Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۵۷ - مکاشفہ

    رسولوں کے زمانہ میں مسیحی ایماندار مستعدی، سنجیدگی اور جوش و جذبہ سے سرشار ہُوا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنے مالک کے لیے اس قدر انتھک خدمت کی کہ تھوڑے ہی عرصہ میں آباد دُنیا کے کونے کونے میں سخت مخالفت کے باوجود انجیل کی منادی پھیلا دی۔ اُس وقت کے ایمانداروں کا جوش و جذبہ رُوح القدس کی مدد سے آنے والے ہر زمانے کے مسیحیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے درج کیا گیا ہے۔ افسس کی کلیسیا کے بارے جسے مسیح یسُوع نے رسولوں کے زمانے کی تمام مسیحی کلیسیاوں کے لئے علامت کے طور پر استعمال کیا۔ یوں لکھا ہے۔۔۔۔ IKDS 543.1

    “میں تیرے کام اور تیری مشقت اور تیرا صبر تو جانتا ہوں اور یہ بھی کہ تُو بدوں کو دیکھ نہیں سکتا اور جو اپنے آپ کو رسُول کہتے ہیں اور ہیں نہیں تُو نے ان کو آزما کر جُھوٹا پایا۔ اور تو صبر کرتا ہے اور میرے نام کی خاطر مصیبت اُٹھاتے اُٹھاتے تھکا نہیں”۔ مکاشفہ ۲:۲۔۳ IKDS 543.2

    افسس کا پہلا تجربہ بچوں کی سی سادگی اور مستعدی سے تعبیر ہوُا ہے۔ ایماندار بڑی مُستعدی اور سنجیدگی سے پاک کلام کے ہر لفظ پر عمل کرنے کی کوشش کرتے تھے اور ان کی زندگیوں سے مسیح کی سچی اور پکی محبت عیاں ہوتی تھی۔ انہیں خُدا کی مرضی بجا لا کر بڑی خُوشی ہوتی تھی کیوں کہ ان کے دلوں میں مسیح یسُوع بستا تھا۔ اپنے نجات دہندہ کی محبت سے سرشار تھے اور ان کی زندگی کا سب سے اعلیٰ مقصد رُوحوں کو اُس کے لیے جیتنا تھا۔ اُنہوں نے کبھی بھی یہ نہیں سوچا تھا کہ مسیح کے فضل کا قیمتی خزانہ اپنے پاس ذخیرہ کر چھوڑیں۔ انہوں نے اپنی بلاہٹ کی اہمیت کو جانا اور پیغام کی منادی کرنے کے بوجھ کو محسوس کیا “زمین پر جن آدمیوں سے وہ راضی ہے صُلح” انجیل کو دُنیا کے کونے کونے پہنچانے کے لیے وہ تڑپتے تھے۔ ان کے اس جذبہ کو دیکھ کر لوگوں نے جانا کہ یہ مسیح کے ساتھ رہے ہیں۔ گنہگار، تائب، معافی یافتہ، پاک اور وقف شدہ آدمی خُدا کے بیٹے کے ذریعہ سے خُدا کے کام میں حصہ دار بن گئے۔ IKDS 543.3

    کلیسیا کے ممبران جذبے اور عمل دونوں میں متحد تھے۔ مسیح کی محبت وہ سنہری ڈوری تھی جس میں وہ اکٹھے بندھے ہوئے تھے۔ وہ خداوند کی بابت زیادہ سے زیادہ جاننے کے خواہاں تھے اور ان کی زندگیوں سے مسیح کا اطمینان اور خُوشی عیاں ہوتی تھی۔ وہ دُکھی یتیموں اور بیواوں کو ملتے اور یہ جان کر خود کو دُنیا سے بے داغ رکھتے کہ اگر وہ اس میں ناکام ہو گئے تو یہ اُن کے پیشے کے خلاف ہو گا اور نجات دہندہ کے انکار کرنے کے برابر۔ IKDS 544.1

    ہر شہر میں کام بڑھا۔ روحیں مسیح کے قدموں میں آئیں اور اس کے صلہ میں انہوں نے محسوس کیا کہ وہ بھی اس خزانہ کو تقسیم کریں جو انہیں ہاتھ لگا ہے۔ انہوں نے بھی اس وقت تک آرام نہ کیا جب تک اس نور سے دوسروں کو روشن نہ کیا جس نے ان کے ذہان کو منور کیاتھا۔ بے شمار بے دینوں کو مسیحی اُمید سے شناسا کیاگیا۔ خارج شدہ اور خطاروں کے لیے پُرتپاک شخصی التجائیں کی گئیں، اور ان کےلیے بھی جو سچائی کو ماننے کا اقرار تو کرتے تھے مگر خُدا کی نسبت عیش و طرب سے زیادہ محظوظ ہوتے تھے۔ IKDS 544.2

    مگر کچھ عرصہ کے بعد ایماندارون کے جوش و جذبہ میں تنزلی شُروع ہو گئی۔ ان کی محبت خُدا کے لئے اور اپنے بھائی بہنوں کے لئے بھی کم سے کم تر ہوتی گئی۔ کلیسیا میں بے رخی پیر جمانے لگی۔ بعض تو یہ بھی بھول گئے کہ انہوں نے کس شاندار انداز میں سچائی پائی تھی۔ ایک ایک کر کے عمر رسیدہ جو اس معیار کو قائم رکھے ہوئے تھے راہی ملک عدم ہوئے۔ اور جن نوجوان کار گزاروں نے ان کی آسامیاں پُر کرنا تھیں اور اُن کے بوجھ کو اٹھانا تھا (یوں حکمت سے معمور قیادت تیار ہونا تھی ) وہ بار بار صداقتوں کو دہراتے ہوئے پژمرُدہ ہو گئے۔ اُن کی یہ تمنا تھی کہ اس پرانی تعلیم اور اصولوں سے بڑھ کر اب کچھ اور پیش کیا جائے جو لوگوں کو پسند آئے۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کرنے کی کوشش کی۔ جو تعلیم انہوں نے پیش کی وہ بہت سے لوگوں کو پسند بھی آئی مگر وہ انجیل کے بنیادی اصولوں سے مطابقت نہ رکھتی تھی۔ خود اعتمادی اور روحانی اندھے پن میں وہ یہ سمجھنے اور پہچاننے میں ناکام ہو گئے کہ یہ باطل استد لال ماضی کے تجربات کے بارے بُہت سے سوالات کو جنم دے سکتے ہیں جس سے لوگ کم اعتقادی اور بدامنی کا شکار ہو جائیں گے۔ IKDS 544.3

    جونہی ان باطل تعلیمات و اعتقادات کی طرف لوگوں کو مائل کرنے کی کوشش کی گئی نااتفاقی اور اختلاف رائے پائی جانے لگی اور بہتوں کی نظریں مسیح یسُوع سے ہٹ گئیں جو ان کے ایمان کا بانی اور کامل کرنے والا تھا۔ چنانچہ وہ وقت جو انجیل کی منادی کے لیے صرف ہونا چاہئے تھا وہ تعلیم کے غیر ضروری نقاط پر، اور انسانون کی بنائی ہوئی جھوٹی کہانیوں پر جن سے لوگ خُوش ہوتے تھے ضائع ہونے لگا۔ بھیڑ جو سچائی سے قائل ہو کر مسیح کے چرنون میں آ سکتی تھی ان تک انجیل کی منادی نہ پہنچی۔ پرہیزگاری اور پارسائی کو تیزی سے زوال آنے لگا، اور ایسے معلوم ہوتا تھا کہ جو مسیحی ہونے کا دعویٰ کرتے تھے ان پر ابلیس نے غلبہ پا لیا ہے۔ IKDS 545.1

    کلیسیا کی تاریخ میں یہ وہی مشکل کااور تکلیف دہ وقت تھا جب یوحنا کو قید کی سزا سُنائی گئی۔ جتنی ضرورت یوحنا کی کلیسیا کو اس وقت تھی اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔ وہ سب خادم جو اسکی خدمت کے دوران اس کے ساتھ تھے تقریباً تمام کے تمام شہادت نوش کر چکے تھے۔ جبکہ بقیہ ایمانداروں کو سخت مخالفت کا سامنا تھا۔ بظاہر تمام نشانیاں بتا رہی تھیں کہ وہ وقت دُور نہیں جب مسیح کی کلیسیا کا دُشمن کلیسیا پر فتح پالے گا۔ IKDS 545.2

    مگر تاریک وقت میں خُدا کا اندیکھا ہاتھ حرکت میں تھا۔ خداوند نے اپنی حکمت کے تحت یوحنا کو ایسی جگہ رکھا جہاں مسیح یسوُع اُسے کلیسیا کی بصیرت کو روشن کرنے کے لئے اپنے بارے اور الہٰی سچائی کے بارے مکاشفہ دے سکتا تھا۔ یُوحنا کی جلاوطنی میں دُشمنوں کا خیال تھا کہ خُدا کے وفادار خادم کی آواز ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاموش ہو جائے گی۔ مگر پتُمس کے ٹاپُو میں رسُول کو وہ پیغام ملا جسکی تاثیر مسلسل کلیسیا کو مضبوط کرنے کے لیے اخیر دُنیا تک رہنے کو تھی۔ بے شک جنہوں نے یوحنا کو قید کیا تھا اپنے غلط عمل کی سزا سے نہ بچے مگر وہ خُدا کے مشن کو آگے بڑھانے میں اس کے ہاتھ آلہء کار بن گئے۔ IKDS 546.1

    یہ سبت کا روز تھا جب جلال کا بادشاہ جلا وطن یوحنا پر ظاہر ہُوا۔ یُوحنا نے پتُمس کے ٹاپُو میں بھی اسی طرح سبت منایا جیسے وہ یہودیہ کے شہرون اور دیہاتوں میں لوگون کے سامنے اُسکی منادی کیا کرتا تھا۔ اُس نے اُس دن سے متعلق تمام دئیے گئے وعدون کو اپنے لیے شمار کیا۔ یوحنا لکھتا ہے کہ “خُدا وند کے دن رُوح میں آ گیا” اور اپنے پیچھے نرسنگے کی سی یہ ایک بڑی آواز سنی کہ میں الفا اور اومیگا ہوں۔ میں نے اس آواز دینے والے کو دیکھنے کے لیے منہ پھیرا جس نے مجھ سے کہا تھا اور پھر سونے کے سات چراغ دیکھے اور ان چراغدانوں کے بیچ میں آدمزاد سا ایک شخص دیکھا”۔ مکاشفہ ۱۰:۱۔۱۳ IKDS 546.2

    خداوند اس رسُول کے ساتھ بڑے ہی لطف و کرم کے ساتھ پیش آیا۔ اس نے اپنے آقا کو گتسمنی باغ میں دیکھا تھا۔ اس کے چہرے سے پسینے کو خون کے قطروں کی صورت میں بھی گرتے دیکھا تھا” اُس کا چہرہ ہر بشر سے زائد اور اس کا جسم بنی آدم سے زیادہ بگڑ گیا تھا۔ “یسعیاہ ۱۴:۵۲ اُس نے اُسے رومی سپاہیوں کے ہاتھوں میں دیکھا تھا جنہوں نے اس کے سر پر کانٹوں کا تاج رکحا اور ارغوانی چوغہ پہنایا۔ اس نے اسے کلوری کی صلیب پر لٹکتے ہوئے دیکھا تھا۔ اس کی تضحیک کی گئی اسے ٹھٹھوں میں اُڑایا گیا ۔ اب ایک بار پھر یوحنا کو موقع دیا گیا کہ وہ اپنے آقا کو دیکھے۔ مگ اب وہ کس قدر بدل چکا ہے ۔ اب وہ رنج کا آشنا نہیں اور نہ ہی لوگ اس کا تمسخر اُڑا رہے تھے۔ اب وہ آسمانی سفید لباس میں مُلبس ہے، اس کا سَر اور بال سفید اُون بلکہ برف کی مانند سفید تھے اور اُس کی آنکھیں آگ کے شعلہ کی مانند تھیں۔ اور اسکے پاوں اس خالص پیتل کے سے تھے ایسا چمکتا تھا جیسے تیزی کے وقت آفتاب، اور اس کے دہنے ہاتھ میں سات ستارے تھے اور اس کے منہ سے دو دھاری تلوار نکلتی تھی (جو اس کے کلام کی علامت ہے) پتُمس کا جزیرہ یسُوع مسیح کے جلال سے بقعہء نور بن گیا۔ یوحنا لکھتا ہے کہ “جب میں نے اُسے دیکھا تو اس کے پاوں میں مردہ سا گر پڑا اور اس نے یہ کہہ کر مجھ پر اپنا دہنا ہاتھ رکھا کہ خوف نہ کر”۔ مکاشفہ ۱۷:۱ IKDS 546.3

    یوحنا کو اتنی قوت مل گئی کہ وہ اپنے جلالی آقا کے حضور زندہ رہ سکے۔ پھر حیران کن رویا میں آسمان کی شان و شوکت کھل کر اُس کے سامنے آ گئی۔ اُسے خُدا کے تخت کو دیکھنے کی اجازت ملی اور اس نے نجات دہندہ کو سفید لباس میں ملبُوس دیکھا۔ اُس نے فرشتون کے گیت سُنے اور جو برّہ کے خون اور اُسکی گواہی کے سبب غالب آئے تھے ان کو فتح کا گیت گاتے سُنا۔ جو مکاشفہ اس کو دیا گیا اس میں خُدا کے لوگون کے بڑے ہی دلچسپ تجربے اور ہیجان خیز منظر دیکھے۔ اس میں اسے کلیسیا کے آخری دنوں کی تاریخ سے بھی آگاہ کیا گیا۔ علامتوں کے ذریعہ یوحنا کے سامنے بڑے بڑے مضامین پیش کئے گئے جنہیں اس نے لکھنا تھا تاکہ اس کے اپنے زمانہ اور آنے والے زمانے کے لوگ آنے والی آزمائشوں اور تکالیف کو سمجھ سکیں۔ IKDS 547.1

    یہ مکاشفہ ہر زمانہ کی کلیسیا کے اطمینان اور رہنمائی کے لیے بخشا گیا۔ اس کے باوجود بہت سے مذہبی اساتذہ نے اعلانیہ کہا ہے کہ یہ سر بمُہر کتاب ہے اور اس کے بھیدوں کو آشکارہ نہیں کیا جا سکتا۔ مگر خداوند نہیں چاہتا کہ اس کتاب کے بارے ایسا سوچا جائے “یسوع مسیح کا مکاشفہ جو اسے خُدا کی طرف سے اس لئے ہوا کہ اپنے بندوں کو وہ باتیں دکھانے جن کا جلد ہونا ضرُور ہے”۔۔۔ “اس نبوت کی کتا ب کا پڑھنے والا اور اس کے سُننے والے اور جو کچھ اس میں لکھا ہے اس پر عمل کرنے والے مُبارک ہیں۔ کیونکہ وقت نزدیک ہے”۔ مکاشفہ ۱:۱۔۳۔۔۔۔ “میں ہر ایک آدمی کے آگے جو اس کتاب کی نبوت کی باتیں سُننا ہے گواہی دیتا ہوں کہ اگر کوئی آدمی ان میں کچھ بڑھائے تو خُدا اس کتاب میں لکھی ہوئی آفتیں اُس پر نازل کرے گا۔ اور اگر کوئی اس نبوت کی کتاب کی باتوں میں سے کچھ نکال ڈالے تو خُدا اس زندگی کے درخت اور مقدس شہر میں سے جن کا اس کتاب میں ذکر ہے اس کا حصہ نکال ڈالے گا۔ جو ان باتوں کی گواہی دیتا ہے وہ یہ کہتا ہے کہ بے شک میں جلد آنے والا ہوں”۔ مکاشفہ ۱۸:۲۲۔۲۰ IKDS 547.2

    مکاشفہ میں خُدا وند کی بُہت سی گہری باتیں بیان کی گئی ہیں۔ کتاب کا نام “مکاشفہ” بذات خود اس بات کی نفی کرتا ہے کہ یہ کتاب سربمُہر ہے۔ مکاشفہ کا مطلب ہے کہ کچھ عیاں کیا گیا ہے۔ آشکارہ کیا گیا ہے۔ خُداوند نے اپنے خادم پر اس کتا ب کے ذریعہ بُہت سے راز فاش کئے ہیں اور وہ جانتا ہے کہ اس کتاب کا ہر کس وناکس مطالعہ کرے۔ اس کی سچائیاں یوحنا کے زمانہ اور دُنیا کے آخری زمانہ کے لوگوں کے لیے لکھی گئی ہیں اس کتاب کی پیشنگوئی کے بعض مناظر ماضی کے ہیں اور بعض ابھی واقع ہو رہے ہیں۔ بعض مناظر عظیم کشمکش کے خاتمے کے منظر پیش کرتے ہیں جو تاریکی کی قوتوں اور امن کے شہزادے کے درمیان ہو رہی ہے جبکہ بعض خوشی اور فتح کے بارے ہیں جو نئی زمین میں نجات یافتگان کےلیے ہوں گے۔ IKDS 548.1

    اس لئے کسی کو بھی یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ چونکہ وہ اسکی علامتوں کے معنی بیان نہیں کر سکتے اس لئے اس میں پائی جانے والی سچائیوں کو ڈھونڈنا عبث ہے۔ وہ جس نے یوحنا پر یہ سب کچھ آشکارہ کیا وہ اُن پر بھی اپنے بھید آشکارہ کرے گا جو بدل و جان سچائیوں کی تلاش میں ہیں تاکہ وہ پہلے سے نئے آسمان اور نئی زمین کے بارے واقف ہو سکیں۔ وہ جن کے دل سچائی کے لیے کھلے ہیں وہ اسکی تعلیم کو سمجھنے کے قابل ہو سکیں گے اور ان کو بھی وہ برکات ملیں گی جو اس کے “سُننے والے اور جو کچھ اس میں لکھا ہے اس پر عمل کرنے والے ہیں”۔ IKDS 548.2

    مکاشفہ میں کتاب مقدس کے تمام صحیفے یکجا اکٹھے ہوتے ہیں اور اختتام پذیر بھی۔ یہاں دانی ایل کی کتاب کی تکمیل ہوتی ہے۔ ایک پیشنگوئی ہے تو دوسری مکاشفہ۔۔۔۔۔۔ ہو کتاب جسے سربمہر کر دیا گیا وہ مکاشفہ نہیں، بلکہ دانی ایل کی کتاب کی پیشنگوئی کا کچھ حصہ تھا۔ جو آخری دنوں کے لیے ہے۔ ۔۔۔۔۔ چنانچہ لکھا ہے کہ فرشتہ نے حُکم دیا “لیکن تُو دانی ایل ان باتوں کو بند کر رکھ اور کتاب پر آخری زمانہ تک مہر لگا دے”۔ دانی ایل ۴:۱۲ IKDS 549.1

    یہ خداوند یسُوع مسیح تھا جس نے یوحنا کو حُکم دیا کہ لکھ، جو کچھ اس کے سامنے کھولا جانے کو تھا۔ “جو کچھ تو دیکھتا ہے اسکو کتاب میں لکھ کر ساتوں کلیسیاوں کے پاس بھیج دے یعنی افسس اور سمرنہ اور پر گمن اور تھواتیرہ اور سردیس اور فلدلفیہ اور لودیکہ میں”۔ ۱۱:۱۔ “اور زندہ ہوں۔ میں مر گیا تھا اور دیکھ ابدُالآباد زندہ ہوں گا۔ “۔۔۔۔ پس جو باتیں تُو نے دیکھی اور جو ہیں اور جو ان کے بعد ہونے والی ہیں ان سب کو لکھ لے، یعنی ان سات ستاروں کا بھید جنہیں تُو نے میرے دہنے ہاتھ میں دیکھا تھا اور ان سونے کے سات چراغدانوں کا۔۔۔ وہ سات ستارے تو سات کلیسیاوں کے فرشتے ہیں اور وہ سات چراغ دان کلیسیائیں ہیں”۔ مکاشفہ ۱۸:۱۔۲۰ IKDS 549.2

    سات کلیسیائیں مسیحی دور کی مختلف کلیسیاوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ نمبر سات کاملیت کو ظاہر کرتا ہے اور اس حقیقت کی علامت ہے کہ پیغام آخری زمانہ پر محیط ہے۔ جبکہ دوسری علامتیں دُنیا کی تاریخ کے مختلف ادوار میں کلیسیا کی حالت کو ظاہر کرتی ہیں۔ IKDS 549.3

    مسیح کے بارے لکھا ہے چراغدانوں کے بیچ میں چلتا تھا۔۔۔۔ یہ مسیح کے تعلق کو کلیسیا کے ساتھ ظاہر کرتا ہے۔ وہ اُن کی حقیقی حالت جانتا ہے، وہ ان کے اسلوب (طور و اطوار، ڈھنگ) انکی پرہیز گاری ، پارسائی اور عبادت و ریاجت کو بغور دیکھتا ہے۔ گو وہ آسمانی ہیکل میں سردار کاہن اور بطور درمیانی ہے، پھر بھی وہ اس زمین پر پائی جانے والی کلیسیاوں کے بیچ میں چلتا پھرتا ہے۔ وہ بغیر سوئے اور اُونگھے مسلسل دیکھتا رہتا ہے کہ آیا کسی کلیسیا کی روشنی مدھم یا بالکل گل ہونے کو تو نہیں۔ اگر چراغدانوں کو صرف انسانوں کے سہارے چھور دیا جائے تو ٹمٹماتے شعلے مضمحل ہو کر گل ہو جائیں گے ۔ مگر وہ خداوند کے گھر میں سچا اور برحق نگہبان ہے اور ہیکل کے صحن کا سچا پاسبان ہے۔ اس کی جاری و ساری رہنے والی نگرانی اور دوامی فضل زندگی اور نور کا سرچشمہ ہیں۔ IKDS 550.1

    مسیح سات ستاروں کو اپنے ہاتھ میں لئے ہوئے دکھایا گیا ہے۔۔۔۔۔ یہ اس بات کی ضمانت ہے کہ کسی کلیسیا کو اس بات سے خوف نہیں کھانا چاہئے کہ وہ برباد ہو جائے گی۔ کیونکہ ایک بھی ستار جسکی حفاظت قادر مطلق کر رہا ہے اس کے ہاتھ سے گر نہیں سکتا۔۔۔۔۔ IKDS 550.2

    “جو اپنے دہنے ہاتھ میں ستارے لئے ہوئے ہے اور سونے کے ساتوں چراغدانوں میں پھرتا ہے وہ یہ فرماتا ہے” ۲:۱ یہ کلام کلیسیا کے معلمین کو دیا گیا جن پر خُدا وند نے اپنی خدمت کی بھاری ذمہ داری عائد کر رکھی ہے۔ دلکش اور خوشگوار قوا اور تاثیر جنہیں کلیسیا میں زیادہ سے زیادہ ہونا چاہئے وہ خُدا کے خادموں کے پاس ہیں جنہیں مسیح کی محبت کو آشکارہ کرنا ہے۔ آسمان کے ستارے اسی کی نگرانی میں ہیں۔ وہی انہیں منور کرتا ہے۔ وہ اُن کی حرکات و سکنات کی رہنمائی کرتا اور انہیں مستقیم رکھتا ہے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو وہ گر پڑیں۔ بعینہ حال اس کے خادموں کا ہے۔ وہ اس کے ہاتھ میں ایک آلہ ہیں۔ وہ جو بھی کامیابی حاصل کرتے اسی کی قوت کی بدولت کرتے ہیں۔ ان کے ذریعہ ہی اس کی روشنی کو چمکنا ہے۔ نجات دہندہ ہی ان کی استعداد (خوبی۔ قابلیت) ہے۔ اگر وہ اس پر اسی طرح بھروسہ کریں جیسے مسیح یسُوع اپنے باپ پر کرتا ہے تو انہیں اسکی خدمت کے قابل بنا دیا جائے گا۔ اگر وہ خُدا پر بھروسہ رکھیں تو وہ انہیں دُنیا کو منعکس کرنے کے لیے اپنی آب و تاب اور چمک دمک دےدے گا۔ IKDS 550.3

    کلیسیا کی اوائل تاریخ میں پولس رسُول نے جس بدی کے بھید کے بارے پیشنگوئی کی تھی اس کے مضرت رساں کام ظاہر ہونے لگے، اور جیسے کہ جھوٹے نبی جن کے بارے پطرس رسُول نے ایماندارون کو خبردار کیا تھا۔ اپنی بدعتیں پھیلانے لگے جس کے نتیجہ میں بہتیرے اُن کی غلط تعلیم کے جال میں پھنس گئے۔ بعض جو آزمائشوں کے سبب لڑکھڑا گئے انہوں نے بھی ایمان سے منحرف ہونے کی کوشش کی۔ جس وقت یوحنا کو یہ مکاشفہ عطا ہوا بہتیرے پہلی سی محبت جو انہیں انجیل کی سچائی کے ساتھ ملی ترک کر بیٹھے۔ لیکن خداوند نے اپنی کمال رحمت کے وسیلہ کلیسیا کو گمراہی کی حالت میں نہ رہنے دیا۔ اس نے اپنے رحم سے معمور پیغام میں ان کے لیے محبت کا اظہارکیا اور انہیں ابدیت کے لیے کام کرنے کی ترغیب دی۔ “خیال کر کہ تُو کہاں سے گرا ہے اور توبہ کر کے پہلے کی طرح کام کر”۔ ۵:۲ IKDS 551.1

    کلیسیا عیب دار تھی اور اسے سکت لعنت ملامت اور تادیب کی ضرورت تھی۔ چنانچہ یوحنا کو اُبھارا گیا کہ اُن کے لیے تنبیہ، سرزنش اور التجا کا پیغام لکھے جو انجیل کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز کر بیٹھے ہیں اور جن کی نجات کی اُمید خطرے میں ہے۔ لیکن ہر تائب ایماندار کے لیے تنبیہ اور سرزنش کا پیغام محبت اور اطمینان کے امتزاج کے وعدہ کے ساتھ ہوتا ہے۔ “اگر کوئی میری آواز سن کر دروازہ کھولے گا تو میں اس کے پاس اندر جا کر اس کے ساتھ کھانا کھاوں گا اور وہ میرے ساتھ”۔ ۲۰:۳IKDS 551.2

    اور ان سب کے لیے جو تصادم کے دوران بھی خُدا میں اپنے ایمان کو قائم کو قائم رکھتے ہیں ان کے لیے نبی کو خُدا نے قابل تحسین پیغام دیا “میں تیرے کاموں کو جانتا ہوں ( دیکھ میں نے تیرے سامنے ایک دروازہ کھول رکھا ہے کوئی اُسے بند نہیں کر سکتا) کہ تجھ میں تھوڑا سا زور ہے اور تُو نے میرے کلام پر عمل کیا ہے۔ اور میرے نام کا انکار نہیں کیا۔ چونکہ تُو نے میرے صبر کے کلام پر عمل کیا ہے اس لیے بھی آزمائش کے اس وقت تیری حفاظت کرون گا جو زمین کے رہنے والوں کے آزمانے کے لیے تمام دُنیا پر آنے والا ہے۔ جاگتا رہ اور ان چیزوں کو جو باقی ہیں اور جو مٹنے کو تھیں مضبوط کر کیونکہ میں نے تیرے کسی کام کو اپنے خُدا کے نزدیک پورا نہیں پایا۔ میں جلد آنے والا ہوں۔ جو کچھ تیرے پاس ہے اسے تھامے رہ تاکہ کوئی تیرا تاج نہ چھین لے”۔ مکاشفہ ۸:۳، ۱۰، ۲، ۱۱ IKDS 552.1

    یہ سب کچھ اسی کے ذریعہ دیا گیا جس نے فرمایا “میں یوحنا تمہارا بھائی اور مصیبت میں تمہارا شریک ہوں” مکاشفہ ۹:۱۔۔۔۔ یوحنا کے ذریعہ مسیح نے اپنی کلیسیا کو بتایا کہ انہیں اسکی خاطر دُکھ اُٹھانا ضرور ہے۔ صدیوں بعد کی تاریخ میں جھانکتے ہوئے عمر رسیدہ رسُول نے بہت بڑے گروہ کو مسیح یسُوع اور سچائی سے محبت رکھنے کے سبب شہادت نوش کرتے دیکھا، مگر اس نے یہ بھی دیکھا کہ جس نے اپنے پہلے گواہوں کو قائم رکھا وہ اپنے ان وفادار گواہوں کو بھی ظلم و ستم کے آنے والے زمانہ میں بھی ترک نہیں کر ے گا، جو انہیں آخری دنوں میں پیش آئیں گے۔ جو دُکھ تجھے سہنے ہوں گے اُن سے خوف نہ کر۔ دیکھ ابلیس تُم میں سے بعض کو قید میں ڈالنے کو ہے تاکہ تمہاری آزمائش ہو۔ تُم مصیبت اُٹھاو گے۔ جان دینے تک وفادار رہ تو میں تجھے زندگی کا تاج دُوں گا”۔ مکاشفہ ۱۰:۲ IKDS 552.2

    یوحنا نے ان کے بارے یہ وعدہ بھی سُنا جو بدی کے خلاف نبرد آزما تھے۔ “جو غالب آئے میں اسے اس زندگی کے درخت میں سے جو خُدا کے فردوس میں ہے پھل کھانے کو دُوں گا۔ جو غالب آئے اسے اسی طرح سفید پوشاک پہنائی جائے گی۔ اور میں اس کا نام کتاب حیات سے ہرگز نہ کاٹوں گا بلکہ اپنے باپ اور اس کے فرشتوں کے سامنے اس کے نام کا اقرار کرون گا۔ جو غالب آئے میں اسے اپنے ساتھ اپنے تخت پر بٹھاوں گا جس طرح میں غالب آ کر اپنے باپ کے ساتھ اس کے تخت پر بیٹھ گیا”۔ مکاشفہ ۷:۲، ۵:۳۔۲۱IKDS 553.1

    یوحنا نے خداوند کے رحم، نرمی اور محبت کے ساتھ اسکی پاکیزگی، انصاف اور قوت کے مرکب کو دیکھا۔ اس نے یہ بھی دیکھا کہ گنہگاروں نے اس میں خدا، باپ کو پایا جس سے وہ اپنے گناہوں کے سبب لرزاں و ترساں تھے۔ اور پھر عظیم کشمکش کے نقطہ ء عروج کے بعد اس نے صیّون پر نظر کی “پھر میں نے شیشہ کا سا ایک سمندر دیکھا جس میں آگ ملی ہوئی تھی اور جو اس حیوان اور اس کے بُت اور اس کے نام کے عدد پر غالب آئے تھے۔ ان کو اس شیشہ کے سمندر کے پاس خُدا کی برکتیں لئے کھڑے ہوئے دیکھا۔ اور وہ خُدا کے بندہ موسیٰ اور بّرہ کا گیت گا گا کر کہتے تھے اے خداوند خُدا قادرِ مطلق تیرے کام بڑے اور عجیب ہیں”۔ مکاشفہ ۲:۱۵۔۳ IKDS 553.2

    یسُوع مسیح کو یوحنا کے سامنے علامتی طور پر ببرّ اور برّہ کے طور پر پیش کیا گیا۔ “دیکھ یہودہ کے قبیلہ کا وہ ببر جو داود کی اصل ہے۔۔۔۔ ذبح کیا ہوا ایک برّہ کھڑا دیکھا”۔ مکاشفہ ۵:۵۔۶ یہ علامتیں بے پناہ قوت اور اختیار اور خود انکاری کی قربانی اور محبت کا مرکب ہیں۔ یہودہ کا ببر اُن کے لیے نہایت ہی ہولناک ہو گا جو اس کے فضل کو ردّ کرتے ہیں۔ لیکن جو تابع فرمان اور وفادار ہیں ان کے لیے وہ خُدا کا برّہ ہو گا۔ آگ کا ستون جو خُدا کی شریعت توڑنے والوں کے لیے غیض و غضب کی باتیں کرتا ہے تو وہ اُن کے لیے جو خُدا کی احکام کی بجا آوری کرتے ہیں روشنی، رحم اور نجات کی ضمانت ہے۔ وہ آہنی بازو جو باغیوں کو کُوٹ کُوٹ کر راکھ بنا دیتا ہے، وہی بازو وفادارون اور جانثاروں کو رہائی بخشنے پر قادر ہے۔ جو بھی وفادار ہو گا وہ بچایا جائے گا۔ ” اور وہ نرسنگے کی بڑی آواز کے ساتھ اپنے فرشتوں کو بھیجے اور وہ اس کے برگزیدوں کو چاروں طرف سے آسمان کے اس کنارے سے اس کنارے تک جمع کریں گے”۔ متی ۳۱:۲۴ IKDS 553.3

    کروڑون نفوس پر مشتمل دُنیا کی آبادی کے مقابلہ میں خُدا کے لوگ ہمیشہ سے ہی بُہت تھوڑے یعنی چھوٹا گلہ رہا ہے۔ لیکن اگر وہ کلام مقدس کی سچائیوں کو ماننے میں وفا دکھائیں گے تو خدا وند ان کی پنا ہ گاہ ہوگا۔ وہ خداوند قادر مطلق کے وسیع خیمہ میں محفوظ رہیں گے۔ خداوند میں ہمیشہ ہی اکثریت ہے (اقلیت نہیں) آخری نرسنگے کی آواز جب قبروں تک سرائیت کرے گی اور راستبازیہ نعرہ مارتے ہوئے باہر نکل آئیں گے۔ “اے موت تیری فتح کہاں رہی؟ اے موت تیرا ڈنک کہاں رہا؟” اکرنتھیوں ۵۵:۱۵۔۔۔۔ اور یہ راستباز خُدا وند کے ساتھ مسیح اور پاک فرشتوں اور ہر زمانہ کے وفادار خادموں کے ساتھ کھڑے ہوں گے تو یقیناً خُدا کے بچوں کی بہت بڑی اکثریت ہو گی۔ IKDS 554.1

    مسیح کے سچے اور حقیقی شاگردوں نے کشمکش اور تصادم اور ہنگاموں کے دوران بھی مسیح کی پیروی سے منہ نہ موڑا۔ گو انہیں مایوسیوں کا تجربہ ہوا اور خود انکاری کی زندگی بسر کرنا پڑی۔ مگر اس نے انہوں نے گناہ کے بھیانک نتائج کے بارے سیکھا۔ چنانچہ انہیں اس سے کراہت ہو گئی۔ جنہوں نے مسیح کے دُکھوں میں شرکت کی وہ اس کے جلال میں بھی شراکت کریں گے۔ مقدس رویا میں نبی نے خُدا کی بقیہ کلیسیا کی حتمی فتح دیکھی۔ IKDS 554.2

    “پھر میں نے شیشہ کا سا ایک سمندر دیکھا جس میں آگ ملی ہوئی تھی اور جو اس حیوان اور اس کے بت اور اس کے نام کے عدد پر غالب آئے تھے ان کو اس شیشہ کے سمندر کے پاس خُدا کی بربطیں لئے کھڑے ہوئے دیکھا۔ اور وہ خُڈا کے بندہ موسیٰ کا گیت اور بّرہ کا گیت گا گا کر کہتے تھے اے خدا وند خداوند! قادرِ مطلق ! تیرے کام بڑے اور عجیب ہیں۔ اے ازلی بادشاہ! تیری راہیں راست اور درُست ہیں”۔ مکاشفہ ۲:۱۵۔۳ IKDS 554.3

    “پھر میں نے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ برّہ صیّون کے پہاڑ کھڑا ہے اور اس کے ساتھ ایک لاکھ چوالیس ہزار شخص ہیں جن کے ماتھے پر اس کا اور اس کے باپ کا نام لکھا ہوا ہے”۔ مکاشفہ ۱:۱۴۔۔۔ اس دُنیا میں ان کے اذہان خداوند کے لیے وقف تھے۔ وہ فہم و فراست اور اپنے دل و جان سے اسکی خدمت کرتے تھے۔ اور اب وہ اپنا نام اُن کی پیشانی پر لکھ سکتا تھا۔ “وہ ابدُالآباد بادشاہی کریں گے” ۵:۲۲۔۔۔۔۔ وہ ادھر ادھر رہنے کے لیے جگہ کی تلاش میں مارے مارے نہ پھریں گے۔ ان کا ان لوگون میں شمار ہو گا جن کے بارے اس نے خود فرمایا “آو میرے باپ کے مُبارک لوگو جو بادشاہی بنائے عالم سے تُمہارے لیے تیار کی گئی ہے اُسے میراث میں لو۔”۔۔۔۔ “اس کے مالک نے اس سے کہا اے اچھے اور دیانتدار نوکر شاباش ! تُو تھوڑے میں دیانتدار رہا۔ میں تجھے بُہت چیزوں کا مختار بناوں گا۔ اپنے مالک کی خُوشی میں شریک ہو”۔ متی ۳۴:۲۵۔۲۱ IKDS 555.1

    “یہ وہ ہیں جو برّہ کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں جہاں کہیں وہ جاتا ہے یہ خُدا اور برّہ کے لیے پہلے پھل ہونے کے واسطے آدمیوں میں سے خرید لئے گئے ہیں” ۴:۱۴۔۔۔۔ رویا میں انہیں صیّون پہاڑ پر مقدس پر مقدس خدمت کے لیے تیار کھڑے دکھایا گیا ہے اور وہ سفید مہین کتانی لباس میں ملبوس ہیں جو مقدسین کی راستبازی کی علامت ہے۔ مگر جتنے بھی آسمان پر برّہ کے پیچھے پیچھے چلیں گے ان کے لیے لازم ہے کہ وہ اس دھرتی پر بھی اس کے پیچھے پیچھے چلتے رہے ہوں۔ مجبوری اور لاچاری سے نہیں بلکہ وفاداری اور محبت کی رُو سے جیسے گلہ چوپان کے پیچھے پیچھے چلتا ہے۔ IKDS 555.2

    “اور میں نے ایسی آواز سنی جیسے بربط نواز بربط بجاتے ہوں۔ وہ تخت کے آگے ایک نیا گیت گا رہے تھے۔ ان ایک لاکھ چوالیس ہزار شخصوں کے سوا جو دُنیا میں سے خرید لئے گئے تھے کوئی اُس گیت کو نہ سیکھ سکا۔ اور ان کے منہ سے کبھی جُھوٹ نہ نکلا تھا۔ وہ بے عیب تھے”۔ مکاشفہ ۲:۱۴۔۵ IKDS 556.1

    “پھر میں نے شہر مقدس نئے یروشلم کو آسمان پر سے خُدا کے پاس سے اُترتے دیکھا اور وہ اس دُلہن کی مانند آراستہ تھا جس نے اپنے شوہر کے لیے سنگار کیا ہو۔” ۔۔۔۔ ” اُ س میں خُدا کا جلال تھا اور اسکی چمک نہائت قیمتی یعنی اس یشّب کی سی تھی ج و بلور کی طرح شفاف ہو۔”۔۔۔۔ اور اسکی شہر پناہ بڑی اور بلند تھی اور اس کے بارہ دروازے اور دروازوں پر بارہ فرشتے تھے اور ان پر بنی اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے نام لکھے ہوئے تھے”۔۔۔ “اور بارہ دروازے بارہ موتیوں کے تھے۔ ہر دروازہ ایک موتی کا تھا اور شہر کی سڑک شفاف شیشہ کی مانند خالص سونے کی تھی۔ اور میں نے اس میں کوئی مقدس نہ دیکھا اس لئے کہ خُدا وند خُدا قادرِ مطلق اور برّہ اس کا مقدس ہیں”۔ مکاشفہ ۲:۲۱، ۱۱:۲۱۔۱۲، ۲۱:۲۱۔۲۲IKDS 556.2

    “اور پھر لعنت نہ ہو گی اور خُدا اور برّہ کا تخت اس شہر میں ہو گا اور اس کے بندے اسکی عبادت کریں گے۔ اور وہ اُس کا منہ دیکھیں گے اور اُس کا نام اُن کے ماتھوں پر لکھا ہوا ہو گا۔ اور پھر رات نہ ہو گی اور وہ چراغ اور سُورج کی روشنی کے محتاج نہ ہوں گے کیونکہ خُداوند خُدا اُن کو روشن کرے گا اور وہ ابدُالآباد بادشاہی کریں گے”۔ مکاشفہ ۳:۲۲۔۵۔۔۔۔ “پھر اُس نے مجھے بلور کی طرح چمکتا ہوا آب حیات کا ایک دریا دکھایا جو خُدا اور برّہ کے تخت سے نکل کر اس شہر کی سڑک کے بیچ میں بہتا تھا۔ اور دریا کے وار پار زندگی کا درخت تھا۔ اس میں بارہ قسم کے پھل آتے تھے اور ہر مہینے میں پھلتا تھا اور اس درخت کے پتوں سے قوموں کو شفا ملتی تھی۔۔۔ مبارک ہیں وہ جو اپنے جامے دھوتے ہیں کیوں کہ زندگی کے درخت کے پاس آنے کا اختیار پائیں گے اور ان دروازوں سے شہر داخل ہوں گے”۔ ۱:۲۲۔۲، ۱۴IKDS 556.3

    “پھر میں نے تخت میں سے کسی کو بلند آواز سے یہ کہتے سنا کہ دیکھ خُدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے اور وہ اُن کے ساتھ سکوُنت کرے گا اور وہ اُس کے لوگ ہوں گے اور خُدا آپ اُن کے ساتھ رہے گا اور اُن کا خُدا ہو گا”۔ مکاشفہ ۳:۲۱IKDS 557.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents