مسیحی احباب کو خوشی اور شادمانی کے متعدد ذرائع حاصل ہیں اور وہ بڑی آسانی سے بتا سکتے ہیں کہ کونسی خوشیاں جائز اور مناسب ہیں کہ جن سے نہ ان کے ذہن منتشر ہوں اور نہ روح ذلیل ہو کہ جس کے بعد کا اثر افسوسناک ہو جس سے ان کی عزّت میں فرق نہ آئے یا ان کے مفید ہونے پر حرف آئے۔ گر وہ خداوند کو ایسے موقعوں پر ساتھ لے جا سکیں اور دعائیہ روح قائم رکھیں تو وہ سراسر محفوظ ہیں۔ CChU 228.1
ایسی تفریح طبع جس میں آپ شریک ہوتے وقت خدا سے برکت طلب کر سکیں۔ وہ خطرناک نہیں۔ لیکن ایسی تفریح طبع جس میں آپ نہ تنہائی میں دعا کر سکیں اور نہ گروہ میں دعا کر سکیں، محفوظ نہیں بلکہ خطرناک ہے۔ ہم ایسی جماعت سے متعلق ہیں کہ جن کا ایمان ہے کہ ہم روزانہ اپنے کردار سے دنیا میں خدا کا جلال ظاہر کریں اور یہ بھی کہ ہمیں محض اپنی تفریح کی خاطر اور اپنی خوشی کی خاطر زندہ نہیں رہنا ہے۔ ہم دنیا میں اس لیے ہیں کہ ہم سے نسلِ انسانی کو فائدہ پہنچے اور معاشرہ کو برکت حاصل ہو۔ اگر ہم بہترے لوگوں کی طرح جو اپنے دماغ کو کینہ اور اسفل راستہ پر لگا لیتے ہیں۔ کیونکہ ان کی راہ صرف بطلان اور حماقت کی قیادت میں چلنے پر ممکن ہوتی ہے تو ہم اپنی نسل اور پشت کے لیے برکت کا باعث ہو سکتے ہیں جو تفریح طبع ہمیں وفاداری سے عام فرائض کی تکمیل میں کوتاہی اور تساہل پر آمادہ کرے۔ ہم اس میں خطرے کے بغیر شریک نہیں ہو سکتے۔ بہتری چیزیں بذاتِ خود اچھی ہوتی ہیں۔ لیکن شیطان نے ان کو بگاڑ دیا ہے اور وہ بے خبر کے لیے ایک پھندا بن جاتی ہیں۔ CChU 228.2
دوسرے شغل کی طرح تفریحات میں بھی اعتدال پسندی کی بڑی ضرورت ہے۔ اس لیے اس مشاغل پر خوب غور و غوض کرنا چاہیے۔ ہر نوجوان اپنے آپ سے پوچھے ”ان تفریحات کا جسمانی، دماغی اور اخلاقی صحت پر کیا اثر پڑے گا؟ کیا میں اس میں اتنا مستغرق ہو جاؤں کہ خدا تعالیٰ کو بھی بھول جاؤں۔“ کیا خدا کا جلال میرے سامنے ختم ہو جائے گا؟ CChU 229.1
مسیحی لوگوں کو یہ شرف حاصل ہے اور فرض بھی ہے کہ اس خیال سے اچھی تفریحات کی تلاش کریں کہ وہ خدا کے جلال کے لیے اپنی جسمانی اور دماغی قوّأ کو استعمال کریں۔ ہماری تفریحات بے تمیز خوشیوں کے مناظر نہ ہوں کہ وہ بیہودگی کی صورت اختیار کر لیں۔ ہم ان تفریحات میں شریک ہو سکتے ہیں جو ہمارے رفقاء کی سربلندی اور فائدہ کے لیے ہوں اور ہم ان کو فرائضِ منصبی کی تکمیل کے لیے جو ہم پر مسیحی ہونے کے باعث عائد ہوتے ہیں، بہتر طور پر تیار کر سکیں۔ (اے۔ایچ ۴۹۳) CChU 229.2
جسمانی ورزش پر صرف کیا ہوا وقت ضائع نہیں ہوتا بدن کے تمام اعضا اور قوأ کی موزوں ورزش ضروری اور مفید ہے تا کہ ہر ایک بہتر طور پر کام کر سکے۔ جب صرف دماغ ہی استعمال ہوتا ہے اور جسم کے باقی اعضاء بے حرکت ہوتے ہیں تو جسم اور دماغ کی قوت میں فتور آ جاتا ہے جسمانی نظامِ صحت سے محروم ہو جاتا ہے اور دماغ اپنی تازگی اور قوت سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ صعوبت اور رنج و غم کے احساسات عود کر آتے ہیں۔ ہر وقت مطالعہ کرنے والوں کو کچھ آرام بھی ضروری ہے۔ اگر دماغ ہر وقت گہری سوچ بچار میں رہے تو اس کی نازک مشین گھِس جاتی ہے۔ بدن اور دماغ ہر دو کو ورزش کی ضرورت ہے۔ (اے ۔ ایچ ۳۹۴، ۳۹۵) CChU 229.3