مسیحی ہونے کے اقرار کرنے والوں کو شادی کے ہر حق پر بڑے تحمل سے غور و خوض کرنا چاہیے اور ہر عمل کی بنیاد مقدّس اصول ہونا چاہیے۔ بیشتر واقعات میں والدین نے شادی کے شرف کو غلط استعمال کر کے اس میں اپنی حیوانی شہوت پرستی کی زیادہ رغبت سے اسے تقویت پہنچائی ہے [ ایک اور موقع پر مسز ہوائیٹ صاحبہ خاندانی تعلقات کی پوشیدگی اور حقوق سے متعلق بیان فرماتی ہیں] اس چیز میں جو جائز ہے حد سے تجاوز اور بے صبری اُسے ایک خوفناک گناہ بنا دیتا ہے۔ CChU 190.1
بیشتر والدین جیسے کہ چاہیے اس طرح شادی بیاہ کی زندگی کے متعلق معلومات حاصل نہیں کرتے۔ وہ محفوظ نہیں ہوتے اور خدشہ ہے کہ کہیں شیطان ان سے فائدہ اٹھا کر ان کے دل و دماغ اور زندگی پر قبضہ نہ جما لے وہ یہ نہیں جانتے کہ خدا چاہتا ہے کہ وہ ازدواجی زندگی کو عروج تک پہنچائیں۔ لیکن صرف چند ہی اس بات کا خیال کرتے ہیں کہ یہ ان کے دینی فرائض میں سے ہے کہ وہ اپنی جسمانی خواہشات کو اپنے قابو میں رکھیں۔ انہوں نے خود انتخاب کر کے اپنے کو ازدواجی زندگی میں وا بستہ کیا ہے اور یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ ازدواجی زندگی ناپاک شہوت پرستی کو بھی پاکیزہ بنا دیتی ہے۔ آدمی اور عورتیں دینداری کا دعویٰ کرتے ہوئے بھی اپنی جسمانی خواہشات کو بے لگام چھوڑ دیتے ہیں اور یہ خیال نہیں کرتے کہ خدا انہیں اپنی اہم قوّت کے ضیاع کا مجرم ٹھہرائے گا جس سے زندگی پر اُن کی گرفت ڈھیلی پڑ جاتی ہے اور سارا نظام کمزور اور سست ہو جاتا ہے۔ CChU 190.2