Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۱۳ - تیاری کے دن

    بپتسمہ پانے کے بعد پولس نے روزہ کھولا “اور وہ کئی دن اُن شاگردوں کے ساتھ رہا جو دمشق میں تھے۔ اور فوراً عبادت خانوں میں یسوع کی منادی کرنے لگا کہ وہ خُدا کا بیٹا ہے”۔ اعمال ۱۹:۹-۲۰ بڑی دلیری کے ساتھ اُس نے بیان کیا کہ یسوع ناصری ہی مسیح تھا جسے عرصہ سے ہم سب دیکھ رہے تھے۔ وہ ہمارے گناہوں کے لئے موا ور دفن ہوا اور تیسرے دن کتاب مقدس کے مطابق جی اُٹھا ۔ اور جی اُٹھنے کے بعد اُسے بارہ شاگردوں اور کئی دوسرے لوگوں نےبھی دیکھا اور سب سے پیچھے مُجھ کو جو گیا ادھورے دنوں کی پیدائش ہوں دکھائی دیا” ۱-کرنتھیوں ۳:۱۵-۴ اُس کے دلائل جو وہ کتابِ مقدس کی پیشنگوئیوں سے دیتا وہ کس قدر کامل اور مدلل تھے اور اسکی کوشش میں رُوح القدس کی قوت اس طرح نمایاں تھی کہ یہودی شُشدر رہ گئے اور اس کی کسی دلیل کا جواب نہ دے سکے۔ IKDS 113.1

    پولس کی تبدیلی کی خبر یہودیوں کے نزدیک بڑی حیرت کا باعث تھی وہ جس نے دمشق کا سفر کیا تھا (سردار کاہنوں سے اختیار اور پروانے لے کر) تاکہ ایمان داروں کو ستائے وہ اب مسیح مصلوب کی جو مردوں میں سے جی اُٹھا تھا منادی کر رہا تھا۔ اس امر سے اُن کے ہاتھ مضبوط ہوئے جو پیشتر ہی مسیح کے شاگرد تھے اور پولُس مسلسل نئے ایمانداروں کو کلیسیا میں لاتا رہا جن کا وہ پہلے جانی دُشمن تھا۔ IKDS 113.2

    پولس کو پہلے یہودی مذہب کا دفاع کرنے والا جوشیلا نوجوان مانا جاتا تھا کیونکہ وہ مسیح کے پیروکاروں کو ستانے اور اُن پر ظُلم کرنے میں انتھک کوشش کرتا تھا۔ وہ کسی بھی شعبہ میں بڑی مہارت سے کام کر سکتا تھا۔ بحث مباحثہ کے دوران اُس کے دلائل بڑے واضح، جامع اور ایسے مکمل ہوتے کہ مخالف زیر ہو جاتا۔ اب یہودیوں نے دیکھا کہ یہ ہونہار نوجوان اُن کے ساتھ جا ملا ہے جنہیں یہ پہلے ستایا کرتا تھا۔ یہی نہیں بلکہ بڑی بے باکی سے یسوع نام کی منادی کرتا ہے۔ IKDS 113.3

    جنگ میں مارا گیا سپہ سالار اپنی فوج میں سے جاتا رہتا ہے مگر اُس کی موت دُشمن کو کوئی اضافی قوت مہیا نہیں کرتی۔ لیکن جب کوئی نامی گرامی ہستی مخالفوں میں جا ملتی ہے تو نہ صرف اُس کی پارٹی اُس کی خدمات سے محروم ہو جاتی ہے بلکہ جن کے ساتھ وہ ہستی جا ملتی ہے وہ بھر پور فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ خُدا وند خُدا ساول کو دمشق کی راہ پر بہ آسانی ہلاک کر سکتا تھا، اور ستانے والوں کی قوت میں خاصی کمی آ سکتی تھی۔ لیکن خالق خُداوند نے نہ صرف اسکی زندگی بچائی بلکہ اپسے نیا انسان بنادیا، یوں دشمن کی فوج سے زبردست مبلغ، نکتہ چین، غیر معمولی قوت کا مالک پولُس، خُدا کی فوج میں شامل ہو گیا جس کی ابتدائی کلیسیا کو اشد ضرورت تھی۔ IKDS 114.1

    جیسے ہی پولُس نے دمشق میں منادی کی وہ سب حیران ہو کر کہنے لگے” کیا یہ وہ شخص نہیں ہے جو یروشلیم میں اس نام کے لینے والوں کو تباہ کرتا تھا اور یہاں بھی اسی لئے آیا تھا کہ ان کو باندھ کر سردار کاہنوں کے پاس لے جائے؟ تاہم نے سب بتایا کہ ایمان کی یہ تبدیلی نہ جذبات کے تحت عمل میں آئی ہے نہ جنونی کیفیت کا نتیجہ ہے بلکہ اُن شہادتوں کی وضاحت اور سراحت کی جو مسیح کی پہلی آمد سے متعلق تھیں۔ اُس نے دو ٹوک الفاظ میں آشکارہ کیا بالآخر یسوع ناصری میں وہ پیشنگوئیاں حقیقی طور پر پُوری ہو گئی ہیں۔ اور اس کے ایمان کا سرچشمہ پیشنگوئیوں کا سچا اور یقینی کلام ہے۔ IKDS 114.2

    پولُس جب حیرت میں ڈوبے ہوئے اپنے سامعین سے اپیل کر رہا تھا کہ “توبہ کریں اور خُدا کی طرف رجُوع لا کر توبہ کے موافق کام کریں” (اعمال ۲۰:۲۶) ساول کو اور بھی قوت حاصل ہوتی گئی اور وہ اس بات کو ثابت کر کے کہ مسیح یہی ہے دمشق کے رہنے والے یہودیوں کو حیرت دلاتا رہا”۔ اعمال ۲۲:۹ مگر وہاں بہتیرے تھے جنہوں نے اپنے دل سخت کر لئے اور اس کے پیغام کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ جلد ہی اُن کی حیرت نفرت میں بدل گئی۔ بالکل اسی طرح جس طرح اُنہوں نے اپنی نفرت مسیح یسوع کے برخلاف دکھائی تھی۔ IKDS 114.3

    دمشق میں پولُس کے خلاف مخالفت اس قدر بڑھ گئی کہ پولُس کو وہاں مزید خدمت کرنے کی اجازت نہ ملی۔ آسمانی پیامبر نے آ کر اُسے فرمایا کہ یہاں اسے وقتی طور پر چل دے۔ چنانچہ وہ وہاں سے عرب کو چلا گیا۔ (گلتیوں ۱۷:۱) جہاں اُس نے دُشمن سے آرام پایا۔ IKDS 115.1

    یہاں صحرا ی تنہائی میں پولُس کے پاس پُر سکون مطالعہ اور غوروخوض کے لئے کافی وقت تھا۔ اُس نے بڑی خاموشی اور تحمل سے اپنے ماضی کے تجربہ کا اعادہ کیا اور توبہ کے عمل کو یقینی بنایا۔ اُس نے پورے دل سے خُداوند کی تلاش کی اور اُس وقت تک چین سے نہ بیٹھا جب تک اُسے یقین نہ ہوگیا کہ اُس کی توبہ قبول اور اس کے گناہ معاف ہو گئے ہیں۔ وہ اس بات کا متمنی تھا کہ آنے والی خدمت میں مسیح یسوع اس کے ہمراہ ہو۔ اُس نے اپنے دل سے ہر طرح کا تعصب اور روایات کو نکال دیا جنہوں نے اُس کی زندگی کو غلط رنگ میں رنگ دیا تھا اور سچائی کے منبع سے ہدایات پائیں۔ مسیح یسوع نے اُسے اپنی رفاقت عطاکی اور اُس کے ایمان کو قائم کیا، اور اُسےبڑے پیمانے پر حکمت اورفضل عطا کیا۔ IKDS 115.2

    جب انسان کا مزاج خُدا کے مزاج کی مانند بن جاتا ہے اور جب محدود لا محدود کے ساتھ مل جاتا ہے تو جو انسانی بدن ، رُوح اور ذہن پر اثر ہوتا ہے اُس کا ہم اندازہ نہیں کر سکتے اور اس طرح کی رفاقت و شراکت میں اعلیٰ ترین علم حاصل ہوتا ہے۔ ترقی اور سربلندی کے لئے یہ خُدا کا اپنا ہی طریقہ کار ہے۔ چنانچہ تمام بنی نوع انسان کے لئے اُس کا یہ پیغام ہے کہ “اُس سے ملا رہ”۔ ایوب ۲۱:۲۲IKDS 115.3

    حننیاہ کے ساتھ مُلاقات کے وقت پولُس کو جو سنجیدہ نصیحت کی گئی اُس کے دل پر اُس کا بڑا اثر پڑا۔ “ساول پھر بینا ہو” پولُس نے پہلی بار اس مقدس اور جان نثار شخص کے چہرہ پر نگاہ کی تھی۔ حننیاہ نے پولس کو رُوح القدس کی ہدایت سے فرمایا ” ہمارے باپ دادا کے خُدا نے تُجھ کو اُس لئے مقرر کیا ہے کہ تُو اُس کی مرضی کو جانے اور اُس راستباز کو دیکھے اور اُس کے منہ کی آواز سُنے۔ کیونکہ تُو اُس کی طرف سے سب آدمیوں کے سامنے ان باتوں کا گواہ ہو گا جو تو نے دیکھی اور سُنی ہیں۔ اب کیوں دیر کرتا ہے؟ اُٹھ بپتسمہ لے اور اُس کا نام لے کر اپنے گناہوں کو دھو ڈال۔ اعمال ۱۳:۲۲-۱۶IKDS 116.1

    حننیاہ کا کلام مسیح یسوع کے کلام کے ہم آہنگ تھا جس نے جب ساول کو دمشق کی راہ پر پکڑا تھا فرمایا “کیونکہ میں اس لئے تُجھ پر ظاہر ہوا ہوں کہ تُجھے ان چیزوں کا بھی خادم اور گواہ مقرر کروں جن کی گواہی کے لئے تُو نے مجھے دیکھا ہے۔ اور ان کا بھی جن کی گواہی کے لئے میں تُجھ پر ظاہر ہوا کروں گا۔ اور میں تجھے اُس اُمت اور غیر قوموں سے بچاتا رہوں گا جن کے پاس تُجھے اس لئے بھیجتا ہوں کہ تُو اُن کی آنکھیں کھول تاکہ اندھیرے سے روشنی کی طرف اور ایمان لانے کے باعث گناہوں کی معافی اور مُقدسوں میں شریک ہو کر میراث پائیں”۔ اعمال ۱۶:۲۶-۱۸ IKDS 116.2

    جُونہی پولُس ان باتوں پر غور کرتا رہا اس پر اپنی بُلاہٹ کے معنی واضح سے واضح تر ہوتے گئے” خدا کی مرضی سے یسوع مسیح کا رسول ہونے کے لئے بُلایا گیا”۔ ۱- کرنتھیوں ۱:۱ اُس کی بُلاہٹ آدمیوں کی طرف سے نہیں بلکہ خُدا کی طرف سے تھی۔ “پولس جو نہ انسانوں کی جانب سے نہ انسان کے سبب سے بلکہ یسوع مسیح اور خُدا باپ کے سبب سے جس نے اس کو مردوں میں سے جلایا رسول ہے”۔ گلتیوں ۱:۱ کام کی عظمت کے مطابق جو اُس کے سامنے تھا، پولُس کلام مقدس کا گہرا مطالعہ کرنے کی طرف راغب ہوا تاکہ وہ انجیل کی منادی کر سکے۔ “مسیح نے مجھے خُوشخبری سنانے کو بھیجا ہے اور وہ بھی کلام کی حکمت سے نہیں تاکہ مسیح کی صلیب بے تاثیر نہ ہو۔ میری تقریر اور میری منادی میں حکمت کی لُبھانے والی باتیں نہ تھیں۔ بلکہ وہ رُوح اور قدرت سے ثابت ہوتی تھیں۔ تاکہ تمہارا ایمان انسان کی حکمت پر نہیں بلکہ خُدا کی قُدرت پر موقوف ہو” ۱- کرنتھیوں ۱۷:۱، ۴:۲-۵ IKDS 116.3

    جیسے کہ پولُس نے صحیفوں کا مطالعہ کیا تو اُسے معلوم ہوا کہ ہر زمانہ میں ۔۔۔۔ “بہت سے حکیم، بہت سے اختیار والے، بہت سے اشراف نہیں بُلائے گئے۔ بلکہ خُدا نے دُنیا کے بیوقوفوں کو چُن لیا کہ حکیموں کو شرمندہ کرے۔ اور خُدا نے دُنیا کے کمزوروں کو چُن لیا کہ زور آوروں کو شرمندہ کرے۔ اور خُدا نے دُنیا کے کمینوں اور حقیروں کو بلکہ دُنیا کے بے وجودوں کو چُن لیا تاکہ موجودوں کو نیست کرے۔ تاکہ کوئی بشر خُدا کے سامنے فخر نہ کرے”۔ ۱- کرنتھیوں ۲۶:۱-۲۹ پس صلیب کی روشنی میں دُنیا کی حکمت کا جائزہ لیتے ہوئے پولُس نے تہیّہ کر لیا تھا کہ “یسوع مسیح بلکہ مسیح مصلُوب کے سوا اور کُچھ نہ جانوں گا”۔ ۱- کرنتھیوں ۲:۲IKDS 117.1

    ازاں بعد پولُس نے زندگی بھر اپنی خدمت کے دوران اپنی قوت کے چشمہ کو اپنی آنکھوں کے سامنے سے اوجھل نہ ہونے دیا۔ اس نے اپنی خدمت کے کئی برس بعد میں فرمایا۔۔۔ “کیونکہ زندہ رہنا میرے لئے مسیح ہے” فلپیوں ۲۱:۱ “بلکہ میں اپنے خُدا وند مسیح یسوع کی پہچان کی بڑی خوبی کے سبب سے سب چیزوں کو نقصان ہوں جس کی خاطر میں نے سب چیزوں کا نُقصان اُٹھایا اور اُں کو کوڑا سمجھتا ہوں تاکہ مسیح کو حاصل کروں۔ اور اس میں پایا جاوں۔ نہ اپنی اس راستبازی کے ساتھ جو شریعت کی طرف سے ہے بلکہ اس راستبازی کے ساتھ جومسیح پر ایمان لانے کے سبب سے ہے اور خُدا کی طرف سے ایمان پر ملتی ہے۔ اور میں اُس کو اور اُس کے جی اُٹھنے کی قُدرت کو اور اُس کے ساتھ دُکھوں میں شریک ہونے کو معلوم کروں اور اس کی موت سے مشابہت پیدا کروں”۔ فلپیوں ۸:۳-۱۰IKDS 117.2

    عرب کی طرف سے پولُس دوبارہ دمشق کو لوٹا۔ (گلتیوں ۱۷:۱) اور بڑی دلیری سے یسوع نام کی منادی کی۔ اور دمشق کے یہودیوں کو حیرت دلاتا رہا۔ چونکہ وہ اُس کا مقابلہ نہ کر سکے لہٰذا اُنہوں نے اُسے مار ڈالنے کا مشورہ کیا۔ “وہ اُسے مانر ڈالنے کے لئے رات دن دروازوں پر لگے رہے ۔ لیکن رات کو اُس کے شاگردوں نے اُسے لے کر ٹوکرے میں بٹھایا اور دیوار پر سے لٹکا کر اُتار دیا”۔ اعمال ۲۵:۹ شاگردوں کے لئے یہ جاننا مشکل تھا کہ ایک متعصب فریسی جس نے کلیسیا کو اتنا نقصان پہنچایا ہو مسیح کا مُخلص اور وفادار شاگرد بن چکا ہے۔ “مگر برنباس نے اُسے اپنے ساتھ رسولوں کے پاس لے جا کر اُن سے بیان کیا کہ اُس نے اس اس طرح راہ میں خدا وند کو دیکھا اور اُس نے اپس سے باتیں کیں اور اپس نے دمشق میں کیسی دلیری کے ساتھ یسوع کے نام کی منادی کی “اعمال ۲۷:۹ IKDS 118.1

    یہ سنتے ہی شاگردوں نے اُسے اپنے بھائیوں کی طرح قبول کیا۔ جلد ہی اُنہیں اُس کے حقیقی مسیحی ہونے کے بے شمار ثبوت مل گئے۔ غیر قوموں کا مستقبل میں بننے والا رسول اب اس IKDS 118.2

    شہر میں تھا جہاں اُس کے بہت سے پہلے سنگی ساتھی رہتے تھے۔ اور ان یہودی رہنماون کو مسیح کی اُن پیشنگوئیوں کے بارے صفائی اور وضاحت سے سمجھانے کا خواہاں تھا جو نجات دہندہ کی پہلی آمد پر پُوری ہو چکی تھیں۔ پولُس سمجھتا تھا کہ بنی اسرائیل کے اُستاد جن کو وہ اچھی طرح جانتا تھا وہ بھی اسی طرح مخلص اور ایماندار ہیں جیسے وہ خود مُخلص اور ایماندار ہے مگر اُس نے اپنے یہودی بھائیوں کا غلط اندازہ کیا کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ وہ جلد تبدیل ہو جائیں گے مگر ایسا نہ ہوا جس کے لئے اُسے سخت مایوسی ہوئی۔ اگرچہ وہ دلیری کے ساتھ خُدا وند کے نام کی منادی کرتا تھا اور یونانی مائل یہودیوں کے ساتھ گفتگو اور بحث بھی کرتا تھا مگر یہودی رہنماوں نے اُس کا یقین کرنے سے انکار کر دیا۔ بلکہ اُلٹا اسے مار ڈالنے کے در پہ ہوئے۔ اس سے اپس کا دل غم سے چھلنی چھلنی ہو گیا۔ وہ اپنی جان بھی دینے کے لئے راضی تھا اگر وہ یوں کسی کو سچائی کی پہچان کراسکتا۔ ستفنس کی شہادت میں جو اُس نے سرگرم کردار ادا کیا تھا وہ اُسے بڑے دُکھ اور شرم کے ساتھ کے ساتھ یاد آتا اور ستاتا رہا۔ اور اب وہ اُس جھوٹے الزام کا جو دھبہ ستفنس پر لگا تھا اُسی سچائی کی منادی کرکے دھونا چاہتا تھا جس کے لئے ستفنس نے اپنی جان دی۔ IKDS 119.1

    جنہوں نے اُس کا یقین کرنے سے انکار کر دیا اُن کا بوجھ سینے میں لے کر پولُس اُن کے لئےہیکل میں دُعا کر رہا تھا جیسے اُس نے بعد میں خُود گواہی دی جب وہ رویا کی حالت میں تھا اور فرشتہ نے اُس پر ظاہر ہر کر کہا۔ IKDS 119.2

    “جب میں پھر یروشلیم میں آ کر ہیکل میں دُعا کر رہا تھا تو ایسا ہُوا کہ میں بے خود ہو گیا اور اُس کو دیکھا کہ مُجھ سے کہتا ہے جلدی کر اور فوراً یروشلیم سے نکل جا کیونکہ وہ میرے حق میں تیری گواہی قبول نہ کریں گے”۔ اعمال ۱۷:۲۲-۱۸ IKDS 119.3

    پولُس تو یروشلیم میں ہی رہ کر مخالفت کا مقابلہ کرنا چاہتا تھا۔ وہاں سے بھاگ جانا اُس کے نزدیک بُزدلی کے مترادف تھا اُس کی دلی خواہش تھی کہ خواہ اُسے جان ہی نہ دینی پڑے وہ یروشلیم میں رہ کر ضدی یہودیوں کو انجیل کی سچائیوں کے بارے ضرور قائل کرے گا۔ پس اُس نے جواب میں کہا “اے خُدا وند وہ خُود جانتے ہیں کہ جو تُجھ پر ایمان لائے میں اُن کو قید کراتا اور جابجا عبادت خانوں میں پٹواتا تھا۔ اور جب تیرے شہید ستفنس کا خُون بہایا جاتا تھا۔ تو میں بھی وہاں کھڑا تھا اور اُس کے قتل پر راضی تھا اور اُس کے قاتلوں کے کپڑوں کی حفاظت کرتا تھا”۔ مگر یہ خُداوند کے مقصد کے ساتھ ہرگز مطابقت نہیں کھاتا کہ خُدا کا بندہ خواہ مخواہ اپنے آپ کو خطرے میں ڈالے، چنانچہ پولُس کے سوال پر آسمانی پیغامبر نے فرمایا۔ “جا میں تجھے غیر قوموں کے پاس دُور بھیجوں گا”۔ اعمال ۱۹:۲۲-۲۱ IKDS 119.4

    اس رویا کو سُن کر بھائیوں نے پولُس کو یروشلیم سے فوراً بھیج دیا مُبادہ اُسے قتل کر دیا جائے۔ “اور بھائیوں کو جب یہ معلوم ہوا تو اُسے قیصر یہ میں لے گئے اور ترسُس کو روانہ کر دیا”۔ اعمال ۳۰:۹ پولُس کے چلے جانے کے بعد یہودیوں کے ظلم و ستم اور مخالفت میں تھوڑی دیر کے لئے کمی واقع ہوئی۔ اور کلیسیا کو چین ملا۔ اور اُس کی ترقی ہوتی گئی۔ IKDS 120.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents