Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۴۱ - تُو مجُھے مسیحی کر لينا چاہتا ہے

    اعمال ۱۳:۲۵۔۲۷، ب ۲۶

    پولُس نے قیصر کے ہاں اپیل کی تھی اس لئے فیستس کے لئے اُسے روم بھیجنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا۔ اس سے پہلے کہ کوئی مناست جہاز ملتا، کیونکہ پولُس کے ہمراہ اور بھی قیدیوں کو روم بھیجنا تھا اس لئے ان کے مقدمات کی کیفیت کے سبب مزید تاخیر ہوگئی ۔ اس دیری کی وجہ سے پولُس کو موقع مل گیا کہ وہ قیصریہ کے بڑے بڑے لوگوں سے اپنے ایمان کا اظہار کر سکے۔ جن میں اگر پا بادشاہ بھی شامل تھا۔ IKDS 404.1

    “کچھ دن گزرنے کے بعد اگر پابادشاہ اور برنیکے نے قیصریہ میں آ کر فیستس سے ملاقات کی۔ اور اُن کے کچھ عرصہ وہاں رہنے کے بعد فیستس نے پولُس کے مقدمہ کا حال بادشاہ سے یہ کہہ کر بیان کیا کہ ایک شخص کو فیلکس قید میں چھوڑ گیا ہے۔ جب میں یروشلیم میں تھا تو سردار کاہنوں اور یہودیوں کے بُزرگوں نے اُس کے خلاف فریاد کی اور سزا کے حُکم کی درخواست کی۔ اُس نے اُن حالات کا بھی ذکر کیا جن کے تحت قیدی نے قیصر کے ہاں اپیل کی، اور اس پیشی کا بھی ذکر کیا جس میں اُنہوں نے پولُس پر الزامت لگائے مگر ثابت نہ کر سکے۔ نیز یہ الزامات اُن کے عقیدہ سے علاقہ رکھتے تھے۔ اور ایک شخص یسُوع ناصری کے متعلق تھے جو مر گیا تھا اور پولُس اُسے زندہ ثابت کرتا ہے۔ IKDS 404.2

    جونہی فیستس نے یہ کہانی سُنی تو اُس نے پولُس کی زبانی یہ سب کچھ سُننا پسند کیا۔ “اگر پا نے فیستس سے کہا میں بھی اس آدمی کی سُننا چاہتا ہوں” اُس کی خواہش پر اگلے ہی روز میٹنگ بُلا لی گئی۔ “پس دوسرے دن جب اگر پا اور برنیکے بڑی شان و شوکت سے پلٹن کے سرداروں اور شہر کے رئیسوں کے ساتھ دیوانخانہ میں داخل ہوئے تو فیستس کے حُکم سے پولُس حاضر کیا گیا۔ ” مہمانوں کی عزت افزائی کے لئے تقریب کوبڑا شاندار بنایا گیا۔ خوبصورت کپڑون میں ملبُوس مہمان، سپاہیوں کی شُعلہ زن تلواریں، کمانڈرز کے زرہ بکر اس ضیافت کو چار چاند لگا رہے تھے۔ IKDS 405.1

    پولُس ابھی تک پابہ زنجیر تھا اور حاضرین کے سامنے کھڑا تھا۔ یہ کیسا تقابل تھا! اگر پا اور برنیکے اختیارات کے مالک تھے اس لئے دُنیا نے انہیں ہاتھوں پر اُٹھا رکھا تھا۔ مگر وہ اُن خوبیوں اور برکات اختیارات کے مالک تھے اس لئے دُنیا نے انہیں ہاتھوں پر اُٹھا رکھا تھا۔ مگر وہ اُں خوبیوں اور برکات سے محرُوم تھے جو صرف خُدا وند کی طرف سے ملتی ہیں۔ وہ خُدا کی شریعت کو عدول کرنے والے تھے اور اُن کے دل اور زندگیاں ناپاک تھیں۔ اُن کے اعمال خُداوند کی نظر میں نفرت انگیز تھے۔ IKDS 405.2

    دوسری طرف ایک عمر رسیدہ قیدی، پابجولان سپاہیوں کی نگرانی میں ہے جس میں ظاہری طور پر ایسی کوئی خوبی نہیں کہ لوگ اُس کے مداح ہوں۔ مگر اس ہستی میں سارا آسمان دلچسپی رکھتا ہے جس کا نہ کوئی دوست ہے، نہ مرتبہ اور خُدا کے بیٹے مسیح یسُوع میں ایمان رکھنے کی وجہ سے وہ قیدی ہے۔ فرشتے اس کے خدمت گذار تھے۔ اگر یہاں ان فرشتوں میں سے صر ف ایک فرشتے کا ہی جلال یہاں ظاہر ہو جاتا تُو اس کے سامنے اُن کی ساری شان و شوکت ماند پڑ جاتی۔ شہنشاہ اور درباری زمین میں دھنس جاتے جیسے مسیح یسُوع کی قبر پر رومی پہریدار مردہ سے ہو گئے تھے۔ IKDS 405.3

    فیستس نے پولُس کو ان الفاظ کے ساتھ خُود اسمبلی کے سامنے پیش کیا “اے اگرپا بادشاہ اور اے سب حاضرین تُم اس شخص کو دیکھتے ہو جس کی بابت یہودیوں کی ساری گروہ نے یروشلیم میں اور یہں بھی چلا چلا کر مجھ سے عرض کی کہ اسکا آگے جیتا رہنا مناست نہیں۔ لیکن مُجھے معلوم ہوا کہ اُس نے قتل کے لائق کچھ نہیں کیا اور جب اُس نے خُود شہنشاہ کے ہاں اپیل کی تو میں نے اُس کو بھیجنے کی تجویز کی۔ اس کی نسبت مجھے کوئی ٹھیک بات معلوم نہیں کہ سرکار عالی کولکھوں اس واسطے میں نے اس کو تُمہارے آگے اور خاص کر اگر پابادشاہ تیرے حضور حاضر کیا ہے تاکہ تحقیقات کے بعد لکھنے کے قابل کوئی بات نکلے۔ کیوں کہ قیدی کے بھیجتے وقت اُن الزاموں کو جو اُس پر لگائے گئے ہوں ظاہر نہ کرنا مجھے خلاف عقل معلوم ہوتا ہے۔”IKDS 405.4

    اب اگر پا بادشاہ نے پولُس کو اپنے واسطے بولنے کی اجازت دی۔ اس اعلیٰ مرتبہ سامعین سے پولُس بے خبر نہ تھا۔ گو وہ جانتا تھا کہ دُنیا وی شان و شوکت جاہ و حشمت کتنی فرومایہ ہے اور یہ سب کچھ اُسے پست ہمت نہیں کر سکتا تھا اور نہ ہی اسے بے ضبطی پر مائل کر سکتا تھا۔ “اے اگرپا بادشاہ جتنی باتوں کی یہودی مجھ پر نالش کرتے ہیں آج تیرے سامنے اُن کی جوابدہی کرنا اپنی خُوش نصیبی جانتا ہوں۔ خاص کر اس لئے کہ تُو یہودیوں کی سب رسموں اور مسئلوں سے واقف ہے۔ پس میں منت کرتا ہوں کہ تحمل سے میری سُن۔ ” IKDS 406.1

    پولُس نے اپنی تبدیلی کی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ پہلے میں ضدی اور ہٹ دھرم ایمان میں تھا جبکہ تبدیلی کے بعد میں یسُوع ناصری میں ایمان رکھتا ہوں جو دُنیا کا نجات دہندہ ہے۔ اس نے آسمانی رویا کا بھی ذکر کیا جس کے سبب پہلے میں ہولناک خوف کی لپیٹ میں آ گیا مگر بعد میں وہ میرے لئے بڑے سکون کا سبب ہوا۔ یہ الہٰی جلال کا مکاشفہ تھا۔ اسی کو میں نے آسمان پر خُدا کے دہنے ہاتھ بیٹھے دیکھا جس کو رد کر دیا جائے۔ جس کو میں خُود نفرت کی نگاہ سے دیکھتا اور اس کی حقارت کرتا تھا بلکہ اس کے حواریوں کو بھی میں ڈھونڈ ڈھونڈ کر برباد کرتا تھا۔ جب سے یسُوع ناصری نے مجھے پکڑا ہے میں نیا انسان بن گیا ہوں اور مسیح یسوع کا وفادار غلام جس نے مجھ میں عجیب و غریب تبدیلی پیدا کر دی ہے۔ IKDS 406.2

    پھر رسُول نے اگر پابادشاہ کے سامنے مسیح یسوع کی زمینی زندگی کے چیدہ چیدہ واقعات پر روشنی ڈالی جب وہ اس دھرتی پر تھا۔ اس نے گواہی دی کہ مسیح موعود یسوع ناصری کے روپ میں پیشتر ہی ظاہر ہو چُکا ہے۔ اور اس نے عہد عتیق سے دکھایا کہ یہ مسیح موعود انسانی روپ میں انسانوں میں آ کر رہے گا اور جو کچھ موسیٰ اور نبیوں نے مسیح موعود کی زندگی کے بارے پیشنگوئیاں کی تھیں وہ یسُوع ناصری میں پوُری ہو چکی ہیں۔ کھوئی ہوئی دُنیا کو بچانے کے لئے خُدا کے بیٹے نے صلیبی موت گوارہ کی۔ زندہ ہو کر آسمان پر چڑھ گیا۔ IKDS 407.1

    پولُس نے اس قدر دلائل بازی کیوں کی کیامسیح کا مردوں میں سے زندہ ہونا خارج ازقیاس معلوم ہوتا ہے؟ ایک بار اُس نے اُسے دیکھا اور سُنا تھا اب وہ اس بات سے کیوں کر انکاری ہو سکتا تھا؟ دمشق کی راہ پر اُس نے مسیح مصلوب اور مردوں میں سے زندہ ہونے والے مسیح کو دیکھا تھا، وہی جو یروشلیم کی گلیوں میں چلتا پھرتا تھا، جس نے کلوری پر جان دی، جس نےموت کے بندھن توڑ دیئے اور جو آسمان پر چڑھ گیا۔ جسے کیفا، یعقوب، یوحنا اور دوسرے شاگردوں نے دیکھا۔ پولُس نے خُود اسے دیکھا اور اُس کے ساتھ باتیں کیں۔ اسی آواز نے اُسے حُکم دیا کہ زندہ مسیح کی انجیل کی منادی کر۔ پولُس اپس کی کیوں کر نافرمانی کر سکتا تھا؟ دمشق یروشلیم اور تمام یہودیہ میں اور دُور دراز کے تمام علاقوں میں اُس نے مسیح مصلوب کی گواہی دی تھی اور سب طبقے کے لوگوں سے التجا کی تھی کہ وہ توبہ کریں اور خُدا کی طرف رُجوع لائیں اور توبہ کے موافق پھل لائیں۔ IKDS 407.2

    “انہی باتوں کے سبب سے یہودیوں نے مُجھے ہیکل میں پکڑ کر مار ڈالنے کی کوشش کی لیکن خُدا کی مدد سے میں آج تک قائم ہوں اور چھوٹے بڑے کے سامنے گواہی دیتا ہوں اور ان باتوں کے سوا کچھ نہیں کہتا جن کی پیشنگوئی نبیوں اور موسیٰ نے بھی کی ہے، کہ میسح کو دُکھ اٹھانا ضرُور ہے اور سب سے پہلے وہی مردوں میں سے زندہ ہو کر اُس اُمت کو اور غیر قوموں کوبھی نُور کا اشتہار دے گا”۔IKDS 407.3

    ساری اسمبلی نے پولُس کے تجربہ کو اس قدر انہماک کے ساتھ سُنا جیسےاُن پر کسی نے جادو کر دیا ہو۔ یہ پولُس کا دل پسند موضوع تھا جس کے بارے پولُس کلام کرتا تھا۔ سامعین میں سے کسی کو بھی اُس کے خلوص پر شک نہ گزرا تا ہم پولُس کی شعلہ بیاں تقریر میں فیستس مخل ہو کر کہنے لگا”اے پولُس! تُو دیوانہ ہے بہت سے علم نے تجھے دیوانہ کر دیا ہے”۔ IKDS 408.1

    “پولُس نے کہا کہ اے فیستس بہادار! میں دیوانہ نہیں بلکہ سچائی اور ہوشیاری کی باتیں کہتا ہوں۔ چنانچہ بادشاہ جس سے میں دلیرانہ کلام کرتا ہون یہ باتیں جانتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ اُن باتوں میں سے کوئی اُس سے چھپی نہیں کیونکہ یہ ماجرہ کہیں کو نے میں نہیں ہوا۔ اے اگرپا بادشاہ کیا تُو نبیوں کا یقین کرتا ہے؟ میں جانتا ہوں کہ تُو یقین کرتا ہے۔”IKDS 408.2

    پولُس کے کلام سے نہایت متاثر ہو کر اور اپنے مرتبے اور گردوپیش (اسمبلی کے ممبران) سے بے نیاز ہو کر اس صداقت کو اس کے ضمیر نے قبول کیا، اور ایک قیدی کو جو خُدا کا ایلچی تھا اپنے سامنے کھڑے پاکر غیر ارادی طور پر جواباً کہا “تُو تو تھوڑی ہی سی نصیحت کر کے مجھے مسیحی کر لینا چاہتا ہے؟”۔ “پولُس نے کہا میں تو خُدا سے چاہتا ہوں کہ تھوڑی نصیحت سے یا بہت سے صرف تُو ہی نہیں بلکہ جتنے لوگ آج میری سُنتے ہیں میری مانند ہو جائیں سوا ان زنجیروں کے”۔ IKDS 408.3

    چاہئے تو یہ تھا کہ فیستس اگرپا اور برنیکے انصاف کے تقاضا کے تحت خُود ان زنجیروں کو پہنتے جو پولُس کو پہنا رکھی تھیں۔ کیونکہ یہ حضرات بڑے بڑے جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔ ان گنہگاروں نے مسیح کے نام سے نجات کے بارے ضرُور سُنا تھا، ان میں سے ایک نے تو تقریباً خُدا کے فضل اور معافی کو قبول کر ہی لیا تھا جو پیش کی گئی تھی مگر اگر پانے خُدا کے رحم کو ایک طرف رکھ دیا اور نجات دہندہ مسیح مصلُوب کی صلیب کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ IKDS 408.4

    بادشاہ کے تجسس کو تشفی ملی چنانچہ اپنی نشست سے اُٹھتے ہوئے اجلاس کو برخاست ہونے کا اشارہ کیا۔ اور جونہی اسمبلی برخاست ہو گئی تو وہ آپس میں کہنے لگے “اور الگ جا کر ایک دوسرے سے باتیں کرنے اور کہنے لگے کہ یہ آدمی ایسا تو کچھ نہیں کرتا جو قتل یا قید کے لائق ہو”۔ IKDS 409.1

    بے شک اگر پا یہودی تھا تاہم اس نے فریسیوں کے سے تعصب کا مظاہر ہ نہ کیا۔ اس نے فیستس سے کہا کہ اگر یہ آدمی قیصر ے ہاں اپیل نہ کرتا تو چُھوٹ سکتا تھا۔ اور چونکہ اب معاملہ صدر عدالت تک جا پہنچا تھا اس لئے اس معاملہ میں فیستس یا اگرپا کچھ بھی نہیں کر سکتے تھے۔ IKDS 409.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents