ادنیٰ خواہشات کا مرکز بدن ہے اور یہ اسی کے ذریعہ سے کام کرتا ہے۔ لفظ ”جسم“ یا ”جسمانی“ اور ‘ ”جسمانی نیت“ میں ادنیٰ اور بُری فطرت کی شمولیت ہے ”جسم“ بذاتِ خود خدا کی مرضی کے خلاف کچھ نہیں کر سکتا۔ ہمیں جسم کو اس کی رغبتوں سمیت مصلوب کرنے کا حکم دیا گیا ہے ہم یہ کیسے کریں؟ کیا ہم اپنے جسم کو دکھ درد میں ڈالیں؟ نہیں بلکہ گناہ کے لیے آزمائش کو موت کے حوالے کر دیں۔ ناپاک خیالات کو باہر نکال دیں ہر خیال کو یسوعؔ مسیح کا قیدی بنا دیں تمام حیوانی شہوت پرستی کو رُوح کے اعلیٰ ترین قوأ کے سُپرد کر دیں۔ خدا کی محبت کو سب سے اعلیٰ و بالا ہونا چاہیے۔ خداوند مسیح یسوعؔ کو غیر منقسم تخت پر جلوہ افروز ہونا چاہیے۔ ہمیں اپنے بدن کو اس کی خون خریدی ملکیت سمجھنا چاہیے بدن کے اعضا کو راستبازی کے ہتھیار بننا چاہیے۔ (اے۔ایچ ۱۲۱۔۱۲۸)۔ CChU 195.1