے بدلہ لیگا“۔ یہ تھسلنیکیوں8:7-1۔AK 412.2

    مگر لوگ ابھی اپنے آقا سے ملنے کیلئے تیار نہ تھے۔ ابھی انہیں تیار کرنے کیلئے کچھ کام کرنا باقی تھا۔ ان کے اذہان کو روشن کیا گیا تاکہ وہ خدا کی ہیکل کی طرف متوجہ ہوں جو آسمان میں ہے۔ اور جب وہ اپنے سردار کاہن کو خدمت کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ان کیلئے نئے فرائض ظاہر کئے جاتے ہیں۔ کلیسا کو ایک اور وارننگ اور ہدایت کا پیغام دیا جانے کو تھا۔AK 412.3

    نبی فرماتا ہے“پر اس کے آنے کے دن کی کس میں تاب ہے؟ اور جب اس کا ظہور ہوگا تو کون کھڑا رہ سکے گا؟ کیونکہ وہ سُنارکی آگ اور دھوبی کے صابون کی مانند ہے۔ اور وہ چاندی کو تانے اور پاک صاف کرنے والے کی مانند بیٹھے گا۔ اور نبی لاوی کو سونے اور چاندی کی مانند پاک صاف کریگا تاکہ وہ راستبازی سے خداوند کے حضور ہدیے گزرائیں” ملاکی3-2:3 ۔AK 412.4

    وہ تمام جو اس دھرتی پر رہتے ہیں، جب مسیح یسوع کی طرف سے آسمانی ہیکل میں شفاعتی خدمت ختم ہوجائے گی تو اس وقت وہ خداوند کے سامنے درمیانی کے بغیر کھڑے ہونگے۔ اس لئے انکے لباس مسیح کے خون کے چھینٹوں سے بے داغ اور ان کا کردار گناہ سے پاک ہونا چاہئیے۔ خدا کے فضل اور ان کی اپنی کوشش کے ذریعہ انہیں بدی کی جنگ میں فاتح ہونا چاہیئے۔ تفتیشی عدالت جب آسمان میں جاری ہے اور جب کہ تائب گنہگاروں کے گناہ ہیکل سے نکالے جارہے ہیں تو پھر وہاں پاکیزگی سے متعلق زمین پر رہنے والے خدا کے لوگوں میں سے گناہوں کو دور کرنے کا خاص کام ہوگا۔ یہ کام مکاشفہ چودہ باب میں بڑی صفائی سے پیش کیا گیا ہے۔جب یہ کام پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا تو خدا کے لوگ مسیح یسوع کے حضور حاضر ہونے کیلئے تیار ہو جائیں گے۔AK 413.1

    تب یہود اور یروشلم کا ہدیہ خداوند کو پسند آئیگا جیساایام قدیم اور گذشتہ زمانہ میں” ملاکی4:3 تو پھرمسیح یسوع اپنی آمد ثانی پر جس کلیسا کو حاصل کریگا، وہ” ایسی جلالی کلیسیا ہوگی جس کے بدن میں داغ یا جھری یا کوئی ایسی چیز نہ ہوگی۔ بلکہ پاک اور با عیب ہوگی” جس کا ظہور صبح کی مانند۔ جو حسن میں ماہتاب اور نور میں آفتاب، اور علمدار لشکر کی مانند مہیب ہوگی” غزل و غزلات10:6 ۔AK 413.2

    خداوند کا اپنی ہیکل میں آنے کے علاوہ ملاکی نبی اس کی دوسری آمد کے بارے میں پہلے سے بتاتا ہے یعنی جب وہ عدالت کیلئے آئیگا۔” اور میں عدالت کیلئے تمھارے نزدیک آؤں گا اورجادوگروں اور بدکاروں اور جھوٹی قسم کھانے والوں کے خلاف اور ان کے خلاف بھی جو مزدوروں کو مزدوری نہیں دیتے اور بیواؤں اور یتیموں پر ستم کرتے اور مسافروں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مجھ سے نہیں ڈرتے،مستعد گواہ ہونگے۔ رب الافواج فرماتا ہے” ملاکی5:3۔ یہوداہ بھی اس منظر کا یوں حوالہ دیتا ہے۔AK 413.3

    “دیکھو خداوند اپنے لاکھوں مقدسوں کے ساتھ آیا تاکہ سب آدمیوں کا انصاف کرے اور سب بے دینوں کو ان کی بیدینی کے ان سب کاموں کے سبب سے جو انہوں نے بیدینی سے کئے ہیں اور ان سب سخت باتوں کے سبب سے جو بیدین گنہگاروں نے اس کی مخالفت میں کہیں ہیں قصور وار ٹھہرائے“یہوداہ15,14 اور آمدِثانی کے موقع پر مندرجہ بالاآیات کے مطابق آنا دونوں فرق فرق واقعات ہیں۔AK 413.4

    ہیکل کو پاک کرنے کیلئے پاکترین مکان میں مسیح یسوع کا ہمارا سردار کاہن ہوکر آنے کا منظر وانی ایل14:8 میں بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح انہیں آدم زاد اور قدیم الایام وانی ایل13:7 میں پیش کیا گیا ہے۔ اور ہیکل میں خداوند کے آنے کی پیشنگوئی ملاکی نبی نے کی اور اس واقعہ کی روداد بھی پیش کی کہ اسکی نوعیت کیا ہوگی۔ اور اس کی مثال10 کنواریوں کی تمثیل میں بھی پائی جاتی ہے جو شادی میں شرکت کیلئے گئیں۔ مسیح یسوع نے ان دس کنواریوں کی تمثیل متی پچیسویں باب میں دی۔AK 414.1

    جب1844 کے موسم گرما اور خزاں میں یہ منادی کی گئی کہ” دلہاآگیا” تو دو گروپ ایک عقل مند اور دوسرے بیوقوف قائم ہوئے۔ ایک وہ گروہ جو بڑی خوشی سے اپنے آقا سے ملنے کی راہ تکتے تھے اور جنہوں نے مسیح یسوع کو ملنے کی بدل و جان تیاری کی تھی۔ دوسری گروہ جو خوف کے زیر سایہ، صداقت کے نظریہ سے مطمئن تھی مگر وہ خدا کے فضل سے بالکل خالی تھی۔ تمثیل میں بتایا گیا ہے کہ جب دلہا آیا تو جوتیار تھیں وہ اس کے ساتھ شادی کے جشن میں اندر چلی گئیں۔ یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ دلہا شادی سے پہلے آتا ہے۔ شادی مسیح اور اس کی بادشاہی کے استقبال کی نمائندگی کرتی ہے۔ مقدس شہر، نیا یروشلم جوبادشاہت کا صدر مقام ہے۔ اسے دلہن” برے کی بیوی” سے تشبیہ دی گئی ہے۔ فرشتے نے یوحنا کو کہا ” ادھر آ میں تجھے دلہن یعنی برہ کی بیوی دکھاؤں۔ اور وہ مجھے روح میں ایک بڑے اور اونچے پہاڑ پر لے گیا۔اور شہر مقدس یروشلم کو آسمان پر سے خدا کے پاس سے اترے دکھایا” مکاشفہ10-9:21 واضع رہے کہ دلہن مقدس شہر کی نمائندگی کرتی ہے، اور وہ کنواریاں جو دلہا کو ملنے گئیں وہ کلیسیا کی علامت ہیں۔مکاشفہ9:19 اگر مہمان ہیں تو پھر وہ دلہن کی نمائندگی نہیں کرسکتے جیسے کہ مسیح کے بارے دانی ایل نبی نے فرمایا” کہ قدیم الایام سے وہ آسمان میں سلطنت اور حشمت اور مملکت حاصل کریگا۔ وہ نئے یروشلم کو اپنے بادشاہت کے صدر مقام کے طور پر حاصل کریگا۔ اور اُسے اس طرح سجایا جائیگا جیسے دُلہن کو دُلہا کیلئے سجایا جاتا ہے دانی ایل14:7 .۔AK 414.2

    “پھر میں نے شہر مقدس نئے مقدس نئے یروشلم کو آسمان پر سے خدا کے پاس سے اُترتے دیکھا اور وہ اُس دلہن کی مانند آراستہ تھا جس نے اپنے شوہر کیلئے سنگار کیا ہو۔” مکاشفہ21:21 ۔AK 414.3

    بادشاہت حاصل کرنے کے بعد وہ بادشاہوں کے بادشاہ اور شہنشاہوں کے شہنشاہ کے طور پر اپنے لوگوں کو مخلصی دینے کیلئے اپنے جلال میں آئیگا جو اُس کےساتھ ابرہام، اضحاق اور یعقوب کے ساتھ آسمان کی بادشاہی کی ضیافت میں شریک ہونگے تاکہ اس کی بادشاہی میں اُس کی میز پر کھائیں۔AK 414.4

    یہ پکار کہ“دلہا آگیا ” 1844 کی بہار میں ہزاروں نے مسیح یسوع کی آمد ثانی کی توقع کرلی۔ مقررہ وقت پر دلہا آیا، مگر زمین پر نہیں جیسے کو لوگ توقع کررہے تھے بلکہ آسمان میں قدیم الایام کے پاس اپنی بادشاہت کی شادی کی ضیافت میں۔” وہ شخصی طور پر شادی کے جشن طور پر شادی کے جشن میں شریک نہ ہوئے۔ کیونکہ یہ آسمان میں واقعہ ہوا اور وہ زمین پر تھے۔ مسیح یسوع کے پیروکاروں کو اپنے آقا کی اس وقت تک انتظار کرنا ہوگا جب وہ شادی کی ضیافت سے لوٹے گا لوقا36:12 ۔ یہاں انہیں اس کی خدمت کو سمجھتا ہے اور جیسے ہی وہ خداوند کے سامنے جاتا ہے، ایمان کے ذریعہ اس کی پیروی کرنا ہے۔ اس لحاظ سے کہا گیا کہ وہ شادی میں شریک ہوئے۔AK 415.1

    تمثیل میں شادی کے جشن میں وہ گئے جن کی مشعلوں میں تیل تھا۔ جن کے پاس کلامِ مقدس کی صداقت تھی۔ ان کے پاس خداوند کا روح اور فضل بھی تھا اور جو مایوسی کی رات میں بھی بڑے صبر سے منتظر رہے۔ اور کتاب مقدس میں سے روشن و تاباں نور ڈھونڈتے رہے۔ انہوں نے آسمانی ہیکل کع صداقت کو بھی دیکھا اور یہ بھی کہ اب مسیح یسوع کی خدمت میں کیا تبدیلی واقع ہوئی اور اپنے ایمان کے ذریعہ انہوں نے اس کی پیروی اس کی آسمانی ہیکل میں خدمت تک کی۔ اور وہ سب جنہوں نے الہیٰ صحیفوں کی شہادت کو قبول کیا وہ یسوح مسیح کے پیچھے پیچھے چلے خاص طور پر جب وہ درمیانی کی خدمت ادا کرنے کیلئے باپ کے حضور حاضر ہوا۔ اور یوں اس کے اختتام پر وہ ی بادشاہی میں قبول کئے گئے۔ یہی سب لوگ شادی میں شرکت کرنے والوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔AK 415.2

    متی رسول کے بائیسویں باب میں شادی کا یہی استعارہ استعمال کیا گیا ہے۔ وہاں تفتیشی عدالت کی بڑی صفائی سے نمائندگی کی گئی ہے کہ وہ شادی سے پہلے واقع ہوگی۔ شادی سے پہلے بادشاہ مہمانوں کا اس لئے جائزہ لینے آتا ہے کہ آیا سب کے سب شادی کے لباس میں ہیں؟ یعنی بے داغ چال چلن کا ایسا لباس جو برے کے خون سے صاف کیا گیا ہو۔ جس میں کوئی داغ دھبہ نہ ہو متی11-22 مکاشفہ14:7 مگر جس میں کمی پائی گئی وہ باہر نکال دیا گیا۔ تو بھی وہ سب جو شادی کے لباس میں پائے گئے خدا نے انہیں قبول کیا اور انہیں اپنی بادشاہت میں داخل ہونے کے قابل پایا۔ اور اپنے تخت پر اپنے ساتھ بیٹھنے کا حق بخشا۔ چال چلن کی جانچ کا یہ کام کہ کون خدا کی بادشاہت کیلئے تیار ہے یہی تفتیشی عدالت ہے ۔ اوریہی آسمانی ہیکل میں مسیح کی خدمت کا اختتامی حصہ ہے۔AK 415.3

    جب اس تفتیش کا کام ختم ہوجائیگا اور جب تمام زمانوں کے ایمانداروں کے کیس دیکھے جاسکیں گے اور ان کا فیصلہ ہوجائیگا۔ تب آزمائیشی وقت ختم ہوجائیگا اور رحم کا دروازہ بھی بند کردیا جائیگا۔ ” اور جو تیار تھیں وہ اس کیساتھ شادی کے جشن میں اندر چلی گئیں اور دروازہ بند ہو گیا” ۔AK 416.1

    زمینی ہیکل کی خدمت میں جسے ہم نے دیکھا ہے آسمانی ہیکل کی خدمت کی شبیہ ہے جب سردار کاہن کفارہ کے روز پاکترین مکان میں داخل ہوتا تھا تو پہلے مکان میں ہر طرح کی خدمت ختم ہوجاتی تھی۔” اور جب وہ کفارہ دینے کو پاکترین مکان کے اندر جائے تو جب تک وہ اپنے اور اپنے گھرانے اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت کیلئے کفارہ دیکر باہر نہ آجائے اس وقت تک کوئی آدمی خیمہ اجتماع کے اندر نہ رہے” احبار17:16 پس جب مسیح یسوع پاکترین مکان میں کفارہ کی خدمت ختم کرنے کیلئے داخل ہوا اس نے پہلے مکان میں خدمت کرنا بند کردیا۔ لیکن جب پہلے مکان کی خدمت اختتام پذیر ہوئی تو دوسرے مکان میں خدمت کا آغاز ہوگیا۔ جب سردار کاہن رسمی خدمت کفارہ کے روز پاکترین مکان میں ختم کرتا ہے تو وہ خداکے حضور گناہ کی قربانی کا خون لیکر توبہ کرنے والے گنہگاروں کی خاطر خداوند کے حضور حاضر ہوتا ہے۔ چنانچہ مسیح یسوع نے بطورشفاعتی کے کام کا ایک حصہ ختم کیا ہے تاکہ اس کا دوسرا حصہ مکمل کرنے کیلئے داخل ہوا اور وہ ابھی بھی گنہگاروں کے حق میں خدا کے سامنے اپنے خون کا واسطہ دیتا ہے۔AK 416.2

    یہ مضمون1844 میں وہ ایڈوینٹسٹس ایماندار نہ سمجھ پائے۔ متوقع وقت گزرنے کیساتھ ساتھ ایماندار ابھی بھی مسیح کی جلد آمد پر ایمان رکھتے تھے۔ ان کا ایمان تھا کہ وہ ایک نازک مرحلہ تک پہنچ گئے ہیں۔اور انسان کے حق میں خدا کے سامنے جو مسیح یسوع کا شفاعتی کام تھا وہ ختم ہوچکا ہے۔ ان کو ایسے محسوس ہوا جیسے کو بائبل سے انہوں نے یہ سیکھا ہے کہ آسمان کے بادلوں پر مسیح کی آمد سے تھوڑی دیر پہلے آزمائیشی وقت ختم ہوجائیگا۔ کلام مقدس سے انہیں اس کا یہ ثبوت ملا کہ جب لوگ تلاش کریں گے۔ اور دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور رحم کے دروازے کے سامنے آہوزاری کریں گے اور یہ ان کیلئے کھولا جائیگا۔ مگر سوال ان کے سامنے تھا کہ وہ تاریخ جس پر انہوں نے مسیح کی آمد کا خیال کیا تھا۔ کہیں اس وقت کے فوراََ بعد مسیح کی آمد تو نہیں۔ اُنہوں نے دنیا کو عدالت کی نزدیکی کی وارننگ دیکر سوچا کو ان کا کام ختم ہوگیا۔ اور گنہگاروں کی نجات کا جو بوجھ ان کے سینے پر تھا وہ اتار دیا۔ نیز کفر بکنے اور ٹھٹھا مارنے والوں کی طرف سے یہ ایک اور ثبوت تھا کہ خدا نے رحم کو رد کرنے والوں پر اپنا دروازہ بند کردیا ہے۔ یہ تمام چیزیں ان کیلئے ثبوت تھیں کہ آزمائشی وقت ختم ہوچکا ہے۔ ” اور رحم کا دروازہ بند ہوچکا ہے” AK 416.3

    مگر واضع اور کامل روشنی ہیکل کی تحقیق و تفتیش کے سبب حاصل ہوئی۔ انہوں نے دیکھا کہ ان کا یہ ماننا کہ ۲۳۰۰ دن کا خاتمہ 1844 میں ہوگا درست تھا اور یہ ایک بہت ہی اہم مرحلہ تھا۔ ہاں یہ سچ تھا کہ رحم اور امید کا دروازہ جس کے ذریعہ بنی نوع انسان1800 سال تک خدا کے ساتھ رسائی کرسکتے تھے بندہوگیا، مگر دوسرا دروازہ کھل گیا اور بنی نوع انسان کو گناہوں کی معافی پاکترین مکان میں مسیح کی سفارش سے ملنے لگی۔ اس کی خدمت کا ایک حصہ ختم ہو چکا تھا تاکہ یہ خدمت کے دوسرے حصے کو جگہ دے۔ آسمانی ہیکل میں ابھی بھی دروازہ کھلا تھا، جہاں مسیح یسوع گنہگاروں کے حق میں خدمت کررہا تھا۔AK 417.1

    اس موقع پر مسیح یسوع کے اس کلام کا اطلاق ہوتا ہوا نظر آتا ہے جو اس نے اسی موقع کیلئے کلیسیا کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا ” جو قدوس اور حق ہے اور داؤد کی کنجی رکھتا ہے جس کے کھولے ہوئے کو کوئی بند نہیں کرتا اور بند کئے ہوئے کو کوئی کھولتا نہیں وہ یہ فرماتا ہے میں تیرے کاموں کو جانتا ہوں۔ دیکھ میں نے تیرے ساسمنے ایک دروازو کھول رکھا ہے کوئی اسے بند نہیں کر سکتا” مکاشفہ8-7:3 ۔AK 417.2

    یہ وہ ہیں جنہوں نے کفارے کے بڑے کام میں مسیح یسوع کی پیروی کی انہوں نے اس کے درمیانی ہونے کا فائدہ اٹھایا۔ لیکن جنہوں نے اس روشنی کو رد کردیا جو مسیح کی اس خدمت کو عیاں کرتی تھی انہیں مسیح کے توسط کا کچھ فائدہ ہوا۔ یہودی جنہوں نے اس روشنی کو رد کردیا جو مسیح کی پہلی آمد کے وقت ان کو دی گئی تھی اور اسے دنیا کا نجات دہندہ قبول کرنے سے انکار کردیا انہیں اس کے ذریعہ معافی نہ ملی۔ جب مسیح یسوع آسمان پر صعود فرما کر اپنا خون لیکر آسمانی ہیکل میں داخل ہوگیا تاکہ اپنے توسط کی برکات اپنے شاھردوں پر نچھاور کرے، توہ یہودی مکمل اندھیرے میں رہے اور مسلسل اپنی قربانیاں اور یدیے فضول چڑھاتے رہے۔ وہ رسمی خدمات جو محض عکس تھیں وہ ختم ہوگئیں۔ وہ دروازہ جس کے راستہ لوگ خدا تک رسائی کرتے تھے وہ اب ان کیلئے اسی طرح سے کھلا نہ تھا۔AK 417.3

    اب مسیح یسوع یہودیوں کو آسمانی ہیکل کع خدمت کے ذریعہ ہی مل سکتا تھا مگر انہوں نے اسے اس واحد راستہ سے تلاش کرنے سے انکار کردیا۔ اس لیے وہ خدا کے ساتھ رفاقت نہ رکھ سکے۔ ان کیلئے دروازہ بند ہوچکا تھا۔ انہیں تو اس بات کا کچھ علم تک نہ تھا کہ مسیح یسوع ہی حقیقی قربانی ہے اور وہی خدا کے سامنے ان کا واحد درمیانی ہے۔ اسلئے وہ مسیح یسوع کے درمیانی ہونے کا کچھ فائدہ نہ اٹھا سکے۔AK 417.4

    ایمان نہ رکھنے والے یہودیوں کی حالت ان بے پرواہ اور بے ایمان مسیحیوں کی سی ہے جو جان بوجھ کر ہمارے رحیم سردار کاہن کی خدمت کو نظرانداز کرتے ہیں، رسمی خدمت کے دوران جب زمینی سردار کاہن پاکترین مکان میں داخل ہوتا تھا تمام بنی اسرائیل سے مطالبہ کیا جاتا تھا کہ وہ ہیکل کے گرد جمع ہو جائیں اور بڑے سنجیدہ طریقہ سے اپنی روحوں کو خدا کے سامنے فروتن کریں تاکہ انہیں ان کے گناہوں سے معافی حاصل ہوسکے اور وہ جماعت سے خارج نہ ہوجائیں۔ تو اب یہ کس قدر اہم ہے کہ ہم بھی اپنے سردار کاہن کے حقیقی کفارہ کے دن کے بارے سوچیں اور سمجھیں اور ان فرائض سے آگاہ ہوں جن کا خداوند ہم سے مطالبہ کرتا ہے۔AK 418.1

    خداوند خدا رحم کی جو وارننگ بھیجتا ہے بنی نوع انسان اسے رد کرکے کبھی بے سزا نہیں چھوٹ سکتے۔ نوح کے زمانہ کے لوگوں کو آسمان سے پیغام بھیجا گیا اور ان کی نجات کا انحصار اسی پر تھا کہ آیا ہو اسے مانتے ہیںیا نہیں۔ مگر جب انہوں نے وارننگ کو رد کردیا تو خدا کا رروح اس گنہگار نسل سے دور چلا گیا جبکہ وہ سب پانی کے طوفان میں تباہ ہوگئے۔ ابرہام کے زمانہ میں سدوم کے بدکاروں پر سے خدا کا رحم اٹھ گیا۔ چناچہ سب کے سب سوائے لوط، اس کی بیوی اور دو بیٹیوں کے اس آگ میں جل کر راکھ ہوگئے جو آسمان سے برسائی گئی تھی۔ اسی طرح مسیح یسوع کے دلوں میں خدا کے بیٹے نے بے ایمان یہودیوں کو اعلانیہ کہا ” تمھارا گھر تمہارے لئے یران چھوڑا جاتا ہے” متی38:23 ۔AK 418.2

    آخری دنوں کو دیکھتے ہوئے اسی لامحدود قوت نے ان کے بارے کہا جو حق کی محبت کو قبول نہیں کرتے تاکہ بچ جائیں” ۔ اور ہلاک ہونے والوں کیلئے ناراستی کے ہر طرح کے دھوکے کیساتھ ہوگی۔ اس واسطے کہ انہوں نے حق کی محبت کو اختیار نہ کیا جس سے ان کی نجات ہوئی۔ اسی سبب سے خدا ان کے پاس گمراہ کرنے والی تاثیر بھیجے گا تاکہ وہ جھوٹ کو سچ جانیں اور جتنے لوگ حق کا یقین نہیں کرتے بلکہ ناراستی کو پسند کرتے ہیں وہ سب سزا پائیں گے” ۔تھسلینیکوں12-10:2 جیسے ہی وہ اس کے پاک کلام کی تعلیم کو رد کرتے ہیں تو خداوند اپنی روح کو ان سے دور کرلیتا ہے اور انہیں دھوکے فریب میں چھوڑ دیتا ہے جسے وہ پسند کرتے ہیں۔AK 418.3

    مسیح یسوع ابھی بھی انسانوں کے حق میں شفاعت کررہا ہے۔ جو بھی اس کی تلاش کرتے ہیں انہیں روشنی دی جاتی ہے۔ بیشک ایڈوینٹسٹس ایماندار اس سچائی کو پہلے تو نہ سمجھ پائے لیکن بعد میں جب کلام مقدس نے ان کے بارے حقیقت سے آگاہ کیا تو سب راز ان پر کھلنے لگے۔AK 419.1

    1844 کا گزرتا ہوا وقت ان حضرات کیلئے بڑی تکلیف اور آزمائش کی گھڑی تھی جو ابھی تک یہی ایمان رکھے ہوئے تھے کہ مسیح یسوع جلد آنے والا ہے۔ تاہم ان کی تسلی ا تشفی صرف اس روشنی کی وجہ سے تھی جس نے ان کی توجہ آسمانی ہیکل کی حقیقی پوزیشن کو جاننے کی طرف مبزول کرائی۔ بعض نے نبوتی اوقات کے شمارے کے بارے جو انہوں نے پہلے کیا تھا اس پر سے ان کا ایمان جاتارہا اور روح القدس کی اس قومی تاثیر کو جس سے اس نے ایڈونٹ تحریک کی رہنمائی کی تھی اسے اچپچھنسانوں یا ابلیس کی ایجنسی سے منسوب کردیا۔ جب کہ دوسری جماعت اس پر ثابت قدم رہی کہ خداوند خدا نے ہی ماضی میں ہماری رہنمائی کی تھی اور جب وہ انتظار کرتے۔ خدا کی طرف تکتے اور اس کی مرضی کو جاننے کیلئے دعائیں مانگ رہے تھے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کا عظیم سردار کاہن خدمت کے دوسرے مرحلہ میں داخل ہوچکا ہے۔ اور ایمان سے اس کی پیروی میں ان کی رہنمائی کی گئی کہ وہ کلیسیا کے کام کے خاتمہ کو بھی دیکھیں اب انہیں پہلے اور دوسرے فرشتے کے پیغام کی واضع سوجھ بوجھ ہوگئی تھی اور وہ اسے قبول کرنے اور دنیا کوتیسرے فرشتے کا پیغام دینے کیلئے تیار تھے جو مکاشفہ چودہویں باب میں پایا جاتا ہے۔AK 419.2

    *****

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents