نوجوان کو عمر رسیدہ کی مانند مستقل مزاج یا مغموم نہیں بنایا جا سکتا اور نہ بچّے کو معمر کی مانند سنجیدہ بنایا جا سکتا ہے۔ گو گناہ آلودہ تفریح کو بُرا سمجھا جاتا ہے اور چاہیے بھی ایسا۔ لیکن والدین، معلمین اور محافظین کو چاہیے کہ اس کے بدلے میں پاکیزہ تفریحات مہیا کریں جو مہذب اور اخلاقی ہوں۔ نوجوانوں کو سخت قوانین کی پابندیوں پر مجبور نہ کریں۔ کیونکہ اس طرح وہ اپنے کو مظلوم سمجھ کر حماقت اور تباہی کی راہوں پر دوڑیں گے۔ نظام کو ایک مضبوط، مہربان اور ہمدرد ہاتھ کے ساتھ قائم رکھیں اور ان کے دل و دماغ اور عزائم کی قیادت کریں۔ لیکن بڑے پیار، دانشمندی اور نرمی سے تا کہ وہ سمجھیں کہ آپ کو ان کی بہتری و بہبودی مقصود ہے۔ (سی ٹی ۳۳۵) CChU 229.4
ایسی بھی تفریحات ہیں جو بدن اور دماغ دونوں کے لیے مفید ہیں۔ منوّر اور قوّت سے معمور دماغ تفریح طبع اور توجہ کو مبذول کرنے کے لیے کثرت سے ذرائع پیدا کرتا ہے۔ یہ وسائل بے ضرر اور تعلیم دینے والے بھی ہوتے ہیں۔ کھلی ہوا میں آسائش اور تفریح اور کائنات میں خدا کی کاریگری پر غور و فکر مفید ترین تفریح طبع ہوتی ہے۔ (۴ ٹی ۶۵۳) CChU 230.1
ایسی تفریح طبع جو صرف اپنے لیے ہی ہو مفید نہیں ہوتی بچّوں اور نوجوانوں کے لیے بھی تفریح طبعی ہونی چاہیے۔ نوجوان جو طبعاً بڑے جوشیلے اور اثر پذیر ہوتے ہیں ۔ ایسے مشورے کو فوراً قبول کرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں (ایجوکیشن ۲۱۲)۔ CChU 230.2
خدا تعالیٰ نے ہر ایک کی خوشی کا انتظام کیا ہے جس سے امیر و غرب یکساں طور پر فیضیاب ہو سکتے ہیں۔ یعنی پاکیزہ خیال اور عمل میں مفید ہونے کی خوشی۔ یہ خوشی ہمدرد الفاظ کہنے اور مہربانی کے کاموں سے حاصل ہوتی ہے۔ ایسے کام کرنے والوں سے خداوند مسیح کا نور چمک کر رنج و غم سے بیشتر تاریک زندگیوں کو روشن کرتا ہے۔ (۵ ٹی ۵۷)۔ CChU 230.3
ہماری دنیا میں بیشتر اہم اور ضروری کام ہیں جن کے کرنے سے ہماری مسرت تفریح بالکل غیر ضروری ہو جاتی ہے۔ عزم، نیکی و بھلائی اور خوب غور و فکر سے دماغ کی ہڈیوں اور نسوں کو طاقت حاصل ہوتی ہے اور ایسی تجویز کرنے سے بھی جن سے دماغی اور جسمانی اعضاء کی صحیح نشوونما ہو اور جن سے خدا کے عطا کردہ توڑے صحیح استعمال ہو سکیں تا کہ ان سے خدا کا جلال ظاہر ہو وہ تقویت پاتے ہیں۔ (اے۔ایچ ۵۰۹) CChU 230.4
میں گیند کھیلنے کی سادہ ورزش کو بُرا نہیں سمجھتی لیکن یہ ممکن ہے کہ یہ سادہ کھیل بھی حد سے تجاوز کر جائے۔ CChU 230.5
میں ہمیشہ قریباً یقینی نتیجہ سے گریز کرتی ہوں جو ان تفریحات کے پیچھے پیچھے ہوتا ہے۔ اِس سے اسراف کی جانب رجحان ہوتا ہے۔ یہ روپیہ ان روحوں کو جو مسیح یسوعؔ کے بغیر ہلاک ہو رہی ہیں۔ روشنی پہنچانے کے لیے صرف کرنا چاہیے تھا اپنی خوشی کے لیے تفریحات جو قدم بقدم تکبّر اور خود پرستی اور جاہ طلبی کی طرف مائل کرتے ہیں اور عیش و نشاط کے ان کھیلوں کی تدریس سے ایسی چیزوں کے لیے محبّت اور جذبہ پیدا ہوتا ہے جو مسیح کردار کی کاملیت کے حق میں نہیں ہوتا۔ (اے۔ایچ ۴۹۹) CChU 230.6