سب کو حساب دان ہونا چاہیے۔ بعض اس کو غیر ضروری سمجھ کر چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن یہ غلطی ہے۔ تمام اخراجات کا صحیح صحیح حساب رکھنا چاہیے۔ (اے ایچ ۳۷۴) CChU 223.5
اگر آپ نے جیسا کہ چاہیے تھا کفایت شعاری کی ہوتی تو آج آپ کے پاس ناگہانی ضرورت پر خرچ کرنے اور خدا کے کام میں مدد کے لیے روپیہ ہوتا۔ ہر ہفتہ اپنی تنخواہ میں سے کچھ پس انداز کرنا چاہیے اور جب تک فی الحقیقت اس کے خرچ کی ضرورت نہ پڑے یا اس کے دینے والے یعنی خدا کو ہدیہ کی صورت میں دینا نہ پڑے اِس پس انداز رقم کو ہاتھ نہ لگائیں۔ CChU 223.6
اگر آپ خدا نخواستہ بیمار ہو جائیں تو جو روپیہ آپ نے کمایا ہے اور آپ کے خاندان کو آپ کے روپیہ سے جو مدد ملتی اِس سے وہ محروم ہو گئے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے اپنی آمدنی کو عقلمندی اور کفایت سے خرچ نہیں کیا اور کچھ پس انداز نہیں کیا ہے۔ اگر آپ تنگ دست بھی ہو جائیں تو اِس حالت میں آپ کے خاندان کے پاس اپنی کفایت کے لیے کچھ ضرور ہونا چاہیے۔ (اے ایچ ۳۹۵، ۳۹۶) CChU 224.1
آپ ضروری ایک دوسرے کی مدد کریں اپنے بٹوے کو مضبوطی سے پکڑے رکھنے اور بیوی کو بھی ضروری خرچ کے لیے کچھ نہ دینے کو خوبی نہ سمجھیں یہ عقلمندی نہیں۔ اپنی منکوحہ کو ہر ہفتہ ایک مقررہ رقم خرچ کے لیے دیں۔ اور اسے اپنی مرضی سے اس روپیہ کو خرچ کرنے دیں۔ ورنہ آپ نے اُسے موقع نہیں دیا کہ وہ اپنی دانش یا پسند کو استعمال کرے۔ آپ نے اپنی بیوی کے معیار کا جس پر اُسے رہنا چاہیے خیال نہیں رکھا اس کا بھی بہترین اور صحیح ذہن اور سوچ ہے۔ CChU 224.2
جو روپیہ آپ کوملتا ہے اس میں سے کچھ حصہ اپنی منکوحہ کو بھی دیں۔ یہ اُسی کا ہو اور وہ جیسے چاہے اُسے خرچ کرے۔ جو روپیہ اُس نے خود کمایا ہے اسے اجازت ہونی چاہیے کہ وہ اس کا استعمال اپنی مرضی کے مطابق کرے۔ اگر اس کے پاس روپیہ ہو اور وہ اُسے اپنا سمجھ کر جیسے چاہیے خرچ کرے تو اس کا ذہن ایک بڑے بوجھ سے سبکدوش و گا۔ (اے ایچ ۳۷۸) CChU 224.3