Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۵۳ - پیارا یوحنا

    شاگردوں میں یوحنا کو یہ امتیاز حاصل تھا کہ نجات دہندہ اُس سے دوسروں سے زیادہ محبت رکھتا تھا۔ ہم اس کے بارے یوں پڑھتے ہیں۔ پطرس نے مڑ کر اس شاگرد کو پیچھے آتے دیکھا۔ “جس سے یسُوع محبت رکھتا تھا”۔ یوحنا ۲۰:۲۱۔ ایسے دکھائی دیتا ہے کہ اس نے مسیح کی دوستی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور مسیح خُداوند کی محبت کی بُہت سی نعمتیں پائی۔ جس پہاڑ پر مسیح یسُوع کی صُورت بدل گئی تھی اور باغ گتسمنی میں بھی یہ ان تین شاگردوں میں شامل تھا جو ان واقعات کے چشم دیدہ گواہ تھے۔ اور جب مسیح یسُوع صلیب پر تھا تو اپنی والدہ مقدسہ مریم کو مسیح یسُوع نے اسی شاگرد کے سپُرد کیا تھا۔ IKDS 505.1

    مسیح خُداوند کی محبت کا حق اس پیارے شاگرد نے پوری جان نثاری سے ادا کیا۔ وہ خُداوند یسُوع مسیح کے ساتھ یوں لپٹ گیا جیسے انگور کی بیل ستون کے ساتھ چمٹ جاتی ہے۔ اپنے آقا کی خاطر وہ عدالت کے رُو برو اور صلیب کے آس پاس موجود رہا اور کسی خطرے کو خاطر میں نہ لایا۔ اور مسیح کے جی اُٹھنے کی خبر سُنتے ہی وہ قبر کی طرف دوڑا بلکہ خالی قبر کو دیکھنے کے جذبہ میں وہ پُر جوش اور جلد باز پطرس کو بھی پیچھے چھوڑ گیا۔ IKDS 505.2

    یوحنا کی زندگی میں مسیح یسُوع کے لئے پائے جانے والی جان نثاری اور بے لوث محبت مسیحی کلیسیا کے لئے بیش قیمت اسباق رکھتی ہے۔ یوحنا فطری طور پر ان خوبیوں کا مالک نہ تھا جو بعد میں اس کے چالچلن سے نمایاں ہوئیں۔ بلکہ اس میں تو بڑی خرابیاں پائی جاتی تھیں۔ وہ صرف مغرور، غیر ضروری حق جتانے والا، غُصیلہ اور بدلہ لینے والا شخص تھا بلکہ ان دونوں بھائیوں کو “گرج کے بیٹے” کہا جاتا تھا۔ یہ بد دماغ ، نکتہ چین اور بدلہ لینے پر تُلے رہتے تھے۔ یہ سب بُرائیاں اس پیارے شاگرد میں موجود تھیں۔ مگر ان سب برائیوں کی تہہ میں مسیح خُداوند نے ایک مخلص ، محبت سے بھرپور اور سرگرام اور جانثار دل کو دیکھا۔ مسیح یسُوع نے س میں پائی جانے والی خود غرضی پر لعنت ملامت کی اس کی رغبتوں کی حوصلہ شکنی کی اور اس کے ایمان کو آزمایا۔ IKDS 505.3

    پیارے یوحنا کی یہ خامیاں کئی بار کھل کر منظر عام پر آئیں جب وہ مسیح یسُوع کی قُربت میں تھا۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ مسیح خُداوند نے سامریہ کے ایک گاوں میں پیغام بھیجا کہ (شاگردوں کے لئے اور اپنے لیے) ان کے لئے تیاری کریں۔ لیکن جب وہ سامریوں کے اس گاوں کے قریب پہنچے اور چاہا کہ وہاں سے یروشلم جائیں تو اس سے سامری غضبنا ک ہو گئے۔ اور اپنے ہاں ٹھہرنے کی دعوت دینے کی بجائے اُنہوں نے اُن کی وہ خدمت بھی نہ کی جو عام مسافر کی کرنا فرض تھی۔ مسیح یسُوع زبردستی ان کے ساتھ رہنے کو تیار نہ تھا، بہر کیف وہ ان نعمتوں سے محروم ہو گئے جو وہ مسیح کی مہمان نوازی اور خاطر تواضع کرنے سے حاصل کر سکتے تھے۔ IKDS 506.1

    شاگرد اس سے اچھی طرح واقف تھے کہ خُداوند مسیح سامریوں کو اپنی رفاقت سے برکات دینا چاہتا تھا لیکن ان کے تعصب اور نفرت نے شاگردوں کو حیران کر دیا اور یوحنا اور یعقوب اس سلوک سے خصوصاً غضبناک ہو گئے۔ چنانچہ یہ دونوں بھائی اُن کو اُن کی بد سلوکی کا فوراً مزہ چکھانا چاہتے تھے۔ اپنے غضب میں انہوں نے فوراً اپنے آقا سے کہا “اے خُداوند کیا تُو چاہتا ہے کہ ہم حُکم دیں کہ آسمان سے آگ نازل ہو کر انہیں بھسم کر دے (جیسے ایلیاہ نے کیا) یہ ان سامری سپہ سالار کا حوالہ دے رہے تھے جو ایلیاہ کو پکڑنے آئے تھے جن کو آسمانی آگ سے تباہ کر دیا گیا تھا۔۔۔۔ مگر ان کی حیرانی کی حد نہ رہی جب انہوں نے محسوس کیا کہ ان کی باتوں سے آقا کو تکلیف پہنچی ہے۔ نیز وہ مزید حیران ہوئے جب مسیح خُداوند نے انہیں اس مشورے پر لعنت ملامت کی۔ “مگر اس نے پھر کر انہیں جھڑکا (اور کہا تُم نہیں جانتے کہ تُم کیسی روح کے ہو کیونکہ ابنِ آدم لوگوں کی جان برباد کرنے نہیں بلکہ بچانے آیا) پھر وہ کسی اور گاوں میں چلے گئے”۔ لوُقا ۵۴:۹۔۵۶۔ IKDS 506.2

    یہ مسیح کے مشن کا حصہ نہیں کہ وہ انسانوں کو خُدا پر ایمان لانے کے لئے مجبور کرے۔ یہ تو ابلیس اور ایسے لوگ ہیں جو انسانوں کو ابلیس کی مرضی پر چلنے کے لئے مجبُور کرتے ہیں۔ راستبازی کے جوش میں آ کر وہ لوگ جو بدی کے فرشتوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر لیتے ہیں وہ دوسروں کو اپنے مذہبی عقیدہ منوانے کے لئے اپنے ہی بھائیوں پر مصیبت ڈھا دیتے ہیں۔ مگر مسیح اپنا رحم دکھاتا ہے اور محبت کی رُو سے دوسروں کو جیتتا ہے۔ وہ مخاصمت کی روح کو اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی ادھوری خدمت کو پسند کرتا ہے، بلکہ وہ اس خدمت کو پسند کرتا ہے جو رضا کارانہ طور پر کی جاتی ہے IKDS 507.1

    ایک اور موقع پر یعقوب اور یوحنا نے اپنی ماں کے ذریعہ درخواست کی کہ انہیں مسیح کی بادشاہت میں اعلیٰ مراتب پر فائض کیا جائے۔ باوجودیکہ مسیح یسُوع نے بار ہا بتایا تھا کہ اس کی بادشاہی کس نوعیت کی ہو گی پھر بھی ان بھائیوں کی خواہش تھی کہ مسیح کی بادشاہی ہم انسانوں کی مرضی کے مطابق ہو۔ چنانچہ ماں نے اپنے بچوں کے حق میں مسیح یسُوع سے یوں درخواست کی “یہ میرے دونوں بیٹے تیری بادشاہی میں تیری دہنی اور بائیں طرف بیٹھیں” لیکن مسیح یسُوع نے یوں جواب دیا “یسوع نے جواب میں کہا تُم نہیں جانتے کہ کیا مانگتے ہو۔ جو پیالہ میں پینے کو ہوں کیا تُم پی سکتے ہو؟ انہوں نے اُس سے کہا پی سکتے ہیں۔ اُس نے کہا میرا پیالہ تو پیئو گے لیکن اپنے دائیں بائیں کسی کو بٹھانا میرا کام نہیں مگر جن کے لئے میرے باپ کی طرف سے تیار کیا گیا اُن ہی کے لئے ہے”۔ متی ۲۱:۲۰۔۲۳ IKDS 507.2

    مسیح یسُوع نے اپنے دکھوں کا ذکر کیا تھا جو اُسے پیش آنے والے تھے۔ ان دونوں بھائیوں نے اس بات کو اچھی طرح سمجھا بھی تھا تاہم بڑے اعتماد سے کہا کہ ہم وہ پیالہ پی سکتے ہیں۔۔۔ اس کے باوجود مسیح یسُوع نے انہیں فرمایا کہ کسی کو دائیں یا بائیں بٹھانا میرا کام نہیں۔۔۔ مسیح یسُوع ان کی نیت سے واقف ہو چُکا تھا اِس لئے اُنہیں ایسی خواہشوں اور رغبتوں پر سر زنش کرتے ہوئے یوں فرمایا۔۔۔۔ “مگر یسُوع نے انہیں بُلا کر کہا تُم جانتے ہو کہ غیر قوموں کے سردار اُن پر حُکم چلاتے اور امیر اُن پر اختیار جتاتے ہیں۔ تُم میں ایسا نہ ہو گا بلکہ جو تُم میں بڑا ہونا چاہے وہ تُمہارا خادم بنے۔ اور جو تُم میں اوّل ہونا چاہے وہ تمہارا غلام بنے۔ چنانچہ ابنِ آدم اس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے”۔ متی ۲۵:۲۰۔۲۸ IKDS 508.1

    خُدا کی بادشاہت میں طرفداری سے مرتبہ نہیں ملتا۔ یہ کمایا بھی نہیں جا سکتا اور نہ ہی کسی نعمت یا خُوبی کا نتیجہ ہے جو خُدا نے ہمیں دے رکھی ہے بلکہ یہ خُدا کے فضل سے مسیح یسُوع کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔ اور جب مسیح کے دُکھوں کے ذریعہ یوحنا اس کی رفاقت میں آیا تو مسیح یسوع نے اُس پر آسمانی بادشاہی کی شرائط آشکارہ کیں۔ IKDS 508.2

    “جو غالب آئے میں اُسے اپنے ساتھ اپنے تخت پر بٹھاوں گا جس طرح میں غالب آ کر اپنے باپ کے ساتھ اُس کے تخت پر بیٹھ گیا”۔ مکاشفہ ۲۱:۳۔۔۔ جو مسیح یسُوع کے قریب تر رہنا ہے وہی خود انکاری کی رُوح سے سرشار ہوتا ہے۔ اور اُسی میں اس کی محبت جاگزیں ہوتی ہے۔ وہ محبت جو حسد نہیں کرتی۔ وہ محبت جو شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں۔ وہ محبت جو ناز یبا کام نہیں کرتی۔ اپنی بہتری نہیں چاہتی۔ جُھنجھلاتی نہیں اور بدگمانی نہیں کرتی۔۔ ۱۔کرنتھیوں ۴:۱۳۔۵IKDS 508.3

    ایک اور موقعہ پر یوحنا اور یعقوب نے اپنی ابتدائی خدمت کے دوران ایک شخص کو یسُوع کے نام پر بدروحوں کو نکالتے دیکھا جب کہ وہ مسیح کے شاگردوں میں شامل نہ تھا انہوں نے اسے یہ کام کرنے سے منع کیا اور سوچا کہ اُنہوں نے ایسا کر کے کوئی غلطی نہیں کی۔ لیکن جب اُنہوں نے یہ بات مسیح یسُوع کو بتائی تو اُس نے اُنہیں جھڑکا اور کہا “لیکن یسُوع نے کہا اسے منع نہ کرنا کیونکہ ایسا کوئی نہیں جو میرے نام سے معجزہ دکھائے اور مُجھے جلد بُرا کہہ سکے”۔ مرقس ۳۹:۹ جس کسی نے بھی مسیح یسُوع کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا مسیح نے اُس کے ہاتھ کو پیچھے نہ جھٹکا۔ شاگردوں کو تنگ نظری کا مظاہرہ نہیں کرنا تھا بلکہ اُسی دلجوئی اور ہمدردی کا مظاہرہ کرنا تھا جو اُنہوں نے اپنے آقا میں دیکھی تھی۔ یعقوب اور یوحنا نے سمجھا کہ اس آدمی کو جھڑکنے سے مسیح یسُوع کی نظر میں اُن کی قدر بڑھ جائے گی مگر بعد میں اُن پر اس بات کا انکشاف ہُوا کہ یہ سب کچھ تو وہ اپنی ہی بڑائی کے لئے کر رہے تھے۔ چنانچہ اُنہوں نے اپنی غلطی تسلیم کر کے تنبیہ کو قبول کیا۔ IKDS 508.4

    مسیح یسُوع نے فروتنی اور حلیمی کے جو اسباق سکھائے وہ فضل کی بڑھوتری اور اس کی خدمت کے لائق بنانے کے لئے اشد ضروری اور یوحنا کے لئے بیش قیمت اقدار کے حامل تھے۔ اس نے ہر ایک سبق کو بطور خزانہ اپنے پاس جمع کر لیا اور ان کی روشنی میں اس نے اپنی زندگی کو مسلسل الہٰی نمونہ کے مطابق ڈھالنے کی جدوجہد کی۔ یوحنا نے مسیح یسُوع کے جلال کو پہچاننا شُروع کر دیا تھا۔ دنیاوی جاو و حشمت کے مطابق نہیں بلکہ اس کی اُمید “فضل اور سچائی سے معمور ایسا جلال جیسا باپ کے اکلوتے کا جلال”۔ یوحنا ۱:۱۴IKDS 509.1

    یوحنا جو اپنے آقا کے لئے اتنی محبت رکھتا تھا اُس کی وجہ مسیح کی وہ محبت تھی جو اُس سے منعکس ہو رہی تھی۔ یوحنا تو مسیح کی مانند بننے کا خواہان تھا چنانچہ وہ مسیح کی تبدیل کرنے والی محبت کی تاثیر کے زیر سایہ حلیم اور فروتن بن گیا۔ وہ مسیح میں چُھپ گیا اور اپنے تمام بھائیوں کی نسبت اس نے خُود کو مسیح کی حیرت انگیز زندگی کے تابع کر دیا۔ “یہ زندگی ظاہر ہوئی اور ہم نے اسے دیکھا اور اس کی گواہی دیتے ہیں اور اُسی ہمیشہ کی زندگی کی تُمہیں خبر دیتے ہیں جو باپ کے ساتھ تھی اور ہم پر ظاہر ہوئی”۔ ۱۔یوحنا ۲:۱۔ “کیونکہ اُس کی معموری میں سے ہم سب نے پایا یعنی فضل پر فضل”۔ یوحنا ۱۶:۱۔۔۔۔ یوحنا مسیح یسُوع کو تجرباتی علم کی بدولت جانتا اور پہچانتا تھا۔۔۔ اُس کے آقا کے درس اُس کی رُوح پر کندہ ہو چکے تھے۔ جب اس نے اپنے آقا کے فضل کی گواہی دی تو اس کی سادہ زبان اُس محبت کی بدولت جو اس کے رگ و پے میں سرایت کر گئی تھی شستہ ہو گئی۔ IKDS 509.2

    یہ یوحنا کی گہری محبت ہی تھی جو ہمیشہ اسے مسیح کے قریب رہنے پر مجبُور کرتی۔ مسیح یسُوع کو اپنے بارہ کے بارہ شاگردوں سے دلی محبت تھی، مگر یوحنا دوسروں سے زیادہ مسیح کی محبت کو حاصل کر لیتا تھا۔ یوحنا عمر میں دوسرے شاگردوں سے چھوٹا تھا چنانچہ وہ مسیح کے سامنے اپنے دل کو اُسی طرح کھول دیتا جیسے بیٹا باپ کے سامنے اپنا دل کھول دیتا ہے۔ اور مسیح پر اسی طرح بھروسہ کرتا تھا جیسے چھوٹا بچہ باپ پر بھروسہ کرتا ہے۔یون اسے مسیح سے زیادہ ہمدردی ہو گئی اور نجات دہندہ نے اُسی کے ذریعہ دُنیا تک گہری روحانی تعلیم پہنچائی۔ IKDS 510.1

    مسیح یسُوع انہیں پیار کرتا ہے جو باپ کی نمائندگی کرتے ہیں اور یوحنا ہی باپ کی محبت کو اس طرح پیش کر سکتا تھا جیسے کوئی اور شاگرد پیش نہیں کر سکتا تھا۔ جو کچھ اس نے اپنے اندر محسوس کیا وہی اس نے بنی نوع جیسے کوئی اور شاگرد پیش نہیں کر سکتا تھا۔ جو کچھ اس نے اپنے اندر محسوس کیا وہی اس نے بنی نوع انسان کو بتایا اور اپنی سیرت سے خُدا کے وصف نمایاں کئے۔ خُدا کا جلال اس کے چہرے سے ٹپکتا تھا۔ پاکیزگی اور تقدس کی وہ خوبصورتی جس نے اسے تبدیل کر کے رکھ دیا اس کے چہرے سے نمایاں تھی۔ وہ اپنے آقا کو محبت اور پرستش کی روح سے دیکھتا رہا یہاں تک کہ وہ اسی کے مشابہ ہو گیا۔ اسی لئے اس کی اپنی سیرت سے مسیح یسُوع کی سیرت منعکس ہوتی تھی۔ IKDS 510.2

    “دیکھو باپ نے ہم سے کیسی محبت کی ہے کہ ہم خُدا کے فرزند کہلائے اور ہم ہیں بھی۔ دُنیا ہمیں اس لئے نہیں جانتی کہ اُس نے اُسے بھی نہیں جانا۔ عزیزو! ہم اس وقت خُدا کے فرزند ہیں اور ابھی تک یہ ظاہر نہیں ہُوا کہ ہم کیا کچھ ہوں گے۔ اتنا جانتے ہیں کہ جب وہ ظاہر ہو گا تو ہم بھی اُس کی مانند ہوں گے کیونکہ اُس کو ویسا ہی دیکھیں گے جیسا وہ ہے”۔۱۔یوحنا ۱:۳۔۲۔IKDS 511.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents