بیوی (جو ماں بن چکی ہے) کو محض گھریلو کام کاج میں مگن رہنے اور اسی پر اکتفا کرنے کی بجائے پڑھنے لکھنے، اپنے آپ کو با خبر رکھنے، اپنے خاوند کا رفیق ہونے اور اپنے بچّوں کے نشوونما سے بھی واقف ہونا چاہیے۔ اب اس کو موقع ملا ہے کہ وہ اپنے پیارے بچّوں کو اعلیٰ تر زندگی کے لیے متاثر کرے۔ اب اسے موقع نکال کر پیار سے نجات دہندہ کو اپنا روزانہ کا ساتھی اور واقف کار دوست بنائے۔ اب اس کے خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے اور اپنے بچّوں کے ساتھ باہر کھیتوں میں جا کر خدا کو صنعت و کاریگری کے ذریعہ خدا سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملا ہے وہ اپنے کو خوش باش اور زندہ دل رکھے ہر موقع کو لامنتہا سلائی میں صرف کرنے کے بجائے شام کو ایک خاندانی شوشل کا موقع بنائے یعنی دن بھر کے فرائض کے بعد شام کو خاندانی میل ملاپ اور رفاقت کا وقت نکالے۔ کئی مرد شراب خوری اور کلب میں جانے کی بجائے اپنی گھریلو سوسائٹی کو پسند کریں گے۔ بُرے نوجوان لڑکے سڑکوں پر مارے مارے پھرنے سے بچ جائیں گے۔ بہتیری نوجوان لڑکیاں سُبک ، کوتاہ اندیش اور دھوکہ باز دوستوں سے محفوظ رہیں گی۔ گھر کا اثر خدا کی مرضی کے مطابق بچّوں پر پرے گا۔ یعنی ان کی عمر بھر کی برکت کا سبب ہو گا۔ اکثر یہ سوال پوچھا جاتا ہے۔ ”کیا بیوی کی اپنی مرضی نہیں ہوتی؟“ بائبل مقدّس میں بڑی صفائی سے مرقوم ہے کہ خاوند خاندان کا سردار ہے۔ ”بیویو! اپنے شوہروں کے تابع رہو۔“ اگر یہ نصیحت یہیں ختم ہو جاتی تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ بیوی کا درجہ قابل رشک نہیں مگر ہم اِس نصیحت کے ماحاصل کو بھی پڑیں گے جو یہ ہے ”جیسے خداوند کی “ ۔ CChU 196.1
ہمارے اندر خدا کا روح ہونا چاہیے ورنہ ہم خاندان میں اتحاد کو قائم نہیں رکھ سکیں گے۔ اگر بیوی میں خداوند کا روح ہو تو وہ اپنی باتوں میں محتاط رہے گی۔۔ وہ اپنی روح کو قابو میں رکھے گی۔ وہ تابعدار رہے گی اور پھر بھی یہ خیال نہ کرے گی کہ وہ دام خریدی لونڈی ہے۔ بلکہ اپنے شوہر کی ساتھی اور رفیق ہے اگر شوہر خداوند کا بندہ ہے تو وہ اپنی بیوی پر آمریت نہ جتائے گا۔ وہ نہ بے قید ہو گا اور نہ جابر و ظالم۔ ہم زیادہ پریشانی کے ساتھ اپنی طاقت کو پروان نہیں چڑھا سکتے کیونکہ اگر گھر میں خدا کا روح ساکن ہو تو وہ آسمان کا نمونہ ہو گا۔ اگر ایک سے غلطی ہو تو دوسرا خداوند مسیح جیسی برداشت کو بروئے کار لا کر سرد مہری اور بے رخی سے دُور نہیں جائے گا۔ (اے ایچ ۱۱۰۔۱۱۸) CChU 197.1