ایک صوبیدار کا نوکر فالج کی بیماری میں مبتلا تھا۔ رومیوں کے نوکر غلام ہوا کرتے تھے۔ جنہیں منڈیوں میں جانوروں کی طرح خریدا اور بیچا جا سکتا تھا۔ ان سے انسان سوز اور ظالمانہ سلوک روا رکھا جاتا تھا۔ مگر یہ صوبیدار اپنے نوکر سے بڑی ہمدردی سے پیش آتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی دلی تمنا تھی کہ اس کا نوکر شفا پائے۔ صوبیدار کا ایمان تھا کہ مسیح خُداوند اُس کے نوکر کو شفا دے سکتا ہے۔ اُس نے نجات دہندہ کو کبھی نہیں دیکھا تھا۔ مگر یسوع کے بارے میں بہت کچھ سن رکھا تھا جس کی بدولت اس کا ایمان اس میں پختہ ہو گیا تھا۔ اس صوبیدار کا یہ بھی ایمان تھا کہ یہودیوں کا مزہب رومیوں کے مذہب سے برتر ہے۔ اسی لیے وہ تعصب اور نفرت جو فاتح اور مفتوح کے درمیان حائل ہوتی ہے اس صوبیدار نے دورکر رکھی تھی۔ خدا کی خدمت کی وہ بڑی قدر کرتا اور یہودیوں کی عبادت کے طور طریقے کو بہت سراہتا تھا۔ وہ یہودیوں پر بھی بڑا مہربان تھا۔ یسوع مسیح کی تعلیم میں اس نے روحانی تشفی پائی۔ اوعروہ درپردہ مسیح کا شاگرد ہو چکا تھا۔ (وہ جو یسوع کے پاس نہ گیا تھا بلکہ اس کے نوکر چاکر اُسے یسوع کی تعلیم کے بارے میں خبریں پینچاتے رہتے تھے) مگر اُس نے خود کبھی بھی اپنے آپ کو اس لائق نہ سمجھا کہ مسیح خُداوند کے پاس جائے۔ اس لیے اس نے یہودیوں سے درخواست کی کہ وہ اس کی خاطر یسوع مسیح سے درخواست کریں تاکہ اس کا نوکر فالج کی بیماری سے شفا پائے ۔ پس ان یہودیوں نے خُداوند مسیح کے سامنے صوبیدار کی درخواست رکھی۔ اور سفارش کی کہ وہ اس بات کا حقدار ہے کہ تُو اُس کے نوکر کو شفا بخشے۔ مزید کہا وہ ہماری قوم کو پیار کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اس نے ہمارے لیے ہیکل تعمیر کروائی ہے۔ لوقا 4:7۔5۔ جب خُدا وند یسوع مسیح اس صوبیدار کے گھر اُس کے نوکر کی شفا دنیے آ رہا تھا تو اُس نے اُسے یہ پیغام بھیجا کہ“ اے خُداوند تکلیف نہ کر کیونکہ میں اس لائق نہیں کہ تو میری چھت کے نیچے آئے” لوقا 6:7۔ SKC 33.1
مگر خُداوند اس کے پیغام بھیجنے کے باوجود اُس کے گھر کی طرف چلتا گیا۔ جب صوبیدار کو یہ معلام ہوا تو وہ بنفس نفیس راستے میں خُداوند مسیح کو آ کر ملا اور کہا “اسی سبب سے میں نے اپنے آپ کو بھی تیرے پاس آنے کے لائق نہ سمجھا ۔ بلکہ زبان سے کہہ دے تو میرا خادم شفا پائے گا۔ کیونکہ میں بھی دوسرے کے اختیار میں ہوں اور سپاہی میرے ماتحت ہیں اور جب ایک سے کہتا ہوں جا تو وہ جاتا ہے اور دوسرے سے آ تو وہ آتا ہے۔ اور اپنے نوکر سے کہ یہ کر تو وہ کرتا ہے” لوقا 7:7-8- SKC 33.2
مجھے رومی حکومت کی طرف سے اختیار ملا ہے۔ اور میرے نوکر چاکر میرے اختیار کو خوب سمجھتے ہیں۔ اسی طرح تُو بھی خُداوند تعالٰی کی جو آسمان پر ہے نمائندگی کرتا ہے۔ اور ساری کائنات تیرا حکم مانتی ہے۔ تُو صرف بیمار کو کہہ دے تو وہ تیرا حکم مان کر چلی جائے گی۔ یعنی “تُو زبان سے کہہ دے تو میرا خادم شفا پا جائے گا” اس پر خُداوند یسوع میسح نے فرمایا “جیسا تو نے اعتقاد کیا تیرے لیے ویسا ہی ہوا اور اسی گھڑی خادم نے شفا پائی”پتی13:8۔ یہودی بزرگوں نے صوبیدار کی مسیح یسوع کے سامنے اس لیے تعریف کی کیونکہ اُس نے اُن کی طرف داری کی تھی ۔ انہوں نے کہا وہ اس لائق ہےکہ تو اس کی درخواست پر غور کرے۔ وہ ہماری قوم کو پیار کرتا ہے اور ہمارے لیے اس نے ہیکل بنوائی ہے۔ ان دو بڑی باتوں کی وجہ سے یہودیوں نے صوبیدار کی طرفداری کی۔ اس کے علاوہ رومی صوبیدار میں سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ اس نے اپنی مدد کے لیے یسوع سے درخواست کرنے میں عار محسوس نہ کی۔ SKC 34.1
اس طرح ہر انسان خُداوند یسوع مسیح کے پاس آسکتا ہے۔ “راستبازی کے کاموں کے سبب سے نہیں جو ہم نے خود کئے بلکہ خُدا کی رحمت کے مطابق نئی پیدائش کے غسل اور روح القدس کی بخشش کی وسیلہ سے ”ططس 5:3 کیا آپ یہ سوچتے ہیں چونکہ آپ بہت گنہگار ہیں اس لئے خُدا کی برکتیں حاصل نہیں کر سکتے؟ یاد رکھئے خُداوند یسوع مسیح گنہگاروں کو بچانے آیا ۔ ہم میں کوئی بھی بھلائی نہیں جو ہمیں خُدا کی نظر میں راستباز ٹھہرائے۔ ہم تو بلکل بے بس اور برباد ہو چکے ہیں۔ ہماری آس اُمید صرف یسوع مسیح کی صلیب ہی ہے۔ جس پر خُداوند مسیح نے ہم سب کے گناہوں کا کفارہ دے دیا۔ اُس صلیب سے چمٹے رہیں۔ ورنہ ہمارے پاس کچھ نہیں جو ہم اپنے گناہوں کے کفارہ میں دے سکیں۔ خُداوند مسیح نے فرمایا۔ “جو اعتقاد رکھتا ہے اس کے لیے سب کچھ ہو سکتا ہے” مرقس 23:9۔ یہ ایمان ہی ہے جو ہمیں خُدا کے ساتھ منسلک کرکے تاریکی کی قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے طاقت مہیا کرتا ہے۔ مسیح میں خُدا وند نے ایسے وسائل مہیا کر رکھے ہیں جو ہر بدی کو زیر کرتے اور ہر آزمائش کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی ہیں، خواہ آزمایش کتنی ہی سخت کیوں نہ ہو۔ مگرزیادہ تر یہ سوچتے ہیں کہ ایمان میں بہت کمزور ہیں لہٰزا وہ مسیح سے دور رہتے ہیں۔ ایسی روحوں کو چاہیے کہ وہ اپنی کمزوریوں اور بے بسیوں کے ساتھ اپنے آپ کو مہربان نجات دہندہ کے حوالے کر دیں۔ اپنی طرف نہیں بلکہ یسوع مسیح کی طرف دیکھیں۔ وہ جس نے بیماروں کو شفا بحشی اور بدروحوں کو نکالا اس میں ابھی بھی نجات بخشنے کی عظیم قوت موجود ہے۔ پھر اُس کے وعدوں کواس طرح تھام لیں جیسے زندگی کے درخت کے پتوں کو تھا م لیتے ہیں۔ “جو کوئی میرے پاس آئے گا اُسے میں ہرگز نکال نہ دوں گا” یوحنا 37:6۔ جب آپ اس کے پاس آئیں تو ایمان رکھیں کہ اُس نے آپ کو قبول کر لیا ہے کیونکہ یہ اُس کا وعدہ ہے۔ اگر آپ یہ کریں گے تو کبھی بھی برباد نہ ہوں گے۔ SKC 34.2
“لیکن خُدااپنی محبت کی خوبی ہم پریوں ظاہر کرتا ہے کہ ہم گنہگارہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مُوا” رومیوں8:5۔ SKC 35.1
“اگر خُدا ہماری طرف ہے تو کون ہمارا مخالف ہے؟ جس نے اپنے بیٹے ہی کو دریغ نہ کیا بلکہ ہم سب کی خاطر اُسے حوالہ کر دیا وہ اُس کیساتھ اور سب چیزیں بھی ہمیں کس طرح نہ بخشے گا” رومیوں 31:8۔32۔ “کیونکہ مجھ کو یقین ہے خُدا کی جو محبت ہمارے خُداوند میسح یسوع میں ہے اس سے ہم کو نہ موت جُدا کر سکے گی نہ زندگی۔ نہ فرشتے حکومتیں نہ حال کی نہ استقبال کی چیزیں۔ نہ قدرت نہ بلندی ۔ نہ پستی نہ کوئی اور مخلوق” رومیوں 37:8-38۔ SKC 35.2