خدا چاہتا ہے کہ ہم گھر کی تلاش کرتے وقت بہت پہلے اس بات کا خیال رکھیں کہ ہم اور ہمارا خاندان اخلاقی اور مذہبی ماحول سے محصور ہو۔ CChU 211.1
گھر کی جگہ تلاش کرتے وقت اس انتخاب کو مدنظر رکھیں کہ نہ دولت جمع کرنے کی آرزو سے مغلوب ہوں اور نہ فیشن پرستی یا معاشرہ کے دستور پرست ہوں۔ غور کریں کہ سادگی، پاکیزگی، صحت و تندرستی اور حقیقی قدریں کن اسباب سے اُجاگر ہوں گی۔ CChU 211.2
ایسے ماحول میں جہاں صرف انسان کی کاریگریاں اور صنعتیں نظر آئیں جہاں مناظر اور آوازوں سے اکثر بُرے خیال اُبھریں، جہاں شور و غل اور انتشار، تھکاوٹ اور بے چینی کا سبب بنتے ہیں، رہنے کی بجائے ایسی جگہ جائیں جہاں خدا کی صنعت و حرفت اور کاریگری کا مشاہدہ کر سکیں ۔ فطرت کے حُسن و جمال امن و چین اور اطمینان میں آرام پائیں۔ آنکھوں کے سامنے ہرے بھرے کھیت سرسبز باغات اور خوبصورت پہاڑ نظر آئیں۔اوپر نیلے آسمان پر نظر کریں جو شہر کے گردو غبار اور دھویں سے دھندلا نہیں اور آسمان کی طاقت بخش ہوا میں سانس لیں۔ CChU 211.3
وقت آ گیا ہے اور اگر خدا راستہ کھولے تو خاندانوں کو شہروں میں سے باہر نکل جانا چاہیے۔ بچّوں کو باہر دیہات میں لے جائیں۔ ۔ اپنی بساط کے موافق موزوں جگہ تلاش کریں خواہ رہائش گاہ مختصر ہو مگر اس کے ساتھ کاشتکاری کے لیے اضافی قطعہ ہو۔ CChU 211.4
وہ والدین جن کے پاس زمین کا ایک قطعہ اور ایک آرام دہ مکان ہو وہ بادشاہ اور ملکہ ہیں۔ CChU 212.1
اگر ممکن ہو تو گھر شہر سے باہر ہونا چاہیے۔ جہاں بچّے زمین میں کاشتکاری کر سکیں۔ ان میں سے ہر ایک کے پاس زمین کا ایک اپنا قطعہ ہونا چاہیے۔ انہیں یہ سکھاتے وقت کہ باغ کیسے لگانا اور بیج کے لیے زمین کو کیسے تیار کرنا چاہیے اور کہ تمام اونٹ کٹاروں کو جڑ سے نکالنے کی اہمیت پر زور دیتے وقت انہیں بتائیں کہ اپنی زندگی میں سے بد نما اور مُضر عادات کی اہمیت کیا ہے۔ اور کہ جس طرح باغات میں سے اونٹ کٹارے نکالتے ہیں اسی طرح اپنی زندگی میں سے بُری عادات کو نکالنا چاہیے گو ایسی تدریس میں وقت لگے بھی لیکن بڑا مفید اور قدرو منزلت کا موجب ہو گا۔ CChU 212.2
جو لوگ زمین کی تہہ میں سے خزانے جمع کرنے کے لیے محنت اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ان کے لیے زمین کی تہہ میں برکات پوشیدہ ہیں۔ بیشتر کاشتکار اپنی زمین سے مناسب فائدہ اس وجہ سے نہ اٹھا سکے کہ انہوں نے اس پیشہ کو ذلیل اور خوار سمجھا ۔ وہ نہیں دیکھتے کہ اس میں ان کے لیے اور ان کے خاندان کے لیے بڑی برکت ہے۔ CChU 212.3
والدین اپنے قر ب و جوار کو اس سچائی کے مطابق بھی بنانے کے لیے خدا کے مقروض ہیں جس کا وہ اقرار کرتے ہیں۔ تب ہی وہ اپنے بچّوں کو صحیح تعلیم دے سکتے ہیں اور بچّے اس گھر میں سماوی گھر کے ساتھ رفاقت رکھ سکیں گے۔ یہاں خاندان کو حتی الوسع سماوی خاندان ہونے کا نمونہ ہونا چاہیے۔ اس صورت میں ہلکی، ادنیٰ اور ذلیل آزمائشوں کا اثر کمزور ہو جائے گا۔ بچّوں کو سکھایا جائے کہ وہ اس دنیا میں محض عارضی رہائش رکھتے ہیں۔ اور انہیں ان مکانوں میں رہنے کے لیے تیار ہونا ہے جن کو خداوند مسیح اپنے فرمانبردار اور حکموں کو ماننے والوں کے لیے تیار کرنے گیا ہے۔ والدین اس اعلیٰ ترین فرض کو انجام دیں۔ جہاں تک ہو سکے انسانی رہائش گاہوں کو اونچا بنانا چاہیے اور پانی کے اخراج کے انتظام کو بخوبی تعمیر کیا جائے۔ اسی سے خشک منظر کی یقین دہانی ہو گی۔ اس امر پر بہت کم دھیان دیا جاتا ہے۔ نشیبی اور پانی کے اخراج کا انتظام نہ ہونے والے علاقوں میں نمی رہتی ہے اور فصلی بخار اسے اکثر بیماری، خرابیٔ صحت، متعدی امراض اور اموات کی کثرت ہوتی ہے۔ CChU 212.4
مکانوں کی تعمیر و ساخت میں اس اہم امر کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہوا کی آمدو رفت اور کافی روشنی آتی رہے۔ سونے کے کمرے اس طرح بنائے جائیں کہ ان میں دن و رات بغیر کسی رکاوٹ کے ہوا کی آمد و رفت ہوتی رہے۔ وہ کمرہ سونے کے قابل نہیں جس میں روزانہ ہوا اور روشنی کا فقدان ہو۔ CChU 212.5
مکان سے کچھ فاصلہ پر اِدھر ادھر درخت اور کچھ سرسبز پودے ایک خوبصورت احاطہ میں ہوں۔ ان کا خاندان پر پُر مسرت اور زندگی بخش اثر پڑتا ہے۔ اور اگر اس کی اچھی طرح حفاظت کی جائے تو یہ مُضر صحت نہ ہوگا لیکن اگر سایہ دار درخت اور پودے قریب اور گنجان ہوں تو ہوا کی آمدورفت اور سورج کی روشنی میں خلل پیدا کر دیتے ہیں اور مُضر صحت ہوتے ہیں۔ اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ خصوصاً برسات کے موسم میں نمی آ جاتی ہے۔ CChU 213.1