Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۱۰ - پہلا مسیحی شہید

    ستفنس جو ساتوں ڈیکنیز میں سر فہرست تھا راستباز، متّقی اور بڑا ایماندار شخص تھا۔ گو وہ پیدائشی یہودی تھا مگر وہ یونانی زبان بولتا اور یونانی رسم و رواج اور طور و اطوار سے بھی بخوبی واقف تھا۔ چنانچہ اپس نے موقع نکالا تاکہ وہ ہیکل میں یونانی مائل یہودیوں کو انجیل کی خُوشخبری دے۔ وہ مسیح کی خدمت کرنے میں بڑا ہی سرگرم تھا۔ اور اپنے ایمان کا اظہار بڑی دلیری کے ساتھ کیا کرتا تھا۔ مذہبی راہنما ربی اور شریعت کے مُعلم، ستفنس کے ساتھ پبلک میں مباحثہ کرنے لگے۔ وہ اُمید کرتے تھے کہ وہ ستفنس کو آسانی سے زیر کر لیں گے۔ مگر “وہ اس دانائی اور رُوح کا جس سے وہ کلام کرتا تھا مقابلہ نہ کرسکے “۔ اعمال ۱۰:۶ نہ وہ صرف رُوح القدس کی قُدرت سے کلام کرتا تھا بلکہ یہ واضع ہو گیا کہ وہ پیشنگوئیوں سےبھی اچھی طرح واقف ہے اور اس سے شریعت کی کوئی بات پوشیدہ نہیں جس کو وہ نہ جانتا ہو۔ اُس نے بڑی مہارت اور قابلیت سے سچائی کا دفاع کرکے مُخالفوں کو مغلوب کیا۔ چنانچہ اُس کے لئے یہ وعدہ پورا ہوا۔ “پاس اپنے دل میں ٹھان رکھو کہ ہم پہلے سے فکر نہ کریں گے کہ کیا جواب دیں، کیوں کہ میں تمہیں ایسی زبان اور حکمت دوں گا کہ تمہارے کسی مخالف کو سامنا کرنے یا خلاف کہنے کا مقدُور نہ ہو گا”۔ لوقا ۱۴:۲۱-۱۵ IKDS 87.1

    جب کاہنوں اور سرداروں نے اُس قوت کو دیکھا جو ستفنس کی منادی میں تاثیر پیدا کرتی تھی تو وہ نفرت سے بھر گئے۔ بجائے اس کے کہ وہ سچائی کے حق میں دئیے گئے ثبوت مانکر ایمان لے آتے اس کے برعکس اُنہوں نے اُسے موت کے گھاٹ اُتار کر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اُس کی آواز کو بند کرنے کا تہیہ کر لیا۔ اس سے پہلے بھی کئی بار اُنہوں نے رومی حاکموں کو رشوت دی تھی جہاں یہودیوں نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر اپنے دستور کے مطابق قیدیوں کو مجرم ٹھہرایا تھا۔ ستفنس کے دُشمنوں کو بالکل شک نہیں تھا کہ بغیر کسی خطرے کے وہ رومی حاکموں کو رشوت دے کر اپنا مقصد پالیں گے۔ چنانچہ اُنہوں نے نتائج سے بے نیاز ہو کر ستفنس کو پکڑا اور تفتیش کے لئے یہودی قومی کونسل (سنہیڈرن) کے سامنے پیش کر دیا۔ IKDS 87.2

    شریعت کے عالم فاضل یہودیوں کو دُور و نزدیک سے بُلایا گیا تاکہ قیدی کی بحث کو جُھٹلایا جاسکے۔ ترسیس کا رہنے والا ساول اس موقع پر حاضر تھا اور اس نے ستفنس کے خلاف بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اُس نے ربیوں کے دلائل کو اپنے فلسفہ اور مطق کے زریعہ وزنی اور قابل قبول بنادیا اور لوگوں کو قائل کر لیا کہ ستفنس خطرناک اور جُھوٹی تعلیم پھیلاتا ہے۔ تاہم اُس نے ستفنس میں ایسے شخص کو پایا جس میں خُدا کے مقصد کو سمجھنے اور دوسری قوموں میں انجیل کی منادی سنانے کے لئے پوری پوری سمجھ پائی جاتی ہے۔ IKDS 88.1

    کیونکہ کاہن اور سردار ستفنس کی واضح اور صُلح جُو دانائی پر غالب نہ آسکے ۔ اس لئے انہوں نے ارادہ کر لیا کہ اُسے دُوسروں کے لئے عبرت بنائیں (اس سے جہاں اُن کی نفرت اور تعصب کی تسکین ہو گی) تاکہ اُسے دُوسروں کے لئے عبرت بنائیں (اس سے جہاں اُن کی نفرت اور تعصب کی تسکین ہو گی) تاکہ دُوسرے لوگ خوف کے مارے ستفنس کے ایمان کو اپنانے سے گریز کریں۔ چُنانچہ اُس کے خلاف گواہی دینے کے لئے جُھوٹے گواہ لا کھڑے کئے۔ اور اُن کو سکھا کر کہلوا دیا کہ ہم نے اس کی موسیٰ اور خُدا کے برخلاف کُفر کی باتیں کرتے سُنا ہے۔ IKDS 88.2

    “اور جھوٹے گواہ کھڑے کئے جنہوں نے کہا کہ یہ شخص اس پاک مقام (ہیکل) اور شریعت کے برخلاف بولنے سے باز نہیں آتا۔ کیوں کہ ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ وہی یسوع ناصری اس مقام کو برباد کر دے گا اور اُن رسموں کو بدل ڈالے گا جو موسیٰ نے ہم کو سونپی ہیں”۔ اعمال ۱۳:۶-۱۵ IKDS 88.3

    جیسے کہ ستفنس جج کے سامنے کُفر بولنے کے الزام کا جواب دینے کے لئے کھڑا تھا تو آسمانی نُور سے اُسکا چہرہ چمکنے لگا۔ “اور اُن سب نے جو عدالت میں بیٹھے تھے اُس پر غور سے نظر کی تو دیکھا کہ اس کا چہرہ فرشتہ کا سا ہے”۔ ۱۵:۶ بہتیرے جنہوں نے یہ روشنی دیکھی کانپ اُٹھے اور بعض نے اپنے چہرے چُھپا لئے۔ مگر ضدی اور متعصب اور بے ایمان سرداروں پر ذرا بھر اثر نہ ہوا۔ IKDS 89.1

    جب ستفنس سے پوچھا جارہا تھا کہ جو الزامات تمہارے خلاف لگائے گئے ہیں کیا وہ اسی طرح ہیں۔ تو اُس نے اپنا دفاع صاف اور پُر جوش آواز میں کیا جس سے کونسل ہال گونج اُٹھا۔ سحر انگیز زبان میں اُس نے خُدا کے چُنیدہ لوگوں کی تاریخ بیان کرنا شُروع کی۔ اُس نے یہودی رسم و رواج کے بارے بھر پُور معلومات کا مظاہرہ کیا۔ بلکہ اُس نے یہ بھی بتایا کہ ان رسوم کی روحانی تفسیر یسوع مسیح کے ذریعہ سے معرض وجود میں آئی ہے۔ اپس نے موسیٰ کے کلام کا اعادہ کیا جس میں اُس نے مسیح کے بارے پیشنگوئی کر رکھی تھی۔ “خُدا وند تیرا خُدا تیرے لئے تیرے ہی درمیان سے یعنی تیرے ہی بھائیوں میں سے میری مانند ایک نبی برپا کرے گا۔ تُم اُس کی سُنتا”۔ استثنا ۱۵:۱۸۔ اس نے اپنی وفاداری واضح طور پر خُدا اور یہودی ایمان کے ساتھ ظاہر کی۔ تاہم اس نے یہ بھی واضح کیا کہ جو شریعت یہودیوں کو نجات کے لئے دی گئی وہ بنی اسرائیل کو بُت پرستی سے محفوظ نہ رکھ سکی۔ اپس نے یہودی تاریخ کا سارا سلسلہ یسوع مسیح کے ساتھ منسلک کیا۔ اس نے ہیکل کا بھی حوالہ دیا جو سُلیمان نے بنائی تھی۔ نیز اُس نے یسعیاہ کا یہ کلام بھی پیش کیا۔ “باری تعالیٰ ہاتھ کے بنائے ہوئے گھروں میں نہیں رہتا۔ خُدا وند فرماتا ہے۔ آسمان میرا تخت اور زمین میرے پاوں تلے کی چوکی ہے۔ تُم میرے لئے کیسا گھر بناو گے یا میری آرام گاہ کیسی ہو گی؟ کیا یہ سب چیزیں میرے ہاتھ سے نہیں بنیں؟”۔ اعمال ۴۸:۷-۵۰IKDS 89.2

    جب ستفنس اس نقطہ پر پہنچا تو لوگوں کے جی جل گئے۔ اور جب اُس نے مسیح یسوع کا ناطہ پیشنگوئیوں کے ساتھ منسلک کیا تو کاہن نے خوفزدہ ہو کر اپنا چوغہ پھاڑ دیا۔ کاہن کا یہ فعل ستفنس کے لئے اشارہ تھاکہ اب اُس کی آواز ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جلد خاموش کر دی جائے گی۔ اس نے اپنے کلام کے خلاف مزاحمت کو بھی دیکھا اور سمجھ گیا کہ یہ اُس کی آخری گواہی ہو گی۔ گو اُس نے اپنے واعظ کے درمیان میں اچانک یہ نتیجہ اخذ کیا تھا۔ IKDS 90.1

    اچانک تاریخ کی ریل کو چھڑ کر جسکی وہ پیروی کر رہا تھا غیض و غضب سے بھرے ہوئے جج کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا۔ “اے گردن کشو اور دل اور کان کے نا مختونو! تم ہر وقت رُوح القدس کی مخالفت کرتے ہو جیسے تُمہارے باپ دادا کرتے تھے ویسے ہی تم بھی کرتے ہو۔ نبیوں میں سے کس کو تمہارے باپ دادا نے نہیں ستایا؟ اُنہوں نے تو اس راستباز کے آنے کی پیش خبری دینے والوں کو قتل کیا اور اب تُم اُس کے پکڑوانے والے اور قاتل ہوئے۔ تُم نے فرشتوں کی معرفت سے شریعت تو پائی پر عمل نہ کیا”۔ اعمال ۵۱:۷-۵۳ IKDS 90.2

    اس پر کاہن اور سردار غصے سے آگ بگولا ہو گئے۔ انسانوں کی سطح سے گر کر وہ جنگلی درندوں اور حیوانوں کی سطح پر آگئے ۔ اور جیسے جنگلی درندے اپنے شکار پر جھپٹتے ہیں وہ ستفنس پر دانت پیستے ہوئے جھپٹ پڑے۔ اُن کے دُرشت چہروں سے اُسے اپنی موت کا اندازہ ہو گیا تھا۔ مگر وہ ثابت قدم رہا غضبناک کاہنوں اور بھیڑ کا اُسے ذرا بھر خوف نہیں تھا۔ اُس کی رویا کے سامنے یہ سارا منظر معدوم ہو گیا۔ اُس کے لئے آسمان کھل گیا اور اُس نے وہاں مسیح خدا کے تخت کا جلال دیکھا۔ اُس نے دیکھا جیسے مسیح خُدا وند اپنے تخت سے اُٹھ کر اپنے خادم کو اپنے بازووں میں لینے لگا ہے۔ چنانچہ ستفنس نے چلا کر کہا “دیکھو میں آسمان کو کھلا اور ابنِ آدم کو خُدا کی دہنی طرف کھڑا دیکھتا ہوں” ۵۶:۷ IKDS 90.3

    جیسے کہ اس نے جلالی منظر کا بیان کیا جس پر اُس کی آنکھیں لگی ہوئی تھیں، اُس کو مجرم ٹھہرانے والوں کی برداشت سے یہ سب کچھ باہر تھا۔ چنانچہ اُنہوں نے اپنے کان بند کر لئے تاکہ اُس کی باتیں نہ سُنیں۔ اور وہ چیختے ہوئے یکدل ہو کر اُس پر جھپٹے اور شہر سے باہر نکال کر اُس کو سنگسار کرنے لگے”۔ اعمال ۵۸:۷ ” پس یہ ستفنس کو سنگسار کرتے رہے اور وہ یہ کہہ کر دُعا کرتا رہا کہ اے خدا وند یسوع ! میری روح کو قبول کر ۔ پھر اُس نے گھٹنے ٹیک کر بڑی آواز سے پکارا کہ اے خُداوند! یہ گناہ ان کے ذمہ نہ لگا اور یہ کہہ کر سو گیا”۔ ۵۹:۷ IKDS 91.1

    ستفنس پر عدالت کی طرف سے کوئی جُرم عائد نہیں کیا گیا بلکہ رومی حکومت کو بہت بڑی شوت دے کر ستفنس کے مقدہ می تفتیش بھی نہ ہونے دی۔ ستفنس کی شہادت نے حاضرین پر بڑا گہرا اثر چھوڑا، اُس کے چہرے پر خُدا کے جلال کی مہر اُن کی یادوں میں سما گئی۔ اُس کے کلام نے سامعین کے دلوں کو بے حد متاثر کیا اور جو گواہی اُس نے دی حاضرین کے ذہنوں میں نقش ہو گئی۔ اُس کی شہادت کلیسیا کے لئے تو بڑے صدمے کا باعث ہوئی مگر اُس کے نتیجہ میں بہت سی رُوحیں قائل ہو کر مسیح یسوع پر ایمان لے آئیں۔ اُس کے غیر متزلزل ایمان ، اطمینان اور مستقل مزاجی اور وہ جلال جو شہید کے چہرے پر آ ٹھہرا تھا اس کو وہ اپنے ذہنی دریچوں سے کبھی بھی کھرچ نہ سکے۔ IKDS 91.2

    ستفنس کی پیشی، تفتیش اور موت کے دوران ساول نے بڑے جوش و خروش سے حصہ لیا ، بعد میں ساول اپنی اس باطنی قائلیت کے سبب سخت ناراض تھا کہ خُداوند نے ستفنس کو اتنی عزت دی ہے جبکہ انسانوں نے اُسے رد کر دیا ہے۔ ساول بدستور خُدا کی کلیسیا کو اس طرح ایذا پہنچاتا اور تباہ کرتا رہا کہ گھر گھر گھُس کر مردوں اور عورتوں کو گھسیٹ کر قید کراتا تھا۔ ساول کے اس ظلم کی وجہ سے یروشلیم میں بڑا ظُلم ہُوا رومی حکومت نے اس ظلم کو روکنے کے لئے کوئی خاص کوشش نہ کی۔ بلکہ در پردہ یہودیوں کی مدد کی۔ IKDS 91.3

    ستفنس کی موت کے بعد، ساول کو سنہیڈرن کونسل کا ممبر منتخب کر لیا گیا کیوں کہ ستفنس کے معاملہ میں اُس نے بڑی سرگرمی کا مظاہرہ کیا تھا۔ خُدا کے بیٹے کے خلاف بغاوت کرنے کے لئے ساول کچھ دیر تک ابلیس کے ہاتھ میں ایک نہایت ہی طاقنور آلہ بنا رہا۔ لیکن جلد ہی یہ بے رحم دُکھ دینے والا اُس کلیسیا کو تعمیر کرنے کے لئے آنے کو تھا جس کو اب برباد کر رہا تھا۔ کیوں کہ جو ابلیس سے طاقت میں کہیں بڑھ چڑھ کر ہے اُس نے ساول کو ستفنس کی جگہ لینے کے لئے چُن لیا تھا تاکہ منادی بھی کرے اور مسیح کے نام سے دُکھ بھی اُٹھائے۔ اور اُس کے خون کے وسیلہ دور و نزدیک نجات کی خُوشخبری دے۔ IKDS 92.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents