Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۵۲ - ابد تک قائم رہو

    پطرس کا دوسرا عام خط

    پطرس رسُول نے یہ دوسرا خط اُن کے نام لکھا جنہوں نے اُس کی طرح “قیمتی ایمان” پایا۔ اس خط کے ذریعہ اُس نے اُن کے سامنے مسیحی چال چلن کی ترقی کی تجویز پیش کی۔ چنانچہ رسُول لکھتا ہے “خُدا اور ہمارے خُداوند یسوع کی پہچان کے سبب سے فضل اور اطمینان تمہیں زیادہ ہوتا رہے۔ کیوں کہ اُس کی الہٰی قُدرت نے وہ سب چیزیں جو زندگی اور دینداری سے متعلق ہیں ہمیں اُ کی پہچان کے وسیلہ سے عنایت کیں جس نے ہم کو اپنے خاص جلال اور نیکی کے ذریعہ بُلایا۔ جن کے باعث اُس نے ہم سے قیمتی اور نہایت بڑے وعدے کئے تاکہ اُن کے وسیلہ سے تُم اُس خرابی سے چُھوٹ کر جو دُنیا میں بُری خواہش کے سبب سے ہے ذات الہٰی میں شریک ہو جاو۔ پس اسی باعث تُم اپنی طرف سے کمال کی کوشش کر کے اپنے ایمان پر نیکی اور نیکی پر معرفت اور معرفت پر پرہیزگاری اور پرہیزگاری پر صبر اور صبر پر دینداری۔ اور دینداری پر برادرانہ اُلفت اور برادرانہ اُلفت پر محبت بڑھاو۔ کیونکہ اگر یہ باتیں تُم میں موجود ہوں اور زیادہ بھی ہوتی جائیں تو تُم کو ہمارے خُدا وند یسوع مسیح کے پہچاننے میں بیکار اور بے پھل نہ ہونے دیں گی”۔ IKDS 496.1

    یہ کلام ہدایات سے بھرپور اور فتح کی ضمانت ہیں۔ رسُول مسیحیوں کے سامنے ترقی کی سیڑھی رکھتا ہے۔ جس کے ذریعہ ہر قدم پر وہ مسیح کی پہچان میں بڑھتا ہی جاتا ہے اور اس میں ساکن کھڑے رہنے کا کوئی مقام نہیں۔ ایمان، نیکی، معرفت، پرہیزگاری، صبر، دینداری اور محبت سیڑھی کے اقدام (Steps) ہیں جن کے ذریعہ مزید اور پر کی طرف بڑھتے ہوئے مسیح خُداوند کے دیئے گئے مثالی معیار تک رسائی کر سکتے ہیں یوں خُداوند ہمارے لئے خُود حکمت، راستبازی، تقدیس اور نجات بن جاتا ہے۔ IKDS 496.2

    خُداوند خُدا نے اپنے لوگوں کو جلال اور بھلائی کے لئے بُلایا ہے اور یہ سب کچھ خُدا کے ساتھ مربوط ہو کر سبھوں کی زندگیوں سے ظاہر ہو گا۔ اور وہ آسمانی نعمتوں میں شریک ہو کر کاملیت حاصل کرتے ہیں۔ “بلکہ جس طرح تمہارا بلانے والا پاک ہے اُسی طرح تُم بھی اپنے سارے چال چلن میں پاک ہو”۔ ۱۔پطرس ۱۵:۱ یہ خُداوند کا جلال ہے جو اپنے بچوں کو بھلائی اور نیکی عطا کرتا ہے۔ اُس کی دلی تمنا ہے کہ مرد و زن دونوں بلند ترین معیار تک رسائی کریں اور جب وہ ایمان کے ذریعہ یسوع کی قوت کو تھام لیتے ہیں، اور اُس کے وعدوں کے لئے التماس کرتے ہیں، اور جب رُوح القدس پانے کے لئے اُس سے تقاضا کریں گے تو خُداوند اُنہیں کبھی بھی انکار نہیں کرے گا اور وہ اُس میں کامل کئے جائیں گے۔ IKDS 497.1

    انجیلی ایمان پانے کے بعد ایمان دار کا دوسرا کام یہ ہے کہ اپنے چال چلن میں نیکی کا اضافہ کرے۔ یوں وہ دل کو صاف کرتا ہے اور خُدا کے علم کو پانے کے لئے ذہن کو تیار کرتا ہے۔ یہ علم ہر طرح کی سچی تعلیم اور حقیقی خدمت کی بنیاد ہے جو آزمائشوں کے بر خلاف پناہ ہے۔ اور یہی حقیقی علم ہماری سیرت کو خُدا کی سیرت کے ہم آہنگ کرتا ہے۔ خُدا اور مسیح کی پہچان کے سبب ہی ایمانداروں کو ہر اچھی نعمت ملتی ہے۔ یعنی وہ سب چیزیں جو زندگی اور دینداری سے متعلق ہیں وہ جو خلوص نیتی سے خداوند کی راستبازی حاصل کرنے کا خواہش مند ہے اُس سے کوئی اچھی نعمت نہیں رکھی جائے گی۔ IKDS 497.2

    خُداوند یسوع مسیح نے فرمایا “اور ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خُدائے واحد اور برحق کو جانیں”۔ یوحنا ۳:۱۳ یرمیاہ نبی نے خُداوند کے رُوح کے تحت فرمایا “خُدا وند یوں فرماتا ہے کہ نہ صاحب حکمت اپنی حکمت پر اور نہ قوی اپنی قُوت پر اور نہ مالدار اپنے مال پر فخر کرے۔ لیکن جو فخر کرتا ہے اس پر فخر کرے کہ وہ سمجھتا اور مجھے جانتا ہے کہ میں ہی خُداوند ہوں جو دُنیا میں شفقت و عدل اور راستبازی کو عمل میں لاتا ہوں کیونکہ میری خُوشنودی ان ہی باتوں میں ہے۔ خُداوند فرماتا ہے۔ یرمیاہ ۲۳:۹۔۲۴۔۔۔ جویہ پہچان حاصل کر لیتا ہے اس کی روحانی اتھاہ، وسعت اور اُونچائی کو انسانی عقل بمشکل سمجھ سکتی ہے۔ IKDS 498.1

    کسی کو بھی مسیح کی سیرت کی کاملیت پانے کے لئے ناکام نہیں ہونا چاہئے۔ کیونکہ مسیح خُداوند نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر تمام ایمانداروں کے لئے وہ سب کچھ مہیا کر دیا ہے جو زندگی اور خُدا ترسی کے لئے ضرُوری ہیں۔ خُداوند کی خواہش ہے کہ ہم کاملیت کے معیار تک پہنچیں اور اس کے لئے اس نے ہمارے سامنے مسیح کی سیرت کا نمونہ رکھ دیا ہے۔ بشریت کا جامہ پہنے ہوئے بدی کا مسلسل مقابلہ کرتے ہوئے مسیح یسُوع نے دکھا دیا کہ ذاتِ الہٰی کے ساتھ منسلک ہو کر تمام بنی آدام سیرت کی کاملیت کو حاصل کر سکتے ہیں۔ بلکہ خُداوند ہمارے لئے ضمانت پیش کرتا ہے کہ ہم بھی کامل فتح حاصل کر سکتے ہیں۔ IKDS 498.2

    ایماندار کو حق حاصل ہے کہ شریعت کے تمام اصولوں کی تابعداری کر کے مسیح کی سیرت تک رسائی کر لے۔ مگر انسان بذات خُود اس شرط پر پُورا نہیں اُتر سکتا۔ وہ تقدس جس کا ذکر خُداوند کا پاک کلام کرتا ہے نجات پانے سے پہلے انسان کو خدا کے تابع رہ کر حاصل کرنا لازم ہے۔ اور یہ خُدا کے فضل سے ہی ممکن ہے کہ انسان رُوح القدس کی تاثیر پا کر خُود کو کُلی طور پر خُدا کے تابع کرے۔ مسیح کی راستبازی سے ہی انسانی وفاداری کاملیت پاتی ہے جو تابعداری کے ہر عمل کو الہٰی خُوشبو عطا کرتی ہے۔ ایک مسیحی اس میں صرف یہ کر سکتا ہے کہ ہر غلطی کا بُردباری سے مقابلہ کرے۔ اسے مسیح یسُوع سے بلا ناغہ دعا مانگنا ہو گا کہ وہ اس کی بیمار رُوح کی تمام کمزوریوں (گناہوں) کو دُور کرے۔ وہ خُود تو اتنی حکمت اور قُوت نہیں رکھتا کہ ان کمزوریوں کو مغلوب کرے، یہ کام صرف خُداوند ہی اُن سب کے لئے انجام دے سکتا ہے جو بڑی فروتنی اور شکستہ دلی سے اُس کی مدد کے خواہاں ہوتے ہیں۔ IKDS 498.3

    ناراستی سے پاکیزگی کی جانب تبدیلی کا عمل مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے۔ خُدا انسان کے لئے روزانہ تقدیس کا کام کرتا ہے انسان کو اس کے ساتھ تعاون کرنا لازم ہے۔ چنانچہ اُسے اچھی عادات کو اپنانے کے لئے مسلسل جدوجہد اور بُردباری سے کام لینا چاہئے۔ اسے فضل پر فضل پانا ہے اور جونہی وہ اس اضاجے کی تجویز پر عمل پیرا ہوتا ہے تو خُدا وند اُسے اُس کے مانگنے پر بہتات سے دیتا جاتا ہے۔ ہمارا منجی خُدا وند شکستہ دلوں کی دعاوں کو سننے کے لئے تیار رہتا ہے اور اپنے وفادار بچوں کو فضل اور اطمینان بُہتات سے دیتا ہے۔ IKDS 499.1

    ایسے بھی بہن بھائی ہیں جو مسیحی ترقی کی سیڑھی چڑھتے ہیں اور جونہی وہ ترقی کی منزلیں طے کرنے لگتے ہیں تو وہ اپنا بھروسہ انسان میں ڈال لیتے ہیں اور مسیح کو بھُول جاتے ہیں جو ہمارے ایمان کا بانی اور کامل کرنے والا ہے۔ نتیجتاً وہ ناکامی سے ہمکنار ہوتے ہیں اور جو کچھ پایا تھا اُسے کھو دیتے ہیں۔ ان کی حالت پر تررس آتا ہے جو راستہ میں تھک کر بیٹھ جاتے ہیں اور دشمن کو اجازت دے دیتے ہیں کہ وہ اُن سے اُس فضل کو چھین لے جو اُن کے دلوں اور زندگیوں میں نشوونما پا رہا تھا۔ رسُول فرماتا ہے کہ “جس میں یہ باتیں نہ ہوں وہ اندھا ہے اور کوتاہ نظر اور اپنے پہلے گناہوں کے دھوئے جانے کو بُھولے بیٹھا ہے۔”IKDS 499.2

    پطرس رسُول کو خُدا کے کاموں اور باتوں اور معاملات میں وسیع تجربہ حاصل تھا اور وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ اُس کا ایمان خُدا کی بچانے والی قدرت میں مزید مستحکم ہو چکا تھا چنانچہ وہ یہ ثابت کر سکتا تھا کہ جو ایمان سے آگے بڑھتا چلا جائے گا اس کے ناکام ہونے کے کوئی مواقع نہیں ہیں بلکہ وہ مسیحی سیرت کی سیڑھیاں چڑھتا ہی چلا جائے گا۔ IKDS 500.1

    کئی سالوں سے رسُول ایمانداروں کو تلقین کرتا چلا آ رہا تھا کہ وہ سچائی کی پہچان کے فضل میں مسلسل ترقی کرتے رہیں۔ اور اب جبکہ اُس کی شہادت کا وقت قریب تھا اُس نے ایک بار پھر اس شرف اور حق کو یاد دلایا جو ہر ایک ایماندار کی رسائی میں ہے۔ پوری ضمانت سے بوڑھے رسُول نے بھائیوں کو ایک بھر پھر ترغیب دی کہ ثابت قدم رہیں۔ “پس اے بھائیو! اپنے بُلاوے اور برگزیدگی کو ثابت کرنے کی زیادہ کوشش کرو کیونکہ اگر ایسا کرو گے تو کبھی ٹھوکر نہ کھاو گے۔ بلکہ اس سے تُم ہمارے خُداوند اور منجی یسُوع مسیح کی ابدی بادشاہی میں بڑی عزت کے ساتھ داخل کئے جاو گے۔”IKDS 500.2

    “اس لئے میں تمہیں یہ باتیں یاد دلانے کو ہمیشہ مستعد رہوں گا اگرچہ تُم ان سے واقف اور اس حق پر قائم ہو جو تُمہیں حاصل ہے۔ اور جب تک میں اس خیمہ میں ہوں تُمہیں یاد دلا دلا کر اُبھارنا اپنے اُوپر واجب سمجھتا ہوں کیونکہ ہمارے خُداوند یسُوع مسیح کے بتانے کے موافق مجھے معلوم ہے کہ میرے خیمہ کے گرائے جانے کا وقت جلد آنے والا ہے۔ پس میں ایسی کوشش کروں گا کہ میرے انتقال کے بعد تُم ان باتوں کو ہمیشہ یاد رکھ سکو”۔ IKDS 500.3

    رسُول کو خُداوند نے یہ خوبی عطا کر رکھی تھی کہ وہ آل آدم کے معرضِ وجود میں آنے کے مقاصد پر مفصل روشنی ڈال سکے کیونکہ مسیح یسُوع کی زمینی خدمت کے دوران اُس نے آسمانی بادشاہی سے علاقہ رکھنے کے بارے بہت کچھ دیکھا اور سُنا تھا۔ “کیونکہ جب ہم نے تُمہیں اپنے خُداوند یسُوع مسیح کی قُدرت اور آمد سے واقف کیا تھا تو دغا بازی کی گھڑی ہوئی کہانیوں کی پیروی نہیں کی تھی بلکہ خُود اُس کی عظمت کو دیکھا تھا کہ اُس نے خُدا باپ سے اس وقت عزت اور جلال پایا جب اس افضل جلال میں سے اُسے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں خُوش ہوں اور جب ہم اس کے ساتھ مقدس پہاڑ پر تھے تو آسمان سے یہی آواز آتی سُنی”۔ IKDS 500.4

    جیسے کہ یہ واقعہ ایمانداروں کی اُمید کےلئے بالکل یقینی ثبوت ہے، اسی طرح سے قائلیت سے بھرپور پیشنگوئی موجود ہے جس سے ایمانداروں کا ایمان مزید مستحکم ہوتا ہے۔ “اور ہمارے پاس نبیوں کا ہو کلام ہے جو زیادہ معتبر ٹھہرا اور تُم اچھا کرتے ہو جو یہ سمجھ کر اس پر غور کرتے ہو کہ وہ ایک چراغ ہے جو اندھیری جگہ میں روشنی بخشتا ہے جب تک پو نہ پھٹے اور صبح کا ستارہ تمہارے دلوں میں نہ چمکے۔ اور پہلے یہ جان لو کہ کتاب مقدس کی کسی نبوت کی بات کسی کے ذاتی اختیار پر موقوف نہیں۔ کیونکہ نبوت کی کوئی بات آدمی کی خواہش سے کبھی نہیں ہوتی بلکہ آدمی رُوح القدس کی تحریک کے سبب سے خُدا کی طرف سے بولتے تھے”۔ پطرس ۱۹:۱۔۲۱IKDS 501.1

    جہاں رسُول کلام مقدس کی معتبر پیشنگوئیوں کی بڑائی کرتا ہے جو مصیبت کے وقت ہماری درُست ہادی ہیں وہاں وہ جھوٹے نبیوں اور جھوٹی پیشنگوئیوں سے بھی کلیسیا کو خبردار کرتا ہے کہ وہ ہلاک کرنے والی بدعتیں پھیلائیں گے۔ بلکہ خُدا کا بھی انکار کریں گے۔ یہ جھوٹے اُستاد کلیسیا میں سے اُٹھیں گے اور بہت سے ایماندار انہیں سچے معلم تسلیم کر لیں گے۔ رسُول اُنہیں “اندھے کنویں اور ایسی کہر سے تعبیر کرتا ہے جسے آندھی اُڑاتی ہے” رسُول فرماتا ہے کہ ان کے لئے بے حد تاریکی دھری ہے۔۲۔پطرس ۱۷:۲۔۔۔۔ اُن کے متعلق جو کچھ بعد میں فرماتا ہے وہ اور بھی بھیانک ہے “اور جب وہ خُدا وند اور منجی یسوع کی پہچان کے وسیلہ سے دُنیا کی آلودگی سے چُھوٹ کر پھر اُن میں پھنسے اور اُن سے مغلوب ہوئے تو اُن کا پچھلا حال پہلے سے بھی بدتر ہوا۔ کیونکہ راستبازی کی راہ کا نہ جاننا اُن کے لئے اس سے بہتر ہوتا کہ اُسے جان کر اُس پاک حُکم سے پھر جائیں جو انہیں سونپا گیا تھا”۔ IKDS 501.2

    رسُول گزرے تمام زمانوں کے احوال کا بغور جائزہ لیتے ہوئے اخیر زمانہ تک آتے ہوئے رُوح القدس کی تحریک سے آخری دنوں کی بابت لکھتا ہے جب مسیح یسُوع کی آمد ثانی قریب ہو گی اور “یہ پہلے جان لو کہ اخیر دنوں میں ایسے ہنسی ٹھٹھا کرنے والے آئیں گے جو اپنی خواہشوں کے موافق چلیں گے۔ اور کہینگے کہ اُس کے آنے کا وعدہ کہاں گیا؟ کیونکہ جب سے باپ دادا سوئِے ہیں اس وقت سے اب تک سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا خلقت کے شُروع سے تھا” “اور جس وقت لوگ کہتے ہوں گے کہ سلامتی اور امن ہے اُس وقت اُن پر اس طرح ناگہاں ہلاکت آئے گی جس طرح حاملہ کو درد لگتے ہیں اور وہ ہرگز نہ بچیں گے”۔۱۔تھسلینکیوں ۳:۵۔ تاہم سب کے سب دشمن کے ہتھ کنڈوں کا شکار نہیں ہوں گے۔ جب زمین کی تمام چیزوں کا خاتمہ قریب ہو گا تو ایماندار نشانیوں کو پہچاننے کے قابل ہوں گے جبکہ زیادہ تر ایماندار اپنے کاموں کے باعث منحرف ہو جائیں گے۔ مگر بقیہ کلیسیا آخر تک قائم رہے گی۔ IKDS 502.1

    مسیح یسُوع کی آمد ثانی کی اُمید کو رسُول اپنے دل میں برقرار رکھے ہوئے تھا۔ اور اس نے کلیسیا کو یقین دلایا کہ نجات دہندہ اپنے وعدے کو ضرُور پُورا کرے گا۔ اور اگر میں جا کر تمہارے لئے جگہ کروں تو پھر آ کر تُمہیں اپنے ساتھ لے لوں گا تاکہ جہاں میں ہوں تُم بھی رہو”۔ یوحنا ۳:۱۴ جو آزمائے جا رہے ہیں یا جن پر ظلم ہو رہا ہے شاید اُنہیں آمد ثانی میں دیری نظر آ رہی ہو مگر انہیں بھی رسُول یقین دلاتے ہوئے فرماتا ہے” خُداوند اپنے وعدہ میں دیر نہیں کرتا جیسی دیر بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ تُمہارے بارے میں تحمل کرتا ہے اس لئے کہ کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی توبہ تک نوبت پہنچے۔ لیکن خُداوند کا دن چور کی طرح آئے گا۔ اس دن آسمان بڑے شوروغل کے ساتھ برباد ہو جائیں گے اور اجرام ملک حرارت کی شدت سے پگھل اور زمین اور اس پر کے کام جل جائیں گے۔ IKDS 502.2

    جب یہ سب چیزیں اس طرح پگھلنے والی ہیں تو تُمہیں پاک چالچلن اور دینداری میں کیسا کچھ ہونا چاہئے۔ اور خُدا کے اس دن کے آنے کا کیسا کچھ منتظر اور مشتاق رہنا چاہئے۔ جس کے باعث آسمان آگ سے پگھل جائیں گے اور اجرام فلک حرارت کی شدت سے گل جائیں گے لیکن اس کے وعدہ کے موافق ہم نئے آسمان اور نئی زمین کا انتظار کرتے ہیں۔ جن میں راستبازی بسی رہے گی”۔ IKDS 503.1

    “پس اے عزیزو! چونکہ ان باتوں کے منتظر ہو اس لئے اس کے سامنے اطمینان کی حالت میں بے داغ اور بے عیب نکلنے کی کوشش کرو۔ اور ہمارے خُداوند کے تحمل کو نجات سمجھو۔ چنانچہ ہمارے پیارے بھلائی پولُس نے بھی اس حکمت کے موافق جو اسے عنایت ہوئی ہیں یہی لکھا ہے ۔۔۔۔ چونکہ تُم پہلے سے آگاہ ہو اس لئے ہوشیار رہو تاکہ بیدینوں کی گمراہی کی طرف کھینچ کر اپنی مضبوطی کو چھوڑ نہ دو۔ بلکہ ہمارے خُداوند اور مُنجی یسُوع مسیح کے فضل اور عرفان میں بڑھتے جاو۔”IKDS 503.2

    خُدا کی مرضی کے مطابق پطرس کو اپنی خدمت روم میں ختم کرنے کی اجازت مل گئی جہاں نیرو کے حُکم سے اُسے پولُس رسُول کی آخری گرفتاری کے وقت قید میں ڈالا گیا۔ یوں مسیح کے دو سُورما جو سالوں تک ایک دوسرے سے علیحدہ علیحدہ رہ کر دُور دراز علاقوں اور ملکوں میں خدمت انجام دیتے رہے، اب مسیح یسُوع کی گواہی دینے کے لئے دُنیا کے دارالخلافہ میں اکٹھے ہو گئے جہاں اُن کا خون اس سر زمین میں بطورِ بیج کے گرنے والا تھا جہاں سے شہیدوں اور مقدسین کی صورت میں بہتات کی فصل متوقع تھی۔ IKDS 503.3

    مسیح کا انکار کرنے اور بحال ہونے کے بعد پطرس صلیب کا پرچار کرنے میں حد سے زیادہ دلیر ہو گیا تھا اور وہ مسیح کے زندہ ہونے اور آسمان پر صعود فرمانے کی منادی کرنے میں کسی بھی خطرے کو خاطر میں نہیں لاتا تھا۔ جب وہ کال کوٹھڑی میں قیدتھا تو اُسے مسیح یسُوع کی یہ باتیں یاد آئیں۔ “میں تجھ سے سچ کہتا ہوں کہ جب تُو جوان تھا تو آپ ہی اپنی کمر باندھتا تھا اور جہاں چاہتا تھا پھرتا تھا مگر جب تُو بوڑھا ہو گا تو اپنے ہاتھ لمبے کرے گا اور دُوسرا شخص تیری کمر باندھے گا اور جہاں تُو نہ چاہے گا وہاں تجھے لے جائے گا”۔ یوحنا ۱۸:۲۱۔۔۔ یُوں یسُوع نے اُس پر اُس کی موت کے بارے بتایا کہ کیسے وارد ہو گی۔ بلکہ پیشتر جتا دیا کہ اُس کے ہاتھ صلیب پر کیسے کھینچے جائیں گے۔ IKDS 503.4

    پطرس کو یہودی اور اجنبی ہونے کی بنا پر کوڑوں اور صلیب کی سزا سنائی گئی۔ اس ہولناک موت کے وقت پطرس کو وہ وقت یاد آگیا جب اس نے اپنے آقا کی پیشی کے وقت اس کا انکار کیا تھا۔ ایک وہ وقت تھا جب وہ صلیب کے نام کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں تھا۔ مگر اب وہ بڑی خُوشی سے انجیل کی خاطر اپنی جان دینے کو تیار تھا اور اس شخص کے لئَ جس نے اپنے آقا کا انکار کیا ہو اُسے اپنے آقا کی طرح صلیب دیا جانا تو بڑی عزت کی بات تھی۔ گو پطرس نے خلوص دلی سے اس گناہ کی معافی مانگی اور اُسے معاف کر دیا گیا، اور اس کا ثبوت اس بات سے ملتا ہے کہ مسیح یسُوع نے اُسے فرمایا کہ “میری بھیڑیں چرا” اس کے باوجود پطرس نے اپنے آپ کو کبھی بھی معاف نہ کیا۔ اور نہ ہی اُس کی زندگی کا آخری ہولناک منظر اُس کے غم کی شدت کو کم کر سکا۔ چنانچہ اُس نے جلادوں سے درخواست کی کہ اُسے صلیب پر اُلٹا لٹکایا جائے یعنی سر نیچے زمین کی جانب ہو۔ درخواست منظور کر لی گئی اور اس طرح عظیم رسُول پطرس نے اپنی جان، جانِ آفرین کے حوالے کر دی۔ IKDS 504.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents