Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

عظیم کشمکش

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    بیالیسواں باب - کشمکش کا خاتمہ

    ہزارسالہ زمانہ کےاختتام پر مسیح یسوع دوبارہ اس دھرتی پر آتا ہے۔ اُس کے ہمراہ نجات یافتہ کی بہت بڑی گروہ اور پاک فرشتوں کا جلو ہے ۔ جیسے ہی وہ دجال کے ساتھ نیچے اُترتا ہے۔ وہ بدکار فوج مردوں کو جی اُٹھنے کےلئے کہتاہے تا کہ وہ اپنا اجر لے لیں۔ سمندر کی ریت کی مانند انگنت مردوزن کی فوج آگے بڑھتی ہے۔ جو پہلی قیامت میں زندہ ہوئے اُن میں اور دوسری قیامت میں زندہ ہونے والوں میں نمایاں فرق ہے۔ راستباز غیر فانی جوانی اور دلکشی سے ملبس ہیں۔ جب کہ بدکاروں پر موت اور بیماری کے داغ دھبے ہیں۔ AK 633.1

    یہ بڑی بھیڑ خدا کے بیٹے جلال کو دیکھنے کے لئے مُڑی اور پھریک زباں ہو کر پکار اُٹھی “مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے” وہ یہ سب کچھ مسیح یسوع کی محبت کے اظہار میں نہیں کہہ رہے تھے بلکہ سچائی نے اُن کے لبوں کو یہ کہنے پر مجبور کیا تھا۔ جیسے یہ بدکار قبروں میں گئے تھے، مسیح کے خلاف اسی دشمنی اور باغی روح کے ساتھ قبروں میں سے نکلے- اُن کے لئے کوئی اور مزید آزمائشی وقت نہیں ہے جس میں وہ اپنی ماضی کی زندگیوں کے نقائص دور کرسکیں۔ اب تواُنہیں اس کا کچھ فائدہ نہیں۔ زندگی بھر کے گناہوں نے اُن کے دلوں کو نرم نہیں کیا۔ اگر انُہیں دوسرا آزمائشی وقت دے بھی دیا جاتا تو وہ اسے بھی خدا کے تقاضوں کو ٹھکرانے اور اُس کے خلاف بغاوت کو اُکسانے میں گزاردیتے۔AK 633.2

    مسیح یسوع کوہِ زیتون پر اُترتا ہے جہاں سے وہ مردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد آسمان پر چڑھا تھا، اور جہاں فرشتوں نے اُس کے دوبارہ آنےکے وعدہ کو دہرایا تھا۔ نبی فرماتا ہے“خداوند میرا خُداآئے گااور سب قدسی تیرے ساتھ” اُس روزہ وہ کوہِ زیتون پر جویروشلیم کے مشرق میں واقع ہے کھڑا ہو گا اور کوہِ زیتون بیچ سے پھٹ جائے گا ایک بڑی وادی بن جائے گی اور خدا وند ساری دُنیا کا بادشاہ ہو گا۔ اُس روز ایک ہی خدا وند ہوگا اور اُس کا نام واحد ہو گا” زکریا4:14،5:14۔4۔ جیسے کہ نیا یرو شلیم بڑی شان وشوکت اور چمک دمک کے ساتھ آسمان سے نیچے آتا ہے تو اُس جگہ آکر ٹک جاتا ہے جو اُس کےلئے پاک کی گئی ہے اور مسیح یسوع اپنے لوگوں اور فرشتوں کے ساتھ اُس داخل ہوتا ہے۔AK 633.3

    اب ابلیس آخری بار اقتدار اعلیٰ حاصل کرنے کےلئے بہت بڑے پیمانے پر جدوجہد کی تیاری کرتا ہے۔ اب وہ اپنی قوت اور قدرت سے محروم ہو چکا ہے اور مکروفریب کا کام اُس سے جاتا رہا ہے۔ لہٰذہ بدی کا یہ شہزادہ لگیر اور مفلوک الحال ہو گیا۔لیکن جب بدکار زندہ ہو جاتے ہیں اور وہ ایک بڑے جمِ غفیر کو اپنی طرف کھڑے دیکھتا ہے۔اُس کی اُمید زندہ ہو جاتی ہیں، وہ مصمم ارادہ کر لیتا ہے کہ وہ عظیم کشمکش سے دست بردار نہیں ہوگا۔ بلکہ تمام کھوئی ہوئی فوجوں کو وہ اپنے جھنڈے تلے جمع کرے گا اور خود اُن کا سپہ سالار ہو گا اور اپنی تجاویز کی تکمیل کرے گا۔ تمام بدکار تو شیطان کے اسیر ہیں۔ مسیح یسوع کو ترک کرنے سے اُنہوں نے باغی لیڈر کے اختیار کو قبول کر لیا ہے۔ وہ اُس کے مشورے کو قبول کرنے اور اُس کے حکم ماننے کے لئے تیار ہیں۔ مگر بڑی چالاکی سے وہ خود کو ابلیس تسلیم نہیں کرتا ۔ بلکہ دعویٰ کرتا ہے کہ شہزادہ ہے اور دُنیا پر اُس کا جائز حق اور اختیار ہے اُس کی اس میراث کو زبردستی اُس سے چھین لیا گیا ہے۔ وہ اپنی رعایا کو جو دھوکا کھا چکی ہے اُسے بتاتا ہے کہ وہ نجات دہندہ ہے اور وہی اپنی قوت سے اُنہیں قبروں سےباہر لایا ہے اور وہی اُنہیں ظالم حکمرانوں سے چھڑائے گا۔ مسیح یسوع کی حضوری دور ہو گئی ہے۔ اور شیطان اپنے دعوؤں کو ثابت کرنے کے لئے معجزے اور عجائب دکھاتا ہے۔AK 634.1

    وہ کمزور کوتوانا کرتا ہے اور سب کو اپنی روح اور قوت سے اُبھارتا ہے ۔ وہ اُن کے سامنے یہ تجویز پیش کرتا ہے کہ آؤمقدسین کے کیمپ پر حملہ کر کے خدا کے شہر پر قبضہ کر لیں۔ وہ شیطان خصلت اُس بے شمار ہجوم کو قبروں سے زندہ ہو گیا تھا اُسے بتاتا ہے کہ وہ اُن کا لیڈر ہے اور اس قابل ہے کہ وہ خدا کے شہر پر حملہ کر کے وہاں اپنا تخت اور بادشاہت قائم کر لے۔AK 634.2

    اُس بڑی ملی جلی بھیڑ میں طوفان سے پہلی نسل کے لوگ تھے جنہوں نے شیطان کی علمداری کو قبول کر رکھا تھا۔ اور انہوں نے اپنے تمام علم و ہنر کی اپنی بڑائی کے لئے وقف کر رکھا تھا۔ اُن کے فن سے معلوم ہوتا تھا کہ اُن میں خُدا داد قابلیت موجود ہے۔ مگر اُن کی جابرانہ ایجادات نے زمین اور خدا کی شبیہ کو بگاڑ دیا۔ یہی وجہ تھی کہ خدا وند نے اُنہیں صفحہ ہستی سے مٹا دیا ہے۔ اس بھیڑ میں بادشاہ اور جنرلز(Generals)تھے جنہوں نے کبھی کوئی جنگ نہ ہاری تھی۔ ایسے بڑے جنگجو جن کی آمد سے بادشاہتیں لرز اٹھتیں ۔ موت نے اُن میں کوئی تبدیلی نہ پائی۔ جب وہ قبر سے باہر آئے تو اُنہوں نے اپنے خیالات کو وہیں سے شروع کیا جہاں سے ختم کیا تھا۔ اُن کا وہی فتح کرنے کا جنون تھا جر مرنے سے پہلے اُن پر سوار تھا۔AK 634.3

    شیطان اپنے فرشتوں کے ساتھ صلاح مشورہ کرتا ہے۔ پھر بادشاہوں اور فاتحین اور سورماؤں سے مشورہ کرتا ہے ۔ وہ سب مل کر اُس تعداد اور قوت کو دیکھتے ہیں جو اُن کی طرف ہے اور وہ سب کہتے ہیں کہ وہ آرمی جو شہر کے اندر ہے ہمارے مقابلہ میں بہت کم ہے اُس پر بہ آسانی قابو پایا جا سکتا ہے۔ وہ نئے یروشلیم کی دولت اور جلال پر قابض ہونے کی تجویز بناتے ہیں۔ فوراً جنگ کی تیاری شروع کر دیتے ہیں۔ ہوشیار اہلِ حرفہ سامان حرب تیار کرنے لگے۔ ملٹری لیڈر ز اپنی کامیابیوں کےقصے سنانے لگے اور بھیڑ کو کمپنیز اور ڈویژنز میں الگ الگ کرنے لگے۔AK 635.1

    بلآخر آگے بڑھنے کا حکم دیا گیا۔ انکنت افواج حرکت میں آجاتی ہیں۔ اتنی بڑی فوج کسی بھی زمینی فاتح نے کبھی طلب نہیں کی۔ بلکہ جب سے دھرتی پر جنگوں کاآغاز ہواکئی کئی بادشاہوں کی مشرکہ فوجیں بھی ان کے مقابلہ میں کم رہیں ۔ شیطان جو سب سے بڑا جنگجو ہے۔ ہر اول دستے کی پیشوائی کر رہا ہے اور اُس کے بدکار فرشتے اپنی فوجوں کو لیکر اُس کا ساتھ دیتےہیں۔ بادشاہ اور جنگجو اُس کی ٹرین میں ہیں۔ دیکگر ہجوم بڑی بڑی کمپنیوں کی صورت میں اپنے اپنے مقرر کر دہ لیڈروں کے ماتحت اُن کی پیروی کر رہے ہیں۔ ملٹری کے قاعدہ کے مطابق دوش بدوش درجہ وار سب زمین کے ٹوٹے پھوٹے ناہموار راستوں سے ہوتے ہوئے خدا کے شہر کی طرف بڑھے۔ مسیح یسوع کے حکم پر نئے یروشلیم کے دروازے بند کر دئیے گے۔ ابلیس کی فوجوں نے شہر کر گھیرے میں لے لیا اور حملہ کی تیاریاں کرنے لگیں۔AK 635.2

    اب مسیح یسوع ایک بار پھر دشموں کو اپنی جھلک دکھاتا ہے۔ شہر سے بہت بلند سونے کی چمکتی ہوئی فونڈیشن پر تخت ہے اُس تخت پر خدا کا بیٹا ہے اور اُ س کے گرد اگرد اُس کی رعایا ہے۔ مسیح یسوع کی اُس عظمت کو کوئی زبان بیان نہیں کر سکتی اور نہ ہی کوئی قلم اُسے ورطئہ تحریر میں لا سکتا ہے۔ ابدی خُداوند کا جلال اپنے بیٹے کو گھیرے ہوئے ہے۔ اُس کی موجودگی کی تجلی نے خدا کے شہر کو بقعئہ نور بنا رکھا ہے اور وہ نور اُس کے پھاٹکوں سے باہر نکل کر ساری دُنیا کو منور کر رہی ہے۔AK 635.3

    تخت کے بہت قریب وہ لوگ ہیں جو ایک وقت شیطان کے کام کےلئے بڑا جوش و خروش رکھتےتھے مگر اُنہیں آگ میں جلتی ہوئی لکٹی کی مانند نکال لیا گیا تھا اور انہوں نے اپنے نجات دہندہ کی بڑی لگن اور عقیدت کے ساتھ پیروی کی۔ اُس کے بعد وہ تھے جنہوں نے بے ایمانی اور ناراستی کے درمیان مسیحی کردار کی تکمیل کی اور انہوں نے شرعیت کی اُس وقت تعظیم کی جب ساری مسیحی مملکتوں نے اسے منسوخ کر دیا۔ اس کے علاوہ کروڑ ہا لوگ تمام زمانوں کے تھے جو اپنے ایمان کی خاطر شہید کر دئیے گئے تھے۔ پھر ان سے پرے ہر قوم اور زبان اور قبیلے سے ایسی بڑی بھیڑ تھی جنہیں کوئی گن نہیں سکتا ۔ وہ تخت اور برہ کے سامنے سفید جاموں میں ملبوس اور ہاتھوں میں کھجور کی ٹہنیاں لئے ہوئے تھی۔ مکاشفہ 9:7 اُن کی جنگ اُن کی جنگ ختم ہو گئی اور وہ فتح مند ہوئے۔ وہ اچھی دوڑ دوڑے اور انعام پایا۔ کھجور کی ٹہنیاں جو اُن کے ہاتھوں میں ہیں وہ اُن کی فتح کی علامت ہے اور سفید لباس، مسیح یسوع کی راستبازی کی علامت ہے۔ جو اب اُن کی اپنی راستبازی بن گئی ہے۔AK 635.4

    نجات یافتہ حمدوثنا کا گیت شروع کرتے ہیں جس کی صدا آسمان کی دیواروں میں بازگشت کرتی رہتی ہے- “نجات ہمارے خدا کی طرف سے ہے جو تخت پر بیٹھا ہے اور برہ کی طرف سے” مکاشفہ -10:7فرشتے اور سرافیم اس حمد میں اپنی آوازیں ملاتے ہیں- جیسے نجات یافتہ نے شیطان کی قوت اور جبر کو دیکھا تو انہیں اندازہ ہوا کہ ابلیس کے جبر سے کسی اور اس نے نہیں بلکہ صرف مسیح کی قدرت نے انہیں فتح بخشی- اس سارے چمکتے دمکتے گروہ میں سے کسی نے بھی دعوی نہ کیا کہ انہوں نے بذات خود فتح پائی بلکہ ہر گیت کا مرکزی نوٹ یہی تھا کہ “نجات ہمارے خدا اور برہ کی طرف سے ہے”-AK 636.1

    زمین اور آسمان کے باشندوں کے مجمع کی موجودگی میں خدا کے بیٹے کی تاج پوشی کی رسم ادا کی جاتی ہے- اور اب اسے سپریم قوت واختیار بخشا جاتا ہے اور بادشاہوں کا بادشاہ ان باغیوں کی حکومت اور ان کے خلاف کاروائی کرتا ہے جنہوں نے اس کی شریعت اور اس کے لوگوں کو پامال کیا- نبی فرماتا ہے- “پھر میں نے ایک بڑا سفید تخت اور اس کو جو اس پر بیٹھا ہوا تھا دیکھا جس کے سامنے سے زمین اور آسمان بھاگ گئے اور انہیں کہیں جگہ نہ ملی- پھر میں نے چھوٹے بڑے سب مردوں کو اس تخت کے سامنے کھڑے ہوۓ دیکھا اور کتابیں کھولی گئیں- پھر ایک اور کتاب کھولی گئی یعنی کتاب حیات اور جس طرح ان کتابوں میں لکھا ہوا تھا ان کے اعمال کے مطابق مردوں کا انصاف کیا گیا” مکاشفہ -12-11:20AK 636.2

    جیسے ہی کتابوں کا ریکارڈ کھولا گیا، مسیح یسوع بدکاروں پر نگاہ کرتا ہے- انہیں اپنے ایک ایک گناہ کے بارے علم ہو گیا جو ان سے سرزد ہوا تھا- انہیں صاف صاف پتہ چل گیا کہ پاکیزگی اور راستی کی راہ میں ان کے قدم کہاں کہاں لڑکھڑا گئے تھے اور خدا کی شریعت کو عدول کرنے میں انہیں گھمنڈ اور بغاوت نے کہاں تک اکسایا تھا- بہکانے والی خواہشات جن کی انہوں نے حوصلہ افزائی کی تھی اور گناہ میں پھنس گئے اور وہ برکات جن کو انہوں نے ٹھکرا دیا- خدا کے ایلچیوں کی تحقیر کی، تنبیہ کو نظرانداز کیا- ڈھٹائی سے رحم کی لہروں کو پیچھے دھکیل دیا، غیر تائب کے سامنے یہ سب کچھ ایسے آ گیا جیسے اس کے حروف آگ سے لکھے گئے ہوں-AK 636.3

    تخت کے اوپر صلیب نمودار ہوئی- ایئر پیش نگاہ آدم کی آزمائش اور گرنے کے مناظر تھے اور نجات کی تجویز کے پیہم اقدام تھے- مسیح یسوع کی پیدائش- اس کی سادہ ابتدائی زندگی اور فرمانبرداری، دریائے یردن میں بپتسمہ، بیابان میں روزہ اور آزمائش، عوامی خدمت، عوام کو آسمان کی بیش قیمت برکات کے بارے بتانا، محبت اور رحم سے بھرپور دن، دعائیہ راہیں اور پہاڑوں کی تنہائی میں جاگنا، حسد، نفرت بغض کی سازشیں، گتسمنی باغ میں تمام دنیا کے گناہ تلے اس کی جانکنی کی حالت- دغا سے اسے قاتل بھیڑ کے حوالے کرنا اور اس رات کے ہولناک مواقع، مزاحمت نہ کرنے والا قیدی، اس کے اپنے شاگردوں کا اسے چھوڑ جانا، یروشلیم کی گلیوں میں جدلی جلدی سے گزرنا، خدا کے بیٹے کی حنا کے سامنے پیشی جس کا اہتمام سردار کاہن کے محل میں کیا گیا- پلاطس کی عدالت میں، ظالم اور بزدل ہیرو دیس کی عدالت میں، اور موت کا فتوی یہ سب کچھ ہو بہو دیکھا گیا-AK 637.1

    اب ٹھٹھا مارتی ہوئی بھیڑ کے سامنے آخری مناظر دکھائے گئے- صبر اور تکلیف برداشت کرنے والا کلوری کی راہ پر چل پڑا- آسمانی شہزادہ صلیب پر لٹک رہا ہے- مغرور کاہن اور رذیلوں کا گروہ اسکی موت پر ٹھٹھا مارتا ہے- چٹانوں کا ترکنا، خلاف فطرت گھپ اندھیرا، زمین میں بھونچال، قبروں کو کھلنا اس وقت پر مہر ہے جب دنیا کے نجات دہندہ نے اپنی جان دی-AK 637.2

    یہ ہولناک نظارہ جیسا بھی تھا ہوبہو دیکھا گیا- شیطان اور اس کے فرشتے اور اس کے رعایا اپنے کرتوت کی تصویر کو دیکھے بغیر نہ رہ سکتی تھی- ہر ایک ایکٹر اپنے اس کردار کو یاد کر سکتا تھا جو اس نے اس میں ادا کیا تھا- ہیرودیس جس نے بیت الحم کے معصوم بچوں کو قتل کیا تاکہ وہ اسرائیل کے بادشاہ کو تباہ کر سکے- بدذات ہیرودیاس جس کی قصوروار روح پر یوحنا بپتسمہ دینے والے کا خون ہے، کمزور اور موقع پرست پیلاطس، ٹھٹھا مارنے والے سپاہی، کاہن اور حکمران اور وہ جنونی بھیڑ جو یہ کہتی تھی کہ اس کا خون ہماری اور ہمارے بچوں کی گردن پر- ان سبھوں نے اپنے قصوروں کی شدت کو دیکھا- اب انہوں نے بادشاہوں کے بادشاہ کے حضور سے فضول چھپنے کی کوشش کی جس کا جلال سورج کی روشنی کو بھی مات کرتا تھا اور نجات یافتگان نے اس کے قدموں میں یہ کہہ کر اپنے تاج رکھ دیئے کہ “اس نے میرے لئے جان دی”-AK 637.3

    یہ بھیڑ جس کا کفارہ دیا گیا اس میں مسیح یسوع کے رسول بھی ہیں جن میں رستم صفت پولس، سرگرم پطرس، پیارا یوحنا اور اس کے راستباز وفادار بھائی اور اس کے ساتھ شہیدوں کی بہت بڑی تعداد- دیواروں کے باہر وہ نفرت انگیز اور خبیث لوگ تھے جنہوں نے انہیں اذیتیں پہنچائیں، قید میں ڈالا اور قتل کیا تھا- ان میں نیرو بھی ہے جو بدکار جابر اور بدنفس شریر انسان تھا- وہ ان لوگوں کی شان وشوکت اور خوشیاں دیکھ رہا ہے جنھیں اس نے ایک وقت اذیتیں پہنچائی تھیں اور جسے ان کی شدید تکلیف سے بڑی راحت ملتی تھی- وہاں اس کی ماں بھی تھی جو اپنے کام کے نتیجہ کی گواہ تھی- اس نے دیکھا کہ اس کے نمونے اور اس کی تاثیر سے اس کے بیٹے کے بڑے جذبات سکو حوصلہ افزائی ملی اور جرائم اور بدکاریوں کا جو اس سے پھل حاصل ہوا اس نے دنیا کو لرزہ براندام کر دیا-AK 638.1

    وہاں پوپ کے اقتدار کے حامی پریسٹس اور کلیسیا کے نمایاں عہدہ داران بھی موجود ہیں جو مسیح کے ایلچی ہونے کا دعوی کرتے ہیں- مگر اپنے لوگوں کے ضمیروں کو کنٹرول کرنے کے لئے پھانسیاں اور شکنجے استعمال کرتے ہیں- یہاں بہت سے متکبر اسقف اعظم (پوپ)بھی ہیں- جو خود کو خداوند سے بزرگ سمجھتے ہیں اور اس کے احکام کو تبدیل کرنے کی جسارت کرتے ہیں- وہ کلیسیا کے خود ساختہ فادرز بادل نخواستہ مانتے ہیں کہ انہیں اپنی خطاؤں کا خدا کو حساب دینا ہے- دیر بعد انہیں معلوم ہوا کہ خداوند خدا جو عالم الغیب ہے وہ اپنی شریعت کے بارے بڑی غیرت رکھتا ہے اور وہ مجرم کو رہا نہیں کرے گا- انہیں پتہ چلتا ہے کہ مسیح یسوع اپنے ان لوگوں کو بہت چاہتا ہے جنہیں اذیتیں پہنچائی گئیں اور اب انہیں اس کے اس کلام کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے “جب تم نے میرے ان سب سے چھوٹے بھائیوں میں سے کسی کے ساتھ یہ سلوک کیا تو میرے ہی ساتھ کیا” متی -40:25AK 638.2

    تمام بدکار دنیا خدا کی عدالت میں کھڑی ہے- اس پر آسمانی حکومت کے خلاف سازش کا الزام ہے- ان کے کیس (Case) کی پیروی کرنے والا کوئی بھی نہیں اور نہ ہی ان کے پاس کوئی معقول بہانہ ہے- ان پر ابدی موت کا فتوی لگ چکا ہے- اب یہ سب کے سامنے ثبوت ہے کہ گناہ کی مزدوری برتری، خودمختاری اور ابدی زندگی نہیں بلکہ غلامی، تباہی اور ابدی موت ہے- اب بدکار دیکھ رہے ہیں کہ انہیں باغی زندگی سے کیا نقصان اٹھانا پڑا اور جب انہیں عظیم اور شاندار بدی جلال کی پیشکش کی گئی تو انہوں نے اسے ٹھکرا دیا اور اب انہیں یہ بہت ہی مرغوب دکھائی دے رہی ہے-AK 638.3

    تمام برباد ہونے والی روحیں چلا چلا کر کہتی ہیں- “مجھے یہ سب کچھ حاصل ہو سکتا تھا مگر میں ن ا ان سے کنارہ کرنے کا انتخاب کیا- یہ کس قدر حماقت ہوئی! میں نے امن، انبساط اور عزت وتوقیر کے بدلے بدبختی، روسیاہی اور تشویش کو چن لیا- سب دیکھ رہے ہیں کہ آسمان سے انکی بے دخلی مبنی برانصاف ہے- انہوں نے اپنی زندگیوں سے یہ عندیہ دیا تھا “ہم نہیں چاہتے کہ یہ (مسیح یسوع) ہم پر بادشاہی کرے” متی -14:19AK 639.1

    بدکاروں نے بے خود ہو کر خدا کے بیٹے کی تاجپوشی کو دیکھا- انہوں نے اس کے ہاتھ میں الہی شریعت کی تختیاں دیکھیں-وہ آئین دیکھے جن کی انہوں نے حقارت کی تھی- انہوں نے مخلصی یافتہ کے خوشی کے نعروں اور عقیدت کو دیکھا اور جب ان کے حمد وثنا کے گیتوں کی آواز شہر کی دیواروں سے باہر گونجی سب نے یک زبان ہو کر کہا “اے خداوند خدا! قادر مطلق! تیرے کام بڑے اور عجیب ہیں- اے ازلی بادشاہ! تیری راہیں راست اور درست ہیں” مکاشفہ -3:15اور سجدہ میں گر کر زندگی کے شہزادے کی پرستش کی-AK 639.2

    مسیح یسوع کی شان وشوکت اور عزت وحشمت دیکھ کر ابلیس پر جیسے فالج گر گیا ہو- وہ جو ایک وقت سایہ افگن کروبی تھا اسے یاد آیا کہ وہ کہاں سے گرا ہے- “صبح کا روشن ستارہ” کتنا بدل چکا ہے- وہ کونسل جس میں اس کی ایک وقت بڑی عزت افزائی ہوتی تھی وہاں سے وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بے دخل کر دیا گیا- اب اس نے دیکھا کہ اسکی جگہ کوئی دوسرا فرشتہ باپ کے جلال کو پردہ کئے کھڑا ہے- اس نے یہ بھی دکھا کہ ایک فرشتہ نے جو شوکت وحشمت سے بڑھ کر تھا اس نے مسیح یسوع کے سر پر تاج رکھا اور وہ جانتا تھا کہ اس فرشتہ کا ممتاز مرتبہ اسکا ہو سکتا تھا-AK 639.3

    اسے اپنی قدوسی اور پاکدامنی کے زمانے والے گھر کی یاد آئی جہاں اس وقت امن وامان، اطمینان اور قناعت تھی جب تک وہ خداوند خدا کے خلاف بڑبڑانے اور مسیح سے حسد نہ کرنے لگا- اس کے الزامات، اس کی بغاوت اور فرشتوں کی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے اس نے کوئی کوشش نہ کی جب خداوند نے اسے وقت دے رکھا تھا- یہ سب کچھ اس کے سامنے ہوبہو آ گیا- اس نے اس کام کا اعادہ کیا اور اسکا نتیجہ دیکھا جو اس نے انسانوں کے درمیان کیا تھا- بنی آدم کی اپنے ہی بھائی بندوں کے خلاف دشمنی، زندگی کی ہولناک تباہی، بادشاہتوں کا عروج وزوال، تختوں کا تاراج، لمبے لمبے عرصے کے بلوے اور فساد اور انقلابات وغیرہ وغیرہ- وہ اپنی اس مخالفت جو بھی یاد کرتا ہے جو وہ ابن آدم کے کام کے خلاف مسلسل اور آل آدم کو پستیوں کی طرف بتدریج دھکیلتا رہا ہے- اس نے دیکھا کہ وہ جہنمی سازشیں بے اثر ثابت ہوئیں جو وہ ان کے خلاف کرتا رہا جن کا بھروسہ خداوند یسوع مسیح میں تھا- جب شیطان اپنی بادشاہی میں اپنی مشقت کے ثمر کو دیکھتا ہے تو اسے صرف ناکامی اور تباہی کے سوا کچھ نظر نہیں آتا- بار بار اس عظیم کشمکش میں اسے شکست کا منہ دیکھنا اور مغلوب ہونا پڑا- اسے ابدی خداوند کی قوت وقدرت کا اچھی طرح علم ہے-AK 639.4

    اس بڑی بغاوت کا اصل مقصد ہمیشہ یہ رہا ہے کہ شیطان خود کو حق بجانب ثابت کرے اور الہی حکومت کو اس بغاوت کا زمہ دار ٹھہرائے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے اس نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ہے- اس نے قصدا، دانستہ اور باقاعدگی کے ساتھ بڑی کامیابی سے یہ کام کیا ہے کہ عوام اس کی اس عظیم کشمکش کے موقف کو قبول کریں جو اس نے کافی عرصۂ سے شروع کر رکھی ہے- یہ مہا سازش ہزاروں سالوں سے جھوٹ کو سچائی پر برتری دلاتی رہی ہے- اب وقت آ گیا ہے جب بغاوت کو حتمی شکست دی جا چکی ہے اور شیطان کی تاریخ اور کردار عیاں ہو گیا ہے- اس کی بڑی آخری کوشش جو مسیح کے تختہ کو الٹنے اور اس کے لوگوں کو برباد کرنے اور خدا کے شہر کو اپنے قبضے میں کرنے کی ہے اس میں عظیم دھوکے باز بے نقاب ہو چکا ہے- وہ جو اس کے ساتھ اور الحاق کئے بیٹھے تھے انہوں نے دیکھا لیا ہے کہ وہ اپنے مقصد میں کلی طور پر ناکام ہو گیا ہے- مسیح یسوع کے پیروکاروں اور وفادار فرشتوں نے اسکی فتنہ پردازی کو دیکھا لیا ہے جو وہ خدا کی حکومت کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے- اب دنیا اسے ایک مکروہ شے خیال کرتی ہے- شیطان دیکھتا ہے کہ اس کی عمدا بغاوت نے اسے آسمان کے نااہل بنا دیا- اس نے اپنی تمام قوا کی تربیت خدا کے خلاف جنگ کرنے کے لئے کی تھی- سلامتی، پاکیزگی اور آسمان کے ساتھ مطابقت اس کے لئے بڑے عذاب کا سبب ہو گی- وہ الزامات جو وہ خدا کے رحم اور انصاف کے خلاف لگاتا تھا وہ ساکت ہیں- وہ لعن طعن جو وہ یہواہپر کرتا ہے اب وہ ساری اس پر آ پڑی ہے- اب شیطان جھک گیا ہے اور اقرار کرتا ہے کہ اسکی سزا مبنی بر انصاف ہے-AK 640.1

    “اے خداوند! کون تجھ سے نہ ڈرے گا؟ اور کون تیرے نام کی تمجید نہ کرے گا؟ کیونکہ صرف تو ہی قدوس ہے اور سب قومیں آ کر تیرے سامنے سجدہ کریں گے کیونکہ تیرے انصاف کے کام ظاہر ہو گئے ہیں” مکاشفہ -4:15عرصۂ سے اس جاری کشمکش میں اب صداقت اور غلط تعلیمات کے بارے سوالات واضح ہو گئے ہیں-AK 640.2

    تمام مخلوقات کے سامنے بغاوت اور خداوند کی شریعت کو معطل کرنے کے ثمرات سامنے آ گئے ہیں- شیطان کی حکمرانی کا طریقہ کار جو خدا کی حکومت کے بالکل برعکس تھا تمام کائنات کے سامنے پیش کر دیا گیا- شیطان کے اپنے کاموں نے اسے ملعون ٹھہرایا- خداوند کی حکمت، اس کے انصاف اور اس کی نیکی وبھلائی کا پوری طرح بول بالا ہوا- اور یہ دیکھا گیا کہ عظیم کشمکش میں خداوند کا برتاؤ اپنے لوگوں کی بھلائی اور اس دنیا کے لئے بہ حسن رہی جو اس نے تخلیق کی- “اے خداوند تیری ساری مخلوق تیرا شکر کرے گی اور تیرے مقدس تجھے مبارک کہیں گے” زبور -10:145گناہ کی تاریخ ابدیت تک اس بات کی گواہ رہے گی کہ خدا کی شریعت کے کی عظمت سے ہی تمام مخلوقات کی خوشی ومسرت مشروط ہے- عظیم کشمکش کے تمام حقائق کو مد نظر رکھتے ہوۓ کل کائنات، نافرمان اور تابع فرمان دونوں یک زبان ہو کر کہتے ہیں- “اے ازلی بادشاہ! تیری راہیں راست اور درست ہیں” مکاشفہ -3:15AK 641.1

    انسان کے حق میں خدا باپ اور خدا بیٹے نے جو عظیم قربانی دی وہ کل کائنات کے سامنے بڑی صفائی سے پیش کی گئی- اب وقت آ چکا تھا کہ حکومت والوں اور اختیر والوں اور تمام ناموں سے اعلی نام پائے- یہ خوشی کا مقام تھا کہ اس کے لئے تیار کیا گیا کہ بہت سے بیٹوں کو صلیبی موت اور رسوائی کو گوارہ کر کے جلال میں داخل کرے- وہ رنج اور رسوائی جو اس نے برداشت کی بہت زیادہ تھی مگر یہ مسرت اور جلال اس سے بھی بڑھ کر ہے- وہ مخلصی یافتہ پر نگاہ کرتا ہے جن میں اس کی شبیہ دوبارہ قائم ہو گئی ہے- ہر دل میں الہی تاثیر ہے- ہر ایک چہرے سے اپنے بادشاہ کی شابہت منعکس ہوتی ہے- وہ اپنی روح کی شدید مزاحمت کے نتیجہ کو ان میں دیکھتا ہے، جس سے وہ پوری طرح تسلی پذیر ہے- پھر اس مجمع میں ایک آواز سنی جاتی ہے جس میں راستباز اور بدکار سبھی موجود ہیں- “میرے ان خون خریدے ہوؤں کو دیکھو” ان کے لئے میں نے دکھ سہا- ان کے لئے میں نے اپنی جان دی- تاکہ یہ تاابد میرے حضوری میں رہیں اور جو تخت کے پاس سفید لباس میں ملبوس تھے انہوں نے یہ حمدوثنا کا گیت گیا “ذبح کیا ہوا برہ ہی قدرت اور دولت اور حکمت اور طاقت اور عزت اور تمجید اور حمد کے لائق ہے” مکاشفہ -12:5 AK 641.2

    گو شیطان نے خدا کے انصاف کو چاروناچار تسلیم کر لیا اور مسیح یسوع کے اختیار اعلی کے سامنے جھک گیا،مگر اسکے کردار میں کوئی تبدیلی واقع نہ ہوئی- بغاوت کی روح، شدید سیلاب کی طرح دوبارہ رواں ہو گئی- شوریدہ سری سے بھرپور ہو کر اس نے پکا قصد کر لیا کہ وہ عظیم کشمکش سے مغلوب نہیں ہو گا- آسمان کے بادشاہ کے خلاف ایک آخری مایوس کن جدوجہد کرنے کا وقت آ گیا- وہ اپنی رعایا کے اندر گھس جاتا ہے اور وہ انہیں فوری جنگ کے لیے ابھارتا ہے- مگر وہ کروڑوں انگنت نفوس جنھیں اس نے، مکروفریب سے بغاوت پر آمادہ کیا تھا ان میں سے کوئی بھی اس کے اختیار اعلی کو تسلیم نہیں کرتا- اس کی قوت ختم ہو چکی ہے- بدکار لوگوں میں وہی نفرت بھر گئی، جس نے شیطان کو خدا کی بغاوت پر آمادہ کیا تھا- مگر انہوں نے دیکھا کہ ان کا معاملہ مایوس کن ہے- اور وہ کسی طرح بھی یہواہکے خلاف فتح نہیں پا سکتے- اس لئے انکا غصہ شیطان اور اس کے گماشتوں کے خلاف بھڑکا جنہوں نے انہیں فریب دیا تھا اور وہ بدروحوں کے سے غیض وغضب کے ساتھ ان پر ٹوٹ پڑے-AK 642.1

    خداوند فرماتا ہے “چونکہ تو نے اپنا دل الہ کا سا بنایا- اسلئے دیکھ میں تجھ پر پردیسیوں کو جو قوموں میں ہیبتناک ہیں چڑھا لاؤں گا- وہ تیری دانش کی خوبی کے خلاف تلوار کھینچیں گے اور تیرے جمال کو خراب کریں گے- وہ تجھے پاتال میں اتاریں گے میں نے تجھ کو خدا کے پہاڑ سے گندگی کی طرف پھینک دیا اور تجھ سایہ افگن کروبی کو آتشتی پتھروں کے درمیان سے فنا کر دیا- میں نے تجھے زمین پر پٹک دیا اور بادشاہوں کے سامنے رکھ دیا تاکہ وہ تجھے دیکھ لیں میں تجھے زمین پر راکھ کر دوں گا- قوموں کے درمیان وہ سب جو تجھ کو جانتے ہیں تجھے دیکھ کر حیران ہوں گے- تو جای عبرت ہو گا اور باقی نہ رہے گا” حزقی ایل -19-16:28,8-6:28AK 642.2

    “جنگ میں مسلح مردوں کے تمام سلاح اور خون آلودہ کپڑے جلانے کے لئے آگ کا ایندھنہوں گے”- “کیونکہ خداوند کا قہر تمام قوموں پر اور اس کا غضب ان کی سب فوجوں پر ہے- اس نے ان کو ہلاک کر دیا- اس نے انکو ذبح ہونے کے لئے حوالہ”- “وہ شریروں پر پھندے برسائے گا- آگ اور گندھک اور لو انکے پیالے کا حصہ ہو گا” یسعیاہ ,2:34,5:9 زبور -6:11AK 642.3

    زمین پھٹ جاتی ہے اور اسکی تہہ میں جو سامان حرب چھپا ہوا تھا باہر نکل آتا ہے- اس کے رخنوں سے کھا جانے والی آگ نکلتی ہے میں آگ بھڑک اٹھتی ہے- وہ دن آ گیا جو بھٹی کی طرح سوزان ہو گا- گرمی کی شدت سے ہر عنصر پگھل جاتا ہے- حتی کہ زمین بھی اور اس پر کے سارے کام بھی جل جاتے ہیں ملاکی 2,1:4 پطرس -10:3AK 642.4

    زمین کی سطح بہت بڑا پگلا ہوا ٹکڑا دکھائی دیتی ہے جیسے کہ کوئی آگ کا جھیل ہو- یہ بدکاروں کی عدالت اور تباہی کا وقت ہے- “کیونکہ یہ خداوند کا انتقام لینے کا دن اور بدلہ لینے کا سال ہے جس میں وہ صیون کا انصاف کرے گا” یسعیاہ -8:34AK 643.1

    بدکار اسی زمین پر اپنا بدلہ (ہرجانہ) پا لیتے ہیں- امثال 31:11 وہ “دن آتا ہے جو بھٹی کی مانند سوزاں ہو گا- تب سب مغرور اور بدکردار بھوسے کی مانند ہوں گے اور وہ دن انکو ایسا جلائے گا کہ شاخ وبن کچھ نہ چھوڑے گا- رب الافواج فرماتا ہے” ملکی -1:4 بعض تو چند لمحات میں برباد ہو جائیں گے جبکہ دوسرے کی دنوں تک دکھ سہتے رہیں گے- سبھی “اپنے اپنے کاموں کے مطابق” سزا پائیں گے- مقدسین کے گناہ شیطان پر منتقل ہو جائیں گے- وہ صرف بغاوت کے گناہ ہی کی سزا پائے گا جو اس نے خدا کے بندوں سے کروائے- اسکی سزا ان کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہو گی جن کو اس نے دھوکہ دیا- اسلئے شیطان کو ابھی زندہ رہ کر تکلیف اٹھانی ہو گی- صفائی کرنے والے شعلوں میں بالآخر بدکاروں کی شاخ وبن تباہ ہو جائے گی- شیطان جڑ ہے جب کہ اس کے چیلے شاخیں ہیں- شریعت کے تقاضے کے مطابق پوری سزا دی گئی- آسمان اور زمین نے پکار کر یہواہ کی راستبازی کا اعلان کیا-AK 643.2

    شیطان کا تباہی وبربادی مچانے کا کام ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اختتام کو پہنچا- چھ ہزار سال تک اس نے اپنی من مانی کی- دھرتی کو خوف وہراس اور کل کائنات کو غم واندوہ کی سوغات دی- تمام مخلوق آہیں بھرتی اور شدید درد میں مبتلا ہے- اب خداوند کی تمام مخلوق نے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس کی حضوری اور آزمائشوں سے مخلصی پا لی ہے- “ساری زمین پر آرام وآسائش ہے- وہ یکایک گیت گانے لگتے ہیں” یسعیاہ -7:14 اور تمام وفادار کائنات کے ہر طرف حمدوستائش اور فتح کے نعرے بلند ہوتے ہیں- “بڑی جماعت کی سی آواز اور زور کے پانی کی سی آواز اور سخت گرجوں کی سی آواز سنی” جو یہ کہہ رہی تھی “ہیلیلویاہ” ہمارا خدا قادر مطلق بادشاہی کرتا ہے” مکاشفہ -6:19 AK 643.3

    جب تباہی مچانے والی آگ نے زمین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا تو راستباز لوگ مقدس شہر میں محفوظ تھے- جن کا حصہ پہلی قیامت میں تھا ان پر دوسری قیمت کا کچھ اختیار نہ تھا- جب کہ خداوند بدکاروں کے لئے بھسم کرنے والی آگ ہے، وہ اپنے لوگوں کے لئے سورج اور پناہ ہے--- مکاشفہ ,6:20 زبور 11-11:84 “پھر میں نے ایک نئے آسمان اور نئی زمین کو دکھا- کیونکہ پہلا آسمان اور پہلی زمین جاتی رہی تھیں اور سمندر بھی نہ رہا” مکاشفہ -1:21 وہ آگ جو بدکاروں کو بھسم کرتی ہے وہ زمین کو پاک صاف کرتی ہے- لعنت کا ہر داغ جاتا رہا- کوئی بھی تاابد جلنے والا جہنم، نجات یافتگان کو گناہ کے ہولناک نتائج سے نہ ڈراے گا-AK 643.4

    صرف ایک یاد دلانے والا مراسلہ رہ گیا- ہمارا نجات دہندہ ہمیشہ اپنے بدن پر مصلوبیت کے نشانات رکھے گا- اس کے زخمی سر پر، پسلیوں پر اس کے ہاتھوں اور پاؤں پر ظالم گناہ کے داغ ہیں- نبی مسیح کو اس کے جلال میں دیکھ کر فرماتا ہے- “اسکی جگمگاہٹ نور کی مانند تھی- اس کے ہاتھ سے کرنیں نکلتی تھیں اور اس میں اسکی قدرت نہاں تھی” حبقوق -4:3AK 644.1

    چھیدی ہوئی وہ پسلی جس میں سے قرمزی خون نکلا اس نے انسان کا خدا کے ساتھ ملاپ کرا دیا- یہی نجات دہندہ کی شان اور جلال ہے اسی میں اس کی بچانے والی عظیم قوت پوشیدہ ہے- نجات کی قربانی کے ذریعہ اس میں انصاف کرنے اور ان پر سزا کی کروائی کرنے کی قوت بڑھی جنہوں نے خدا کے رحم کی بے قدری کی تھی اور اسکی رسوائی اور فروتنی اس کے لئے بڑی عزت کا تمغہ ہیں- ابدی زمانوں تک کلوری کے زخم اسکی حمدوثنا اور قوت کا باعث رہیں گے-AK 644.2

    “اے گلہ کی دیدگاہ! اے بنت صیون کی پہاڑی! یہی تیرے ہی لئے ہے- قدیم سلطنت یعنی دختر یروشلیم کی بادشاہی تجھے ہی ملے گی” میکاہ -8:4 وہ وقت آ گیا ہے جس کی طرف خدا کے مقدس لوگ اس وقت سے منتظر تھے جب سے شعلہ زن تلوار نے پہلے جوڑے کو باغ عدن میں داخل ہونے سے روک دیا تھا- “وہ وقت جو مسیح کے خون خریدا کی میراث ہے” افسیوں -11:1AK 644.3

    “وہی خدا کی مملکت کی مخلصی کے لئے ہماری میراث کا بیعانہ ہے” درحقیقت یہ زمین انسان کو بطور بادشاہی کے دی گئی- جو اس نے دغا سے شیطان کے ہاتھ دے دی عرصۂ تک طاقتور دشمن نے اس پر قبضہ جمائے رکھا اور اب یہ نجات کی تجویز کے ذریعہ دشمن سے واپس لی گئی ہے اور جو کچھ کھویا گیا تھا اسے بحال کر دیا گیا ہے- خداوند خدا یوں فرماتا ہے “خداوند جس نے آسمان پیدا کئے وہی خدا ہے- اس نے زمین بنائی اور تیار کی- اس نے اسے قائم کیا- اس نے اسے عبث پیدا نہیں کیا بلکہ اسکو آبادی کے لئے آراستہ کیا” یسعیاہ -18:45 زمین کو پیدا کرنے کا حقیقی مقصد کی تکمیل ہو گئی ہے کیونکہ اب نجات یافتہ تاابد اس پر رہائش پذیر ہوں گے- “صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے” زبور -29:37AK 644.4

    مستقبل میں میراث کو حاصل کرنا بڑا دنیاوی اور مادی خیال لگتا ہے- اس لئے بہتیروں نے اس صداقت کو دنیاوی کدورت سے پاک جان کر شک کی نگاہ سے دیکھا ہے کہ آسمان ہمارا گھر ہو گا- مگر مسیح یسوع نے اپنے شاگردوں کو یقین دلایا کہ میں جاتا ہوں تاکہ تمھارے لئے جگہ تیار کروں تو پھر آ کر تمہیں اپنے ساتھ لے لوں گا تاکہ جہاں میں ہوں تم بھی ہو- وہ جو خدا کے کلام کا یقین کرتے ہیں وہ اس بات سے بے خبر نہیں ہیں کہ آسمان راستبازوں کی رہائشگاہ ہو گی- “جو چیزیں نہ آنکھوں نے دیکھیں نہ کانوں نے سنیں- نہ آدمی کے دل میں آئیں- وہ سب خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار کر دیں” 1 کرنتھیوں -9:2 جو اجر راستبازوں کے لئے ہے اسے انسانی الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر ہے- اسے صرف وہی جانیں گے جو اسے دیکھیں گے- کوئی بھی محدود ذہن ودماغ خدا کے فردوس کے جلال کا ادراک نہیں کر سکتا-AK 645.1

    کتاب مقدس میں نجات یافتہ کی میراث کو “ملک” کہا گیا ہے عبرانیوں 16-14:11 وہاں آسمانی چرواہا اپنے گلے کو آب حیات کے چشموں کے پاس لے جاتا ہے- زندگی کا درخت ہر ماہ پھل لاتا ہے اور اس کے پتے قوموں کی شفا کے لئے ہیں- وہاں دائمی ندیاں بہتی ہوں گی اور ان کے کناروں پر لہلہاتے درخت ہوں گے جو خدا کے نجات یافتہ لوگوں کی راہوں پر سایہ کریں گے- وہاں وسیع وعریض میدان اپنی خوبصورتی پر اترائیں گے اور خدا کے پہاڑ کے فلک بوس مینار ہونگے- ان پرامن میدانوں پر، ان ندیوں کے علاوہ خدا کے لوگ ہوں جو مدتوں آوارہ پھرتے رہے ہیں اسے اپنا گھر بنائیں گے-AK 645.2

    “اور میرے لوگ سلامتی کے مکانوں میں اور بے خطر گھروں میں اور آسودگی اور آسائش کے کاشانوں میں رہیں گے”-AK 645.3

    “پھر کبھی تیرے ملک میں ظلم کا ذکر نہ ہو گا اور نہ تیری حدود کے اندر خرابی یا بربادی کا بلکہ اپنی دیواروں کا نام نجات اور اپنے پھاٹکوں کا حمد رکھے گی”-AK 645.4

    “وہ گھر بنائیں گے اور ان میں بسیں گے- وہ تاکستان لگائیں اور انکے میوے کھائیں گے- نہ کہ وہ بنائیں اور دوسرا بسے- وہ لگائیں اور دوسرا کھائے- کیونکہ مرے بندوں کے ایام درخت کے ایام کی مانند ہوں گے اور مرے برگزیدے اپنے ہاتھوں کے کام سے مدتوں تک فائدہ اٹھائیں گے” یسعیاہ -22-21:65, 18:60, 18:32AK 645.5

    اور وہاں “بیابان اور ویرانہ شادماں ہوں گے اور دشت خوشی کریں گے اور نرگس کی مانند شگفتہ ہو گے- کانٹوں کی جگہ صنوبر نکلے گا اور جھاڑی کے بدلے آس کا درخت ہو گا اور یہ خداوند کے لئے نام اور ابدی نشان ہو گا جو کبھی منقطع نہ ہو گا-AK 646.1

    “پس بھیڑیا برہ کے ساتھ رہے گا اور چیتا بکری کے بچے کے ساتھ بیٹھے گا اور بچھڑا اور شیر بچہ اور پلا ہوا بیل مل جل کر رہیں گے اور ننھا بچہ ان کی پیش روی کرے گا- وہ مرے تمام کوہ مقدس پر نہ ضرر پہنچائیں گے نہ ہلاک کریں گے کیونکہ جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اسی طرح زمین خداوند کے عرفان سے معمور ہو گی” یسعیاہ -9-6:11, 13:55, 1:35AK 646.2

    آسمانی ماحول میں درد نہیں رہ سکتا- وہاں درد، آہ ؤںاله، رونا دھونا، جنازہ اور نوحہ کرنے کی علامات نہیں ہو گی- “وہ انکی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا- اس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا- نہ آہ ونالہ نہ درد- پہلی چیزیں جاتی رہیں- وہاں کے باشندوں میں بھی کوئی نہ کہے گا کہ میں بیمار ہوں اور ان کے غنہ بخشے جائیں گے” مکاشفہ ,4:21 یسعیاہ -24:33AK 646.3

    وہاں نیا یروشلیم ہو گا جو جلالی نئی زمین کا دارالحکومت ہو گا- “اور تو خداوند کے ہاتھ میں جلالی تاج اور اپنے خدا کی ہتھیلی میں شاہانہ افسر ہو گی”-AK 646.4

    “اس کی چمک نہایت قیمتی پتھر یعنی اس یشب کی سی تھی جو بلور کی طرح شفاف ہو اور قومیں اسکی روشنی میں چلیں پھریں گی اور زمین کے بادشاہ اپنی شان وشوکت کا سامان اس میں لائیں گے اور میں یروشلیم سے خوش اور اپنے لوگوں سے مسرور ہوں گا اور اس میں رونے کی صدا اور نالہ کی آواز پھر کبھی سنائی نہ دے گی- “دیکھ خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے اور وہ ان کے ساتھ سکونت کرے گا- اور وہ اس کے لوگ ہوں گے اور خدا آپ ان کے ساتھ رہے گا اور ان کا خدا ہو گا” یسعیاہ ,19:65 مکاشفہ -3:19AK 646.5

    خدا کے شہر میں “رات نہ ہو گی” کسی کو اسکی خواہش نہ ہو گی- کسی کو خدا کی مرضی پر چلنے اور حمدوثنا کرنے میں کوئی تھکاوٹ محسوس نہ ہو گی- ہم صبح کی سی تازگی محسوس کریں جو کبھی ماند نہ پڑے گی- “پھر رات نہ ہو گی اور وہ چراغ اور سورج کی روشنی کے محتاج نہ ہوں گے- کیونکہ خداوند خدا انکو روشن کرے گا” مکاشفہ -5:22AK 646.6

    وہ شعائیں جو خداوند کے جلال سے نکلیں گی وہ سوررج کی روشنی کو مات کریں گی- مگر وہ آنکھوں کو تکلف نہیں پہنچائیں گے- تاہم وہاں دوپہر کی روشنی سے کہیں زیادہ روشنی ہو گی- برے اور خدا کا جلال مقدس شہر کو نہ ماند پڑنے والی روشنیوں سے بھرپور کر دے گا- نجات یافتہ ڈنکے دائمی جلال میں بغیر سورج کے چلیں گے- AK 646.7

    اس شہر میں “کوئی مقدس نہ دیکھا اس لئے کہ خداوند خدا قادر مطلق اور برہ اسکا مقدس ہیں” مکاشفہ -22:21 خدا کے لوگوں کو یہ حق اور شرف حاصل ہو گا کہ وہ خدا باپ اور بیٹے کے ساتھ روبرو رابطہ کر سکیں- “اب ہم کو آئینہ میں دھندلا سا دکھائی دیتا ہے” 1 کرنتھیوں -12:13 اب ہم خدا کی شبیہ فطرت کے ذریعہ اور اسکا جو انسانوں کے ساتھ برتاؤ ہے اس کے ذریعہ منعکس ہوتی دیکھتے ہیں- پھر ہم کسی ذریعہ کے بغیر اسے روبرو دیکھیں گے- ہم اس کی حضوری میں کھڑے ہو کر اس کے چہرے کے جلال کو دیکھ سکیں گے-AK 647.1

    وہاں نجات یافتگان ایسے دیکھیں گے، جیسے وہ دیکھے گئے ہیں- وہ منبت اور ہمدردی جو خدا نے خود انسان کی روح میں بسا رکھی ہے وہاں اس کی حقیقی اور خوشگوار مشق کر سکیں گے- مقدسین کے ساتھ پاک رفاقت اور مبارک فرشتگان کیساتھ مطابقت اور تمام زمانوں کے وفاداروں کیساتھ جنہوں نے اپنے جامے برہ کے خون سے دھو کر سفید کئے ہیں اکٹھے ملکر ایک بہت بڑے خاندان کو جنم دیں گے افسیوں -15:3 اس سے نجات یافتگان کی خوشی پوری ہو جائے گی-AK 647.2

    غیر فانی اذہان ناتمام ہونے والی خوشی کے ساتھ تخلیقی قوت کے عجائب دیکھیں گے اور وہاں نجات بخش محبت کو بھی پنہچائیں گے- وہاں کوئی ظالم فریبی نہیں ہو گا جو خدا کو فراموش کرنے کے لئے ترغیب دے- ہر ذہنی دماغی قوا ترقی کرے گی، ہر استعداد اور قابلیت فروغ پائے گی- تعلیم پانے کے تقاضے ذہن کو نہ تو ماندہ کریں گے نہ ہی انرجی کم کریں گے- گرینڈ ترین انٹرپرائزز آگے بڑھیں گے، انتہائی اہم آرزوؤں تک رسائی ہو گی- اتم حب جاہ بروئے کار لائی جائے گی- اس کے باوجود اور بھی بہت سے بلند مقام ہوں گے جنہیں سر کیا جائے گا- نئے نئے عجائب ہوں گے- قابل تعریف نئی صداقتیں سمجھ میں آئیں گی- تازہ مقاصد کے لئے ذہن، بدن اور جان کی قوا کو استمال کیا جائے گا-AK 647.3

    کائنات کے کل خزانے خدا کی مخلصی یافتہ کی سٹڈی کے لئے کھلے ہوں گے- موت سے بے خوف وخطرہ دوسری دنیا تک بغیر تھکاوٹ کے پرواز کریں گے- وہ دنیا جو انسانی دکھوں پر افسردہ تھی اور مخلصی یافتہ روحوں کی خوشی کے گیتوں کو سن کر باغ باغ ہو گئی تھی- بے پیاں خوشی ومسرت کے ساتھ اس دھرتی کے بچے، گناہ میں نہ گرنے والے باشندوں کی حکمت اور خوشی میں داخل ہوۓ- انہوں نے علم کے وہ خزانے جو زمانہ در زمانہ خدا کے ہاتھ کی دستکاری کے اوپر غوروخوض کر کے حاصل کئے تھے انکا ادراک انکے ساتھ شیئرکئے- غیر محدود ویژن کے ساتھ وہ تخلیق کے جلال کو بغور دیکھتے ہیں- سورج ستارے اور انکا نظام اپنے مقررہ ترتیب کے مطابق الہی تخت کے گرد چکر کاٹتے ہیں- چوٹی سے لیکر بڑی چیز پر، خالق خداوند کا نام کندہ ہے اور ہر ایک شے میں اس کا نام کندہ ہے اور ہر ایک شے میں اسکی قدرت نمایاں ہے-AK 647.4

    ابدیت کے سال جیسے کہ وہ گزرے جاتے ہیں وہ مسیح یسوع خدا کے جلالی مکاشفہ کے بارے مزید بتاتے ہیں- جیسے جیسے علم میں اضافہ ہوتا ہے اسی طرح محبت عزت واحترام اورمسرت بھی افزوں ہوتی ہے- جتنا زیادہ انسان خدا کے بارے سیکھ لیتے ہیں اسی قدر وہ خدا کی سیرت کی زیادہ سے زیادہ مدح کرتے ہیں اور جیسے خداوند یسوع مسیح نجات کی رحمتیں انکے سامنے رکھتا ہے اور وہ نمایاں کامیابی انہیں بتاتا ہے جو شیطان کے ساتھ عظیم کشمکش سے حاصل ہوئی تو نجات یافتگان کے دل مزید عقیدت سے بھر جاتے ہیں اور وہ خودبخود سنہری ستار بجانا شروع کر دیتے ہیں اور ہزاروں ہزار زبانیں خداوند کی حمد کرنے میں شامل ہو جاتی ہیں-AK 648.1

    “آسمان اور زمین اور زمین کے نیچے کے اور سمندر کی سب مخلوقات کو یعنی سب چیزوں کو جو ان میں ہیں یہ کہتے سنا کہ جو تخت پر بیٹھا ہے اس کی اور برہ کی حمد اور عزت اور تمجید اور سلطنت ابد الآباد رہے” مکاشفہ -13:5AK 648.2

    عظیم کشمکش اختتام پذیر ہوئی۔ گناہ اور گنہگاروں کا خاتمہ ہو گیا۔ پوری کائنات پاک صاف ہو گی ہم آہنگی کے ایک جذبے اور شادمانی کی ترنگ وسیع و عریض کائنات میں اس کے ذریعہ گونج اٹھتی ہے جس نے تمام زندگی کا دھارا،اور روشنی اور مسرت فضا کی لامتناہی فضا میں جاری کیا۔ چھوٹے سے ذرے سے لیکر بڑی دنیا تک، تمام چیزیں جاندار اور بے جان اپنی لازوال خوبصورتی اور کامل مسرت کے ساتھ پکار پکار کر کہتی ہیں کہ خدا محبت ہے۔AK 648.3

    *****

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents