Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۲۸ - آزمائش و مُشقت کے ایام

    اعمال ۲۱:۱۹-۱۴، ۱:۲۰

    افسس تقریباً تین برس تک پولُس کی خدمت کا مرکز رہا۔ یہاں بڑھنے پھولنے اور ترقی کرنے والی کلیسیا قائم ہو گئی۔ اسی شہر سے انجیل کی منادی ایشیا کے تمام صوبوں میں یہودیوں اور غیر قوموں میں پھیل گئی۔ IKDS 274.1

    اب رسُول یہاں سے کیس دوسری جگہ بطور مشنری جانے کے بارے غوروخوض کر رہا تھا۔ اُس نے اپنے جی میں ٹھانا کہ مکدُونیہ اور اخیہ سے ہو کر یروشلیم کو جاوں اور کہا کہ وہاں جانے کے بعد مجھے رومہ بھی دیکھنا ضرُور ہے۔ پس اپنے خدمتگاروں میں سے دہ شخص یعنی تیمتھیس اور اراستس کو مکدنیہ میں بھیج کر آپ کچھ عرصہ آسیہ میں رہا۔ بہر طور اُس نے سوچا کہ ابھی اس کی ضرورت افسس میں ہے سو اس نے پنتکُست تک وہیں رہنے کا فیصلہ کیا۔ اور جب یہ وقت گزر گیا تو وہ فوراً وہاں سے روانہ ہو گیا۔ IKDS 274.2

    افسس میں ارتمس دیوی کی عزت و تکریم کے لئے ہر سال ایک تقریب منعقد کی جاتی تھی۔ صوبے کے تمام حصوں سے لوگ اس تقریب میں شرکت کے لئے آیا کرتے تھے۔ اس تقریب میں گانے بجانے اور رقص و سرور کی شاندار محفلیں منعقد کی جاتیں اور یہ میلہ بڑی آن بان اور شان و شوکت سے منایا جاتا۔ IKDS 274.3

    رنگ رلیوں، چہل پہل اور عیش و طرت کا یہ جشن نئے ایمانداروں کے لئے بڑی آزمائش کا باعث بنتا۔ خصوصاً ایمانداروں کی وہ جماعت جس نے تُر نس کے سکول میں پولُس سے تعلیم پائی تھی وہ جشن کو منانے والوں کے ٹھٹھا، تمسخر اور تضحیک کا نشانہ بنتی۔ مگر ایک بات ضرور تھی کہ پولُس کی خدمت کے نتیجہ میں اس قومی جشن میں شمولیت کرنے والوں کی تعداد میں خاصی کمی واقع ہو گئی۔ اور عبادت گزاروں میں بھی پہلے سا جوش و خروش دیکھنے میں نہ آیا۔ پولس کی منادی کا اثر ایمانداروں دُور دراز تک پہنچ گیا۔ وہ لوگ جنہوں نے اعلانیہ مسیح یسُوع کو قبول کرنے کا اقرار نہ کیا اُن کا بھی بُتوں کی عبادت سے اعتماد اُٹھ گیا۔ IKDS 274.4

    یہاں ناراضگی اور بے اطمینانی کا باعث یہ بھی بنا۔ افسس میں ارتمسس دیوی کے بُت، اور مندر کے چھوٹے چھوٹے نمونے بنائے اور بیچے جاتے تھے۔ یہ نہایت ہی منافع بخشش کاروبار تھا۔ وہ فیکٹریاں اور کارخانے جو یہ مال تیار کرتے تھے ان کا کاروبار ٹھپ ہو گیا۔ بتوں کو تیار کرنے والے اور بیچنے والے سبھی پولُس کی خدمت کے وسیلہ پیدا ہونے والی ناپسندیدہ تبدیلی کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے۔ دیمتریس ایک سنار تھا جوارتمس کے رو پہلے مندر بنوا کر بیچا کرتا تھا اُس نے سب کو جمع کر کے کہا۔۔۔۔ “اے لوگو تُم جانتے ہو کہ ہماری آسُودگی اسی کام کی بدولت ہے۔ اور تُم دیکھتے اور سُنتے ہو کہ صرف افسس ہی میں نہیں بلکہ تقریباً تمام آسیہ میں اس پولُس نے بہت سے لوگوں کو یہ کہہ کر قائل اور گُمراہ کر دیا ہے کہ جو ہاتھ کے بنائے ہوئے ہیں وہ خُدا نہیں۔ پس صرف یہی خطرہ نہیں کہ ہمارا پیشہ محدود ہو جائے گا بلکہ بڑی دیوی ارتمس کا مندر بھی ناچیز ہو جائے گا اور جسے تمام آسیہ اور ساری دُنیا پُوجتی ہے خُود اُس کی بھی عظمت جاتی رہے گی۔ وہ یہ سُن کر قہر سے بھر گئے اور چلا چلا کر کہنے لگے کہ افسیوں کی ارتمس بڑی ہے”۔ اس شعلہ افشاں تقریر کی چنگاریوں نے بڑی تیزی سے ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ تمام شہر میں کھلبلی پڑ گئی۔ پولُس کو ڈھونڈنے کے لئے لوگ بھیجے گئے مگر اُسے کہیں نہ پایا۔بھائیوں نے خطرے کو بھانپتے ہوئے جلدی سے اُسے دوسری جگہ پہنچا دیاتھا۔ خُدا نے اپنے فرشتہ کو بھیج کر اُسے اپنی پناہ میں لے لیا کیوں کہ ابھی اُس کی شہادت کا وقت نہیں آیا تھا۔ جب پولُس کو ڈھونڈنے میں انہیں ناکامی ہوئی تو اُنہوں نے پولُس کے ساتھ مکدُونیہ سے آنے والے دو بھائیوں گیُس اور ارستر خس کو پکڑ کر تماشگاہ کو دوڑے۔ IKDS 275.1

    پولُس تماشاگاہ سے بہت دُور نہیں تھا چنانچہ اُسے جلد معلوم ہو گیا کہ گیُس اور ارسترخس کی جان خطرے میں ہے۔ اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے پولُس نے ارادہ کیا کہ وہ تماشا گاہ میں جا کر حملہ آوروں سے خطاب کرے۔ لیکن شاگردوں نے اُسے مجمع کے سامنے جانے سے روک دیا۔ کیونکہ گیس اور ارستر خس مجمع کا نشانہ نہ تھے۔ چنانچہ اُن کی جانوں کو کوئی خطرہ لاحق نہ تھا۔ تاہم وہ جانتے تھے کہ اگر متفکر اور زردرُوپولُس انہیں نظر آ گیا تو بھیڑ کا غضب بھڑک اُٹھے گا اور پھر کوئی بھی انسانی قوت اُسے اُن کے ہاتھ سے نہ بچا سکے گی۔ IKDS 276.1

    اس کے باوجود پولُس بھیڑ سے خطاب کرنے کا مصمم ارادہ رکھتا تھا مگر۔۔۔۔ “آسیہ کے حاکموں میں سے اُس کے بعض دوستوں نے آدمی بھیج کر اُس کی منت کی کہ تماشاگاہ میں جانے کی جُرات نہ کرنا۔ تماشاگاہ میں بعض کچھ چلائے بعض کچھ اور مجلس درہم برہم ہو گئی تھی۔ اور اکثر لوگوں کو یہ بھی خبر نہ تھی کہ ہم کس لئے اکٹھے ہوئے ہیں”۔ IKDS 276.2

    در حقیقت پولُس اور اس کے بعض معاونین عبرانی نژاد تھے۔ جس پر یہودی افسیوں کو بتانا چاہتے تھے کہ نہ تو ہمیں پولُس سے کوئی ہمدردی ہے اور نہ اس کے کام سے۔ چنانچہ لوگوں کے سامنے اپنا مُدعا بیان کرنے کے لئے انہوں نے اپنا ایک نمائندہ اسکندر ٹھٹھیرا پیش کیا جو دیوی کے بتوں اور ہیکل کے مجسمے بنانے کا پیشہ کرتا تھا۔ جس کے بارے پولُس نے بعد میں کہا کہ اس نے مجھے بہت نقصان پہنچایا۔۲۔ تیمتھیس ۱۴:۴۔ اسکندر ٹھٹھرا نہایت ہی قابل شخص تھا اور اس نے پولُس اور اس کے ساتھیوں کو سزا دلوانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا۔ لیکن جب بھیڑ کو معلوم ہُوا کہ وہ یہودی ہے تو اُسے پَرے دھکیل دیا۔ “جب اُنہیں معلُوم ہوا کہ یہ یہودی ہے تو سب ہم آواز ہو کر کوئی دو گھنٹے تک چلاتے رہے کہ افسیوں کی ارتمس بڑی ہے”۔ IKDS 276.3

    شور شرابا کر کے اور چیخ چیخ کر جب بھیڑ نڈھال ہو گئی تو ہلڑ موقوف ہوا۔ تب شہر کے محرر نے اُن کی توجہ اپنی طرف مبذول کی۔ اُس نے اُنہیں خاموش کر کے تسلی دی کہ اس ہُلڑ کی کوئی معقل وجہ نہیں اور ان سے التماس کی۔ “اے افسیو! کون سا آدمی نہیں جانتا کہ افسیوں کا شہر بڑی دیوی ارتمس کے مندر اور اس مورت کا محافظ ہے جو زیوس کی طرف سے گری تھی۔ پس جب کوئی ان باتوں کے خلاف نہیں کہہ سکتا تو واجب ہے کہ تُم اطمینان سے رہو اور بغیر سوچے کچھ نہ کرو۔ کیونکہ یہ لوگ جن کو تُم یہاں لائے ہو نہ مندر کو لوٹنے والے ہیں نہ ہماری دیوی کی بد گوئی کرنے والے۔ پس اگر دیمیتریس اور اس کے ہم پیشہ کسی پر دعویٰ رکھتے ہیں تو عدالت کھلی ہے اور صوبہ دار موجود ہیں۔ ایک دوسرے پر نالش کریں۔ اور اگر تُم کسی اور امر کی تحقیقات چاہتے ہو تو باضابطہ مجلس میں فیصلہ ہو گا۔ کیونکہ آج کے بلوے کے سبب ہمیں اپنے اُوپر نالش ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس لئے کہ اس کی کوئی وجہ نہیں اور اس صورت میں ہم اس ہنگامہ کی جوابدہی نہ کر سکیں گے۔ یہ کہہ کر اُس نے مجلس کو برخاست کیا”۔ IKDS 277.1

    دیمیتریس نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ “ہمارا پیشہ خطرے میں پڑ جائے گا” اس ے ظاہر تھا کہ افسس میں اصل بلوے کی وجہ یہی تھی۔ اور یہی وجہ رسُولوں کے ستائے جانے کا سبب بنی۔ دیمیتریس اور اور اس کے ہم پیشہ لوگوں نے دیکھا کہ رسُولوں کی تعلیم سے بُتوں کے بنانے کے کاروبار کو خطرہ ہے۔ (بُتوں کے پجاریوں اور بُت بنانے والے مالکوں کو اس سے کافی خسارے کا گُمان ہوا) اسی وجہ سے وہ پولُس کے خلاف صف آراء ہوئے جوان کا بد ترین دشمن تھا۔ IKDS 277.2

    شہر کے محرر اور دوسرے معتبر لوگوں نے اپنے فیصلہ کے ذریعہ شہریوں کے سامنے پولُس کو بے گناہ قرار دیا۔ یہ مسیحیت کی اوہام پرستی پر ایک اور فتح تھی۔ خُداوند نے صوبہ دار کے ذریعہ اپنے خادم کو مجمع کے غضب سے بچا لیا۔ پولُس کا دل خُدا وند کے لئے شُکر گزاری سے بھر گیا جس نے کلیسیا اور اس کی جان اس بلوے سے بچالی۔ جب ہُلڑ موقوف ہوا تو پولُس نے شاگردوں کو بُلوا کو نصیحت کی اور اُن سے رُخصت ہو کر مکدنیہ کو روانہ ہو گیا۔ اس سفر میں افسس سے دو وفادار بھائی تُخکس اور ترفمس اس کے ہمراہ گئے۔ IKDS 278.1

    افسس میں پولُس کی خدمت اختتام پذیر ہوئی اس کی خدمت میں وہاں مسلسل آزمائش اور رُوحانی اور ذہنی اذیت کار فرما رہی۔ اس نے بڑی بڑی مجلسوں میں اور گھر گھر جا کر منادی کی۔ اس نے لوگوں کے سامنے رو رو کر، تنبیہ اور ہدایات دیں۔ یہودی مسلسل اس کی مخالفت کرتے رہے بلکہ اُنہوں نے پولُس کے خلاف لوگوں کو اُبھارنے میں کوئی دقیقہ فردگزاشت نہ کیا۔ IKDS 278.2

    اس طرح مخالفت کے مقابل جنگ لڑتے اور انجیل کی خُوشخبری کو آگے بڑھاتے ہوئے اور اُن کلیسیاوں کی دلچسپی کو ملحوظ رکھتےہوئے جو ایمان میں ابھی بچہ تھیں پولُس تمام کلیسیاوں کا بوجھ اپنی رُوح پر اُٹھائے ہوئے تھا۔ IKDS 278.3

    اُن کلیسیاوں میں سے بعض کے ایک کے بارے برگشتگی کی خبر سُن کر اُسے دلی صدمہ ہوا جو اُس نے خود قائم کی تھیں۔ اُسے خدشہ ہوا کہ کہیں اس کی محنت رائیگاں نہ جائے۔ کئی راتیں اُس نے دُعا میں سوئے بغیر گزار دیں۔ جونہی موقع ملتا کلیسیاوں کی ضرُورت کے مطابق پولُس رسُول انہیں خط وغیرہ لکھتا۔ بعض دفعہ انہیں جھڑکتا، مشورے دیتا، تنبیہ کرتا اور ضرُورت کے مطابق ہمت افزائی کرتا مگر ان خطوط میں وہ اپنی آزمائشوں کا ذکر نہ کرتا۔ گو بعض جگہ اُس کےمصائب اور آزمائشوں کی معمولی سی جھلک نظر آتی ہے۔ کوڑے کھانے، قید، سردی، بھوک پیاس، زمینی اور سمندری خطرات، شہروں اور بیابان کے خطرات، ڈاکووں کے خطرے، اپنی قوم کے خطرے، جُھوٹے بھائیوں کے خطرے، فاقہ کشی وغیرہ وغیرہ اور یہ سب کچھ اُس نے انجیل کی خاطر برداشت کیا۔۲۔ کرنتھیوں ۲۳:۱۱-۲۹ IKDS 278.4

    مخالفوں کے طُوفان کے درمیان، دُشمنوں کے ہنگاموں اور دوستوں کی رُوگردانی نے شیر دل رسُول کو تقریباً بے دل کر دیا۔ مگر اُس نے اپنے پیچھے کلوری پر نگاہ کی اور نئے جذبے سے مسیح مصلوب کی منادی دُور و نزدیک پھیلا دی۔ پولُس اس خون آلودہ راہ پر گامزن تھا جس پر اُس کا آقا چل چُکا تھا۔ وہ اس وقت تک جنگ سے دست بردار ہونے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا جب تک وہ اپنے آلات حرب اپنے نجات دہندہ کے قدموں میں نہ ڈال دے۔ IKDS 279.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents