Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۴۵ - روم سے لکھے گئے

    کلُسیوں اور فلپیوں کے نام پولُس رسُول کے خطوط

    پولُس رسُول کو اُ س کے ابتدائی مسیحی تجربہ میں مسیحی پیروکارون کے متعلق خُدا کی مرضی معلوم کرنے کے خاص مواقع ملے۔ وہ تیسرے آسمان تک اُٹھا لیا گیا ۔ وہاں ایسی باتیں سُنیں جو کہنے کی نہیں اور جن کا کہنا آدمی کو روا نہیں۔ مکاشفوں کی زیادتی کے متعلق اُس نے خُود اقرار کیا۔ اُس کو انجیل کے اُصولوں کی۔ بڑے سےبڑے رسُول کے برابر سمجھ تھی۔ اُسے خُدا کی محبت کی چوڑائی، گہرائی، لمبائی اور اُونچائی کی ایسی سمجھ دی گئی جو جاننے سے باہر ہے۔ ۲۔ کرنتھیوں ۲:۱۲، ۴،۱،۱۱،افسیوں ۱۸:۳۔۱۹۔ IKDS 438.1

    پولُس اُن ساری باتوں کا ذکر نہیں کرتا جو اُس نے رویا میں دیکھیں۔ کیونکہ اُس کے سامعین میں کچھ ایسے لوگ تھے جو اُس کی باتوں کو غلط رنگ دے دیتے۔ اور جو کچھ اُس پر ظاہر ہوا اُس نے اُسے اچھا لیڈر اور عاقل اُستاد بننے میں مدد دی نیز اُس کے پیغامات کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالا جو اُس نے آنے والے سالوں میں کلیسیاوں کو دیئے اور رویا میں جو کچھ اُس نے دیکھا وہ ہمیشہ اُس کے ساتھ رہا اور مسیحی سیرت کی صحیح نمائندگی کرنے کے لئے ہمیشہ مدد کرتا رہا۔ زبانی اور خطوں کے ذریعہ ایسا پیغام دیا جو آج تک کلیسیاء کے لئے مدد اور ہمت افزائی کا باعث۔ ایمانداروں سے یہ پیغام آج بھی ہمکلام ہو کر اُن خطرات سے آگاہ کر رہا ہے جو کلیسیا کو پیش آ سکتے ہیں۔ نیز کلیسیا کو کس قسم کی غلط تعلیم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ IKDS 438.2

    جن جن کو اُس نے ہدایات جاری کیں یا تنبیہ کی اُن سب کے بارے اُس کی دلی خواہش تھی کہ وہ آگے کو بچے نہ رہیں۔ اور ہر گمراہ کن تعلیم کے جھونکے سےموجوں کی طرح اُچھلتے بہتے نہ پھریں۔ خُدا کے بیٹے کے ایمان اور اُس کی پہچان میں ایک ہو جائیں۔ جس طرح غیر قومیں اپنے بیہودہ خیالات کے موافق چلتی ہیں تم آئنہ کو اُس طرح نہ چلو۔ اُن کی عقل تاریک ہو گئی ہے اور وہ اُس نادانی کی طرح نہیں بلکہ داناوں کی مانند چلو۔ افسیوں ۱۳:۴۔۱۴، ۱۷۔۱۸، ۱۵:۵۔۱۶۔ پھر اُس نے ایمانداروں کو مشورہ دیا کہ اُس وقت کے لئے تیار ہو جاو جب مسیح یسوع آئے گا۔ “مسیح نے بھی کلیسیا سے محبت کی اپنے آپ کو اُس کے واسطے موت کے حوالہ کر دیا۔ تاکہ ایسی جلال والی کلیسیا بنا کر اپنے پاس حاضر کرے جس کے بدن میں داغ یا جُھری یا کوئی ایسی چیز نہ ہو بلکہ پاک اور بے عیب ہو۔ افسیوں ۲۵:۵۔۲۷ IKDS 439.1

    یہ پیغامات انسانی قُوت سے نہیں بلکہ الہٰی قُوت سے لکھے گئے۔ ان میں پائے جانے والے اسباق سب کو پڑھنے چاہئیں اور ان کا اکثر اعادہ کیا جانا چاہئے۔ ان میں عملی خُدا ترسی پائی جاتی ہے، ان میں اصولات دئیے گئے ہیں جن کی سب کلیسیاوں کو پیروی کرنا چاہئے۔ کس طرح یہ اُصول ابدی زندگی تک رہبری کرتے ہیں بڑی سادگی سے بیان سے بیان کیا گیا ہے۔ IKDS 439.2

    جب کلیسیوں کے مقدسین کے نام خط لکھا گیا اُس وقت پولُس روم میں قیدی تھا۔ رسُول ایمان میں اُن کی ثابت قدمی کے لئے خُوشی کا اظہار کرتا ہے اور یہ اچھی خبر اپفر اس نے اپسے پہنچائی تھی جسے پولُس نے لکھا “اُس سبب سے میں بھی اُس ایمان کا جو تمہارے درمیان خُداوند یسوع پر ہے اور سب مقدسون پر ظاہر ہے حال سُن کر تمہاری بابت شکر کرنے سے باز نہیں آتا اور اپنی دُعاوں میں تُمہیں یاد کیا کرتا ہوں۔ کہ ہمارے خُدا وند یسوع مسیح کا خُدا جو جلال کا باپ ہے تُمہیں اپنی پہچان میں حکمت اور مکاشفوں کی روح بخشے۔ اور تمہارے دل کی آنکھیں روشن ہو جائیں تا کہ تُم کو معلوم ہو کہ اُس کے بُلانے سے کیسی کچھ اُمید ہے اور ہم ایمان لانے والوں کے لئے اُس کی بڑی قُدرت کیا ہی بے حد ہے”۔ IKDS 439.3

    یوں کلسیوں کی کلیسیا کے لئے جو اُس کی دلی خواہش تھی اُس کو اُس نے تحریری شکل دے دی۔ مسیح کے پیروکاروں کے سامنے یہ کلام کتنا مثالی معیار رکھتا ہے۔ یہ کلام ظاہر کرتا ہے کہ مسیحی زندگی میں کتنی شاندار ممکنات ہیں اور خُدا کے بچوں کے سامنے ان برکات کو حاصل کرنے کے لئے کوئی حد مقرر نہیں۔ خُدا کے علم میں مسلسل ترقی کرنے سے وہ مسیحی توبہ میں قُوت پر قُوت اور سرفرازی پر سرفرازی پاتے چلے جائیں گے۔ حتٰی کہ اُس کی جلالی قُوت کو پالیں گے۔ یعنی “اُس کی میراث کے جلال کی دولت”۔ IKDS 440.1

    پولُس نے مسیح یسوع کو ایمانداروں کے سامنے اُس کی مانند پیش کیا جس کے ذریعہ خُداوند نے ہر چیز کو تخلیق کیا۔ اور جس کے ذریعہ اُس نے اُن کی مخلصی کا انتظام کیا۔ اُس نے اعلانیہ کہا کہ جو ہاتھ خُدا کی کائنات کو سنبھالتا ہے اور کائنات کے تمام نظام کو درہم برہم ہوئے بغیر رواں دواں رکھتا ہے یہ وہی ہاتھ ہے جسے صلیب پر کیلوں سے جڑا گیاتھا۔ پولُس نے کہا کہ تمام چیزیں اُسی کے وسیلہ سے تخلیق کی گئیں۔ “کیونکہ اُسی میں سب چیزیں پیدا کی گئیں۔ آسمان کی ہوں یا زمین کی۔ دیکھی ہوں یا اندیکھی۔ تخت ہوں یا ریاستیں یا حکومتیں یا اختیارات سب چیزیں اُسی کے وسیلہ سے اور اُسی کے واسطے پیدا ہوئی ہیں۔ وہ تمام چیزوں سے پہلے مولود ہے اور اُسی میں سب چیزیں قائم رہتی ہیں”۔ کلسیوں ۱۶:۱۔۱۷۔ “جو پہلے خارج اور بُرے کاموں کے سبب سے دل سے دُشمن تھے تاکہ وہ تُم کو مقدس بے عیب اور بے الزام بنا کر اپنے سامنے حاضر کرے” کلسیوں ۲۱:۱۔۲۲ IKDS 440.2

    خُدا کا بیٹا دھرتی پر آگیا تاکہ گری ہوئی نسل انسانی کو سر بلند کرے۔ اُس کی خاطر اُس نے بے عیب دُنیا کو چھوڑ دیا یعنی ننانوے بھیڑیں جو اُسے پیار کرتی تھیں۔ ہماری خاطر اس دھرتی پر آیا تاکہ اُس کے مار کھانے سے ہم شفا پا سکیں۔ وہ ہماری بد کرداریوں کے باعث کُچلا گیا۔ یسعیاہ ۵:۵۳ وہ ہر بات میں اپنے بھائیوں کی مانند بنا۔ اُس نے ایسا ہی بدن دھارا جیسا ہمارا ہے۔ اُسے معلوم تھا کہ بھوکا پیاسا اور تھکا ماندا ہونے کا کیا مطلب ہے۔ وہ کھانا کھا کر طاقت حاصل کرتا اور آرام کر کے تازہ دم ہوتا۔ وہ دھرتی پر اجنبی اور مسافر تھا۔ وہ دُنیا میں تھا مگر دُنیا کا نہ تھا وہ اُسی طرح آزمایا گیا جیسے آج کل مردوخواتین آزمائے جاتے ہیں پھر بھی اُس نے گناہ نہ کیا۔ وہ دوسروں کے بارے ہمدرد نرم دل اور دلجوئی کرنے والا تھا۔ اُس کی سیرت خُداوند کی سیرت تھی “کلام مجسم ہوُا اور فضل اور سچائی سے معمور ہو کر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا ایسا جلال دیکھا جیسے باپ کے اکلوتے کا جلال”۔ یوحنا ۱۴:۱IKDS 441.1

    کلسیُوں کے ایماندار چاروں طرف سے بت پرستوں کے رسم و رواج، عادات، معمولات زندگی اور عقائد میں گھرے ہوئے تھے اور ڈر تھا کہ کہیں وہ انجیل کی تعلیم سے پھر نہ جائیں۔ چنانچہ اُنہیں پولُس رسُول نے لکھا کہ مسیح یسوع ہی واحد اُمید ہے اور وہی ہمارا قلعہ ہے۔ میں یہ چاہتا ہوں تُم جان لو کہ تُمہارے لودیکیہ والوں اور اُن سب کے لئے جنہوں نے میری جسمانی صورت نہیں دیکھی کیا ہی جانفشانی کرتا ہوں۔ تاکہ اُن کے دلوں کو تسلی ہوا اور وہ محبت سے آپس میں گٹھے رہیں اور پُوری سمجھ کی تمام دولت کو حاصل کریں اور خُدا کے بھید یعنی مسیح کو پہچانیں جس میں حکمت اور معرفت کے سب خزانے پوشیدہ ہیں۔ IKDS 441.2

    یہ میں اس لئے کہتا ہوں کہ کوئی آدمی لُبھانے والی باتوں سے تُمہیں دھوکا نہ دے۔ کیونکہ میں گو جسم کے اعتبار سے دُور ہوں مگر رُوح کے اعتبار سے تمہارے پاس ہوں اور تمہاری IKDS 441.3

    باقاعدہ حالت اور تمہارے ایمان کی جو مسیح پر ہے مضبوطی دیکھ کر خُوش ہوتا ہوں ۔ خبردار کوئی شخص تُم کو اُس فیلسوفی اور لا حاصل فریب سے شکار نہ کرے جو انسانوں کی روایت اور دینوی ابتدائی باتوں کے موافق ہیں نہ کہ مسیح کے موافق، کیونکہ اُلوہیت کی ساری معموری اُسی میں مجسم ہو کر سکُونت کرتی ہے۔ اور تُم اُسی میں معمور ہو گئے ہو جو ساری حکومت اور اختیار کا سر ہے”۔ کلیسیوں ۱:۲۔۱۰ IKDS 442.1

    مسیح یسوع نےپیشتر ہی جتا دیا تھا، بے دینی کے بڑھ جانے سے بہتیروں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی”۔ متی ۱۲:۲۴ خُدا وند یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ ستائے جانے کی نسبت، اس بدی کا کلیسیا کو زیادہ نقصان ہو گا۔ چنانچہ پولُس نے بھی بار بار جُھوٹے معلموں سے خبر دار رہنے کی تاکید کی۔ دوسری تمام قباحتوں کے مقابلہ میں کلیسیا کو اس سے چوکس رہنا زیادہ ضروری ہے۔ یہ جھوٹے نبی گمراہیوں کے دروازے کھول دیں گے۔ جن کے راستے دُشمن داخل ہو کر روحانی عقائد کو ہلا کر رکھ دے گا اور مسیحی جو ایمان میں بچے ہیں اُنہیں ورغلالے گا۔ مسیح یسوع ہی اُن کا معیار تھا جس کے مطابق اُنہیں جھوٹے یا سچے معلمین کا جائزہ لینا تھا۔ اور جو تعلیم مسیح کی تعلیم کے ساتھ مطابق نہیں رکھتی اُس تعلیم کو ردّ کرنا تھا۔ مسیح یسوع ہمارے گناہوں کے بدلے مصلوب ہوا۔ مسیح یسوع مردوں میں سے جی اُٹھا، آسمان پر چڑھ گیا۔ نجات کے لئے یہی علم اُنہیں سکھنا اور سکھانا تھا۔ IKDS 442.2

    جن بدعتوں اور قباحتوں سے بچنے کے لئے کلام مقدس نے آگاہی دی ہے وہ آج بھی ہماری کلیسیاوں کو گھیرے ہوئے ہیں۔ جیسے رسُولوں کے زمانہ میں روائتوں فیلسوفی لا حاصل باتوں سے صحیفوں میں ایمان کو برباد کیا جات ہے آج بھی نکتہ چینی، مسئلہ ارتقا ء اور اصالت ارواح، تصوف اور مظاہر پرستی کے ذریعہ روحوں کو ممنوعہ راستہ پر گامزن کر دیا جاتا ہے۔ بہتیروں کے لئے کلام IKDS 442.3

    مقدس ایسا چراغ ہے جس میں تیل نہیں۔ کیونکہ اُنہوں نے قیاس و گمان پر اپنا عقیدہ اُستوار کر رکھا ہے جس سے وہ غلط فہمی اور انتشار کا شکار ہو گئے ہیں۔ کلام مقدس کی تجزیہ نگاری جو الہام سے لکھی گئی ہے اُس کی تشریح، قیاس آرائیاں اور اُس کی دوبارہ اپنی مرضی کی تاویل کرنا، بائبل میں ایمان کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔ یہ تو خُدا کے کلام کو ٹھگنا ہے جو انسانی زندگیوں کو کنٹرل کرتا، اُبھارتا اور سرفرازی عطا فرماتا ہے۔ سپرچولزم کے ذریعہ یہ سکھایا جاتا ہے کہ خواہش ہی سب سے بڑی شریعت ہے، یہی آزادی کی ضمانت ہے یہ بھی تعلیم دی جاتی ہے کہ انسان نے کسی کو نہیں بلکہ خُود کو اپنا حساب دینا ہے۔ IKDS 443.1

    مسیح کے پیروکار کو لُبھانے والے کلام کا سامنا کرنا ہونا ہوگا جس کے بارے رسُول نے کلیسیوں کی کلیسیا کو خبر دار کیا۔ اُسے اُن کا بھی سامنا کرنا ہو گا جو صحائف کی تشریح و تفسیر کرتے ہیں کیوں کہ یہ سب کچھ اُسے قابل قبول نہ ہو گا۔ وہ صر ف کلام مقدس کی سچائیوں کے حق میں ہی آواز بلند کرے گا۔ مسیح کا حواری صرف یسوع پر اپنی نظر جمائے رکھے گا اور ثابت قدمی سے اُسی راہ پر گامزن رہے گا جو اُس کے لئے متعین کر دیا گیا ہے۔ اور اُن تمام قیاس آرائیوں اور عقائد کو ترک کر دے گا جو یسوع کی تعلیم کے ہم آہنگ نہیں۔ اُسے صرف خُداوند کی صداقتوں پر ہی غورو خوض کرنا ہے۔ اُسےیہ صدق دل سے تسلیم کرنا ہے کہ کتاب مقدس خُدا کا الہامی کلام ہے جو براہ راست اُس سے ہمکلام ہوتا ہے۔ یُوں وہ اُس حکمت کو پالے گا جو الہٰی ذات سے صادر ہوتی ہے۔ IKDS 443.2

    خُدا کا علم جو مسیح یسوع میں آشکارہ ہوا تمام نجات پانے والوں کو وہی علم سیکھنا چاہئے۔ یہی وہ علم ہے جو سیرت کی تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔ اور جب یہ علم ہماری زندگیوں میں آ جاتا ہے تو ہمارے اندر مسیح کی شبیہ پیدا کر دیتا ہے۔ یہی وہ علم ہے جسے حاصل کرنے کے لئے خُدا وند اپنے بچوں کو دعوت دیتا ہے۔ اُس کے علاوہ باقی سب کچھ ہیچ ہے۔ IKDS 443.3

    ہر قوم اور سر زمین میں وہ اصول اور ضابطے جو خُدا کے کلام میں دئیے گئے ہیں چالچلن کی اُستواری کے لئے بنیاد ہیں۔ اور سب سے محفوظ اصول یہ ہے کہ جو کچھ خُدا وند تعالےٰ فرماتا ہے وہی کریں۔ خُداوند کے قوانین راست ہیں۔ وہ دل کو فرحت پہنچاتے ہیں، ایسے کام کرنے والا کبھی جنبش نہیں کھائے گا۔ زبور ۸:۱۹، ۱۵:۱۵ ۔۔۔۔ خُدا وند کے کلام کے ساتھ پولُس رسُول نے اپنے زمانے کے غلط نظریات کا یہ کہتے ہوئے مقابلہ کیا۔ “کیونکہ سوا اُس نیو کے جو پڑی ہوئی ہے اور وہ یسوع مسیح ہے کوئی شخص دوسری نہیں رکھ سکتا”۔ ۱۔ کرنتھیوں ۱۱:۳ IKDS 444.1

    کلسیوں کے ایماندارون نے اپنی تبدیلی اور بپتسمہ لینے کے وقت یہ عہد کیا تھا کہ وہ تمام عقائد، معمولات اور رسمیں جن کے وہ ماضی میں دلدادہ رہے ہیں، اب سے اُنہیں تک کر کے صرف زندہ خُدا کی عبادت و پرستش کریں گے۔ اپنے اس خط میں پولُس نے اُنہیں یہ سب کچھ یاد دلایا اور التماس کی کہ اپنے عہد پر قائم رہیں اور بدی کے خلاف متواتر کوشش کرتے رہیں جو اُنہیں اپنی غلامی میں لینے کی خواہاں ہے۔ “پاس جب تُم مسیح کے ساتھ جِلائے گئے تو عالم بالا کی چیزوں کی تلاش میں رہو جہاں مسیح موجود ہے اور خُدا کی دہنی طرف بیٹھا ہے۔ عالم بالا کی چیزوں کے خیال میں رہو نہ کہ زمین پر کی چیزوں کے۔ کیونکہ تُم مر گئے اور تمہاری زندگی مسیح کے ساتھ خُدا میں پوشیدہ ہے۔ جب مسیح جو ہماری زندگی ہے ظاہر کیا جائے گا تو تُم بھی اُس کے ساتھ جلال میں ظاہر کئے جاو گے”۔ IKDS 444.2

    “اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پُرانی چیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہو گئیں”۔ ۲۔کرنتھیوں ۱۷:۵۔ مسیح کی قُوت سے مردوں اور عورتوں نے بدی کی عادات کی زنجیروں کو توڑ دیا ہے۔ اُنہوں نے خُود غرضی ترک کر دی ہے۔ مقدسین کی حقارت کرنے والا خُود مقدسین میں شامل ہو گیا۔ شرابی نے پرہیز گاری اور حرامکار نے شریفانہ زندگی اپنا لی ہے۔ وہ روحیں جو شیطانی رنگ میں رنگی ہوئی تھیں اُنہوں نے خُدا کی شبیہ اختیار کر لی ہے۔ یہ ساری تبدیلی کلام مقدس کی مرہون منت ہے اور کلام مقدس کا یہی گہرا راز ہے۔ ہم اُسے سمجھ تو نہیں سکتے، صرف اس بات کا یقین ہی کر سکتے ہیں جیسا کہ صحائف میں بھی آیا ہے “مسیح جو جلال کی اُمید ہے تُم میں رہتا ہے”۔ کلسیوں ۲۷:۱IKDS 444.3

    جب خُدا وند کا روح دل اور ذہن و دماغ پر قابض ہوتا ہے تو تبدیل شدہ رُوح نیا گیت گنگناتی ہے۔ کیوں کہ وہ محسوس کرتی ہے کہ اُس کے تجربہ میں خُداوند کے وعدے پُورے ہوئے ہیں۔ اُس کے گناہ معاف ہو گئے ہیں۔ اور الہٰی شریعت کے توڑنے پر اُس نے خُدا وند سے توبہ کر کے معذرت کر لی ہے اور وہ مسیح یسوع میں ایمان لے آئی ہے جس نے اُس کی خاطر جان دی۔ “پس جب ہم ایمان سے راستباز ٹھہرے تو خُدا کے ساتھ اپنے خُداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے صلح رکھیں”۔ رومیوں ۱:۵۔ IKDS 445.1

    اور چونکہ مسیح نے ہمارے لئے یہ سب کچھ کر دیا ہے اس لئے یہ تو نہیں کہ ایک مسیحی ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر مطمئن ہو کر بیٹھ جائے۔ وہ جو خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے وہ جان جائے گا کہ تاریکی کی تمام قوتیں اُس کے خلاف جمع ہو جائیں گی تاکہ اُس کی دلی تبدیلی کو پھر پہلی نہج پر لے آئیں۔ ہر روز اُسے اپنے عہد کی تجدید کرنا اور ہر روز بدی کے ساتھ اُسے جنگ آزما ہونا ہو گا۔ پرانی عادات اور وراثتی بدی کے رُجحانات غلبہ پانے کی کوشش کریں گے۔ جن کے خلاف اُسے ہر وقت چوکس رہنا ہو گا اور مسیح کی قُوت میں فتح پانے کے لئے جدوجہد کرنا ہو گا۔ IKDS 445.2

    “پس اپنے اُن اعضا کو مردہ کرو جو زمین پر ہیں یعنی حرامکاری اور ناپاکی اور شہوت اور بُری خواہش اور لالچ جو بت پرستی کے برابر ہے۔ کہ اُن ہی کے سبب سے خُدا کا غضب نافرمانی کے فرزندوں پر نازل ہوتا ہے۔ اور تُم بھی جس وقت اُن باتوں میں زندگی گزارتے تھے اُس وقت اُن ہی پر چلتے تھے۔ لیکن اب تُم بھی ان سب کو یعنی غصہ اور قہر اور بد خواہی اور بد گوئی اور منہ سے گالی بکنا چھوڑ دو۔ ایک دوسرے سے جُھوٹ نہ بولو کیونکہ تُم نے پُرانی انسانیت کو اُس کے کاموں سمیت اُتار ڈالا اور نئی انسانیت کو پہن لیا جو معرفت حاصل کرنے کے لئے اپنے خالق کی صورت پر بنتی جاتی ہے۔ اور اُن سب کے اُوپر محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو اور مسیح کا اطمینا جس کے لئے تُم ایک بدن ہو کر بُلائے بھی گئے ہو تُمہارے دلوں پر حکومت کرے اور تُم شُکر گزار رہو”۔ IKDS 445.3

    جو خُداوند کی خدمت میں مشغول ہیں اُں کے لئے کلسیوں کے خط میں دیئے گئے اسباق بڑی ہی اقدار کے حامل ہیں۔ ان اسباق میں پائے جانے والے مقصد کی یکسوئی اور ارادہ کی بلندی صرف ان کی زندگی میں دیکھی جا سکے گی جو حقیقی معنوں میں مسیح یسُوع کی نمائندگی کرتے ہیں۔ وہ ان سب چیزوں کو ترک کر دے گا جو ترقی کی راہ میں حائل ہوتی ہیں۔ ایک ایماندار کی زندگی سے مسیح کی محبت، فروتنی، انکساری، رحم اور مہربانی ٹپکے گی۔ ہمیں پاکیزہ، اعلیٰ و برتر اور شرافت کی زندگی گزارے کے لئے آسمانی قُوت کی ازحد ضرورت ہے۔ انسانی نیت کے لئے دُنیا میں بہت کچھ ہے جبکہ آسمانی بادشاہت میں بہت ہی کم۔ IKDS 446.1

    ایک مسیحی کو خُدا کے مثالی معیار تک پہنچنے کے لئے مایوس ہونے کی ہرگز ضرورت نہیں۔ مسیح یسوع کی قُدرت اور فضل سے اخلاقی اور روحانی کاملیت کا وعدہ سب کے لئے موجود ہے۔ مسیح یسُوع ہی قُوت کا منبع ہے جو زندگی کا سر چشمہ ہے وہ ہمیں اپنے کلام کے پاس لاتا ہے اور زندگی کے درخت سے گناہ کی مریض روحوں کے لئے شفا بخش پتے مرحمت فرماتا ہے۔ وہ ہمیں خُدا کے تخت کے پاس لے جاتا ہے اور ہمارے منہ میں دُعا بھر دیتا ہے جو ہمیں اس کی قربت میں لے آتی ہے۔ ہمارے حق میں کام کرنے کے لئے وہ تمام طاقتور آسمانی وسائل کو استعمال میں لاتا ہے۔ ہر قدم پر ہم اس کی زندہ قُوت کو مس (چھوتے) کرتے ہیں۔ IKDS 446.2

    خُدا وند خُدا ان پر ترقی اور سرفرازی حاصل کرنے کی کوئی حد مقرر نہیں کرتا جو اسے حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں۔ “کمال روحانی حکمت اور سمجھ کے ساتھ اور اس کی مرضی کے علم سے معمور ہو کر ” دُعا کے ذریعہ جاگتے رہنے، سمجھ اور علم میں ترقی کر کے “اس کے جلال کی قدرت کے موافق ہر طرح کی قُوت سے قوی ہو کر ” وہ دوسروں کی خدمت کرنے کے لئے تیار ہو سکیں گے۔ نجات دہندہ کا یہی مقصد ہے کہ انسان پاک اور خُدا کے لئے وقف ہو کر اس کا ہاتھ بٹائیں۔ اس عظیم حق اور شرف کے لئے ہمیں اسکا شکرگزار ہونا چاہئے “اور باپ کا شکر کرتے رہو جس نے ہمکو اس لائق کیا کہ نور میں مقدسوں کے ساتھ میراث کا حصہ پائیں اسی نے ہم کو تاریکی کے قبضہ سے چھڑا کر اپنے عزیز بیٹے کی بادشاہی میں داخل کیا۔ ” کلسیوں ۱۲:۱۔۱۳ IKDS 447.1

    پولُس رسُول نے فلپیوں کی کلیسیا کو بھی کلیسیوں کی کلیسیا کی طرح روم سے لکھا جہاں وہ قید میں تھا۔ فلپیوں کی کلیسیا نے پولُس کو اپفردتُس کے ہاتھ کچھ مدد بھیجی تھی جسے پولُس “میرا بھائی اور ہمخدمت اور ہم سپاہ اور تمہارا قاصد اور میری حاجت رفع کرنے کے لئے خادم” کہتا ہے۔ جب اپفردتُس روم میں تھا تو بیماری سے مرنے کو تھا مگر خُدا نے اس پر رحم کیا پولُس نے لکھا کہ فقط اس پر ہی نہیں بلکہ مجھ پر بھی تاکہ مجھے غم پر غم نہ ہو۔ اور جب فلپیوں کی کلیسیا نے اس کی بیماری کے بارے سنا تو چاہا کہ وہ واپس آجائے۔ اس لئے پولُس لکھتا ہے کہ مجھے اس کے بھیجنے کا اور بھی زیادہ خیال ہوا کہ تُم بھی اس کی ملاقات سے خُوش ہو جاو اور میرا بھی غم گھٹ جائے۔ پس تُم اس سے خُداوند میں کمال خُوشی کے ساتھ ملنا اور ایسے شخصوں کی عزت کیا کرو۔ اس لئے کہ وہ مسیح کے کام کی خاطر مرنے کے قریب ہو گیا تھا اور اس نے جان لگا دی تاکہ جو کمی تمہاری طرف سے میری خدمت میں ہوئی اُسے پُورا کرے۔ IKDS 447.2

    اپفُردتُس کے ہاتھ پولُس نے فلپیوں کی کلیسیا کو خط روانہ کیا۔ جس میں اس نے امداد بھیجنے پر اُن کا شُکر یہ ادا کیا۔ فلپیوں کی کلیسیا پولُس کی حاجت رفع کرنے کے لئے باقی تمام کلیسیاوں کی نسبت زیادہ فیاض دل تھی۔ “اے فلپیو! تُم خُود بھی جانتے ہو کہ خوشخبری کے شُروع میں جب میں مکدنیہ سے روانہ ہُوا تو تمہارے سوا کسی کلیسیا نے لینے دینے کے معاملہ میں میری مدد نہ کی۔ چنانچہ تھسلُینکے میں بھی میری احتیاج رفع کرنے کے لئے تُم نے ایک دفعہ نہیں بلکہ دو دفعہ کچھ بھیجا تھا۔ یہ نہین کہ میں انعام چاہتا ہوں بلکہ ایسا پھل چاہتا ہوں جو تمہارے حساب میں زیادہ ہو جائے۔ میرے پاس سب کچھ ہے بلکہ افراط سے ہے۔ تمہاری بھیجی ہوئی چیزیں اپفُردتُس کے ہاتھ سے لے کر میں آسودہ ہو گیا ہوں۔ وہ خوشبو اور مقبول قربانی ہیں جو خُدا کو پسندیدہ ہے۔ IKDS 448.1

    “ہمارے باپ خُدا اور خُداوند یسُوع مسیح کی طرف سے تمہیں فضل اور اطمینان حاصل ہوتا رہے۔ میں جب کبھی تمہیں یاد کرتا ہوں تو اپنے خُدا کا شکر بجا لاتا ہوں۔ اور ہر ایک دُعا میں جو تمہارے لئے کرتا ہوں ہمیشہ خُوشی کے ساتھ تُم سب کے لئے درخواست کرتا ہوں۔ اس لئے کہ تُم اول روز سے لے کر آج تک خُوشخبری کے پھیلانے میں شریک رہے ہو۔ اور مجھے اس بات کا بھروسہ ہے کہ جس نے تُم میں نیک کام شُروع کیا ہے وہ اسے یسُوع مسیح کے دن تک پُورا کر دے گا۔ چنانچہ واجب ہے میں تُم سب کی بابت ایسا ہی خیال کروں کیونکہ تُم میرے دل میں رہتے ہو اور میری قید اور خُوشخبری کی جواب دہی اور ثبوت میں تُم سب میرے ساتھ فضل میں شریک ہو۔ خُدا میرا گواہ ہے کہ میں مسیح یسُوع کی سی الفت کر کے تُم سب کا مشتاق ہوں ۔ اور یہ دُعا کرتا ہوں کہ تمہاری محبت علم اور ہر طرح کی تمیز کے ساتھ اور بھی زیادہ ہوتی جائے۔ تاکہ عمدہ عمدہ باتوں کو پسند کر سکو اور مسیح کے دن تک صاف دل رہو اور ٹھوکر نہ کھاو۔ اور راستبازی کے پھل سے جو یسُوع مسیح کے سبب سے ہے بھرے رہو تا کہ خُدا کا جلال ظاہر ہو اور اس کی ستائش کی جائے۔” IKDS 448.2

    خُدا کے فضل نے پولُس کی قید خانہ میں دستگیری کی اور وہ مصیبتوں کے باوجود شاد کام ہو سکتا تھا اس نے فلپیوں کی کلیسیا کو ایمان اور یقین کے ساتھ خبر دی کہ میرے قید تنہائی انجیل کی بڑھتی کا باعث ہوئی ہے “اے بھائیو! میں چاہتا ہوں تُم جان لو کہ جو مجھ پر گزرا وہ خُوشخبری کی ترقی کا باعث ہوا۔ یہاں تک کہ قیصری سپاہیوں کی ساری پلٹن اور باقی سب لوگوں میں مشہور ہو گیا کہ میں مسیح کے واسطے قید ہوں ۔ اور جو خُداوند میں بھائی ہیں ان میں سے اکثر میرے قید ہونے کے سبب سے دلیر ہو کر بے خوف خُدا کا کلام سنانے کی زیادہ جرات کرتے ہیں۔ IKDS 449.1

    پولُس کے اس تجربہ میں ہمارے لئے ایک سبق ہے۔ کیونکہ یہ خُدا کے کام کرنے کے راستوں اور وسائل کی نشاندہی کرتا ہے۔ خُداوند اس میں سے بھی فتح عطا فرما سکتا ہے جس کام میں ہمیں مات اور ہزیمت دکھائی دے رہی ہو۔ ہم ظاہری چیزوں کو دیکھتے ہوئے خُدا کو بھول جانے کے خطرے میں ہیں، لہٰذا ہمیں ایمان کی آنکھ سے ان چیزوں کو دیکھنا چاہئے جو اندیکھی ہیں۔ جب مصائب اور ناگہانی بلائیں نازل ہوتی ہیں تو ہم اپنی بے سمجھ عقل کے مطابق خُداوند کو اس بد بختی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ اگر وہ مہاری افادیت کو کسی جگہ سے کٹ کرنے کو مناسب خیال کرتا ہے، ہم گلہ شکوہ کرتے ہیں اور کراہتے ہیں، مگر یہ نہیں سوچتے کہ شاید یوں خُدا ہمارے لئے زیادہ بھلائی پیدا کرنے کا خواہاں ہے۔ ہمیں یہ سیکھنے کی ضرورت ہے تادیب و سرزنش خُدا وند کے عظیم منصوبے کا ایک حصہ ہے اور ان آفات کے عصا تلے بعض اوقات مسیحی وہ خدمت انجام دے سکتا ہے جو وہ سرگرم خدمت میں انجام نہ دے سکا۔ IKDS 449.2

    مسیح کا نمونہ پیش کرتے ہوئے فلپیوں کی کلیسیا کو پولپس لکھتا ہے “اس نے اگرچہ خُدا کی صورت پر تھا خُدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا۔ بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہو گیا۔ اور انسانی شکل میں ظاہر ہو کر اپنے آپ کو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی”۔ IKDS 449.3

    “پس اے میرے عزیزو! جس طرح تُم ہمیشہ سے فرمانبرداری کرتے آئے ہو اسی طرح اب بھی نہ صرف میری حاضری میں بلکہ اس سے بہت زیادہ میری غیر حاضری میں ڈرتے اور کانپتے ہوئے اپنی نجات کا کام کئے جاو۔ کیونکہ جو تُم میں نیت اور عمل دونوں کو اپنے نیک ارادہ کو انجام دینے کے لئے پیدا کرتا ہے وہ خُدا ہے، سب کام شکایت اور تکرار کے بغیر کیا کرو۔ تاکہ تُم بے عیب اور بھولے ہو کر ٹیڑھے اور کجر و لوگوں میں خُدا کے بے نقص فرزند بنے رہوں۔ (جن کے درمیان تُم دُنیا میں چراغوں کی طرح دکھائی دیتے ہو ، اور زندگی کاکلام پیش کرتے ہو) تاکہ مسیح کے دن مجھے فخر ہو کہ نہ میری دوڑ دھوپ بے فائدہ ہوئی نہ میری محنت اکارت گئی”۔ IKDS 450.1

    یہ کلام ہر ایک جانفشانی کرنے والی روح کی مدد کے لئے ورطہ تحریر میں لائے گئے۔ پولُس رسُول ان کے سامنے کاملیت کا معیار رکھتا ہے اور دکھاتا ہے کہ اس تک کس طرح رسائی ممکن ہے۔ “اپنی نجات کے کام کو کئے جاو کیونکہ یہ خُداوند ہے جو تُم میں کام کرتا ہے”۔ نجات حاصل کرنے کا کلام شراکت داری کا کام ہے ۔ خُدا اور تائب گنہگار میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ازحد ضروری ہے۔ نجات کے لئے راست کردار کا بڑا عمل دخل ہے اور وہ راست اصولوں کے بغیر ناممکن ہے۔ انسان کے لئے لازم ہے کہ کاملیت کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو ٹھوکر مار کر راستے سے دور کر دے۔ مگر اس کامیابی کے لئے اسے کامل طور پر خُدا پر بھروسہ کرنا ہے۔ محض انسانی کوشش ناکافی ہوں گی ۔ الہٰی قُوت کے بغیر کچھ حاصل نہیں ہو سکتا۔ خُدا ور انسان دونوں مل کر اس کے لئے کام کرتے ہیں۔ آزمائش کی مزاحمت تو انسان کو کرنی ہے مگر اس مزاحمت کے لئے اسے خُدا سے قُوت حاصل کرنا ہوگی۔ ایک طرف تو غیر محدود حکمت ، ہمدردی ، دلجوئی اور بے پناہ قُوت ہے جبکہ دوسری جانب کمزوری ، خطا اور بے بسی ہے۔IKDS 450.2

    خُدا کا منشا یہ ہے کہ ہمیں اپنے اُوپر پُوری طرح ضبط حاصل ہو۔ مگر وہ ہماری اجازت اور تعاون کے بغیر اس میں ہماری مدد نہیں کر سکتا۔ الہٰی روح اُن قوا کے ذریعہ کام کرتی ہے جو خُدا نے انسان کو پہلے سے دے رکھی ہیں۔ اپنی رغبتوں، خواہشوں اور منصوبوں کو ہم خُود بخود خُدا کی مرضی کے مطابق ڈھال سکنے کے قابل نہیں ہیں۔ ہاں اگر ہم رضامند ہوں تو نجات دہندہ یہ کام ہمارے لئے انجام دے سکے گا۔ “چنانچہ ہم تصورات اور ہر ایک اونچی چیز کو جو خُدا کی پہچان کے برخلاف سر اٹھائے ہوئے ہے ڈھا دیتے ہیں اور ہر ایک خیال کو قید کر کے مسیح کا فرمانبردار بنا دیتے ہیں”۔۲۔کرنتھیوں ۵:۱۰ IKDS 451.1

    وہ جو متناسب، سڈول چالچلن کی استواری کا خواہاں ہے اور جو متوازن مسیحی زندگی کا حامل ہونا چاہتا ہے اسے اپنا سب کچھ مسیح کو دے دینا چاہئے اور جو کچھ مسیح کے لئے کر سکتا ہے اسے کرنا چاہئے کیونکہ نجات دہندہ ادھوری خدمت کو قبول نہیں فرمائے گا۔ اپنے آپ کو خُدا کے تابع کرنے کا سبق اسے روزانہ سیکھنا ہو گا۔ اسے خُدا کے قوانین ماننے اور ان کا مطلب جاننے کے لئے کلام مقدس کا مطالعہ کرنا ہوگا۔ یوں وہ مسیحیت کے اعلیٰ معیار تک پہنچ سکے گا۔ آئے روز خُدا وند کو اُس کی سیرت میں کام کرنا ہے تاکہ وہ آزمائش میں پورا اُتر سکے۔ آئے روز ایماندار کو فرشتوں اور انسانوں کے سامنے اس رفیع و برتر تجربہ کے لئے یہ دکھانا ہو گا کہ انجیل گری ہوئی نسل انسانی کے لئے کیا کر سکتی ہے۔ IKDS 451.2

    “میرا یہ گمان نہیں کہ پکڑ چکا ہوں بلکہ صرف یہ کرتا ہوں کہ جو چیزیں پیچھے رہ گئیں ان کو بُھول کر آگے کی چیزوں کی طرف بڑھے ہوئے نشان کی طرف دوڑا ہوا جاتا ہوں تاکہ اس انعام کو حاصل کروں جس کے لئے خُدا نے مجھے مسیح یسوع میں اُوپر بُلایا ہے”۔ IKDS 451.3

    پولُس نے بہت کچھ کیا جب وہ مسیح یسُوع کی غلامی میں آگیا اس نے بڑی مشقت کی۔ شہر شہر، اور ملک ملک کے سفر کے دوران اس نے صلیب کی کہانی بیان کی، انجیل کے لئے روحوں کو جیتا اور کلیسیائیں قائم کیں۔ ان کلیسیاوں کی خبر گیری اور ان کو بہت سے خطوط روانہ کئے جن میں ہدایات فرمائیں۔ بعض اوقات اپنی روزی خُود کمائی۔ اس سب کے باوجود اس عظیم مقصد سے نظریں نہ ہٹائیں جس کے لئے اُسے بُلایا گیا تھا۔ اور وہ ہر حال میں اس کے ساتھ ثابت قدم رہا جو اُسے دمشق کی راہ پر ملا تھا۔ اس سے اُسے کوئی طاقت پیچھے نہ ہٹا سکی۔ کلوری کی صلیب کو عظمت دینے سے ہی اس کے کلام اور اعمال کو پُر تاثیر کیا۔ IKDS 451.4

    وہ عظیم مقصد جس نے پولُس کو مشکلات اور تکالیفوں کے اندر بھی آگے بڑھنے کے لئے مجبور کیا وہ مقصد ہر ایک کار گزار کو خُدا کے لئے اپنی زندگی وقف کرنے کے لئے رہبری کر سکتا ہے۔ دنیاوی دلفریبیاں اس کی توجہ نجات دہندہ سے ہٹانے کی ہر ممکن کوشش کریں گی مگر وہ نشان کی طرف بڑھتا ہی چلا جائے گا۔ اور دنیا، فرشتوں اور انسانوں کو دکھا دے گا کہ خُدا کے چہرے کو دیکھنے کی اُمید کے سامنے ہر قربانی ہیچ ہے۔ IKDS 452.1

    گو پولُس قیدی تھا مگر وہ پست ہمت یا بیدل نہ تھا۔ بلکہ روم سے جو خطوط اس نے کلیسیاوں کو لکھے ان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مسیح میں شادمان تھا۔ “خداون میں ہر وقت خُوش رہو۔ پھر کہتا ہوں کہ خُوش رہو۔ کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور منت کے وسیلہ سے شکر گزاری کے ساتھ خُدا کے سامنے پیش کی جائیں۔ تو خُدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالون کو مسیح یسُوع میں محفوظ رکھے گا۔ “غرض اے بھائیو! جتنی باتیں سچ ہیں اور جتنی باتیں شرافت کی ہیں اور جتنی باتیں واجب ہیں اور جتنی باتیں پاک ہیں اور جتنی باتیں پسندیدہ ہیں اور جتنی باتیں دلکش ہیں غرض جو نیکی اور تعریف کی باتیں ہیں ان پر غور کیا کرو”۔ ” میرا خُدا اپنی دولت کے موافق جلال سے مسیح یسُوع میں تمہاری ہر ایک احتیاج رفع کرےگا۔ خُدا وند یسُوع مسیح کا فضل تمہاری روح کے ساتھ رہے”۔ IKDS 452.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents