Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

عظیم کشمکش

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    اٹھائیسواں باب - تفتیشی عدالت

    دانی ایل نبی فرماتا ہے کہ’’ میرے دیکھتے ہوے تخت لگائے گئے اور قدیم الایام بیٹھ گیا ۔ اس کا لباس برف ساسفید تھا اور اس کے سر کے بال خالص اون کی مانند تھے ۔ اس کا تخت آگ کے شعلہ کی مانند تھا اور اس کے پہئے جلتی آگ کی مانند تھے۔ اس کے حضور کھٹرے تھے ۔ عدالت ہورہی تھی اور کتابیں کھلی تھیں‘‘ دانی ایل 10-9:7 ۔AK 462.1

    اس رویا میں نبی کو اس ہولناک اور عظیم دن کی رویا دکھائی گئی جس دن تمام بنی نوع انسان کے چالچلن اور زندگیوں کے رکارڈ کا ان کے کاموں کے مطابق اعادہ کیا جائے گا۔ قدیم الایام خودخدا باپ ہے۔ زبور نویس فرماتا ہے’’ اس سے پیشتر کہ پہاڑ پیدا ہوئے یا زمیں اور دنیا کو تو نے بنایا۔ ازل سے ابد تک تو ہی خدا ہے۔ زبور2:90۔ یہ وہ ہے جو ہر شے کا منبع اور شریعت کا سر چشمہ ہے۔ وہی عدالت کرے گا اور مقدس فرشتے وہاں ہزاروں ہزار اور لاکھوں تعداد میں اس عدالتی کاروائی کے لیے حاضر ہوں گے۔AK 462.2

    ایک شخص آدمزاد کی مانند آسمان کے بادلوں کے ساتھ آیا اور قدیم الا یام تک پہنچا۔وہ اس کو اس کے حضور لائے۔اور سلطنت اور حشمت اور مملکت اسے دی گئی تا کہ سب لوگ اور امتیں اور اہل لغت اس کی خدمت گزاری کریں۔یہاں دکھایا گیا یہ گیا ہے کہ مسیح یسوع قدیم الایام سے اپنے درمیانی ہونے کی خدمت کے اختتام پر قدیم الایام سے ملطنت ،حشمت اور مملکت لینے آتا ہے۔ اس آمد کا مقصد یہی ہے نہ کہ زمیں پر آمد ثانی۔ اور پیشنگوئی میں یہ بتا دیا گیا تھا کہ یہ 2300دنوں کے خاتمہ پر یعنی 1844میں وقوع پذیر ہو گا۔ آسمانی فرشتے وہاں موجود ہین جبکہ ہمارا سردار کاہن پاکتین مکان مین داخل ہواتا اور حق تعالیٰ جت حضور انسان کے حق میں حاضر ہو کر تفتیشی عدالت منعقد کرتا ہے اور ان سب کے لیے کفار ہ دیتا ہے جو اس بخشش کے مستحق پائے جاتے ہیں۔AK 462.3

    مقدس کی علامتی خدمت میں توصرف وہی تو بہ اور گناہوں ک اعترف کے بعد خدا وند کے سامنے آتے تھے اور جن گناہوں کی قربانی کے خون کی بدولت ہیکل میں پہلے سے منتقل کیے جاتے تھے وہی کفارہ کے دن کی خدمت میں حصہ لے سکتے تھے۔ بد کاروں کی عدالت کسی اور وقت بعد میں ہوگی۔ کیونکہ وہ وقت آ پہنچا ہے کہ خدا کے گھر سے عدالت شروع ہوا اور جب ہم ہی سے شروع ہو گی تو ان کا کیا انجام ہو گا جو خدا کی خوشخبری کو نہیں مانتے؟۔۔AK 463.1

    ااسمان مین ریکارڈ کی جو کتابین موجود ہین اور جن میں لوگوں کے نام اور کام درج ہیں ، انہی کی بنا پر عدالت میں فیصلے ہوں گے۔کیونکہ دانی ایل نبی فرماتا ہے’’’عدالت ہو رہی تھی اور کتابیں کھلی تھیں’’’اس منظر کو یوحنا عارف بیان کرتا ہے’’پھر چھوٹے بڑے سب مردوں کو اس کے تخت کے سامنے کھڑے ہوئے دیکھا اور کتابیں کھولی گئیں۔ پھر ایک کتاب اور کھولی گئی کتاب حیات اور جس طرح ان کتابوں میں لکھا ہوا تھا ان کے اعمال کے مطابق مردوں کا انصاف کیا گیا۔ مکاشفہ12:20AK 463.2

    پولس رسول اپنے وفادار ہم خدمت کار گزاروں کے بارے کلام کرتا ہے’’’جن کتاب کے نام حیات میں درج ذیل ہیں۔ فلپیوں3:4 دانی ایل اس لیے اس نے کہا’’اس وقت تیرے لوگوں میں سے ہر ایک جس کا نام کتاب میں لکھا ہو گا رہائی پائے گا۔ دانی ایل1:12 اور یوحنا عارف ان کا ذکر کرتا ہے جو خدا کے شہر میں داخل ہو ں گے۔ جنکے نام برہ کی کتاب حیات میں لکھے ہوئے ہیں۔ مکاشفہ27:21AK 463.3

    یاد گار کی کتاب خدا کے سامنے لکھے گئی اور ان میں ان کے اعمال حسنہ لکھے گئے’’جوخدا وند سے ڈرتے اور اس کے انم کو یاد کرتے تھے۔ملاکی16:3 ان کے ایمان کا کلام اور محبت کے اعمال آسمان کی کتاب میں درج ذیل درج کئے گئے۔ نحمیاہ اس کا حوالہ دیتا ہے جب وہ کہتا ہے ‘’’اے میرے خدا اس کے لیے مجھے یاد کر اور میرے نیک کاموں کو جو میں نے اپنے خدا کے گھر اور اس کی رسوم کے لیے متانہ دال۔ نحمیاہ14:13 کدا کی یاد گاری کی کتاب میں داستبازی کا ہر فعل یادگاری کے طور پر لکھا جاتاہے۔ایثار قربانی کا ہر فعل ،ہر دکھ تکلیف جو مسیح کی خاطر اٹھایا گیا ہو اس کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے،AK 463.4

    زبور نویس فرماتا ہے کہ ‘’تو میری آوارگی کا حساب رکھتا ہے،نیرے آنسو ؤں کو اپنے مشکیزہ میں رکھ لے۔کیا وہ تیری کتاب میں مندرج نہیں ہیں۔ زبور8:56AK 464.1

    ہر شخص کا کام خدا وند کے سامنے اعادہ کے لیے پیش کیا جاتا ہے اور وفا داری یا بے وفائی کے لیے کتاب میں درج زیل کیا جاتا ہے۔آسمانی کتاب میں ہر نام کے سامنے ہر غلط لفظ ،اور ہر پوشیدہ گناہ اور ہر طرح کی ریاکاری درج کی جاتی ہے۔آسمانی آگاہی یا تنبیہ سے تغافل کرنا،ضائع کئے ہوئے لمحات، ناجائز طریقہ سے نفع حاصل کرنا،اچھے یا برے کام کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کرنا۔ یہ سب کچھ ریکارڈ کرنے والا فرشتہ تاریخ کا حصہ بنا دیتا ہے۔AK 464.2

    خدا وند کی شریعت وہ معیار ہے جس کے مطابق ہر شخص کا چال چلن اور زندگیاں عدالت کے روڈ پرکھی جائیں گی۔ خدا سے ڈرو اور اس کے حکموں کو مان کہ انسان کا فرض کلی یہی ہے ۔کیونکہ خداوند ہر ایک فعل کو ہر ایک پوشیدہ چیز کے ساتھ خواہ چیز کے ساتھ بھلی ہو خواہ عدالت میں لائے گا۔ واعظ14-13: یعقوب رسول بھائیوں کو نصیحت کرتا ہے۔ کام بھی کروع اور کلام بھی کرو جن کی آزادی کی شریعت کے موافق انساف ہو گا۔ یعقوب -12:2 AK 464.3

    جو عدالت میں “لائق ٹھہریں گے” انکا ایمانداروں کی قیامت میں حصہ ہو گا- مسیح یسوع نے فرمایا “جو لوگ اس لائق ٹھہریں گے کہ اس جہاں کو حاصل کریں اور مردوں میں سے جی اٹھیں----- وہ فرشتوں کے برابر ہوں گے اور قیامت کے فرزند ہو کر خدا کے بھی فرزند ہوں گے” لوقا 36-35:20 نجات دہندہ دوبارہ فرماتا ہے کہ “جنہوں نے نیکی کی ہے زندگی کی قیامت کے واسطے” قبروں سے باہر آئیں گے- یوحنا -29:5AK 465.1

    جس عدالت میں انہیں زندگی کی قیامت کے لائق قرار دیا جائے گا ۔راستباز لوگ عدالت سے پہلے زندہ ہو جائیں گے اس طرح جب کے ریکارڈ دیکھے اور کیسز(Cases) کی جانچ پڑتال ہو گی ۔وہ عدالتی کاروائی کے لیے عدالت کے سامنے نہیں آئیں گے۔AK 465.2

    اصل میں مسیح یسوع خود ان کے لیے بطور وکیل حاضر ہوں گے اور ان کے حق میں خدا وند سے التماس کر گا۔ اگر کوئی گناہ کر ے تو باپ کے پاس ہمارا ایک مدد گار موجود ہے یعنی یسوع مسیح ۔ راسباز1یوحنا1:2۔ کیونکہ مسیح کے اس ہاتھ کے بنائے ہوئے پاک مکان میں داخل نہیں ہوا جو حقیقی پاک مکان کا نمانہ ہے بلکہ آسمان میں ہی داخل ہوا تا کہ اب خدا کے رو برُو ہماری خاطر حاضر ہو۔ عبرانیوں24:9۔AK 465.3

    اسی لیے جو اس کے وسیلہ سے خدا کے پاس آتے ہیں وہ انہیں پوری نجات دے سکتا ہے ۔کیونکہ وہ ان کی شفاعت کے لیے زندہ ہے۔ عبرانیوں25:7 جیسے عدالت میں ریکارڈ کی کتابیں کھولی جائیں گے، تو ویسے ہی ان سبھوں کی زندگیاں جو مسیح یسوع پر ایمان لائے خدا کے سامنے اعادہ کھولی جائیں گی ۔وہ پہلے اس دھرتی پر مقیم تھے وہاں سے سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ ہمارا مدد گار (وکیل) ہر ایک کا کیس ترتیب سے پشت وار پیش کرے گا اور پھر آخر میں جو زندہ ہیں ان کا کیس پیش کیا جائے گا۔ وہاں ہر ایک کا نام پکارا جاتا ہے اور ہر کیس کو بڑے غور سے جانچا جاتا ہے۔ کچھ نام قبول کر لئے جاتے ہیں اور کچھ رد کر دئے جاتے ہیں۔جب کسی گناہ گار کا ریکارڈ کی کتاب میں رہ جاتے ہیں جن کے لیے توبہ نہیں کی گئی یا معاف نہیں کئے گئے تو ان کے نام حیات کتاب میں کاٹ سئے جاتے ہیں۔ اور ان کے اعمال حسنہ بھی خدا کی یاد گاری کی کتاب میں سے خارج کر دئے جاتے ہین۔ خدا وند نے موسیٰ کو کہا کہ۔جس نے میرا گناہ کیا ہے میں اسی کے نام کو اپنی کتاب میں سے متا دوں گا۔ خروج33:32AK 465.4

    حزقی ايل نبی فرماتا ہے “ليکن صادق اگر صداقت سے باز آ جاۓ ---اس کی تمام صداقت جو اس نے کی فراموش ہوگی۔ حزقی ايل24:18AK 466.1

    وہ سب جنہوں نے اپنے گناہوں سے حقیقت میں توبہ کر لی اور ایمان کے ذریعہ مسیح یسوع کے خون کی قربانی کو کفارہ مان لیا آسمانی کتاب میں ان کے نام کے سامنے معافی نامہ لکھ دیا گیا۔ رب کریم یسعیاہ نبی کے ذریعہ فرماتا ہے کہ میں وہ ہوں جو اہنے نام کی خاطر تیرے گناہوں کو مٹاتا ہون اور مین تیری خطاؤں کو یاد نہیں رکھوں گا۔ یسعیاہ 25:43۔ مسیح یسوع نے فرمایا’’‘ جو غالب آئے اسے اسی طرح سفید پوشاک پہچائی جائیگی اور میں اس کتاب حیات سے ہر گز نہ کاٹون گا۔ بلکہ اپنے باپ اور اس کے فرشتوں کے سامنے اس کے نام کا اقرار کروں گا۔ مکاشفہ5:3۔AK 466.2

    “پس جو کوئ آدميوں کے سامنے ميرا انکار کرے گا ميں بھی اپنے باپ کے سامنے جو آسمان پر ھےاس کا انکار کروں گا۔متی:10 32۔33AK 466.3

    بنی نوع انسان زمینی عدالتی فیصلوں میں بڑی گہری دلچسپی ظاہر کرتے ہیں مگر آسمانی عدالت کے بارے ہی بہت کم دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں۔جب کتاب حیات میں انم درج کئے جاتے ہین اور ساری کائنات کے جج کے سامنے ان کے انم اعادہ کے لیے پیش کئے جاتے ہین ۔الہیٰ شفاعت کرنے والا جب ان سب کے حق میں التجا کرتا ہے جو ایمان کے ذریعہ اس کے خون میں فتح مند ہوئے ہیں ان کے گناہ معاف کئے جائیں اور انہیں عدن کے گھر میں بھال کیا جائے اور اسے ساتھ ‘’قدیم سلطنت’’کا وارٹ ہونے کے لیے تاج پہنایا جائے۔ میکاہ 4:8AK 466.4

    ابليس نے ہماری نسل کو دھوکا دينے سے سوچا تھا کہ وہ انسان کی تخليق کی الہی تجويز کو باطل کر دے گا ۔ليکن مسيح فرماتا ہے کہ اگر انسان گناہ ميں نہ بھی گرتا تو بھی يہ تجويز موثر رھتی ۔وہ اپنے لوگوں کو نہ صرف مکمل راستبازی اور معافی کے ليے کہتا ہے بلکہ وہ اپنی جاہ و حشمت اور اپنے تخت کو بھی ان کے ساتھ بانٹا کرتا ہے۔AK 466.5

    مسیح یسوع ان کے حق میں التجا کرتا ہے جو اس کے فضل کے تحت ہے، جب ابلیس اس کے برعکس ان پر جو حکم عدولی کرتے ہین اور الزام تراشی کرتا ہے۔ اس بڑھے دھوکے باز نے کوشش کی تھی کہ انہیں شک و شبہات میں ڈال کر گمراہ کرے۔ اب وہ ان کی زندگی کے ریکارڈ کی طرف اشارہ کر کے ان کے چال چلن کے نقائص طاہر کرتا ہے جن کی بدولت انہوں نے اپنے نجات دہندہ کو بندنام کیا ہے۔اور ان تمام گناہوں کی وجہ سے انہین اپنی رعایا سمجھتا ہے۔AK 467.1

    مسیح یسوع انہيں گناہ سے بری قرار نہیں دیتا بلکہ ان کی توبہ کے ایمان کو دکھایا جاتا ہے اور ان کی معافی کا دعویٰ کرتا ہے وہ اپنے زخمی ہاتھ باپ اور مقدس فرشتگان کے حضور یہ کہتے ہوئے کھڑے کرتا ہے’’’میں نے اپنے ہاتھوں پر ان کے نام کنندہ کرر کھے ہیں۔AK 467.2

    شکستہ روح خدا کی قربانی ہے ۔اسے خدا تو شکستہ اور خستہ دل کو حقیر نہ جانے گا۔ زبور17:51۔ اور اپنے لوگوں پر الزام لگانے والے کہتا ہے۔ شیطان! خدا وند تجھے ملامت کرے۔ ہاں وہ خدا وند جس نے یرو شلیم کو قبول کیا تجھے ملامت کرے۔ کیا یہ لکٹی نہیں جو آگ سے نکالی گئی ہے۔ زکریا2:3 ان کے نام کتاب میں درج رہیں گے۔ اور ان کے بارے میں یوں لکھا ہے’‘ وہ سفید پوشاک پہنے ہوئے میرے ساتھ سیر کریں گے کیونکہ وہ اس لائق ہیں۔ مکاشفہ4:3۔AK 467.3

    نۓ عہد کے وعدے کی تکميل يوں تسليم کی جائیگی “ميں ان کی بدکرداری بخش دوں گا اور ان کے گناہ ياد نہيں کروں گا “يرمياہ 34:31۔ “ان دنوں ميں اور اسی وقت اسرائيل کی بد کرداری ڈھونڈے نہ ملے گیاور يہوداہ کے گناہوں کا پتہ نہ ملے گا۔کيونکہ جن کو ميں باقی رکھوں گا ان کو معاف کروں گا” يرمياہ “20:50 تب خداوند کی طرف سے روئيدگی خوبصورت و شاندار ھو گی اور زمين کا پھل ان کے ليے جو بنی اسرائيل سے بچ نکلے لزيز اور خوشنما ہوگا۔اوريوں ہو گا کہ جو کوئی صيون ويں چھٹ جائيگی اور جو کوئی يروشلم ميں باقی رھيگا بلکہ ہر ايک جس کا نام يروشلم کے زندوں ميں لکھا ہو گا مقرس کہلائے گا “يسعياہ 2:4۔3AK 467.4

    تفتیشی عدالت اور گناہوں کے متانے کا کام مسیح یسوع کی آمد ثانی سے پہلے پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔ اور جو کچھ کتابوں میں لکھا گیا ہے اس کے مطابق مردوں کو حساب ہو گا۔ یہ نا ممکن ہے کہ عدالت سے پہلے جس میں ان کے کیسزcasesکی تفتیش ہو گی معاف کئے جائیں۔ مگر پطرس رسول خصوصی طور پر کہتا ہے کہ ایمانداروں کے گناہ متا دئیے جائیں گے۔ ‘’’پس توبہ کریں اور رجوع لاؤ تا کہ تمہارے گناہ مٹائے جائیں اور اس طرح خدا وند کے حضور سے تازگی کے دن آئیں اور وہ اس مسیح کو جو تمہارے واسطے مقرر ہوا ہے یعنی یسوع کے بھیجے۔ اعمال 20-19:3۔ جب تفتیشی عدالت اختتام پذیر ہو گی ۔مسیح یسوع آجائے گا اور ہر ایک کو اس کے کوموں کے موافق دینے کے لیے اجر اس کے پاس ہو گا۔AK 468.1

    زمینی ہیکل کی خدمت میں سردار کاہن نبی اسرائیل کے لیے کفارہ ادا کرتا تھا۔اور باہر آکر جماعت کو برکت دیتا تھا۔اسی طرح مسیح یسوع درمیانی کے طور پر جب کام ختم کرے گا ۔بغیر گناہ کے نجات کے لیے ظاہر ہو گا۔(عبرانیوں28:9) تاکہاپنے ان لوگوں کو برکت دے جو ابدی زندگی کے لیے انتظار کر رہے ہیں ۔جیسے سردار کاہن ہیکل سے گناہوں کو نکالتا تھا اور ان گناہوں کا اقرار بکرے کے سر پر کرتا تھا اسے طرح شیطان کے گناہوں کے سر پر رکھے گا جو گنا ہوں کو شیطان کے سر پر رکھے گا جو گناہ کا سرغنہ اور گناہ کو بھڑ کانے والا ہے۔ وہ بکرا تمام بنی اسرائیل کے گناہ اٹھاتا تھا اور پھر اسے کسی ویران جگہ پر چھوڑ دیا جاتا تھا۔ احبار22:16۔اس طرح نجات کی عظیم تجویز کو حتمی طور پر ختم کر کے پایہ تکمیل کو پہنچے گی اور ان سب کو مخلصی بخشے گی جنہوں نے رضا کارانہ طور پر بدی سے منہ موڑا۔AK 468.2

    عدالت کا مقررہ وقت 2300 دنوں کے خاتمہ پر 1844 میں ہوا- اس کے بعد گناہوں کا خاتمہ اور تفتیشی کام شروع ہوا- وہ سب جنہوں نے مسیح یسوع کا نام اپنے اوپر لیا ان سبھوں کو اس تفتیشی امتحان سے گزرنا ہو گا- مردہ اور زندہ سب کی ان کاموں کے مطابق عدالت ہو گی “جو کتابوں میں لکھی گئی ہیں”-AK 468.3

    جن گناہوں سے توبہ نہیں کی گئی- یا انکو ترک نہیں کیا گیا وہ معاف نہیں کئے گئے اور نہ ہو ریکارڈ کی کتاب سے انکو خارج کیا گیا ہے بلکہ وہ خداوند کے دن گنہگاروں کے خلاف گواہی دیں گے- جس نے دن دیہاڑے یا رات کی تاریکی میں بدی کی ہو وہ اسکے سامنے آشکارہ ہو جائے گی- جسکا اسے سامنا کرنا ہو گا- خدا کے فرشتے ہر گناہ کے گواہ ہیں اور وہ لا خطا ریکارڈ رکھتے ہیں- اگرچہ گناہ کو چھپا دیا گیا ہو، اسکا انکار کیا گیا ہو یا باپ، ماں بیوی یا بچوں اور کسی اور نے اس پر پردہ ڈالا ہو، اور قصوروار پر کم سے کم شک کیا گیا ہو مگر یہ آسمانی فرشتگان سے چھپایا نہ جا سکے گا- اندھیری سے اندھیری رات، یا بڑے سے بڑے دھوکے سے بھید چھپایا گیا ہو، لیکن کوئی بھی خیال ابدی خداوند کے علم سے پوشیدہ نہیں رہ سکتا- ہر ناجائز کام کا خدا کے پاس پورا پورا ریکارڈ موجود ہوتا ہے- اسے ہم پارسائی شکل دکھا کر دھوکہ نہیں دے سکتے- اسکا تخمینہ بالکل درست ہوتا ہے اور اسمیں غلطی کا ذرا بھی احتمال نہیں ہو سکتا- انسان ان لوگوں سے دھوکہ کھا سکتے ہیں جنکے دل میں بدی ہو- مگر خداوند ہر طرح کے بھیس کو چیر کر اسکی باطنی زندگی کو پڑھ لیتا ہے-AK 469.1

    یہ کس قدر ہولناک خیال ہے ! ہر روز اندیت کی طرف برھا چلا جائے اور آسمانی کتابوں کا ریکارڈ کا بوجھ برداشت کر رہا ہے۔ منہ سے نکلا ہوا کوئی بھی لفظ ، کیا ہوا کوئی بھی کام واپس نہیں ہو سکتا۔ فرشتوں نے اچھے برے دنوں کا ندراج کر لیا ہے۔ اس دھرتی کا کوئی طاقتور فاتح بھی اس اایک دن کے ریکارڈ کو واپس نہیں لا سکتا۔ ہمارے اعمال ہمارے کام کاج،حتیٰ کہ ہمارے نہایت پوشیدہ ارادے ان سب کا ہماری خوشی کے چناؤ میں بڑا وزن ہے۔ ہم انہیں شاہد بھول جائیں لیکن وہ ہمیں ملز م ٹھہرانے یا حق بجانب ٹھہرانے میں گواہ ہیں۔ جس طرح ایک آرٹسٹ کسی چہرے کے نقوش ہو ہُو بُہو نقشہ اپنی پالش کی ہوئی پلیٹ پر اتار لیتا ہے اس طرح ہمارے چال چلن کا ہو بہو نقشہ آسمانی کتابوں میں اتار ا گیا ہے۔ مگر اس ریکارڈ کے بارے ہم بہت کم فکر مند رہتے ہیں جس کو آسمانی مخلوق دیکھے گی ۔اگر دیدنی اور نادیدنی دنیا کو علیحدہ کرنے والا پردہ ہتا دیا جائے اور آل آدم فرشتگان کو ہر لفظ اور ہر فعل جو ہم سے سر زد ہوتا ہے اسے ریکارڈ کرتا ہوا دیکھ پائین اجو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ تو کتنے ہی ایسے الفاظ ہوں گے جو ہم نہ بولیں گے اور اسی لئے بہت سے کاموں سے گریز کریں گے۔AK 469.2

    عدالت میں ہر توڑے کے استعمال کو بھی دیکھا جائے گا کہ ہم نے اس سرمایہ کو جو آسمان نے ہمیں عطا کیا اسے کس طرح صرف کیا جائے؟ کیا مسیح یسوع اپنی آمد پر اپنے لوگوں کو بطور سور خور پائے گا؟ کیا ہاتھ اور دل اور ذہن کی قواء جو ہمیں دی گئی تھیں خدا کے جلال کی ترقی کے لیے استعمال کی گئی ہیں؟ اور کیا ان سے دنیا نے برکت پائی ہے؟ ہم نے کس طرح اپنے پیسے ،اپنے قلم، اپنی آواز، اپنا وقت اور اپنے اثرو رسوخ کو استعمال کیا ہے۔محض مسیح پر ایمان رکھنے کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔ بلکہ وہ کام جو محبت کی رو سے کیا جائے اسی کی قدرو منزلت ہے۔ یہ صرف محبت بہی ہے جو آسمان کی نگاہ میں کسی بھی عمل کو قابل قدر بناتی ہے۔ جو کچھ بھی محبت کی رو سے کیا جائے خواہ دنیا کی نظروں میں کتنا ہی خفیف کیوں نہ ہو اسے قبول کیا جاتا ہے اور خدا وند اس کا اجر دیتا ہے۔AK 469.3

    انسان کی پو شیدہ خود غر ضیا ں آسمانی کتا بوں میں آشکا ر ا ہیں ۔ اُن ان میں اپنے بھا ئی بندوں کے لئے ادھو رے ادا کئے گئے فرا ئض کو بھی فہر ست ہے ۔ اور جو نجا ت دہندہ کے فرا ئض سے غفلت بر تی گئی وہ بھی درج ہے ۔ وہاں وہ خود دیکھ پا ئیں گے کہ کتنی بار انہوں نے وہ قوت وہ خیا ل وہ وقت جو مسیح یسوں کا تھا وہ ابلیس کو دے دیا ۔ افسوسنا ک ہو گا ریکا رڈ جو فرشتے آسمان میں رکھتے ہیں ۔ ذی سمجھ اور مسیح یسوں کے سچے پیرو کار دنیا وی دھن دولت حا صل کر نے یا دنیا وی عیش ع نشا ط کا خط اٹھا نے مین مگن ہیں ۔ رو پیہ پیسہ وقت ، طا قت نمو د و نما ئش اورعیا شیوں پر خر چ کیا جا رہا ہے ۔ مگر چند لمحا ت دُعا کے لئے ، یا نو شتوں کی تحقیق کے لئے رکھے جا تے ہیں ۔ روح کی فرو تنی ، اور گنا ہوں کے اعترا ف کے لئے بہت ہی کم وقت دیا جا تا ہے ۔AK 470.1

    شیطا ن ہما رے ذہن کو مشغول رکھنے کے لئے بہت سی سکیمیں ایجا د کر تا ہے تا کہ ہم اس کا م کی طرف توجہ نہ دے سکیں جس سے ہمیں اچھی طرح وا قف ہو نا چا ہیے ۔ دھو کے بازوں کا سردار ان صدا قتوں سے نفرت کر تا ہے جو کفا رہ کی قر با نی اور درمیا نی کی قوت کو ظا ہر کر تی ہیں- وہ جانتا ہہے کہ عوام کو مسیح یسوع اور اسکی سچائی سے منحرف کر کے وہ سب کچھ حاصل کر سکتا ہے-AK 470.2

    وہ جو مسیح یسوں کے درمیا نی ہو نے کے فوا ئد دوسروں کے سا تھ با تنا چا ہتے ہین ان پر لا زم ہے کہ وہ اس فر ض کی راہ مین کو ئی چیز حا ئل نہ ہو نے دیں۔ وہ قیمتی گنٹے لطف اندوز ہو نے ، نمو د و نما ئش کما نے کی بجا ئے سنجیدہ ددُعا اور کلا م مقدس کی صدا قتوں کے مطا لعہ کے لئے صر ف کریں ۔ہیکل اور تفتیشی عدالت کے مضمون کی خدا کے لوگوں کو اچھی طرح سوجھ بوجھ ہونی چاہیے۔اپنے سردار کاہن کے کام اور اس کی پوزیشن کے بارے میں سب کو علم ہو نا چاہئیے ۔ورنہ ان کے لیے اس ایمان کو عمل میں لانا جو اس عمل کی ضرورت ہے نا ممکن ہو جائے گا اور جس پوزیشن کو خدا وند چاہتا ہے وہ پر کرین وہ نہ کر پائیں گے۔ ہر شخص نے اپنی روح کو یا تو بچاتا ہے یا برباد کرتا ہے۔ ہر ایک کا کیس خدا وند کی عدالت میں پرا ہے ۔ہر شخص کو اس بڑے جج کے روبرو پیش ہو نا ہے۔ پھر یہ کس قدر اہم ہے کہ ایک ذہن اس منظر پر غور و حوض کرے جب عدالت کھلے گی اور کتابیں کھولی جائیں گی۔ جب ہر شخص دانی ایل کے ساتھ اپنے فیصلے کے کئے آخر میں کھڑا ہو اگا۔AK 470.3

    آسمانی ہیکل میں انسان کے حق میں مسیح یسوع کی شفاعتی خدمت جو نجات کی تجویز کے کئے وہ اتنی ہی ضروری ہے جتنی مسیح کی صلیبی موت۔ اپنی موت کے ذریعہ اس نے وہ کام شروع کیا جو مردوں میں سے زندہ ہونے کے بعد اور آسمان پر چڑھ کر مکمل ہوان۔ ہمیں ایمان کے ذریعہ پردہ کے اندر داخل ہونا ہے’’’جہاں یسوع ہمیشہ کے لئے ہمارا سرادار کاہن بن کر ہماری خاطر پیشرو کے طور پر داخل ہوا ہے۔ عبرانیوں20:6AK 471.1

    وہاں کلوری کی صلیب سے روشنی منعکس ہوتی ہے۔ وہاں ہم نجات کے بھید کو زیادہ واضح طور پر دیکھ سکیں گے۔ آسمان کے بیش بہا سرمائے سے انسان کی نجات حاصل کی گئی ہے۔ خدا کی شریعت کو توڑنے کے عوض بہت بڑی قربانی کا مطالبہ کیا گیا۔ مسیح یسوع نے باپ کے تخت کو جانے کی راہ کھول دی۔اور اس کے درمیانی ہونے کی وساطت سے جن کی آس کے پاس آنے کی مخلص خواہش ہے اور ایمان کے ذریعہ اس کے پاس آتے ہین اور انہیں خدا وند کے حضور پیش کرتا ہے۔AK 471.2

    جو اپنے گناہوں کو چھپاتا ہے کامیاب نہ ہو گا لیکن کو ان کا اقرار کر کے ان کو ترک کرتا ہے اس پر رحمت ہو گی۔ امثال13:28 ۔۔ وہ اپنے قصور وں کو چھپاتے اور کچھ پرواہ نہیں کرتے ، اگر وہ دیکھ سکتے تو جانتے کہ ابلیس ان پر کیسے خوش ہو تا ہے۔اگر وہ دیکھ سکتے کہ ابلیس کس طرح مسیح یسوع اور مقدس فرشتوں کو طعن و شنیع کا ہدف بناتا ہے۔ پھر فوراً وہ اپنے گناہوں کا اقرار کرتے اور ان سے کنار ہ کشی کرتے۔چال چلن کی تھوڑی سی خرابی کے باعث ابلیس انسان کے سارے دماغ اور ذہن کو کنٹرول کر لیتا ہے۔ اور وہ جانتا ہے کہ اگر یہ خرابیاں انسان اپنے اند پا لیتا رہے گا تو اس کی کامیابی یقینی ہے۔ اس لئے وہ مسیح یسوع کے پیرو کاروں کو مسلسل دھوکہ دینے کی کوشش میں مصروف رہتا ہے اور بڑی ہی فریب کاری سے انہیں مائل کرتا رہتا ہے کہ وہ ان خرابیوں پر فتح پر نہ فتح نہ پا سکلے۔ مگر مسیح یسوع اپنے ہاتھوں کے ساتھ ان کے حق میں التماس کرتا ہے کہ ان سبھوں کو جو اس پیروکاری کرتے ہیں فرماتا ہے’’میرا فضل تیرے لئے کافی ہے۔’’‘ 2 کرنتھیوں9:12۔AK 471.3

    “میرا جوا اپنے اوپر اٹھا لو اور مجھ سے سیکھو کیونکہ میں ہیم ہوں اور دل کا فروتن- تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی- کیونکہ میرا جوا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا” متی -30-29:11 لہٰذا کسی کو بھی اپنے نقائص کو لاعلاج نہ سمجھنا چاہیے- خداوند ان پر فتح پانے کیلئے ایمان اور اپنا فضل عطا فرمائے گا-AK 472.1

    اب ہم کفارہ کے عظیم دن میں رہ رہے ہیں ۔زمینی ہیکل میں نمونہ کی خدمت میں جب سردار کاہن بنی اسرائیل کے لئے کفارہ کی رسم ادا کرتا تھا تو سب کے لئے لازم تھا کہ وہ گناہوں سے توبہ کر کے اپنی روحوں کو دکھ دیں اور خدا وند کے حضور فروتن ہوں اسی طرح وہ سب جن کے نام زندگی کی کتاب میں باقی ہیں اب وہ تھوڑے سے باقی جو دن رہ گئے ہیں ان میں اپنی روحون کو دکھ دیں۔ اور خدا کے حضور سچی توبہ کریں اور اپنے دل کی اچھی طرح چھان بین کریں۔بہت سے مسیحوں کی بے وقعت روح نفس پروری میں مصروف ہے اسے دور کریں ۔ان سب کے سامنے حقیقی جنگ ہے جو بدی کے ان میلانات کے زیر کرنے کے خواہاں ہیں جو ان پر حاکمیت جتانا چاہتا ہے ۔ تیاری کا کام شخصی کام ہے تو گایا اس کے علاوہ کو ئی شخص اس دھرتی پر ہے ہی نہیں۔ ہر شخص کے بے داغ پایا جانا چاہئیے۔AK 472.2

    کفارہ کے خاتمہ کے ساتھ بڑے ہولناک مناظر وابستہ ہیں- اس میں عظیم الشان سروکار پائے جاتے ہیں- عدالت آسمانی ہیکل میں جاری ہے- سالوں سے یہ کام ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے- جلد ہی مگر کوئی نہیں جانتا کہ کتنی جلد ہم زندوں کا انصاف ہو جائیگا- خدا کے حضوری ہماری زندگیاں اعادہ کیلئے پیش کی جائیں گی- اس وقت سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہر ایک جان خداوند مسیح کی اس نصیحت پر کان دھرے- “خبردار جاگتے اور دعا کرتے رہو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ وہ کب آئے گا” مرقس -33:13 “اگر تو جاگتا نہ رہے گا تو میں چور کی طرح آ جاؤں گا اور تجھے ہرگز معلوم نہ ہو گا کہ کس وقت تجھ پر آ پڑوں گا” مکاشفہ -3:3AK 472.3

    جب تفتیشی عدالت کا کام ختم ہو گا تو سب کے لئے موت یا زندگی کا فیصلہ بھی ہو چکا ہو گا۔ مسیح یسوع کے آسمانیبادلوں پر سوار ہو کر آنے سے تھوڑی دیر پہلے آزنمائشی وقت اختتام پذیر ہوتا ہے اور مسیح یسوع اس وقت کو دیکھتے ہوئے فرماتا ہے جو برائی کرتا ہے اور جو برائی ہی کرتا جائے اور جا نجس ہے وہ نجس ہی ہوتا جائے۔ اور جوراستباز ہے اور راستبازی ہی کرتا جائے اور جو پا ک ہے وہ پاک ہی ہوتا جائے۔دیکھ میں جلد آنے والا ہوں اور ہر ایک کے کام کے موافق دینے کے لیے اجر میرے پاس ہے۔ مکاشفہ 12.11:22۔AK 473.1

    راستباز اور بدکار سبھی دھرتی پر اس وقت فانی حالت میں زندہ ہوں گے ۔لوگ کھاتے ،پیتے ،گھر بناتے، بیج بوتے ہوں گے۔اور اس بات سے بیخبر ہوں گے کہ آسمانی ہیکل میں ان کی زندگی یا موت کا لا تبدیل فیصلہ ہو چکا ہے پانی کے طوفان سے پہلے نوح کشتی میں داخل ہوا۔۔خدا نے اسے کشتی کے اندر بند کر دیا جب کہ بے ایمانوں کی کشتی کے باہر بند کر دیا۔ مگر سات دنوں تک لوگوں کو کچھ معلوم نہیں تھا کہ ان کی قسمت کا فیصلہ ہو چکاہے۔ وہ بد ستور بے پرواہی کا مظاہرہ کرتے رہے۔عیش و عشرت میں غرق رہے اور آنے والی عدالت کے لیے نوح کی اگاہیوں کا ٹھٹا اڑاتے رہے۔ پس نجات دہندہ فرماتا ہے اس طرح ابن آدم کا آنا ہو گا۔ متی 39:24 ۔ پھر فیصلے کی گھڑ ی آجائے گی جو شخص کی قسمت کا فیصلہ کر دے گی۔اور گنہگار انسان کے لیے رحم کی پیشکش ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی۔AK 473.2

    پس جاگتے رہو اور ایسا نہ ہو کہ اچانک آکر وہ تم کو سوتے پائے’’مرتس36-35:13۔ اسی کی حالت خوفناک ہو گی AK 473.3

    جو جاگنے کے وقت بہت ہی تھکا ماندہ ہو گا۔ اسی کی ساری دلچسپی دنیا داری کی طرف ہو گی۔ بزنس میں نفع کمانے کی دھن میں مگن ہو گا۔عیش و نشاط کار رسیا عیش و طرب کا سوچتا ہو گا اور فیشن پرست بیٹی اپنے بناؤ سنگار میں لگی ہو گی اور یہی وہ وقت ہو گا جب دنیا کا انصاف کرنے والا یہ اعلان کرے گا۔AK 473.4

    ’تو ترازو میں تو لا گیا اور کم نکلا’‘ دانی ایل27:5AK 473.5

    *****

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents