Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۳۴ - پاک خدمت

    اپنی زندگی اور اسباق کے ذریعہ مسیح یسُوع نے خُود غرضی سے پاک خدمت کا کام نمونہ پیش کیا ہے جس کا سر چشمہ خُود خُداوند ہے۔ خُداوند صرف اپنے ہی لئے زندہ نہیں۔ دُنیا کو تخلیق کرنے اور اسے قائم رکھنے سے وہ مسلسل دوسروں کی خدمت کررہا ہے۔ “وہ پانے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے۔ اور راستبازوں اور ناراستوں دونون پر مینہ برساتا ہے۔” متی ۴۵:۵۔۔۔۔۔ یہ مثالی خدمت باپ نے اپنے بیٹے کے سپُرد کر دی۔ مسیح یسُوع انسانیت کا سربراہ ٹھہرا اور اس نے اپنا نمونہ دیکر سکھایا کہ خدمت کرنے کا کیا مطلب ہے۔ اس کی ساری زندگی خدمت کی شریعت تلے گُزری۔ اس نے سب کی ضرورتوں کو پُورا کیا، اس نے سب کی خدمت کی۔ IKDS 337.1

    بار بار خُدا وند یسُوع مسیح نے مذکورہ اصول کو اپنے شاگردوں کے درمیان قائم کرنے کی کوشش کی۔ جب یعقوب اور یوحنا نے مسیح سے درخواست کی کہ انہیں دوسرے شاگردوں پر فضیلت دی جائے تو اس نے فرمایا “تُم میں ایسا نہ ہوگا بلکہ جو تُم میں بڑا ہونا چاہے وہ تُمہارا خادم بنے۔ اور جو تُم میں اول ہونا چاہئے وہ تُمہارا غلام بنے۔ چنانچہ ابن آدم اس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے۔” متی ۲۶:۲۰۔۲۸ IKDS 337.2

    جب سے مسیح یسُوع آسمان پر صعود فرما گیا ہے وہ اپنے چُنیدہ سفیروں کے ذریعے کام کو چلا رہا ہے اور اُن کے ذریعہ وہ آل آدم سے کلام کرتا اور اُن کی ضرورتیں رفع کرتا ہے۔ کلیسیا کا عظیم سربراہ (یسوع مسیح) اپنے کام کی نگرانی اُن انسانوں کے ذریعہ کرتا ہے جنہیں خُداوند نے اس کے نمائندوں کے طور پر مخصوص کیا ہے۔IKDS 337.3

    ان کی ذمہ داری بڑی ہی سنجیدہ اور بھاری ہے جنہیں خُدا وند نے اپنی کلیسیا کی تعمیر کے لئے کلام اور تعلیم دینے کی خدمت سونپ رکھی ہے۔ مسیح کی خاطر انہیں مردوزن سے اپیل کرنا ہے کہ وہ خُدا کے ساتھ ملاپ کر لیں۔ اور وہ اپنے مشن میں تبھی کامیاب ہو سکتے ہیں اگر وہ اُوپر سے یعنی مسیح یسُوع سے حکمت اور قُوت حاصل کریں۔ IKDS 338.1

    مسیح کے خادم ان لوگوں کے رُوحانی اُستاد ہیں جو اُن کے سپرد کئے گئے ہیں۔ ان کا کام کویا نگہبان کے کام سے منسلک ہے۔ قدیم زمانہ میں نگہبان کو عموماً شہر کی فصیلوں پر تعینات کیا جاتا تھا جہاں سے وہ اُن اہم جگہوں کی خبر رکھتے جہاں سے حملہ ہوتا اور دشمن کے آنے کی خبر دیتے۔ اُن کی وفادار پر ہی شہریوں کی سلامتی کا انحصار تھا۔ اور یہ بھی ان کے فرض میں شامل تھا کہ وقفے وقفے بعد وہ ایک دوسرے کو آواز دے کر یقین کر لیں کہ سب جاگ رہے ہیں اور خطرے کی کوئی بات نہیں۔ خُوشی کی پُکار یا خطرے کی آگاہی ایک سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے تک پہنچتی۔ علیٰ ہذا القیاس۔ یوں سب کی آوازیں شہر میں اور اُس کے گردونواح میں گونج جاتیں ۔۔ ان آوازوں کا اعادہ جاری رہتا۔۔۔۔ IKDS 338.2

    ہر خادم سے خُدا وند مطالبہ کرتا ہے “سو تو اے آدم زاد اس لئے کہ میں نے تجھے بنی اسرائیل کا نگہبان مقرر کیا مریے منہ کا کلام سن رکھ اور میری طرف سے ان کو ہوشیار کر جب میں شریر سے کہوں اے شریر تو یقیناً مرے گا اُس وقت اگر تُو شریر سے نہ کہے اور اُسے اُس کی روش سے آگاہ نہ کرے تو وہ شریر تو اپنی بدکرداری میں مرے گا پر مین تجھ سے اُس کے خون کی باز پُرس کروں گا۔ لیکن اگر تُو اس شریر کو جتائے کہ وہ اپنی روش سے باز آئے اور وہ اپنی روش سے باز نہ آئے تو وہ تو اپنی بدکرداری میں مرے گا لیکن تُو نے اپنی جان بچالی”۔ حزقی ایل ۷:۳۳-۹ IKDS 338.3

    نبی کا کلام اُن کی سنجیدہ ذمہ داری کا بیان کرتا ہے جو خُدا کی کلیسیا کے بطور چوپان مقرر کئے گئے ہین اور جو خُدا کے بھیدوں کے مختار ہیں۔ انہیں نگہبانوں کی مانند صیّوں کی دیوار پر کھڑا ہونا ہے اور دشمن کے آنے کے خطرے کی آگاہی دیتے رہنا ہے۔ روحیں آزمائش میں گرنے کے خطرے میں ہیں۔ جب تک خُدا کے خادم اپنی ذمہ داری کو ایمانداروی سے نہ نبھائیں گے وہ برباد ہو جائیں گے۔ اگر کسی وجہ سے اُن کے رُوحانی حواس خمسہ بے حس ہو جائیں اور وہ خطرے کو نہ بھانپ سکیں اور انکی اس ناکامی سے لوگ برباد ہو جائیں تو خُدا وند برباد ہونے والی جانوں کے خون کا مطالبہ اُن سے کرے گا۔ IKDS 339.1

    صیوں کی دیواروں کے نگہبانوں کا یہ شرف ہے کہ وہ خُدا وند کی قُربت میں رہیں اور اُس کی رُوح سے اثر قبُول کریں تاکہ خُدا وند اُن کے ذریعہ گنہگار مردوزن کو آگاہ کر کے اُنہیں محفوظ مقام کی طرف لے جائے۔ نگہبانوں کا فرض ہے کہ وہ ایمانداری سے گناہ کے حتمی نتائج سے اُنہیں آگاہ کریں۔ ایمانداری سے ہی انہیں کلیسیا کی حفاظت کرنا ہے اور کسی بھی وقت انہیں سستی اور کاہلی کا مظاہرہ نہیں کرنا ہے۔ اُن کی خدمت یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنی تمام قوا کو کام میں لائیں نر سنگے کی صدا میں ان کی آوازوں کو بلند ہونا ہے، اور انہیں کبھی بھی غیر یقینی، متزلزل سُر کو نہیں دبانا ہے۔ تنخواہ کے لئے نہیں جس کے لئے وہ کام کرتے ہیں بلکہ اس لئے کہ اس کے بغیر ان کا چارہ ہی نہیں۔ وہ یہ محسُوس کرتے ہیں اگر وہ انجیل کی منادی کرنے میں ناکام ہو گئے تو ان پر افسوس ہے۔ خدا کے چنیدہ لوگوں پر مقدس خون کی مہر لگ چکی ہے اور انہیں تمام بہن بھائیوں کو آنے والی تباہی سے بچانا ہے۔ IKDS 339.2

    وہ خادم جو مسیح یسُوع کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے اسے اس کے کام کے تقدس کا بھی گہرا اندازہ ہے اور وہ اس مشقت اور قربانی سے بھی واقف ہے جو اس کی کامیابی کا مطالبہ کرتی ہے۔ اُسے اپنی فکر نہیں کھوئی ہوئی بھیڑ کی تلاش میں وہ یہ خیال نہیں کرتا کہ وہ بھوکا پیاسا یا تھکا ماندہ ہے۔ بلکہ اس کے سامنے ہی مقصد ہے یعنی کھوئے ہووں کو بچانا۔ IKDS 340.1

    وہ جو اُس جھنڈے تلے خدمت انجام دیتا ہے جو مسیح یسُوع کے خون سے داغدار ہے، اُسے سور ماوں کی سی جدوجہد اور صبر کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ مگر صلیب کا سپاہی جنگ کی صف اول میں بلا تامل (بے خوف و خطر) کھڑا ہوتا ہے۔ اور جب دشمن اس پر حملہ آور ہتا ہے تو وہ اپنے قلعہ میں مدد کے ل ئے چلا جاتا ہے اور وہاں سے خُدا کے کلام کے وعدے لاتا ہے جن سے وہ اپنی اس وقت کی ذمہ داریوں سے عہد برآ ہوتا ہے۔ اسے اس بات کا ہر وقت احساس رہتا ہے کہ اسے آسمانی قُوت کی اشد ضرُورت ہے۔ اور جب اُسے کامرانیاں اورظفریابیاں نصیب ہوتی ہیں ان سے وہ خُود کو جلال نہیں دیتا بلکہ ان سے وہ قادرِ مطلق پر زیادہ سے زیادہ بھروسہ کرنا سیکھتا ہے۔ اس وقت خُدا پر بھروسہ رکھتے ہوئے وہ نجات کے پیغام کو اتنی شدت سے پیش کرتا ہے کہ وہ دوسروں کے اذہان میں گونجتا رہتا ہے۔ IKDS 340.2

    جو خُدا کے کلام کی تعلیم دیتا ہے اسے خُود بھی کلام سے با خبر ہوتا چاہئیے۔ دُعا اور اس کے کلام کے ذریعہ سے خُدا وند سے رفاقت رکھے ، یہی قوت کا چشمہ ہے۔ خُدا کے ساتھ رفاقت اس کی تبلیغ کی تاثیر سے کہیں زیادہ قُوت عطا کر سکتی ہے۔ اس قُوت سے اسے کسی طرح بھی خُود کو محروم نہیں رکھنا چاہئے۔ خلوص نیتی سے جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا اُسے خُدا سے التجا کر نا چاہئے کہ وہ اُسے قوت عطاکر جو اُسے اپنے فرائض کو نبھانے کے قابل بنائے اور آزمائش سے محفوظ رکھے نیز اس کے لبوں کو زندہ آگ سے چھوئے۔ خُدا کے سفیروں کی ابدی صداقتوں پر نہائت ہی ڈھیلی گرفت ہوتی ہے۔ اگر انسان خُداوند کے ساتھ چلیں تو وہ انہیں چٹان کے شگافوں میں پناہ دے گا۔ اس چٹان میں چھپے ہوئے وہ خُدا کو اسی طرح دیکھیں گے جیسے موسیٰ نے اس کو دیکھا تھا۔ وہ قوت اور روشنی جو وہ عطا کرے گا وہ بہتر سمجھ پائیں گے اور جس کام کو وہ ناممکن خیال کرتے تھے اس کی تکمیل پائیں گے۔ IKDS 340.3

    ابلیس کی مکاری ان کے خلاف زیادہ کامیابی کے ساتھ استعمال ہوتی ہے جو بے دل اور پست ہمت ہوتے ہیں۔ جب خادم کو پست ہمتی کے دبا لینے کا خطرہ ہو تو اسے چاہئے کہ وہ اپنی ضرُوریات کو خُدا وند کے سامنے رکھے۔ اسی وقت جب پولُس پر آسمان تانبے کی مانند سخت ہو گیا اُس نے خُدا پر کُلی اعتماد کرنا سیکھا۔ بیشتر آدمیوں سے اسے زیادہ معلوم تھا کہ دُکھ اور مصائب کے کیا معنی ہوتے ہیں۔ لیکن اس کی فتح کی پکار پر کان لگائیے جب وہ آزمائشوں اور دُکھوں کے ہاتھوں بے بس ہو گیا تھا۔۔۔۔ اس کے قدم آسمان کی طرف گامزن رہے۔ “کیوں کہ ہماری دم بھر کی ہلکی سی مصیبت ہمارے لئے ازحد بھاری اور ابدی جلال پیدا کرتی جاتی ہے۔ جس حال میں کہ ہم دیکھی ہوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں۔ کیوں کہ دیکھی ہوئی چیزیں چند روزہ ہیں مگر اندیکھی چیزیں ابدی ہیں”۔۲۔کرنتھیوں ۱۷:۴-۱۸ پولُس رسُول کی نظریں ہمیشہ اندیکھی اور ابدی چیزوں پر لگی رہتی تھیں۔ یہ محسُوس کرتے ہوئے کہ اس کی جنگ فوق الفطرت قوتون سے ہے اس لئے وہ اپنا توکل قادر خُداوند میں رکھتا تھا اور اسی میں اس کی قوت کا راز مخفی تھا۔ اسی کو دیکھنے سے جو غیر مرئی ہے رُوح کی قوت اور تازگی حاصل ہوتی ہے اور ذہن و دماغ اور چالچلن پر سے زمینی قوتوں کا زور ٹوٹ جاتا ہے۔ IKDS 341.1

    ایک پاسبان کو ان لوگوں کے ساتھ ملنا جلنا چاہئے جن کے لئے وہ خدمت کر رہا ہے تاکہ اُن سے شناسائی حاصل کرنے کے بعد وہ اُن کی ضرُوریات کے مطابق تعلیم کو ڈھال سکے۔ جب پاسبان نے واعظ پیش کر لیا ہے اسی وقت سے اُس کا کام شروع ہو جاتا ہے۔ کچھ کام اسے شخصی اور ذاتی طور پر بھی کام انجام دینا ہے اُسے لوگوں سے اُن کے گھروں میں جا کر ملاقات کرنی چاہئے۔ بڑی فروتنی اور دینتداری سے ان کے ساتھ گفتگو اور دُعا مانگنی چاہئے۔ بعض خاندان ایسے ہیں جن تک خُدا کا کلام اُس وقت تک نہیں پہنچ سکتا جب تک اُس کے فضل کا کوئی خادم اُن کے گھر میں داخل ہر کر اُن کو حق کے بارے تعلیم نہ دے۔ مگر جو دیانتدار مختار یہ خدمت انجام دیتے ہیں لازم ہے کہ اُن کا دل مسیح یسُوع کے دل کے ساتھ مل کر دھڑکے۔ IKDS 341.2

    اس حُکم کے ذریعہ بہت کچھ سمجھا جا سکتا ہے۔ “مالک نے اس نوکر سے کہا سڑکوں اور کھیت کی باڑوں کی طرف جا اور لوگوں کو مجبور کر کے لا تاکہ میرا گھر بھر جائے”۔ لوقا ۲۳:۱۴۔۔۔ خادموں کو چاہئے کہ خاندانوں کو صداقت کی تعلیم سے آراستہ کریں اور ان کو خُدا نزدیک لائیں جن کے لئے وہ خدمت کر رہے ہیں اور جب وہ خُدا کے ساتھ تعاون کریں گے و وہ انہیں رُوحانی قوت سے ملبس کرے گا۔ خُداوند یسُوع مسیح ان کے کام میں ان کی رہبری کرے گا۔ وہ انہیں بولنے کے وقت اپنا کلام دے گا جو سامعین کے دلوں میں اترتا جائے گا۔ ہر ایک خادم کا شرف ہے کہ وہ پولُس رسُول کے ساتھ مل کر یہ کہہ سکے۔ “کیوں کہ میں خُدا کی ساری مرضی تُم سے پورے طور پر بیان کرنے سے نہ جھجکا۔ بلکہ یہودیوں اور یونانیوں کے رُوبرُو گواہی دیتا رہا کہ خُدا کے سامنے توبہ کرنا اور ہمارے خُداوند یسُوع مسیح پر ایمان لانا چاہئے۔ ” اعمال ۲۷:۲۰۔ ۲۱:۲۰ IKDS 342.1

    مسیح یسُوع نے گھر گھر جا کر بیماروں کو شفاء سوگواروں کو تسلی، مصیبت زدوں کو دلاسا اور پریشان حالوں کو اطمینان بخشا۔ اُس نے چھوٹے بچوں کو اپنی گود میں لے کر برکت دی اور پریشان ماوں سے اطمینان اور اُمید کا کلام کیا۔ بڑی نرم دلی اور شرافت سے وہ انسانوں کے ہر دُکھ کا مداوا بنا۔ اس نے اپنے لئے نہیں بلکہ دوسروں کے لئے محنت مشقت کی۔ وہ سب کاخادم بنا۔ جن لوگوں کے ساتھ وہ ملاقات کرتا اُن کے لئے اُمید اور قُوت فراہم کرنا ہی اُس کا کھانا پینا تھا۔ اور جونہی وہ اس کے منہ سے سچائی کا کلام سنتے تو اس کلام سے بالکل فرق ہوتا جو وہ ربیوں کی روایات اور عقیدوں سے سنتے تھے۔ اس لئے ان کے دلوں میں اُمید کی کرن جگمگا اُٹھتی۔ اسکی تعلیم میں صداقت کارفرما ہوتی ہے جو سامعین کے دل میں قائلیت کی روح کے ساتھ اُتر جاتی۔ IKDS 342.2

    خُدا کے خادموں کو مسیح کی خدمت کے طریقہء کار کو سیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ان کی رُوحانی ضروریات رفع کرنے کے لئے خزانہ سے رسد بھیجے جن کے لئے وہ کام کرتے ہیں۔ اس طرح وہ اپنے فرائض کی تکمیل کر سکیں گے۔ خادموں کو بھی وہی روح درکار ہے جو مسیح میں مقیم تھی کہ جب وہ ہدایات دے رہا تھا اسی وقت وہ مسلسل حاصل بھی کر رہا تھا، وہی رُوح علم کا سرچشمہ اور نجات دہندہ کے کام کو دُنیا میں آگے لے جانے کا راز ہے۔ IKDS 343.1

    بعض ایک جنہوں نے خُدا کی خدمت کی مگر کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہے اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے خُدا کی خدمت میں پورے انہماک کے ساتھ دلچسپی نہ لی۔ ایک خادم کی رُوحوں کو نجات دنہدہ کے پاس لے جانے سے زیادہ کسی اور چیز میں بھی حد سے زیادہ دلچسپی نہ ہونا چاہئے۔ مسیح یسوع نے ماہی گیروں کو جب بلاہٹ دی تو وہ فوراً جال وغیرہ چھوڑ کر اس کے پیچھے ہولئے۔ کوئی بھی خادم اپنا ذاتی (وسیع پیمانے پر) کاروبار کر کے خُدا کے قابل قبول خدمت انجام نہیں دے سکتا۔ اسی طرح کی دو حصوں میں منقسم دلچسپی ان کی اپنی رُوحانی بصیرت کو دھندلا کر دے گی۔ اس طرح یوں ہو گا کہ پاسبان کا ذہن و دماغ اور دل تو دنیاوی چیزوں میں مگن رہے اور خُدا کی خدمت کو دوسرا درجہ حاصل رہے گا۔ ایسے لوگ خُدا کے لئے اپنے کام کو حالات کے مطابق ڈھالتے ہیں جبکہ ہونا یہ چاہئے کہ وہ حالات کو خُدا کے مطالبات کی روشنی میں ترتیب دیں۔ IKDS 343.2

    خُدام کی ساری کی ساری قُوت خُدا کی بُلاہٹ کی تکمیل پر صرف ہونی چاہئے۔ اُس کی بہترین قُوتیں خُداوند کی ملکیت ہیں۔ اسے کسی بھی ایسے کاروبار میں نہیں پڑنا چاہئے جو اسے خُدا کی عظیم خدمت سے دُور کر دے۔ رسُول فرماتا ہے “کوئی بھی سپاہی جب لڑائی کو جاتا ہے اپنے آپ کو دُنیا کے معاملوں میں نہیں پھنساتا تاکہ اپنے بھرتی کرنے والے کو خُوش کرے۔” ۲۔تیمتھیس ۴:۲۔۔۔۔ یوں رسُول اس بات پر زور دیتا ہے کہ خادم کلی طور پر خُود کو مسیح کی خدمت کے لئے وقف کر دے۔ ایسا خادم جو پُوری طرح خُدا کی خدمت کے لئے وقف ہو چکا ہے وہ کسی بھی ایسے بزنس میں ملوث نہ ہو گا جو اسے پانی مقدس بُلاہٹ کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہو۔ وہ دنیوی جاہ و حشمت اور دولت کے لئے جدوجہد نہیں کرتا۔ اس کا ایک ہی کام ہے کہ دوسروں کو نجات دہندہ کی خبر دے جس نے خُود کو تمام دُنیا کے لئے اس لئے دے دیا تاکہ انہیں ابد زندگی کی دولت عطا فرمائے۔ نہ ہی انکی بڑی خواہش ہے کہ اس دُنیا میں دولت کے خزانے جمع کر لیں بلکہ جو وفادار نہیں ان تک ابدی حقائق پہنچانا ہی اُس کا کام ہے۔ اسے شاید ایسے کاروبار میں شمولیت کرنے کے لئے دعوت دی جائے جو بڑا منافع بخش ہو اس طرح کی آزمائشوں کے لئے اس کا یہ جواب ہوتا ہے “اور آدمی اگر ساری دُنیا کو حاضل کرے اور اپنی جان کا نقصاں اٹھائے تو اُسے کیا فائدہ ہو گا”۔ مرقس ۳۶:۸IKDS 343.3

    ابلیس نےبھی یہ سمجھتے ہوئے مسیح کو اسی کا لالچ دیا تھا اگر وہ اُسے قبول کر لیتا تو دُنیا کا کبھی بھی فدیہ نہیں دیا جا سکتا تھا۔ آج بھی ابلیس مختلف رنگوں میں خُدا کے خادموں کے سامنے اُسی آزمائش کو یہ سمجھ کر رکھتا ہے کہ اگر وہ دھوکے میں آگئے تو وہ اس ذمہ داری کے ناقابل ٹھہریں گے جو انہیں سونپی گئی ہے۔ یہ خُدا کی مرضی نہیں کہ اس کے خادم امیر بننے کی دُھن میں رہیں۔ اس کے بارے پولُس نے تیمتھیس کو یوں لکھا۔ “کیوں کہ زرکی دوستی ہر قسم کی برائی کی جڑ ہے جس کی آرزو میں بعض نے ایمان سے گمراہ ہو کر اپنےدلوں کی طرح طرح کے غموں سے چھلنی کر لیا۔ مگر اے مردِ خُدا تو ان باتوں سے بھاگ اور راستبازی، دینداری، ایمان، محبت ، صبر اور حِلم کا طالب ہو۔ اس موجودہ جہان کے دولتمندوں کو حُکم دے کہ مغرور نہ ہوں اور ناپائیدار دولت پر نہیں بلکہ خُدا پر اُمید رکھیں جو ہمیں لُطف اُٹھانے کے لئے سب چیزیں افراط سے دیتا ہے۔ اور نیکی کریں اور اچھے کاموں میں دولتمند بنیں اور سخاوت پر تیار اور امداد پر مستند ہوں۔ اور آئندہ کے لئے اپنے واسطے ایک اچھی بنیاد قائم کر رکھیں تاکہ حقیقی زندگی پر قبضہ کریں”۔۲۔ تیمتھیس ۱۰:۶۔۱۱، ۱۷:۶۔۱۹ IKDS 344.1

    خادم کی مقدس خدمت کے بارے پولُس رسُول کے تجربات اور ہدایات انجیل کے خادموں کے لئے نہایت ہی مفید ہیں ۔ پولُس کا دل گنہگاروں کے لئے جل اُٹھتا تھا اور وہ رُوحوں کو بچانے کے لئے اپنی تمام تر قوتوں کو بروئے کار لاتا ہے۔ اس سے زیادہ کوئی اور ثابت قدم اور ایثار پسند نہ تھا کیوں کہ جو برکات اُسے ملیں، انکو اس نے دوسروں کے لئے خرچ کر دیا۔ اس نے کبھی مسیح کی گواہی دینے اور مصیبت زدہ کی مدد کرنے کے موقع کو ضائع نہ کیا۔ وہ جگہ جگہ انجیل سناتا پھر اور خُدا وند کے کلیسیا ئیں قائم کیں۔ جہاں کہیں اس نے دیکھا کہ سامعین ہیں وہاں اس نے بعدی کو دُور کرنے اور مردوخواتیں کے قدم راستبازی کی راہ پر چلانے کی از حد کوشش کی۔ IKDS 345.1

    پولُس اُن کلیسیاوں کو کبھی نہ بُھولا جن کو اُس نے قائم کیا تھا۔ مشنری دورہ کرنے کے بعد اُس نے اور نباس نے ان کلیسیاوں کا بھی دورہ کیا جو اُنہوں نے قائم کی تھیں۔ اور ان میں سے بعض بھائیوں کو موثر تربیت دی جو انجیل کی منادی کر سکیں۔ IKDS 345.2

    پولُس کی اس طرح کی خدمت آج کے خادموں کے لئے اہم اسباق رکھتی ہے۔ پولُس نے نوجوان کو خدمت کے لئے تیار کرنا اپنا کام کو حصہ بنا لیا تھا۔ وہ انہیں اپنے ساتھ مشنری سفر پر ساتھ لے جاتا یوں وہ جو تجربات حاصل کرتے مستقبل میں انکو ذمہ داریاں نبھانے میں مدد ثابت کرتے۔ اور جب پولُس اُن سے علیحدہ ہوتا پھر بھی اُن کے ساتھ رابطہ رکھتا۔ تیمتھیس اور طِطُس کو لکھے گئے اس کے خطوط اس بات کا ثبوت ہیں کہ پولُس کو انکی کامیابی کس قدر عزیز تھی۔ IKDS 345.3

    تجربہ کار خادم اس وقت بہتر خدمت انجام دیتے ہیں جب وہ سارا کام خُود کرنے کی بجائے نوجوان کارگزاروں کو تربیت دے کر ان کے کندھوں پر بوجھ رکھ دیتے ہیں۔ پولُس نے اس ذمہ داری کو کبھی بھی فراموش نہ کیا جو اس پر مسیح کے خادم کے طور پر رکھی گئی تھی۔ کیوں کہ اسے اچھی طرح معلوم تھا کہ اگر اس کی غفلت سے کوئی رُوح برباد ہوئی تو خُدا اُسے اُس کی بربادی کا ذمہ دار ٹھہرائے گا۔ “جس کا میں خُدا کے اس انتظام کے مطابق خادم بنا جو تُمہارے واسطے میرے سپرد ہوا تاکہ میں خُدا کے کلام کی پُور ی پُوری منادی کروں۔ یعنی اس بھید کی جو تمام زمانوں اور پشتوں سے پوشیدہ رہا لیکن اب اس کے ان مقدسوں پر ظاہر ہوا جن پر خُدا نے ظاہر کرنا چاہا کہ غیر قوموں میں اُس بھید کے جلال کی دولت کیسی کچھ ہے اور وہ یہ ہے کہ مسیح جو جلال کی اُمید ہے تُم میں رہتا ہے۔ جس کی منادی کر کے ہم ہر ایک شخص کو مسیح میں کامل کرکے خُوش کریں۔ اور اسی لئے کہ میں اس کی اس قوت کے موافق جانفشانی سے محنت کرتا ہوں جو مُجھ میں زور سے اثر کرتی ہے”۔ کلیسیوں ۲۷:۱۔۲۹۔ IKDS 346.1

    یہ کلام مسیح کے خادموں کے سامنے اعلیٰ استعداد پانے کے لئے پیش کیا گیا۔ اس استعداد کو وہ سب کارگزار حاصل کر سکتے ہیں جو خُود کو معلمِ اعظم کے زیر نگرانی دے دیتے ہیں اور روزانہ مسیح کے سکول سے درس لیتے ہیں۔ خُدا کے حُکم کی قُوت لا محدود ہے اور وہ خدام جو اپنی اشد ضرورت کے پیشِ نظر خُود کو خُداوند میں چھپا لیتا ہے تو یقینی طور پر خُدا وند اسے اس کے سامعین کے لئے وہ سب کچھ عطا کر دیتا ہے جو انہیں زندگی بخشنے کے لئے ضروری اور کافی ہے۔ IKDS 346.2

    پولُس کی تحریروں سے پتہ چلتا ہے کہ انجیل کے خادموں کو اس سچائی کا نمونہ بننا چاہئے جو وہ سکھاتے ہیں۔ “ہم کسی بات میں ٹھوکر کھانے کا کوئی موقع نہیں دیتے تاکہ ہماری خدمت پر حرف نہ آئے۔ بلکہ خُدا کے خادموں کی طرح ہر بات سے اپنی خوبی ظاہر کرتے ہیں ۔ بڑے صبر سے مصیبت سے احتیاج سے تنگی سے غمگینوں کی مانند ہیں لیکن ہمیشہ خُوش رہتے ہیں۔ کنگالوں کی مانند ہیں مگر بہتیروں کو دولت مند کر دیتےہیں۔ ناداروں کی مانند ہیں تو بھی سب کچھ رکھتے ہیں”۔ ۲۔کرنتھیوں ۳:۶۔۴، ۱۰:۶۔ رسُول نے تیمتھیس کو لکھا “جو بے الزام ایک ایک بیوی کے شوہر ہوں اور ان کے بچے ایماندار اور بدچلنی اور سرکشی کے الزام سے پاک ہوں۔ کیوں کہ نگہبان کو خُدا کا مختار ہونے کی وجہ سے بے الزام ہونا چاہئے نہ خود درائی ہو نہ غصہ ور۔ نہ نشہ میں غل مچانے والا۔ نہ مار پیٹ کرنے والا اور نہ نا جائز نفع کا لالچی۔ بلکہ مسافر پر ور خیر دوست۔ مُتقی۔ مُنصف مزاج، پاک اور ضبط کرنے والا ہو”۔ تیمتھیس ۶:۲۔۸IKDS 346.3

    خُدا کی نظر میں خادموں سے زیادہ کوئی اور چیز قابل قدر اور قیمتی نہیں جو دُنیا کے ویرانوں میں پہنچ کر صداقت کا بیج بوتے ہیں اور فضل کا انتظار کرتے ہیں۔ کوئی اور نہیں صرف خُداوند یسُوع مسیح اپنے خادموں کے تفکرات کا اندازہ کر سکتا ہے، جو کھوئی ہوئی رُوحوں کو تلاش کرتے ہیں۔ وہ اپنی رُوح اُن کو بخشتا ہے اور اُن کی کوششوں سے روحیں گناہ سے منہ موڑ کر راستبازی کی طرف پلٹ آتی ہیں۔ IKDS 347.1

    خُدا وند ایسے مردوزن کو بُلاتا ہے جو اپنے کھیت، بزنس اور اگرضرُورت پڑے تو اپنے خاندان بھی ترک کر کے اس کے لئے مشنری بننے کے لئے رضامند ہوں۔ بلاہٹ کا جواب دیا جائے گا ماضی میں ایسے مردرہے جو مسیح کی محبت اور کھوئے ہووں کی ضرورت کے لئے حرکت میں آگئے تھے اور انہوں نے اپنے گھر کا آرام۔ دوستوں کی محفل، بیوی بچے غیرممالک میں جانے کے لئے ترک کر دئیے تاکہ بُت پرستوں اور وحشیوں کے درمیان انجیل کی خُوشخبری سُنا سکیں۔ اس کوشش میں بہتیرے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ تاہم اس خدمت کو آگے بڑھانے کے لئے اور پیدا ہو گئے۔ یوں آہستہ آہستہ قدم یہ قدم مسیح کے مشن کو تقویت ملی اور وہ بیج جو دکھ اور آنسووں کے ساتھ بویا گیا تھا بڑا پھل لایا۔ خُدا کی آگاہی دُور دور تک دی گئی اور انجیل کا جھنڈا بُت پرستوں کی سر زمین میں گاڑا گیا۔ IKDS 347.2

    ایک رُوح کو مسیح کے قدموں میں لانے کے لئے خادم کے پاس جتنے بھی وسائل ہوں اُن کو بروئے کار لایا جائے۔ ہر ایک رُوح جسے خُدا وند نے تخلیق کیا ہے اور مسیح یسوُع نے اسے نجات بخشی ہے وہ اس لئے بڑی قیمتی ہے کیونکہ اس کے سامنے بہت سی ممکنات ہیں۔ روحانی حقوق جو اسے دئیے گئے ہیں اور جو قابلیتیں یہ رُوح رکھتی ہے اگر خُدا کے کلام کے ذریعہ ان میں قُوت حیات پیدا ہو جائے۔ تو یہ اُس اُمید کی بدولت ابدی زندگی حاضل کر سکتی ہے جو اسے انجیل سے دی گئی ہے ۔ اور اگر خُدا وند یسُوع مسیح ننانوے بھیڑوں کو چھوڑ کر ایک کھوئی ہوئی کو بچانے کے لئے نکل پڑا تو کیا ہم اس سے کم خدمت کرکے خُود سے انصاف کریں گے۔ جس طرح مسیح نے خدمت کی اگر ہم اس طرح خدمت نہیں کرتے، جیسے اُس نے قربانی دی اگر اس طرح قربانی نہیں دیتے۔ تو یہ اس مقدس فریضہہ سے بے انصافی ہے جو خُدا نے ہمیں سونپا ہے۔ اور یوں خُداوند کی بھی ہتک ہے۔ IKDS 348.1

    سچے خادم کا دل رُوحوں کو بچانے کے لئے تڑپتا ہے۔ اُنہیں بچانے کے لئے وقت اور پیسہ خرچ کیا جاتا ہے۔ محنت شفقت سے گریز نہیں کیا جاتا۔ جو صداقت خادم کے دل میں خوشی، اُمید اور اطمینان کا باعث بنی ہے لازم ہے کہ دُوسروں تک بھی پہنچے۔ خُدا وند کی رُوح اس پر ٹھہرتی ہے وہ رُوح کی ایسے خبر گیری کرتا ہے جیسے اسے ان کا حساب دینا ہو۔ صلیب پر آنکھیں جما کر، صلیب پر چڑھائے گئے نجات دہندہ کو دیکھتا ہے اور اس پر اپنی قُوت استعداد کو بڑھانے کے لئے اس کے فضل پر تکیہ کرتا ہے۔ التماسوں ، دعوتوں اور خُدا کی محبت کی یقین دہانی کے ساتھ وہ یسُوع کے لئے رُوحوں کو جیتنے کے لئے پُوری پُوری تلاش کرتا ہے۔ آسمان میں اس کا شمار ان میں ہوتا ہے جو “بُلائے ہوئے اور برگزیدہ اور وفادار ہیں”۔ مکاشفہ ۱۴:۱۷ IKDS 348.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents