Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۳۶ - گلتیہ میں برگشتگی

    گلتیوں کے نام پولُس رسُول کا خط

    کُرنتھس میں قیام کے دوران پولُس کو بعض کلیسیاوں کی جانب سے ایسی برائیوں کے بارے شُبہ ہوا جو اُن میں پیشتر ہی جڑ پکڑ چکی تھیں۔ جھوٹے اساتذہ کے اثر سے جو یروشلیم کے ایمانداروں میں پیدا ہو چکے تھے، کلیسیاوں میں دھڑے بند، بدعتیں اور ہوس پرستی گلتیہ کے ایمانداروں میں بڑی سرعت سے جڑ پکڑ رہی تھیں یہ جھوٹے استاد یہودی روایات کو انجیل کی سچائی کے ساتھ ملا کر پیش کرتے تھے، نیز یروشلیم کی جنرل کونسل کے فیصلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے غیر قوم ایمانداروں کو رسمی شریعت کو ماننے کی ترغیب دیتے تھے۔ IKDS 359.1

    صُورتِ حال بڑی گھمبیر تھی۔ وہ برائیاں جو متعارف کروا دی گئی تھیں گلتیہ کی کلیسیا کو بڑی سرعت سے برباد کرنے پر تلی ہوئی تھیں۔ اس سے پولُس کا دل بیٹھ گیا اور اس کی رُوح ان لوگوں کی کھلم کھلا برگشتگی پر بھڑک اٹھی جن کو اُس نے تعلیم دی تھی۔ اس نےفریب کھانے والے ایمانداروں کو فوراً سخت لعنت ملامت کے ساتھ (جو ایمان سے منحرف ہو رہے تھے) لکھا اور ان پر وہ غلط نظریات واضح کئے جو انہوں نے تسلیم کر لئے تھے۔ گلتیوں کی کلیسیا کو ان الفاظ میں سلام دُعا پیش کی “خدا باپ اور ہمارے خُداوند یسُوع مسیح کی طرف سے تُمہیں فضل اور اطمینان حاصل ہوتا رہے” ازاں بعد انہیں ان سخت الفاظ میں ملامت کیا۔ IKDS 359.2

    “میں تعجب کرتا ہوں کہ جس نے تُمہیں مسیح کے فضل سے بُلایا اُس سے تُم اس قدر جلد جلد پھر کر کسی اور طرح کی خُوشخبری کی طرف مائل ہونے لگے مگر وہ دوسری نہیں البتہ بعض ایسے ہیں جو تُمہیں گھبرا دیتے اور مسیح کی خُوشخبری کو بگاڑنا چاہتے ہیں۔ لیکن اگر ہم یا آسمان کا کوئی فرشتہ بھی اس خُوشخبری کے سوا جو ہم نے تُمہیں سنائی اور خُوشخبری تُمہیں سنائے تو ملعون ہو”۔ پولُس کی تعلیم کتاب مقدس کے صحائف کے مطابق تھی اور رُوح القدس نے اس کی خدمت کی گواہی دی تھی۔ اسی لئے اس نے اپنے بھائیوں کو انتبا کیا کہ وہ صداقتیں جو اُس نے انہیں سکھائی ہیں ان کے برعکس کسی تعلیم کو قبول نہ کریں۔ IKDS 360.1

    رسُول نے گلتیہ کو کلیسیا کے ایمانداروں کو کہا کہ وہ اپنی پہلی مسیحی زندگی کے تجربہ پر غور کریں۔ “اے نادان گلتیو! اس نے کہا “کس نے تُم پر افسون کر لیا؟ تُمہاری تو گویا آنکھوں کے سامنے یسُوع مسیح صلیب پر دکھایا گیا۔ میں تُم سے صرف یہ دریافت کر نا چاہتا ہوں کہ تُم نے شریعت کے اعمال سے رُوح کو پایا ایمان کے پیغام سے؟ کیا تُم ایسے نادان ہو کہ رُوح کے طور پر شُروع کر کے اب جسم کے طور پر کام پُورا کرنا چاہتے ہو۔ کیا تُم نے اتنی تکلیفیں بے فائدہ اٹھائیں۔ مگر شاید بے فائدہ نہیں پس جو تُمہیں رُوح بخشتا اور تُم میں معجزے ظاہر کرتا ہے کیا وہ شریعت کے اعمال سے ایسا کرتا ہے یا ایمان کے پیغام سے؟IKDS 360.2

    یوں پولُس نے گلتیوں کے ایمانداروں کے ضمیر کو جھنجھوڑا اور اُن کو اپنی نظر میں مُجرم ٹھہرایا اور چاہا کہ وہ اپنے جال میں خُود ہی پھنس جائیں۔ خُدا کی بچانے والی قُوت پر بھروسہ رکھنا، اور برگشتہ اساتذہ کی تعلیم کو تسلیم کرنے سے انکار کرنا، رسُول نے ایمانداروں کو ترغیب دی کہ وہ دیکھیں اور پرکھیں کہ انہیں فریب دیا گیا ہے مگر انجیل کے پہلے ایمان میں واپس لوٹنے سے وہ ابلیس کے منصوبوں کو ناکام بنا سکتے ہیں۔ اس نے بڑی ثابت قدمی سے راستبازی اور صداقت کا ساتھ دیا۔ اور جو پیغام اس نے دیا اس میں اس ایمان اور اعتماد کی بدولت بہتیروں کو مدد ملی جن کا ایمان ناکام ہو گیا تھا ان میں سے زیادہ تر مسیح یسُوع کے قدموں میں آ گئے۔ IKDS 360.3

    کرنتھیوں کو پولُس رسُول کا لکھنے کا اندازگلتیوں کو کلیسیا کو لکھنے کی نسبت کتنا ہی فرق تھا۔ کرنتھیوں کی اس نے بڑی احتیاط اور نرمی سے ملامت کی جبکہ گلتیوں کی کلیسیا کو کھلم کھلا لعنت ملامت کی۔ کرنتھیوں کی کلیسیا آزمائش سے مغلوب ہو گئی تھی یہ کلیسیا جعلی استادوں کے نرغے میں پھنس گئی تھی جو جھوٹ کو سچ کے ساتھ ملا کر پیش کرتے تھے۔ چنانچہ کرنتھیوں کے ایماندار جھوٹ اور سچ میں امتیاز نہ کرنے کے سبب انتشار اور تذبذب کا شکار ہو گئے تھے۔ اس کلیسیا کو جھوٹ اور سچ میں امتیاز سکھانے کے لئے احتیاط اور صبر کی ضرورت تھی۔ جلد بازی سختی یا غیر دانشمندی سے پولُس کا اثر ان پر سے جاتا رہتا جن کی وہ مدد کرنا چاہتا تھا۔ IKDS 361.1

    گلتیوں کی کلیسیا میں کھلم کھلا غلطیاں انجیل کے پیغام پر بڑی چالاکی سے اثر انداز ہو رہی تھی۔ مسیح یسُوع جو ایمان کی حقیقی بنیاد ہے اس کا یہودیوں کی غیر مروجہ رسموں کے عوض عملاً انکار کیا جا رہا تھا۔ رسُول نے دیکھا کہ اگر گلتیوں کے ایمانداروں کو ان خطرات سے بچا لیا گیا جن سے وہ دو چار تھے تو پھر پہلے سے بھی کہیں زیادہ فریب دینے والے اقدام ان ہدایات کے برخلاف اٹھائے جا سکتے ہیں جو کلیسیا کو دی جائیں۔ IKDS 361.2

    اس میں بہت ہی اہم سبق ہے جو ہر ایک خادم کو سیکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنی خدمت کے طریقہ ء کار کو ان لوگوں کے حالات کے مطابق ڈھال لے جن کو فائدہ پہنچانے کے لئے وہ کام کرتا ہے۔ نرمی، صبر، فیصلہ اور سختی کی ضرورت ہے مگر اس کا شعور ہونا لازم ہے کہ کسی وقت کس کے لئے یہ حربے استعمال کئے جانے چاہئیں۔ عقل مندی کے ساتھ مختلف طبقات کے لوگوں کے شعور کے مطابق سلوک کرنا جبکہ اُن کے حالات اور کیفیت بھی فرق فرق ہو، اُس حکمت کا مطالبہ کرتی ہے جو خُدا کی رُوح سے روشن اور تقدس شُدہ ہو۔ IKDS 361.3

    گلتیوں کی کلیسیا کو خط لکھتے وقت پولپس نے بڑے اختصار کے ساتھ اپنی تبدیلی کے واقعات اور اپنے ابتدائی مسیحی تجربہ کا اعادہ کیا۔ یوں اس نے انہیں یہ دکھانے اور بتانے کی کوشش کی کہ خاص الہٰی قُوت کے ظہور کی بدولت اس کی رہنمائی کی گئی کہ وہ انجیل کی عظیم سچائی کو دیکھ اور پکڑ سکے۔ یہ اُن ہدایا ت کے ذریعہ ہی پولُس نے گلتیوں کی کلیسیا کو خبردار کیا تھا جو اُس نے خُدا سے حاصل کی تھیں۔ اسے شک و شبہات اور ہچکچاہٹ کی روشنی میں نہ لکھا بلکہ پوری قائلیت اور کامل علم کے ساتھ اس نے بڑی صفائی سے یہ خاکہ لکھا کہ انسانوں سے ہدایات اور براہ راست ذات الہٰی سے ہدایات پانے میں کیا فرق ہے؟۔ IKDS 362.1

    رسُول نے گلتیوں کو ترغیب دی کہ وہ جھوٹے حادیوں سے جان چھڑائیں جو انہیں گمراہ کرتے ہیں۔ اور اس ایمان کی طرف لوٹیں جس کے ہمراہ ایسے ثبوت ہیں جن پر غلطی کا احتمال نہیں ہو سکتا اور جسے خُداوند کی منظوری بھی حاصل ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے انہیں سچائی سے برگشتہ کرنے کی کوشش کی وہ ریا کار تھے اور ان کے دل گندے اور زندگیاں ناپاک تھیں۔ اُن کا مذہب رسموں کا پلندہ تھا جن کی ادائیگی کی صورت میں وہ خُدا کی حمایت کی توقع کرتے تھے۔ ان کی انجیل کے لئے کوئی خواہش نہیں تھی جو کلام کی تابعداری کے لئے بلاتی ہے۔ “یسوع نے جواب میں اس سے کہا میں تجھ سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک کوئی نئے سرے سے پیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی دیکھ نہیں سکتا”۔ یوحنا ۳:۳۔۔۔ ان کے خیال کے مطابق جس کی بنیاد ایسی تعلیم پر رکھی گئی ہو وہ بہت بڑی قربانی کا مطالبہ کرتا ہے اس لئے وہ اپنی غلطیوں اور سیاہ کاریوں سے چمٹے رہے کیوں کہ وہ خود کو اور دوسروں کو بھی فریب دیتے رہے۔ IKDS 362.2

    دل و جان کی پاکیزگی کے لئے ظاہری مذہبی رسوم اور دستور آج بھی غیر تائب دل کے لئے اُسی قدر دلکشی رکھتے ہیں جیسے قدیم میں یہودی معلمین کے لئے رکھتے تھے۔ آج بھی جھوٹے رُوحانی رہبر موجود ہیں۔ جنکی تعلیم کو لوگ بڑے ذوق و شوق سے سنتے ہیں۔ یہ ابلیس کا آزمودہ حربہ ہے جس کے وسیلہ سے وہ لوگوں کی توجہ خُدا کی شریعت، مسیح کے وسیلہ سے نجات اور اُمید سے ہٹا دیتا ہے۔ ہر زمانہ میں ابلیس ایسے لوگوں کے ذہنوں میں آزمائش بھر دیتا ہے جن کو وہ فریب دینے کا خواہاں ہوتا ہے۔ رسُولی زمانہ میں اس نے یہودیوں کو استعمال کیا۔ جنہوں نے اپنی رسمی عبادتوں کی بڑائی کی اور مسیح یسُوع کو رد کر دیا۔ موجودہ زمانہ میں بہت سے مسیحی مسیح یسُوع کی بڑائی کے بہانہ اخلاقی شریعت کی بے حرمتی کر رہے ہیں اور یہی تعلیم دے رہے ہیں کہ اس شریعت کو توڑنے کی کوئی سزا نہیں۔ اس لئے ہر ایک سچے مسیحی کا فرض ہے کہ ایسے گُمراہ کن اشخاص کا سختی سے منہ بند کرے اور سچائی کے کلام کی مدد سے بے خوف و خطر ان کی غلطیوں کو آشکارہ کرے۔ گلتیہ کی کلیسیا میں اپنے اعتماد کو بحال کرنے کے لئے پولُس رسُول نے حقیقی معنوں میں مسیح کا شاگرد ہونے کا ثبوت فراہم کیا اس نے اعلانیہ کہا کہ میں رسُول ہوں مجھے کسی انسان نے رسُول نہیں بنایا بلکہ یسُوع مسیح اور باپ نے بنایا جس نے مجھے مردوں میں سے زندہ کیا۔ اس کے اس اعزاز کو یروشلیم کی جنرل کونسل تسلیم کرتی تھی۔ IKDS 362.3

    اُس نے اپنی بڑائی کرنے کے لئے یہ سب کچھ نہ کہا بلکہ خُدا کے فضل کو عزت و بزرگی دینے کی خاطر اُس نے یہ اقرار کیا۔ اور جو اس کے رسول ہونے کا انکار کرتے تھے ان کو ثبوت فراہم کیا۔ “میں تو اپنے آپ کو اُن افضل رسُولوں سے کچھ کم نہیں سمجھتا” ۲ کرنتھیوں ۵:۱۱ وہ جو اس کی خدمت اور بلاہٹ کو ناچیز جانتے تھے حقیقت میں وہ مسیح کے خلاف جنگ کرتے تھے جس کا فضل اور جس کی قُوت پولُس کے ذریعہ آشکارا ہوئی۔ رسُول کے دُشمنوں کی مخالفت نے اُسے مجبُور کیا کہ وہ اپنے اختیار اور مرتبہ کی خاطر یہ راہ اختیار کی۔ IKDS 363.1

    رسُول نے ان سبھوں سے جنہوں نے خُدا کو ایک بار اپنا لیا تھا التجا کی کہ وہ انجیل کی سچائی کی طرف لوٹ آئیں۔ اس ے مسیح میں آزاد مردو خواتین بننے کے حقوق پیش کئے۔ اور ایسے دلائل پیش کئے جن کے خلاف ان کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔ جس کے فدیہ کے فضل سے وہ سب جو اس کی غلامی قبول کر لیتے ہیں وہ انہیں راستبازی کے لباس سے ملبس کر دیتا ہے۔ اسنے بڑی صفائی سے بتایا کہ جو بھی جان بچنے کی خواہش رکھتی ہے۔ لازم ہے کہ اس کا حقیقی اور ذاتی تجربہ خُدا کی باتوں میں ہو۔ IKDS 364.1

    رسُول کی التماس بے سُود نہ رہی۔ رُوح القدس بڑی قُوت اور قُدرت کے ساتھ نازل ہوئی اور بہت سی روحیں جن کے پاوں اجنبی راہوں پر چل پڑے تھے اپنے پہلے ایمان کی طرف پلٹ آئے۔ اس وقت سے وہ اس آزادی میں شامل ہوگئے جو مسیح نے مہیا کر رکھی تھی۔ ان کی زندگیوں میں رُوح کے یہ پھل ظاہر ہو گئے۔ “محبت، خوشی، اطمینان، تحمل، مہربانی ، نیکی، ایمانداری، حلم پرہیزگاری”۔ گلتیوں ۲۲:۵۔ خُداوند کے نام کو جلال ملا اور اس علاقے سے بے شمار رُوحیں کلیسیا میں شامل ہو گئیں۔ IKDS 364.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents