کفر نحوم کی عورت کے شفا یابی کے بعد (جو اس کے ایمان کے ساتھ خُداوند یسوع مسیح کو چھونے سے حاصل ہوئی) خُداوند مسیح چاہتا تھا کہ وہ برکات جو اسے مل چکی ہیں ان کو تسلیم کرے۔ انجیل کی خوشخبری جو ہمیں نعمت بخشتی ہے وہ چھپا کر رکھنے کےلیے نہیں نہ اس لیے ہے کہ فرد واحد اس سے فیضیاب ہو “سو تم میر گواہ ہو فرماتا ہے کہ میں ہی خُدا ہوں” یسعیاہ 12:43۔ SKC 58.2
جب ہم خُداوند یسوع مسیح کا اقرار کرتے ہیں تو یہ ایک آسمان کا چنا ہوا ذریعہ ہے جس سے ہم یسوع کو دُنیا پر آشکارہ کرتے ہیں۔ مگر سب سے موثر گواہی وہ ہو گی جو ہمارے اپنے ذاتی تجربہ سے برآمد ہوگی۔ جب ہم خُدا الہٰی قدرت کو اپنے کاموں کے ذریعے سے عیاں کریں گے تو پھر ہم خُدا کے گواہ ہوں گے۔ ہرفرد کی زندگی دوسرے افراد سے مختلف ہے۔ اس لیے ہر ایک کا تجربہ بھی دوسرے سے مختلف ہو گا۔ خُداوند کی دلی تمنا ہے کہ ہماری حمد و ستائش اس کے حضور پہنچے۔ اور یہ اس وقت ممکن ہو گا جب خداوند کے فضل سے ہماری سیرت مسیح کی سیرت کی مانند ہوگی۔ SKC 58.3
خُداوند کی ہر نعمت کو ہر وقت تازہ بہ تازہ اور یاد رکھنے میں ہماری بھلائی ہے۔ اس طرح ہمارے ایمان کو تقویت ملتی ہے اور ہم خُداوند سے مزید مانگ سکتے ہیں۔ دوسروں کا حاصل شدہ تجربہ ہمیں بہت ہی کم حوصلہ بخشتا ہے۔ وہ روح جو خُدا کے فضل کو جواب دیتی ہے وہ اس باغ کی مانند ہے جسے سیراب کیا گیا ہو۔ وہ بڑی تیزی سے روبصحت ہوگا اس کی روشنی پوشیدگی میں بھی چمکے گی اور اس پر خُداوند کا جلال دیکھا جا سکے گا۔ SKC 58.4