یہودی نظام میں بچّوں کی سالگرہ پر خدا کے سامنے ہدیہ پیس کیا جاتا تھا جو خدا کا ہی مقرر کردہ ہوا کرتا تھا لیکن اب ہم دیکھتے ہیں کہ والدین اپنے بچّوں کو ان کی سالگرہ پر خاص تکلیف اٹھا کر انعامات دیتے ہیں وہ اس موقع کو بچّے کی عزت و تعظیم کا وقت بناتے ہیں گویا کہ انسان واجب تعظیم و عزّت ہے۔ ان باتوں میں شیطان کا اپنا لائحہ عمل رہا ہے۔ اس طرح بچّوں کے خیالات ان کی اپنی طرف مبذول کر دیئے جاتے ہیں گویا کہ وہ خاص مہربانی اور احسان کے مستحق ہیں۔ CChU 228.1
سالگرہ کے موقع پر بچّوں کو بتا یا جائے کہ ان کے پاس خدا کی شکر گزاری کرنے کا معقول جواز ہے کیونکہ اس نے اپنی شفقت سے ان کی زندگی ایک اور برس تک سلامت رکھی۔ اس طرح انمول بخششوں کو پہچان کر سب سے بڑے فیاض یعنی خدا تعالیٰ کے سامنے شکر گزاری کا ہدیہ پیش کریں۔ خدا تعالیٰ ان سالگرہوں کے انعامات کی قدر کرتا ہے۔ CChU 228.2
بچّوں کو بتائیں کہ وہ اپنی گزشتہ برس کی زندگی کی نظر ثانی کریں کہ کیا وہ اپنے اعمال ناموں کو جیسے کہ وہ درج کیے گئے ہیں کتب سماوی میں دیکھ کر خوش ہو سکیں گے۔ ان میں غور و خوض کے خیالات ابھاریں کہ آیا ان کا چلن اور اقوال و افعال ایسے ہیں کہ جن سے خدا خوش ہوتا ہے۔ کیا وہ زندگیوں کو خداوند یسوعؔ کی زندگی کی مانند بناتے ہیں جو خدا کی نظر میں حسین اور پیاری ہے۔ ان کو خداوند کے عرفان اس کی راہوں اور احکام کی تعلیم دیں۔ CChU 228.3
میں نے اپنے خاندان اور رفقاء سے کہا ہے کہ میری خواہش ہے کہ کوئی میری سالگرہ پر یا کرسمس پر میرے لیے انعام نہ لائے بشرطیکہ اس کے ساتھ یہ اجازت نہ ہو کہ اسے خداوند کے خزانہ میں داخل کیا جائے تا کہ وہ خداوند کے لیے ایک مشن اسٹیشن کے قیام میں صرف کیا جائے۔ (اے ایچ ۴۷۲۔ ۴۷۶) CChU 228.4