شیطان اِس بات سے واقف ہے کہ دماغ بہت حد تک اس چیز سے تاثر لیتا ہے جس سے وہ خوراک حاصل کرتا ہے وہ ترغیب دیتا رہتا ہے کہ نوجوان اور بڑے بوڑھے کہانیوں قصوں اور اِسی قسم کی کتابوں اور رسالوں کو پڑھتے رہیں ایسی کتابوں کو پڑھنے والے فرائض منصبی کی تکمیل نہیں کر سکتے۔ وہ مصنوعی زندگی بسر کرتے ہیں اور کلام کو پڑھنے کے شوق سے عاری ہوتے ہیں۔ یُوں وہ آسمانی من سے محروم رہتے ہیں۔ تقویت پذیر دماغ کمزور ہو جاتا ہے اور ان بڑے بڑے حقائق کو جو خداوند یسوعؔ کے عزائم اور کام کا بیان کرتے ہیں۔ پڑھنا پسند نہیں کرتا ان سچائیوں سے دماغ کو طاقت، تصوّر کو بیداری اور خداوند مسیح کے پاس آنے کی زبردست خواہش پیدا ہونی چاہیے۔ CChU 239.3
دنیا میں جتنی کتابیں شائع ہوتی ہیں۔ اگر ان میں سے بیشتر حصہ تلف کر دیا جائے توایک بڑی آفت ٹل سکتی ہے۔ یہ کتابیں دل ودماغ کو متاثر کر کے تباہ و برباد کر رہی ہیں۔ عشقیہ ناول، جذبات کو ابھارنے والی ادنیٰ قسم کی کہانیاں، جاسوسی ناول اور وہ کتب بھی جن کو دینی ناول کہا جاتا ہے یعنی جن کتابوں میں مصنّف کو ئی اخلاقی سبق آموز نصیحت پیش کرتا ہے۔ وہ قارئین کے لیے ایک لعنت بن کر رہ گئی ہیں یہ ممکن ہے کہ کہانیوں کی ساری کتاب میں کچھ مذہبی چاشنی ڈال دی جائے۔ لیکن اکثر اوقات میں شیطان نورانی فرشتے کے لباس میں ملبس ہوتا ہے تا کہ اس طرح زیادہ مؤثر طور سے دھوکہ اور فریب دے سکے ۔ کوئی شخص نہ اصول کا اتنا مضبوط ہے اور نہ آزمائش سے محفوظ ہے کہ وہ ان کہانیوں کے پڑھنے سے محفوظ رہ سکے۔ CChU 240.1
ان کہانیوں کے پڑھنے والے پاک کتاب کی خوبصورتی پر پردہ ڈال کر تباہ و برباد کرنے والی بدی میں مشغول ہوتے ہیں۔ اِس سے نقصان دہ جذبہ پیدا ہوتا، تصوّر بگڑتا اور دماغ صحت مند عمل کے نااہل ہو جاتا ہے۔ روح دعا سے متنفر ہوتی اور روحانی عمل قاصر رہ جاتا ہے۔ CChU 240.2
خدا تعالیٰ نے ہمارے کئی نوجوانوں کو اعلیٰ اوصاف سے نوازا ہے۔ لیکن اکثر اوقات وہ اپنے قوأ کو کمزور اپنے دماغ کو پریشان اور نکما کر دیتے ہیں۔ ایسا کہ انہوں نے برسوں سے نہ خدا کے فضل میں کوئی ترقی کی ہے اور نہ ایمان کی وجوہات کے علم میں کوئی تدوین حاصل کی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے کتابوں کا غلط چناؤ کیا ہے۔ خداوند مسیح کی جلد آمدِ ثانی پر تبدیلی کے منتظر لوگوں کو ”جب یہ فانی جسم بقاء کا جامہ پہن چُکے گا ۔“ اِس مہلتی دور میں اعلیٰ مقام پر کھڑا ہونا چاہیے۔ CChU 240.3
میرے عزیز دوستو! خود اپنے تجربہ سے ان متحرک کرنے والی کہانیوں کے اثر سے متعلق سوال کریں۔ کیا آپ ایسی کتاب کو پڑھنے کے بعد بائبل مقدس یعنی زندگی کے کلام کو کھول کر دلچسپی کےساتھ پڑھ سکتے ہیں؟ کیا آپ خدا کی کتاب کو غیر دلچسپ نہیں پاتے؟ آپ کے دماغ پر اس عشقیہ ناول کا اثر ہے جس نے آپ کی صحت مند طرز کو بگاڑ دیا ہے اور آپ کے لیے ناممکن بنا دیا ہے کہ آپ اپنی ابدی فلاح و بہبودی سے متعلق اہم سنجیدہ سچائیوں پر غور کریں۔ CChU 240.4
پس عزم کر کے ان تمام فحش کتابوں کو پھینک دیں۔ اپنی روحانیت کو ہر اس چیز سے جو اس کو غلط راستہ پر لے جائے آزاد رکھیں اپنے دماغ کو فحش اور گندی کہانیوں سے نہ بھریں ان سے دماغ کو طاقت نہیں ملتی۔ جیسی خوراک دماغ حاصل کرتا ہے ویسے ہی خیالات اس سے نکلتے ہیں۔ (ایم۔ وائی پی ۲۷۱، ۲۷۲) CChU 241.1