ممکن ہے کہ ماں کا دائرہ معمولی نوعیت کا ہو لیکن اس کا اثر باپ کے اثر کے ساتھ مل کر زندہ جاوید بلکہ ابدی ہے دنیا میں خدا کے بعد ماں کا اثر سب سے ٹھوس اور پائیدار مانا جاتا ہے ایک مسیحی ماں ہمیشہ ان خطرات کو جو اس کے بچّوں کو گھیرے ہوئے ہیں، پہچانے گی اور اپنی روح کو پاک اور مقدّس ماحول میں رکھے گی۔ وہ خد اکے کلام کے مطابق اپنے مزاج اور اصول کو مدنظر رکھے گی۔ اور اپنی روزمرّہ کی چھوٹی چھوٹی حملہ آور آزمائشوں سے بالا تر ہو کر اپنا فرض وفاداری سے ادا کرتی رہے گی۔ CChU 205.2
بچّوں میں قوّت امتیاز بہت تیز ہوتی ہے وہ صبر اور محبت کے لہجہ اور غصّہ اور بدخو لہجہ میں امتیاز کر لیتے ہیں جس سے بچّوں کے دل میں محبت اور پیار کی تراوت خشک ہو جاتی ہے۔ حقیقی مسیحی ماں اپنے بچّوں کو اپنے بد خو اور بے رحم رویہ سے جن میں محبّت عدم موجود ہو اپنے سامنے سے بھگانے کی کوشش نہ کرے گی۔ CChU 205.3
ماں! اس حقیقت کو پہچانیں کہ آپ کا اثر اور نمونہ آپ کے بچّوں کے کردار اور ابدیت کو متاثر کر رہا ہے اس لیے آپ اپنی ذمہ داری کی پیش نظر ایک متوازی ذہن، دماغ اور پاکیزہ سیرت کی نشوونما کریں کہ جس کا اثر نیک، اچھا اور احسن ہو۔ CChU 205.4
بیشتر شوہر اور بچّے جب گھر میں کوئی دلکش چیز نہیں پاتے علاوہ ازیں مسلسل ڈانٹ ڈپٹ اور بڑبڑاہٹ سے دو چار رہتے ہیں تو وہ گھر سے باہر ساقی خانہ یا کسی اور ممنوعہ خوشی میں راحت اور آرام تلاش کرتے ہیں۔ بیوی یعنی ماں اپنے گھریلو کام کاج میں مشغول رہنے کے سبب اکثر اوقات چھوٹی چھوٹی مہربانیوں سے بھی غافل ہو جاتی ہے جو خاوند اور بچّوں کے لیے خوشی اور مسرت کا باعث ہیں۔ ماں گو ان کے سامنے اپنے کسی دکھ درد یا پریشانی کا ذکر کرنے سے گریز کرتی ہے۔ مگر خاوند اور بچّے مہربانی سے خوش ہوتے ہیں وہ کھانے یا پینے کے لیے تیار کرنے میں لگی ہوئی ہوتی ہے تو اس کا خاوند اور بچّے اجنبیوں کی طرح اندر اور باہر آتے جاتے ہیں۔ اگر مائیں اپنے گھر میں میلے کچیلے کپڑے پہنتی ہیں تو وہ اپنے بچّوں کو ویسے ہی بد سلیقہ اور غلیظ لباس پہننے کی تعلیم دیتی ہیں۔ ۔ اکثر مائیں سوچتی ہیں کہ گھر میں خواہ کیسا بھی کپڑا پہنا جائے وہ اچھا ہوتا ہے خواہ وہ میلا ، داغی یا پھٹا پُرانا ہو لیکن ایسی ماؤں کا اثر خاندان میں بہت جلد زائل ہو جاتا ہے۔ بچّے اپنے لباس میں اور اپنی والدہ کے لباس میں اور دوسروں کے لباس میں جو صاف ستھرا لباس پہنتے ہیں مقابلہ کرتے ہیں اور اپنی ماں کی عزت ان کی نظروں میں کم ہو جاتی ہے۔ اچھی بیوی یعنی ماں اپنے فرائض کو بہت دیانت داری اور خوش اسلوبی سے انجام دے گی۔ اور اپنے ہاتھ سے بالترتیب گھر میں جو بھی کام کرنا ضروری ہو اسے اپنے ہاتھ سے بالترتیب گھر میں جو بھی کام کرنا ضروری ہو اسے اپنی عزت اور حُرمت کے خلاف نہ سمجھے گی۔ ( اے ایچ ۲۳۱۔ ۲۵۴) CChU 205.5