میں نے دیکھا ہے کہ ہمیں اپنی تعطیلات کو دنیا کے نمونہ کے مطابق نہیں گزارنا چاہیے۔ لیکن یہ بھی خیال رہے کہ یہ تہوار خاموشی میں گزر بھی نہ جائیں۔ اس طرح ہمارے بچوں میں بے چینی پیدا ہو گی۔ اس بات کا بھی خطرہ ہے کہ ان ایّام میں ہمارے بچّے بدی کا تاثر لے کر دنیا کے لہو و لعب سے بگڑ جائیں گے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ زیادہ خطرناک تفریحات کے عوض کوئی اور انتظام کریں اور بچّوں کو سمجھائیں کہ آپ ان کی بہتری و بہبودی کے خواہاں ہیں۔ CChU 225.1
ان تعطیلات کے منانے سے دنیا اور کلیسیا دونوں کو یہ باور کرایا گیا ہے کہ کہالت کے یہ دن صحت اور خوشی کے لیے ضروری ہیں لیکن نتائج سے عیاں ہے کہ یہ دن بدی سے معمور ہوتے ہیں۔ ہم نے اس نظام کو بدل کر تعطیلات کو حتی الامکان بچّوں اور نوجوانوں کے لیے دلچسپ بنانے کی مساعی جمیلہ کی ہے۔ ہمارا مقصد یہ رہا ہے کہ اُن کو غیر ایمان والوں کے درمیان تفریح سے دُور رکھا جائے۔ خوش پسندی کے دن گزارنے کے بعد خوش پسندی اطمینان کس میں ہوتا ہے؟ مسیحی کارندے ہوتے ہوئے انہوں نے کس کی مدد کی ہے کہ وہ ایک بہتر، سر بلند اور پاکیزہ زندگی بسر کرے؟ جو کچھ فرشتے نے لکھا ہے اگر وہ اس پر نظر کریں تو کیا دیکھیں گے؟ ایک دن ضائع ہو گیا؟ ان کے اپنے لیے ایک دن ضائع ہو گیا۔ مسیح خداوند کی خدمت کے لیے ایک دن ضائع ہو گیا۔ کیونکہ کوئی نیکی نہیں ہوئی۔ ان کو اور دن تو مل سکتے ہیں مگر وہ دن پھر کبھی نہیں ملے گا کیونکہ وہ دن لڑکیوں کا لڑکوں کے ساتھ اور لڑکوں کا لڑکیوں کے ساتھ بیہودہ، فضول اور نکمی باتوں میں ضائع ہو گیا۔ یہ موقع پھر ہاتھ نہیں آئے گا۔ بہتر ہوتا کہ وہ چھٹی کے دن کوئی مشکل ترین کام کرتے مگر انہوں نے اپنی تعطیل سے فائدہ نہیں اُٹھایا اور وہ دن ابدیت میں روزِ حساب میں ان کے سامنے پیش ہونے کے لیے گزر گیا کہ انہوں نے اِس دن کو غلط طور سے گزار دیا۔ CChU 225.2