Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

عظیم کشمکش

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    چونتیسواں باب - سپر چولزم مردوں سے باتیں کرنا

    پاک فرشتوں کی خدمت جیسے کہ مقدس نوشتوں میں پیش کی گئی ہے ہ ہ مسیح یسوع کے ہر پیرو کار کے لئے پیش قیمت اور آسودگی بخشنے والی سچائی ہے۔ مگر بائبل کی اس تعلیم کو ہر لعزیز غلط تھیالوجی نے مبہم اور گمراہ کن بنا دیا ہے۔حیات جادوانی کی سب سے پہلے تعلیم بت پرستوں کی فلاسفی سے لی گئی۔ اور برشنگی کی تاریکی میں مسیحی ایمان میں شامل ہو گئی ار وہ سچائی جو بڑی صفائی سے پاک نوشتوں نے سکھایئ تھی اس کی جگہ لے لی۔ کہ ْمردے کچھ نہیں جانتےٌ مگر عوام کا ایمان ہے کہ یہ خدمت گذار رو حیں مردوں کی روحیں ہیں جو نجات کی میراث پانے والوں کی خاطر خدمت کو بھیجی جاتی ہیں ٗ۔عبرانیوں 14:1۔۔۔۔یہ کلام مقدس کی گواہی کے بر عکس ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے کو کئی انسان موت کی نظر ہو ا ہو فرشتے موجود تھے ار ان کا انسانی تاریخ کے ساتھ تعلق تھا۔AK 531.1

    یہ تعلیم کہ مرنے کے بعد انسان کو ہوش رہتا ہے اور خصوصاََ یہ اعتقاد کہ مردوں کی روحیں خدمت کرنے کے لئے واپس آتی ہیں اور اسی نے جدید سپر چولزم کی را ہ تیار کی۔بفرض محال مردے خدا وند اور پاک فرشتوں کی حضوری میں داخل ہو جاتے ہیں اور ان کے پاس اس عقل ، علم اور بصیرت سے زیادہ سوجھ بو جھ آجاتی ہے جو انہیں مرنے سے پہلے حاصل تھی تو پھر وہ کیوں اس دنیا میں واپس آکر زندہ لوگوں کو ہدایت نہیں کرتے اور روشن خیال نہیں بناتے؟ اور جیسے کہ کہ ہر دلعزیز تھیالوجی یہ سکھاتی ہے کہ مر دوں کی روحیں اپنے عزیزوں کے سروں پر چکر کاٹتی رہتی ہیں تو پھر انہیں کیوں اجازت نہیں کہ وہ اپنے عزیزوں کے ساتھ رابطہ کر سکیں اور انہیں بدی کے خلاف آگاہی دیں۔ یا ان کے غموں کے ایام میں انہیں تسلی دیں؟ وہ جو مردے کو با ہوش مانتے ہیں وہ کیونکی اس الٰہی روشنی کو رد کرتے ہیں جو انہیں جلالی روحوں کے وسیلہ حاصل ہوتی ہے؟ اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے شیطان کے پاس ایک چینل ہے جس کے ذریعہ وہ کام کرتا ہے۔ آسمان سے گرائے فرشتے جو شیطان کے حکم کو مانتے ہیں وہ پیغام رساں کے طور پر ایسے عیاں ہوتے ہیں جیسے کہ وہ روحوں کے جہاں سے آئے ہوں اور بتاتے ہیں کہ وہ زندہ لوگوں کو ان کے مردوں کے ساتھ بات چیت کو وارہے ہیں۔ یوں شیطان اپنے جادو کی کارستانی کو لوگوں کے اذہان پر عمل لاتا ہے۔AK 531.2

    اس میں یہ قدرت ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے ان کے مر دوں کی شباہت کو پیش کرسکے۔ اس کے دھو ے فریب کا کام بالکل کامل ہے۔ مردوں کی شکل و صورت، ادائیں ان کے الفاظ اور لہجہ پڑی مہارت سے پیش کر دیا جاتا ہے۔ بہتیرے ہیں جن کو یہ جان کر تسلی مل جاتی ہے کہ ان کے عزیز آسمانی بار گاہوں میں بڑے مزے کر رہے ہیں اور انہیں کوئی خطرہ یا شک نہیں وہ شیطان کی باتوں اور فریب دینے والی روھوں کا یقین کر لیتے ہیں۔AK 532.1

    جب ایک با ر لوگوں کو یہ باور کر والیا جاتا ہے کہ مردے سچ مچ ان سے رابطے کے لیے آتے ہیں پھر شیطان ان کو ان عزیزوں کے سامنے لاتا ہے جو بغیر تیاری کے قبروں میں گئے تھے اور وہاں بتایا ہے کہ انہیں بہت اعلےٰجگہ ملی ہوئی ہے۔ پھر یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ آسمان میں راستباز اور نا راست میں کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا۔ یہ بہر وپئے جوروحوں کے جہاں سے ملاقات کے لئے آتے ہیں بعض اوقات وہ ایسی وارننگز دیتے ہیں جو اکثر پوری ہو جاتی ہیں۔ اور جب ان کا اعتماد حاصل کر لیا جاتا ہے تو پھر ایسی علیم دی جاتی ہے جو پاک نوشتوں پر ایمان کی کمی کا باعث ہوتی ہے۔ وہ زمین پر رہنے والوں کی فلاح وبہبود میں دلچسپی دکھاتی ہیں۔ پھر بعد ازاں ان کے دل میں نہایت ہی خطر ناک غلط تعلیم بیٹھا دیتی ہیں۔ جو کچھ وہ کہتی ہیں ان میں کچھ صداقت بھی ہوتی ہے اور وقت سے پہلے کچھ ایسے واقعات کی پیشنگوئی کر دیتی ہیں جو بعد میں دقوع پذیر ہو جاتے ہیں جس سے لوگوں کا ان پر اعتماد بڑھ جاتا ہے اور ہجون ان کی تعلیم کو فوراََ مان لیتی ہے اور یہ سمجھتی ہیں کہ یہ بائبل کی بہت ہی مقدس تعلیم ہے۔ خدا کی شریعت کو ترک کر دیا جات اہے۔ ضل کی روح کی تحقیر کی جاتی ہے۔ عہد کے خون کو ناپاک چیز خیال کیا جاتا ہے۔ ابلیس روحیں، یسوع مسیح کی الوہی کا انکار کرتی ہیں۔ بلکہ وہ خود کو خالق خدا کے برابر بناتی ہیں۔ یوں نئے روپ میں خدا کے خلاف جنگ جاری ہے جو آسمان میں شروع ہوئی اور تقریباََ 6 ہزار سال سے اس زمین پر جاری ہے۔AK 532.2

    بہتیر ے ہیں جنہوں نے ان روحانی مظاہروں کو مٰڈیم ( مسمر یزم) فراڈ اور شعبہ بازی قرار دینے کی کوشش کی ہے۔ مگر چونکہ ہاتھ کی صفائی کے نتائج اکثر ایسے دکھائی دیتے ہیں جیسے کہ حقیقی ہوں تو انہیں فوق الفطرت مظاہروں کے طور پر مان لیا جاتا ہے۔ یہ برا سر جا دو گر ی جس سے جدید سپر چلوزم شروع ہو ئی انسان شعبہ بازی نہیں بلکہ یہ بد کار فرشتوں کی براہ راست کا رستانی ہے جو روحوں کو بر باد کرنے کا نیا دھو کا متعارف کر وا رہے ہیں۔ بہتیرے اس خیال میں گرفتار ہو جائینگے کہ یہ صرف انسانی شعبہ بازی کا کمال ہے اور ج وہ انہیں روبرو دیکھیں گے تو کہنے پر مجبور ہوں گے کہ یہ فوق الفطرت قدرت کا مظاہرہ ہے۔ وہ دھوکا کھا جائیں گے اور رسلیم کریں گے کہ یہ خدا وندکی بڑی قدرت کا مظہر ہے۔AK 532.3

    ایسے لوگ کلام مقدس کی اس گواہی کو نظر انداز کرتے ہیں کہ شیطان اور اس کے بد کار فرشتے اس طرح کے معجزات کریں گے۔یہ شیطان ہی تھا جس کی مدد سے فرعون کے جادو گر خدا کے معجزوں کے برابر معجزے دکھا سکے۔ پولس رسول نے فرمایا کہ مسیح یسوع کی آمد ثانی سے پیشتر شیطانی قوتیں ایسے مظاہرے کریں گی۔ ْجس کی آمد شیطان کی تاثیر کے موافق ہر طرح کی جھوٹی قدرت اور نشانوں اورعجیب کا موں کے ساتھ اور ہلا ک ہونے والوں کے لئے ناراستی کے ہر طرح کے دھوکے کے ساتھ ہو گی اس واسطے کہ انہوں نے حق کی محبت کو اختیار نہ کیا جس سے ان کی نجات ہوتیٗ تھسلنیکیوں 10-9:2اور یوحنا رسول آخری دنوں میں معجزات دکھانے والی قوتوں کا بیان کرتا ہے ْاور وہ بڑے بڑے نشان دکھاتا تھا۔ یہاں تک کہ آدمیوں کے سامنے آسمان سے زمین پر آگ نازلل کر دیتا تھا اور زمین کے ان رہنے والوں کو ان نشانوں کے سبب سے جن کے اس حیوان کے سامنے دکھانے کا اس کو اختیار دیا گیا تھا اس روح گمراہ کر دیتا تھا کہ زمین کے رہنے والوں سے کہتا تھا کہ جس حیوان کے تلوار لگی تھی اور وہ زندہ ہو گیا تھا اس کا بت بنا ئومکاشفہ 14-13:13یہاں صرف دغابازی اور مکاری کی ہی پیشنگوئی نہیں کی گئی۔ عوام ان معجزات سے فریب کھا جائیں گے جو شیطان کے فرشتوں کے بس میں ہیں۔ یہ محض مکاری یا دھوکا نہیں جو وہ کرتے ہیں تاریکی کا شہزادہ جس نے دھوکا دینے کی اپنی قدرت کو بڑی مہارت کے ساتھ استعمال کیا ہے وہ ہر طبقے کے لوگوں کو اس میں الجھا لیتا ہے۔ شائستہ اور شستہ لوگوں کے سامنے وہ بہتر اور دانشمند انہ انداز میں پیش کرتا ہے یوں وہ بیشتر لوگوں کو اپنے پھندے میں پھنسا لیتا ہے۔ وہ حکمت جو سپر چولزم کا باعث بنتی ہے سے یعقوب رسول یوں بایان کرتا ہے ْ یہ حکمت وہ نہیں جو اوپر سے اترتی ہے بلکہ دینوی اور نفسانی اور شیطانی ہےٗ۔یعقوب 15:3۔یہ مہا دھو کے باز اسے چھپا کر رکھتا ہے بشر طیکہ اسے پوشیدہ رکھنے میں بہتر نتائج حاصل ہوں۔ وہ جو آسمانی نورانی فرشتوں کی صورت میں بیابان میں مسیح یسوع کے سامنے ظاہر ہو سکتا ہے تاکہ اسے آزمائش میں ڈالے وہ نورانی فرشتے کی صورت میں انسانوں پر لبھالنے والے انداز میں بھی ظاہر ہو سکتا ہے۔ وہ کسی بھی موضوع کی اہمیت کو بہت ہی بڑھا چڑھا کر پیش کر تا ہے۔ جس سے انسان کا ذہن مطمئن اور دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ وہ اپنی جادوبیانی سے اپنی محبت اور ہمدردی کی اور دیگر افلاح و بہبود کی فہرست کی تصویر کشی کرتا ہے۔ وہ لوگوں کے خیال و گمان کو بڑی ہوا دیتا ہے تاکہ وہ اپنی حکمت میں بڑے بول بولیں اور ابدی خدا وند کی تحقیر کریں۔ یہ قوی ہستی مسیح یسوع کو اونچے پہاڑ پر لے گئی اور ساری دنیا کی شان و شوکت اور سلطنتیں اس کے قدموں میں رکھ دیں۔ وہ آل آدم کے سامنے اس طریقے سے آزمائشیں رکھ سکتا ہے تاکہ وہ جو الٰہی پنای میں نہیں ہیں ان کو گمراہ کر دے۔AK 533.1

    ابلیس اسی طرح آج انسانوں کو بہکا سکتا ہے جیسے اس نے حوا کو باغ عدن میں جھانسا دے کر اس کی خواہش کو ممنوعہ حکمت حاصل کرنے کے لئے بھڑ کا یا تھا تاکہ وہ بڑی ممتاز ہو جائے اور وہ بری خواہشات تھیں جو اس کے گرنے کی وجوہ بنیں۔ ان کے ذریعہ ہی وہ انسانوں کی بر بادی کا خؤاہاں ہے “تم خدا کی مانند نیک و بد کے جاننے والے بن جائو گے” پیدائش 5:3۔ سپر چولزم سکھاتی ہے کہ “انسان اپنا جاندار ہے جو تدریج ترقی کرتا ہے اور وہ بچپن سے لیکر اب دیت تک نشو نما پاتا ہے تاکہ خدا کے رتبے کو پہنچ پائے“۔نیز ” ہر ایک شخص خود اپنا احتساب کرے گا ، کوئی اور نہیں“۔AK 534.1

    عدالت ٹھیک ہے کیونکہ یہ اپنے بارے عدالت ہے تخت عدالت آپ کے اندر ہے۔ سپر چولزم کے حامی ٹیچر نے کہا جیسے کہ “روحانی ضمیر ” اس میں بیدار ہو تا ہے۔ “مرے بھائیو! وہ سب لا خطا ادھورے خدا تھے” اور ایک دوسرایوں کہتا ہے“مسیح یسوع کسی بھی دوسرے انسان کی طرح ایک کامل انسان ہے“۔AK 534.2

    پس اس طرح راستبازی اور خدا کی کاملیت کی جگہ جو حقیقت میں پرستش کے لائق ہے اور اس کی کامل شریعت کی جگہ جو انسان کے حقیقی معیار کو قائم کرتی ہے، ابلیس نے اس کی بجائے گناہ سے بھر پور انسان جو خود خطا کا پتلا ہے عبادت پر ستش کا مقام دے دیا اور اسے خود ہی اپنے کر دار کا معریار ٹھہرادیا تر قی ارتقاء کی طرف نہیں بلکہ پستی کی طرف ہوئی ہے۔AK 534.3

    یہ تہذیبی اور روحانی دونوں فطرت کا تقاضا ہے کہ ہم دیکھنے سے تبدیل ہوتے ہیں اور اس طرف ذہن کو لگایا جائے وہ بتدریج اسی جانب ترقی کرتا ہے اور ذہن جس چیز کو محبت اور عزت دکھائے وہ عادی ہو جاتا ہے اس کی مانند بن جاتا ہے۔ انسان کبھی بھی اپنی پاکیزگی ، بھلائی یا صداقت جو اس کا اپنا معیار ہے اس سے اوپر نہیں بڑھ سکے گا۔ اگر اس کی اپنی ذات ہی رفعت و عروج ہے تو وہ اس سے زیادہ سر بلندی حاصل نہیں کر سکے گا۔ بلکہ وہ بتدریج پستی میں اترنا پستی میں اترنا چلا جائے گا۔ صرف خدا وند کے فضل میں انسان کو سر فراز کرنے کی قوت ہے اور اسے انسان پر چھوڑدیا جائے تو اس کی راہ الا زماََ پستی کی طرف ہو گی۔AK 534.4

    شائستہ اور سمجھدار لوگوں کی نسبت سپر چولزم اپنے آپ کو ناز پرورم عیش پر ست اور نفسانی اور شہوانی لوگوں پر کم فریبی لبادے میں پیش کرتی ہے کیونکہ وہ پہلے ہی سے ان کے میلانات اور رحجانات کے عین مطابق ہوتے ہیں۔ شیطان انسانی فطرت کی ہر کمزوری کا مشاہدہ کرتا ہے وہ ایسے گناہ پیش کرتا ہے جو سب انسانوں کے قابل قبول ہوتے ہیں اور پھر وہ دیکھتا ہے کہ جو بد کار ہیں انہیں مو قع فراہم کیا جائے وہ انسانوں کو اس چیز میں زیادتی کرنے دیتا ہے جو قانونی طور پر جائز ہے۔ ان سے بد پر ہیزی کر واتا ہے جو جسمانی، اخلاقی اور ذہنی کمزوری کا سبب ہوتی ہے۔ اس نے ہزاروں کو اشتہار اور نا ز پروری کے ذریعے بر باد کر دیااور کر رہا ہے۔ اور یوں انسان کی ساری فطرت کو ظالم اور ہوس پر ست بنا دیتا ہے۔ پھر اپنے کام کی تکمیل کے لئے روحوں کے ذریعہ مشتہر کرتا ہے کہ “حقیقی علم تمام احکام سے بالا تر ہیں” جو کچھ ہے ہو سب ٹحیک ہے ” ” خدا وند اس کی ملامت نہیں کرتا” ” اور جتنے بھی گناہ کئے جاتے ہیں وہ بے ضرور ہیں“۔جب لوگ یہ مان لیتے ہیں کہ خواہش سب سے بڑی شریعت یہی بے راہ رو ی لا ئسنس ہے اور انسان اس کا خود احتساب کرنے والا ہے۔ تو اس سے کسی کو حیران نہیں ہونا چاہیے کہ بد کار ی اور بد چلنی ہر سو کیوں نہ ہوگی؟ عوام ایسی تعلیم کو بڑے شوق سے مانیں گے جوانہیں شہوانی دل کی مرضی پوری کرنےکی آزادی دیتی ہے۔ ضبط کی باگ نفسانی خواہش کی گردن پر رکھ دی گئی ہے۔ ذہن اور روح کی قواء کو حیوانی خواہش کی گرد ن پر رکھ دیا گیا ہے۔ ذہن اور روح کی قواء کو حیوانی خواہشات اور رغبتوں کے تابع کر دیا گیا ہے اور ابلیس ہزاروں مسیح کے پیرو کاروں کو اپنے جال میں پھنسا کر پھولے نہیں سما رہا۔AK 535.1

    لیکن کسی کو بھی سپر چولزم کے جھوٹے دعو ئوں سے دھو کا کھان کی ضرورت نہیں ہے۔ خدا وند خدا نے دنیا کو کافی روشنی دے رکھی ہے کہ وہ اس کے پھنسا نے والے جان کی پہچان کر سکیں ۔جیسے کہ پہلے بھی بیان کی اجاچکا ہے کہ سپر چولزم کی تھیوری کی فونڈیشن الہامی نوشتوں کی سادہ اور واضح تعلیم سے متصادم ہے۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ مردے کو کچھ نہیں جانتے۔ ان خیالات بر باد ہو جاتے ہیں اور جو کچھ اس دنیا میں ہوتا ہے ان کا اس میں کچھ حصہ بخرہ نہیں اور اپنے پیاروں کی جو اس دھرتی پر زندہ ہیں غمیوں اور خوشیوں کے بارے کلی طور پر بے خبرہوتے ہیں۔ واعظ 6-5:9AK 535.2

    مزید بر آں خدا دند خدا نے بڑی سختی سے منع کیا ہے کہ مر دہ روحوں سے رابطہ نہ کیا جائے ( گویہ محض فریب ہے)۔ عبرانیوں کے زمانہ میں ایک ایسی جماعت تھی جو ایسا دعوی کرتی تھی جو آج کل سپر چولزم کے حامی کر رہے ہیں کہ وہ مر دوں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ ان کو جن کا آشنا کہا جا تا تھا جو دوسری دنیا سے اگر وزٹ کرتے۔ مگر بائبل انہیں شیطانی روحیں کہتی ہے گنتی 3-1:25زبور1:28:106کر نتھیوں 20:10مکاشفہ 14:16جنات کے یاروں کے کام کو خدا وند نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور جو اس کام میں ملبوث ہوتے ہیں انہیں موت کی سزا کا حکم دیا گیا ہے احبار 27:20, 31:19.۔AK 536.1

    جا دو گری کا نام اب توہین اور تحقیر کے زمرے میں آتا ہے۔ یہ دعویٰ کہ انسان بد روحوں کے ساتھ رابطہ کر سکتے ہیں اسے تاریک زمانے کا قصہ خیال کیا جارہا ہے۔ مگرسپر چولزم جس کے ممبران ہزاروں لاکھوں بلکہ کروڑوں تک ہیں اور جس نے اپنی راہ سائینٹیفک حلقوں میں بنا لی ہے اور کلیسیائوں پر حملہ آور ہے اور قانون ساز اداروں کی حمایت حاصل کر لی ہے بلکہ بادشاہوں کے در باروں میں بھی رسائی کر لی ہے۔ یہ عظیم دھوکہ اب بیدار ی بن چکا ہے۔ اس نے قدیم جا دو گری کے لبادے پر نیا لبادہ پہن لیا ہے جس کی توہین کی جاتی ہے اور اس پر بالکل پابندی ہے۔AK 536.2

    اس سپر چولزم کے حقیقی کر دار کے بارے اور کوئی ثبوت نہیں تو مسیحوں کے لئے یہی ثبوت کافی ہےکہ جھوٹی روحیں راستبازی اور گناہ میں خد امتیاز قائم نہیں کرتیں ۔ نہ ہی مسیح یسوع کے مقدس پیروکار وں اور شیطان کے بد کارو پیروکار وں میں کوئی فرق سمجھتی ہیں۔ بد کاروں کی آسمان میں نمائندگی اور وہاں ان کی عزت و توقیر سے ابلیس دنیا کو جتا رہا ہے کہ “خواہ آپ کتنے ہی بد کار کیوں نہ ہوں، اور خواہ آپ بائبل اور خدا میں ایمان رکھتے ہیں یا نہیں جس طرح چاہیں زندگی بسر کریں، آسمان آپ کا گھر ہے“۔AK 536.3

    سپر چولزم کے حامی اساتذہ اعلانیہ کہتے ہیں “ہر کوئی جو بد کاری کرتا ہے خدا وند کی نظر میں نیک ہے۔ خدا وند ان سے خوش ہے یا پھر یہ کہتے ہیں کہ خدا وند کی عدالت کہاں ہے؟“ملا کی 17:2۔خدا وند کا پا ک کلام فرماتا ہے “ان پر افسوس جو بدی کو نیکی اور نیکی کو بدی کہتے ہیں اور نور کی جگہ تاریکی اور تاریکی کی جگہ نور کو دیتے ہیں اور شرینی کے بد لے تلخی اور تلخی کے بدلے شرینی رکھتے ہیں“سعیاہ 20:5۔AK 536.4

    جب یہ جھوٹی روحیں رسولوں کا روپ دھار لیتی ہیں تو جو کچھ ان رسولوں نے جب وہ اس دھرتی پر تھے روح القدس کی ہدایت سے لکھا تھا اس کی تردید کرت ہیں۔ بائبل کے الہامی ہونے کا انکارکرتی ہیں۔ یوں وہ مسیحی امید کی بنیادوں کو اکھاڑ دیتی ہیں اور اس کی روشنی کو گل کر دیتی ہیں جو آسمانی راہ کو روشن کرتی ہے۔ شیطان دنیا کو یہ با ور کرواتا ہے کہ بائبل محض ایک قصہ ہے یا ایسی کتاب جو شیر خوار بچوں کے لئے موزوں ہے۔ مگر اب اس کو بہت کم اہمیت دی جاتی ہے یا فر سودہ جان کر ترک کر دیا ہے۔ اور خدا کے کلام کی جگہ رو حانی معجزوں کو دے دی گئی ہے۔ یہ چینل پوری طرح اس کے کنٹرول میں ہے۔ اس کے ذریعہ جو کچھ وہ چاہے گا دنیا کو منوالے گا۔AK 537.1

    وہ کتاب جو اس کی اور اس کے چیلوں کی عدالت کرتی ہے اس نے اسے اندھیرے میں رکھ دیا ہے۔ دنیا کے نجات دہند کو وہ عام آدمی سے اعلےٰ و بر تر کر کے پیش نہیں کرتا۔ جیسے کہ رومی پہر دار جو مسیح بسوع کی قبر کی نگرانی کر رہے تھے انہوں نے وہ غلط پھیلائی جو کاہنوں نے ان کے منہ میں ڈالی تاکہ اس کے مردوں میں سے زندہ ہونے کی صداقت کو جھٹلا دیا جائے اسی طرح سپر چولزم کے حامی یہ بتانے کی کوشش میں ہیں کہ مسیح یسوع کی زندگی میں کوئی معجزانہ حالات نہیں تھے۔ یوں وہ مسیح یسوع کو پس پردہ کرنے کی سعری ناکام کرتے ہیں۔ وہ لوگوں کی توجہ اپنے معجزات کی طرف مبذول کرواتے ہیں اور پکار پکار کر کہتے ہیں کہ یہ مسیح کے کاموں سے بڑح چڑھ کر ہیں۔AK 537.2

    یہ سچ ہے کہ سپر چولزم اب اپنی وضع قطع تبدیل کر رہی ہے اور اس کے جو بہت ہی قابل اعتراض رنگ ڈھنگ تھے انہیں ڈھانک رہی ہے اور اسے مسیحی پہنا وا پہنا رہی ہے۔ مگر پلیٹ فارم اور پریس کے ذریعہ سالوں سے جو یہ پبلک کے سامنے پیش کر رہی ہے اس میں اصل چہرہ مہرہ سامنے آجاتا ہے۔ اس تعلیمات سے نہ انکار کیا جاسکتا ہے اور نہ چھپائی جاسکتی ہیں۔AK 537.3

    اس کی موجود ہ شکل و صورت پہلے سے کہیں زیادہ قابل بر داشت ہے مگر یہ پہلے سے بھی زیادہ خطر نام ہے۔ کیونکہ یہ بہت ہی دلفریب دھوکے میں پوشیدہ ہے۔ یہ پہلے تو بائبل اور مسیح یسوع کی توہین کرتی تھی مگر اب دونوں کو تسلیم کرتی ہیں۔ اور بائبل کی اس طرح تشریح کی گئی ہے جو غیر تبدیل شدہ دل کو بڑی بھاتی ہے اور اس کی ضروری صداقتیں کچھ اثر انداز نہیں ہوتیں۔محبت تو خدا کی خصوصیات میں اولیت رکھتی ہے۔ مگر ان جذبات کو بہت ہی کم اہمیت ی گئی ہے اور نیکی او ربدی کے درمیان کوئی امتیاز نہیں رکھا گیا۔ خدا کا انصاف، گناہ پر ملامت ، اس کی مقدس شریعت کے تقاضے تمام نظروں سے اوجھل رکھے گئےہیں۔ لوگوں کو سکھایا گیا ہے کہ دس احکام کی شریعت کو مردہ الفاظ سمجھیں۔ سحر انگیز جھوٹی کہانیوں سے لوگوں کی قواء کو محکوم کر رکھا ہے اور انسانوں کو مائل کیا گیا ہے کہ وہ بائبل مقدس کو اپنے ایمان کی بنیاد نہ سمجھیں ۔ مسیح کا اسی طرح انکا کیا گیا ہے جیسے پہلے کیا گیا تھا۔ مگر ابلیس نے لوگوں کی آنکھوں کو اس قدر دنھا کر دیا ہے کہ وہ اتنے بڑے دھو کے کو پہچان نہیں سکتے۔AK 537.4

    تھوڑے سے لوگ ایسے ہیں جنہیں سپر چولزم کے زیر اثر آنے کے خطرات اور اس کے دھوکے کا ادراک ہے۔ بعض تو صرف تجسس کے لئے اس کی آزمائش میں پڑتے ہیں۔ ان کا اصل میں کوئی ایمان نہیں ہے اور اس ہولناک خیال سے لرز اٹھتے ہیں کہ وہ بد روحوں کے کنٹرول میں آجائیں گے۔ مگر وہ ممنوعہ زمین پر چل پڑے ہیں اور بر باد کرنے والا سو رما ان کی مرضی کے خلاف ان پر اپنی طاقت آزمائے گا۔ اگر انہوں نے ایک بار اس کی ہدایت پر عمل کر کے اپنا ذۃن اس کے حوالے کر دیا تو وہ انہیں اپنا غلام بنا لے گا۔ پھر ان کی اپنی طاقت سے ناممکن ہو گا کہ وہ اس کے سحرے سے باہر نکل سکیں۔ لیکن ان کی مخلص دعائوں کے جواب میں صر ف خدا وند کی قوت ہی ان روحوں کو اس کے پھندے سے رہائی دلاسکتی ہے۔AK 538.1

    وہ سب جو گناہ آلودہ کردار میں مشغول ہوتے یا بہ رضا ورغبت گناہ سے آشنائی حاصل کرتے ہیں وہ ابلیس کی آزمائشوں کو دعوت دیتے ہیں ۔ وہ خود اند اور اس کے محافظ فرشتوں کی نگرانی سے علیحدہ کر لیتے ہیں۔ اور جیسے ہی ابلیس ْانہیں دھوکا کا فریب پیش کرتا ہے تو چونکہ ان کے گرد کوئی پناہ نہیں ہوتی وہ بہ آسانی اس کا شکار بن جاتے ہیں۔ وہ جویوں خود کو اس کے حوالے کر دیتے ہیں وہ بالکل نہیں جانتے کہ ان کا انجام کیا ہوگا۔جب و ہ ان کو اپنے قبضے میں کر لیتا ہے تو پھر انہیں دوسروں کو بر باد کرنے کے لئے بطور اپنے ایجنٹ کے استعمال کرتا ہے۔AK 538.2

    یسعیاہ نبی فرماتا ہے ْاورجب وہ تم سے کہیں تم جنات کے یاوں اور افسو نگروں کو جو پھسپھساتے اور بڑا بڑتے ہیں تلاش کرو تو کہا کیا لوگوں کو مناسب نہیں کہ اپنے خدا کے طالب ہوں، کیا زندوں کی بابت مر دوں سے سوا ل کریں؟ شریعت اور شہاد پر نظر کرو۔ اگر وہ اس کلام کے مطابق نہ بو لیں تو ان کے لئے صبح نہ ہوگیٗ۔یسعیاہ 20-19:8اگر آ ل آدم ان سادہ اور واضح اقتباسات کی سچائیوں کو قبول کر لیتی جو پاک نوشتوں میں درج ہیں کہ انسان میں فچری کیا ہیں اور یہ کہ مرنے پر انسان کی کیا کیفیت ہوتی ہے تو وہ سپرچولزم کے عجیب کاموں اور معجزوں میں دیکھ پاتے کہ اس میں شیطان کام کر رہا ہےاور اس کی قوت معجزات اور عجیب کام دکھا رہی ہے ۔ مگر جبائے اس کے کہ اس آزادی کو مغلوب کیا جاتا جو نفسانی دل کے عین مطابق تھی، اور ان گناہوں کو ترک کرتے جو انہیں بہت مر غوب تھے، عوام نے اس روشنی کی طرف سے آنکھیں بند کر لیں اور تنبیہ کے با وجود سیدھے چلتے گئے اور ابلیس ان کے گرد جال بنتا رہا اور اس کے جال میں پھنس گئے۔ْاس واسطے کہ انہوں نے حق کی محبت کو اختیار نہ کیا جس سے ان کی نجات ہوتی ۔ اسی سبب سے خدا ان کے پاس گمراہ کرنے والی تاثیر بھیجے گا تاکہ وہ جھوٹ کو سچ جانیںٗ۔تھسلینکیوں11-10:2AK 538.3

    یہ سب جو سپر چولزم کی مخالفت کرےت ہیں وہ نہ صرف لوگوں پر بلکہ شیطان اور اس کے فرشتوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ ان کا مقابلہ حکومت والوں اور اختیار والوں اور اس دنیا کی تاریکی کے حاکموں اور شرارت کی ان روحانی فوجوں سے ہے جو آسمانی مقاموں میں ہیں افسیوں 12:6 شیطان اپنے قبضے سے ایک انچ زمین بھی نہ دے گا جب تک آسمانی پیغامبر اسے پیچھے نہ دھکیل دیں۔ جیسے ہمارے نجات دہندہ نے ابلیس کا مقابلہ کیا اسی طرح خدا کے لوگوں کو اس کا مقابلہ خدا کے کلام سے کرنا چاہیے۔ “یہ لکھا ” شیطان بھی آج بھی اسی طرح پاک نوشتوں کے اقتباسات پیش کر سکتا ہے جیسے اس نے مسیح یسوع کے سامنے پیش کئے۔ اور وہ اپنے دھوکوں کو قائم رکھنے کے لئے تعلیم کو توڑ موڑ سکتا ہے۔ وہ جو مصیبت کی اس گھڑی کھڑے ہوں گے ْانہیں پاک نوشتوں کی گواہی سے واقف ہونا لازم ہے۔AK 539.1

    بہت سے لوگ ہوں جنہیں ان بدروحوں کا سامناکرنا پڑے گا جو ان کے پیاروں اور دوسروں کے روپ میں ظاہر ہوں گی اور خطر ناک بد عتوں کا اعلان کر یں گی۔ یہ ملاقات کر نیوالی روحیں ہماری ہمدردی کا کادم بھریں گی تاکہ ان کی مکاری قائم رہ سکے۔ ہمیں ان کا مقابلہ کرنے کے لئے بائبل کی اس صداقت کے ساتھ تیار ہونا چاہیے کہ ْمردے کچھ نہیں جانتے اور جو یہاں ظاہر ہوئے ہیں وہ شیطان کی روحیں ہیں۔ْآزمائش کا ایک وقت زمین کے رہنے والوں کو آزمانے کے لئے تمام دنیا پر آنے والا ہے ٗمکاشفہ 10:3وہ سب جن کا ایمان خدا کے کلام میں مستحکم نہیں ہے وہ دھو کا کھا جائیگے اور ابلیس ان پر غالب آجائے گا۔ ابلیس ہر طرح کی ناراستی کے دھوکے کے ساتھ کام کر رہا ہے تاکہ وہ بنی نوع انسان کے بچوں پر اپنا کنٹرول کر سکے اور اس کے فریب بڑھتے ہی چلے جائیں گے۔ مگر وہ اپنا مقصد صرف اسی صورت حاصل کر پائےگا اگر آل آدم رجا کارانہ طور پر اس کی آزمائشوں کے تابع ہو جائیں گے۔وہ سب جو خلوص نیتی سے صداقت کی تلاش کرتے ہیں اور وفاداری سے اپنی روحوں کی پاکیزگی کے لئے جدو جہد کرتے ہیں، یوں وہ کشمکش کے لئے تیار ہوتے ہیں اور انہیں خدا وند کی یقینی پناہ حاصل ہوگی۔“چونکپ تو نے میرے صبر کے کلام پر عمل کیا ہے اس لئے میں بھی آزمائش کے اس وقت تیری حفاظت کروں گا” مکاشفہ 10:3 یہ ہمارے نجات دہندہ کا وعدہ ہے و ہ جلد آسمان سے ہر فرشتے کو اپنے لوگوں کی حفاظت کے لئے بھیجے گا تاکہ اس روح کو شیطان کے غلبہ سے بچا سکے جو اس پر بھروسہ کرتی ہے۔AK 539.2

    یسعیا ہ نبی اس ہولناک فریب کا منظر پیش کرتا ہے جو بد کاروں پر آئے گا اور جو سمجھتے تھے کہ وہ خدا کی عدالت سے بچ چائیں گے۔ “چونکہ تم کہا کرتے ہو کہ ہم نے موت سے عہد باندھا اور پاتال سے پیمان کر لیا ہے جب سزا کا سیلاب آئے گا تو ہم تک نہ پہنچے گا کیونکہ ہم نے جھوٹ کو اپنی پناہ گاہ بنایا ہے اور دوروغ گوئی کی آڑ میں چھپ گئے ہیں“یسعیاہ 15:20۔ یہ اس کلام کے بارے میں بیان ہے جو اپنی ہٹ دھری اور غیر تائب ہونے کے باوجود خود کو بڑی تسلی اور یقین دلاتے ہیں کہ گنہگار کے لئے کوئی سزا نہیں ہے۔ عام بنی نوع انسان خواہ وہ کتنے ہی بد کارکیوں نہ ہوں وہ آسمان میں سر فرازی حاصل کریں گے اور خدا وند کے فرشتوں کی مانند ہوں گے اور پر زور طریقے سے کہتے ہیں ہ انہوں نے موت اور پاتال سے عہد و پیمان کر لئے ہیں اور اس صداقت کی تحقیر کرتے ہیں جو آسمان نے راستبازوں کی پناہ کے لئے مصیبت کے دن کے لئے مہیا کی ہے۔ بلکہ اس ی نسبت وہ شیطان کی جھوٹی پناہی کو قبول کرتے ہیں جو سپر چولزم کا مایو س کن دھو کا ہے۔AK 540.1

    اس پشت کا اندھا پن حیران کن اور بیان سے باہر ہے۔ ہزاروں خدا وند کے کلام کو نا قابل اعتماد جان کر ترک کر رہے ہیں اور بڑے ذوق و شوق اور اعتماد کے ساتھ ابلیس کے مکر و فریب کو قبول کر رہے ہیں۔ملحد اور ٹھٹھا باز ان کی ثابت قدمی کی ملامت کرتے ہیں جو رسولوں اور نبیوں کے ایمان پر قانع ہیں اور انہوں نے خود کو، صداقت سے منہ پھیرنے اور پاک نوشتوں کا مذاق اڑانے سے جو بد کاروں کی عدالت اور مسیح او نجان کی تجویز کے بارے میں منحرک کر لیا ہے۔ انہیں ان پر بڑا ترس آتا ہے جو تنگ نظر کمزور اور توہم پر ست ہیں اور خدا ار اس کی شریعت پر عمل پیرا ہیں۔وہ یہاں تک یقین دہائی کراتے ہیں کہ جیسے کہ سچ مچ انہوں نے قبر اور پاتال سے عہد و پیمان کر رکھتے ہیں اور جیسے انہوں نے خد ا وند اور اپنے درمیان بدلہ لینے کی ایسی دیواریں حائل کر رکھی ہیں جن پر کچھ اثر نہیں ہوتا اور انہیں سر کرنا نا ممکن ہے۔ کوئی بھی چیز انہیں خوفزدہ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے پوری طرح خود کو ابلیس کے حوالے کر دیا ہے اور ان کی روحیں اس کے ساتھ ایسی گھل مل گئی ہیں کہ ان کا اس کے جال سے نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔AK 540.2

    شیطان دنیا کو دھوکے میں پھنسانے کی آخری تیاریوں کی کوشش کرر ہا ہے۔ اس کے کام کی بنیاد باغ عدن میں حوا کو یہ یقین دہانی کے ساتھ رکھی گئی تھی۔ “تم ہر گز نہ مرو گے بلکہ جس دن تم اسے کھائو گے تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی اور تم خدا کی مانند نیک و بد کے جاننے والے بن جائو گے” پیدا ئش 5-4:3آہستہ آہستہ اس نے دھوکے کے شہکار کے لئے سپر چولزم کی صورت میں راہ تیار کر لی ہے۔ ابھی تک وہ اس کے پورے ڈیزائن کی تکمیل نہیں کر پایا مگر یہ آخری بقیہ وقت میں مکمل ہو جائے گا۔ نبی کا کہنا ہے کہ “پھر میں نے جھوٹے بنی کے منہ سے تین ناپاک روحیں مینڈکوں کی صورت میں نکلتے دیکھیں یہ شیاطین کی نشان دکھانے والی روحیں ہیں جو قادر مطلق خدا کے روز عظیم کی لڑائی کے واسطے جمع کرنے کے لئے ساری دنیا کے باد شاہوں کے پاس نکل کر جاتی ہیں” مکاشفہ 14-13:16صرف وہی جنہیں خدا وند کی قوت محفوظ رکھے گی اور جن کا اس کے کلام میں ایمان ہے بچ سکیں گے۔ باقی تمام دنیا اس دھو کے کی شکار ہو جائے گی۔ لوگ مہلک سیکیورٹی کی جھوٹی تسلیوں میں مگن ہیں اور صرف اس نیند سے خدا کے غضب کے وقت ہی بیدار ہوں گے۔ قادر مطلق خدا و ندیوں فرماتا ہے ” اور میں عدالت کو سوت اور صداقت کو ساہول بنائوں گا اور اولے جھوٹ کی پناہ کو صاف کر دیں گے اور پانی چھپنے کے مکان پر پھیل جا ئے گا۔ اور تمہارا عہد جو موت سے ہوا منسوخ ہو جائے گا اور تمہارا پیمان جو پاتال سے ہوا قائم نہ رہے گا۔ جب سزا کا سیلاب آئے گا تو تم کو پامال کرے گا” یسعیاہ 18-17:28.AK 541.1

    *****

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents