محبّت ایک انمول تحفہ ہے جو ہمیں یسوعؔ مسیح سے ملتا ہے۔ حقیقی اور پاک محبّت صرف احساس نہیں بلکہ ایک اصول ہے۔ مسیحی محبّت سے متاثر اشخاص نہ تو معقول اور نہ کوتاہ بین ہوتے ہیں۔ حقیقی، خالص ، مخصوص اور پاک محبّت بہت کم ہے۔ یہ انمول تحفہ بہت کمیاب ہے خوشی و جذبہ کو محبّت کا نام دیا جاتا ہے۔ CChU 161.3
حقیقی محبّت ایک اعلیٰ اور مقدس اصول ہے اور یہ اس محبّت سے جو جذبات سے بھڑک اٹھتی ہے بالکل مختلف قسم کی ہوتی ہے۔ ایسی محبّت کی جب شدید جانچ ہوتی ہے تو یکا یک کافور ہو جاتی ہے۔ CChU 162.1
محبت ایک آسمانی لگایا ہوا پودا ہے۔ اس کی دیکھ بھال اور پرورش کرنا چاہیے۔ شفیق دل بچّے اور محبّت کے الفاظ خاندانوں کو خوش و خرم کرتے ہیں اور جو بھی اس کے دائرہ میں آتے ہیں ان پر بہت اچھا اور نیک اثر ڈالتے ہیں۔ CChU 162.2
اگرچہ خالص محبّت اپنی تمام تجاویز میں خدا کی شمولیت چاہے گی۔ اور خدا کے رُوح سے بالکل اتفاق کرے گی۔ لیکن جذبہ اور شہوت پرستی، سرکشی، جلد بازی، بے ریائی اور تمام بندھنوں کو للکار کر اپنے محبوب کو اپنا صنم بنائے گی۔ جو شخص مسیحی محبّت کا مالک ہے، اس کے تمام کردار سے خدا کا فضل و کرم ظاہر ہو گا۔ شرم حیا، سادگی، صداقت، اخلاقیت اور دین شادی کے رشتہ کے ہر قدم میں رہنمائی کریں گے جو ان مذکورہ صفات سے متاثر ہوں گے۔ اپنی دعائیہ عبادت اور کلیسیائی عبادت کا نقصان اٹھا کر ایک دوسرے کے معاشرہ میں جذب نہ ہوں گے۔ جو حقوق اور شرف خدا نے اپنے فضل و کرم سے انہیں عطا کیے ہیں۔ ان سے غفلت کے سبب سے ان میں سچائی کی محبت اور اُنس ختم نہ ہو گی۔ CChU 162.3
جس محبّت کی بنیاد محض شہوت پرستی کے سوا کچھ نہ ہو وہ اندھی سرکش اور بے قابو ہوتی ہے اور یہ شہوت پرستی، عزت و ناموس ، راستی اور دماغی ہر اعلیٰ اور اچھی قوت کو غلام بنا دیتی ہے۔ جو شخص اس جوش اور شہوت پرستی کی زنجیروں سے جکڑا ہوا ہو وہ بسا اوقات عقل اور ضمیر کی آواز سے بے بہرہ ہوتا ہے۔ اسے نہ دلیل نہ منت و سماجت مجبور کرتے ہیں کہ وہ اپنی غلط روش پر غور کرے۔ حقیقی محبّت ایک زبردست تند اور آتشین جوش اور شہوت پرستی نہیں اس کے برعکس وہ خاموش پُرسکون اور اچھی ہوتی ہے۔ یہ محض ظاہر داری سے آگے دیکھتی ہے اور صرف اوصاف پسند ہوتی ہے دانش مند اور قوت ممیز سے پُر اور حقیقت پرست اور زندہ جاوید ہوتی ہے۔ CChU 162.4
وہ محبّت جو شہوت پرستی اور جذبہ کے دائرہ سے بالا تر ہوتی ہے۔ رُوحانی بن جاتی ہے اور قول و فعل میں اس کا اظہار ہوتا ہے۔ ہر مسیحی شخص میں پاکیزہ حلیمی اور محبّت ہونی چاہیے جو بے صبری اور بدخوئی سے بالا ہو بے ادب، کُند طور طریقوں کو خداوند یسوعؔ مسیح کے فضل و کرم سے ضرور نرم ہو جانا چاہیے۔ CChU 162.5