Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

عظیم کشمکش

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    اکتالیسواں باب - زمین کی ویرانی

    “کیونکہ اس کے گناہ آسمان تک پہنچ گئے ہیں او روس کی بدکاریاں خدا کو یاد آ گئی ہیں، اسے اس کے کاموں کا دو چند بدلہ دو- جس قدر اس نے پیالہ بھرا تم اس کے لئے دگنا بھر دو- جس قدر اس نے اپنے آپ کو شاندار بنایا اور عیاشی کی تھی اسی قدر اس کو عذاب اور غم میں ڈال دو- کیونکہ وہ اپنے دل میں کہتی ہے کہ میں ملکہ بن بیٹھی ہوں- بیوہ نہیں اور کبھی غم نہ دیکھوں گی- اس لئے اس پر ایک ہی دن میں آفتیں آئیں گی یعنی موت اور غم اور کال اور وہ آگ میں جلا کر خاک کر دی جائے گی کیونکہ اس کا انصاف کرنے والا خداوند خدا قوی ہے، اور اس کے ساتھ حرامکاری اور عیاشی کرنے زمین کے بادشاہ جب اس کے جلنے کا دھواں دیکھیں گے تو اس کے لئے روئیں گے اور چھاتی پیٹیں گے اور کہیں گے، اے بڑے شہر! اے بابل! افسوس! افسوس! گھڑی ہی بھر میں تجھے سزا مل گئی” مکاشفہ -10-5:18AK 625.1

    اور دنیا کے سوداگر اس کے لئے روئیں گے اور ماتم کریں گے- کیونکہ اب کوئی ان کا مال نہیں خریدنے کا کیونکہ دنیا کے سوداگر اس کے عیش وعشرت کی بدولت دولتمند ہو گئے- ان چیزوں کے سوداگر جو اسکے سبب مالدار بن گئے تھے اس کے عذاب کے خوف سے دور کھڑے ہوۓ روئیں گے اور غم کریں گے اور کہیں گے افسوس! افسوس! افسوس! وہ بڑا شہر جو مہین کتانی اور ارغوانی اور قرمزی کپڑے پہنے ہوۓ اور سونے اور جواہر اور موتیوں سے آراستہ تھا! گھڑی ہی بھر میں اسکی اتنی بڑی دولت برباد ہو گئی اور سب ناخدا اور جہاز کے سب مسافر اور ملاح اور جتنے سمندر کا کام کرتے ہیں” مکاشفہ -17-15:18,3:18,11:18AK 625.2

    جب خداوند کا غضب اس پر نازل ہو گا تو ایسی بابل کی عدالت ہو گی- اسکی بدکاری کا پیالہ بھر چکا ہے- اس کا وقت آ پہنچا ہے اور وہ غارتگری کے لئے بک چکی ہے- جب خداوند کی آواز اپنے لوگوں کی اسیری سکو موقوف کرے گی، تو ان لوگوں میں وحشتناک بیداری ہو گی جنہوں نے زندگی کی عظیم کشمکش میں سب کچھ کھو دیا- جب آزمائشی وقت جاری تھا وہ ابلیس کے دھوکوں سے اندھے ہو گئے اور وہ اپنی گناہ کی راہوں کو درست سمجھتے رہے اور امیر لوگ اپنی امارت کی بنا پر ایسے لوگوں پر اپنی برتری جتاتے رہے جو ان سے کمتر تھے- مگر انہوں نے خدا کے احکام سکو پامال کر کے دولت حاصل کی تھی- انہوں نے بھوکوں کو نظرانداز کر دیا تھا- ننگے کو کپڑا نہیں دیا تھا- انصاف اور رحم کو ترک کر دیا تھا- انہوں نے خود کو ہی شوکت وحشمت دی اور اپنے بھائی بندوں سے اطاعت کروائی تھی- اب وہ سب مال ودولت جس کی وجہ سے وہ عظیم لوگ بن گئے تھے ان سے چھین لیا گیا- اب وہ بدنصیب اور بے آسرا ہو گئے ہیں- اب وہ بڑی حسرت سے ان بتوں کو دیکھتے ہیں جن کو انہوں نے اپنے خالق پر ترجیح دی تھی- انہوں نے زمینی مال ودولت اور عیش وطرب کے عوضاپنی روح بیچ دی اور خدا کی نظر میں امیر بننے کے بارے تمنا نہ کی- اب اس کے نتیجہ میں ان کی زندگیاں ناکام، ان کا لذت وسرور ذلت اور انکے خزانے برباد ہو گئے ہیں- زندگی کے تمام مفاد لمحہ بھر میں برباد ہو گئے- اب امیر اپنے عالی شان محلوں کی تباہی اور سونے چاندی کی بربادی پر آہ ونالہ کر رہے ہیں- مگر انکی گریہ وزاری پر اس خوف سے سکوت طاری ہو گیا کہ وہ اپنے بتوں سمیت تباہ ہوں گے-AK 625.3

    بدکار پشیمانی سے بھر گئے ہیں- اس لئے نہیں کہ انہوں نے خدا اور بنی نوع انسان سے غفلت برتنے کا گناہ کیا، بلکہ اس لئے کہ خداوند فتحمند ہوا- وہ آہ ونالہ کرتے ہیں کیونکہ نتیجہ ان کے سامنے ہے اور پھر بھی وہ اپنی بدی سے توبہ نہیں کرتے- اگر ان سے ہو سکتا تو وہ جیتنے کے لئے کوئی کسر باقی اٹھا نہ رکھتے-AK 626.1

    دنیا نے اب اس طبقہ کو دیکھا جس کا انہوں نے مذاق اڑایا اور اس ور تہمتیں لگائیں اور چاہا کہ اسے صفحہ ہستی سے مٹا دے- اب خدا کے لوگ وبا، بھونچال اور آندھی جھگڑ سے محفوظ ہیں- خداوند ان کے لئے جو اس شریعت کو پامال کرنے والے ہیں بھسم کرنے والی آگ ہے جب کہ وہ اپنے لوگوں کے لئے جائے پناہ- AK 626.2

    وہ خادم جس نے لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے سچائی کو قربان کیا، اب اپنی تعلیم کے اثر کو محسوس کرتا ہے- جب وہ ڈیسک پر کھڑا ہو، گلیوں میں گھوما پھرا، اور زندگی کے مختلف مناظر میں لوگوں کے ساتھ گھل مل گیا، اسے خداوند آنکھ دیکھ رہی تھی جو ہر جگہ حاضر وناظر ہے- روح کا ہر جذبہ، ہر لکھی گئی سطر، منہ سے نکلا ہوا ہر لفظ اور ہر ووہ عمل جو لوگوں کو جھوٹی پناہگاہ کی طرف لے جائے وہ بکھیرا ہوا بیج ہے اور اب وہ بدبخت، کھوئی ہوئی روحوں کو فصل دیکھتا ہے-AK 626.3

    خداوند فرماتا ہے “وہ میری بنت قوم کے زخم کو یونہی سلامتی سلامتی کہہ کر اچھا کرتے ہیں حالانکہ سلامتی نہیں ہے اس لئے تم نے جھوٹ بول کر صادق کے دل کو اداس کیا جس کو میں نے غمگین نہیں کیا اور شریر کی مدد کی ہے تاکہ وہ اپنی جان بچانے کے لئے اپنی بری روش سے باز نہ آئے” یرمیاہ ,11:8حزقی ایل -22:13AK 627.1

    “ان چرواہوں پر افسوس جو میری چراگاہ کی بھیڑوں کو ہلاک وپراگندہ کرتے ہیں دیکھو میں تمہارے کاموں کی برائی تم پر لاؤں گا اے چرواہو واویلا کرو اور چلاؤ اور اے گلہ کے سردار تم خود راکھ میں لیٹ جاؤ کیونکہ تمھارے قتل کے ایام آ پہنچے ہیں- میں تم کو چکنا چور کروں گا- نہ چرواہوں کو بھاگنے کی کوئی راہ ملے گی نہ گلہ کے سرداروں کو بچ نکلنے کی” یرمیاہ ,2-1:23 یرمیاہ -35-34:25AK 627.2

    منسٹرز اور عوام نے دیکھ لیا کہ انہوں نے خدا کے ساتھ راست ناطہ نہیں رکھا- انہوں نے دیکھ لیا کہ انہوں نے انصاف کے خالق اور شریعت کے خلاف جو راست ہے بغاوت کی ہے- خداوند کی شریعت کو پامال کرنے سے بدی، ناچاقی، نفرت کے ہزاروں چشمے پھوٹ پڑے- حتی کہ ساری دھرتی بدکاری کا بہت بڑا میدان بن گیا- یہ سب کچھ ان سب کی نظر میں آیا جنہوں نے صداقت کو ترک کر کے بدی کو فروغ دیا- نافرمانوں کی اس تمنا کا اظہار کوئی زبان نہیں کر سکتی جو وہ ابدی زندگی کو کھونے کے لئے کرتے ہیں- جنکی عقیدت لوگ ان کے علم وہنر کی وجہ سے کرتے تھے اب انہوں نے ان کے فنون کو حقیقی روشنی میں دیکھا- انہوں نے اس جعلسازی کو محسوس کیا جو انہوں نے شریعت سے انحراف کر کے کی اور اب ان کے قدموں میں جا گرے جن کی ایمانداری کا انہوں نے مذاق اڑایا تھا اور اب اقرار کیا کہ خدا انکو پیار کرتا ہے-AK 627.3

    لوگوں نے دیکھ لیا کہ کہ انہیں بہکایا گیا تھا- وہ اس بربادی کے لئے ایک دوسرے پر الزام لگانے لگے- مگر سب نے متحدہ طور پر خادموں کو جنہوں نے “سب اچھا ہے” کی پیشینگوئی کی تھی مورد الزام ٹھہرایا انہوں نے اپنے ہی سامعین کو خدا کی شریعت کو پامال کرنے کی ترغیب دی تھی انہوں نے ہی سامعین کو بھڑکایا کہ ان کو ایذائیں دیں جو شریعت کو پاک اور راست مانتے ہیں- اب اپنی مایوسی اور ناامیدی میں ان اساتذہ نے دنیا کے سامنے اقرار کیا کہ انکا کام محض مکروفریب تھا- عوام غضب سے بھر گئے اور چلا چلا کر کہنے لگے کہ “ہم کھو گئے” مگر اس بربادی کی وجہ آپ ہو- وہ جھوٹے چرواہوں پر جھپٹ پڑے- وہ جو ان کی تعریف میں رطب السانتھے اب ان پر بدترین لعنتیں بھیجنے لگے- وہ ہاتھ جو خدا کے لوگوں کو تباہ کرنے کیلئے اٹھے تھے- وہ تلواریں جو خدا کے لوگوں کو قتل کرنے کے لئے استمال ہوتی تھیں اب ان کے دشمنوں کے لئے استمال کی جائیں گی- ہر جگہ دنگا فساد اور خون خرابہ ہو گا-AK 627.4

    “ایک غوغا زمین کی سرحدوں تک پہنچا ہے کیونکہ خداوند قوموں سے جھگڑے گا- وہ تمام بشر کو عدالت میں لائے گا- وہ شریروں کو تلوار کے حوالے کرے گا” یرمیاہ -31:25 چھ ہزار سال سے عظیم کشمکش جاری ہے اور خدا اور اسکا بیٹا اور آسمانی قاصد بدی کو قوت کے ساتھ نبرد آزما ہیں اور بنی آدم کو بچانے میں مصروف ہیں- اب سب نے اپنے لئے فیصلہ کر لیا ہے- بدکار کلی طور پر خدا کے خلاف جنگ کرنے کے لئے شیطان کے ساتھ مل چکے ہیں- اب وقت آ گیا ہے کہ خدا اپنی پامال شدہ شریعت کو عظمت بخشے- اب تصادم صرف ابلیس کے ساتھ ہی نہیں بلکہ بنی آدم کے ساتھ بھی ہے- خداوند “قوموں سے جھگڑے گا اور وہ تمام بشر کو عدالت میں لائے گا- وہ شریر کو تلوار کے حوالے کرے گا”- “ان لوگوں کی پیشانی پر جو ان سب نفرتی کاموں کے سبب سے جو اس کے درمیان کئے جاتے ہیں آہیں مارتے اور روتے ہیں نشان کر دے”-AK 628.1

    ان پر مخلصی کا نشان لگا دیا گیا- پھر موت کا فرشتہ آگے بڑھا- حزقی ایل کی رویا میں یہ فرشتہ ان لوگوں کی علامت ہے جو قتل کرنے کے لئے اپنے ہاتھوں میں ہتھیار لے کر نکلے- اس فرشتہ کو حکم دیا گیا کہ “تم بوڑھوں اور جوانوں اور لڑکیوں اور ننھے بچوں اور عورتوں کو بالکل مار ڈالو- لیکن جن پر نشان ہے ان میں سے کسی کے پاس نہ جاؤ اور میرے مقدس سے شروع کرو” حزقی ایل -6-1:9نبی فرماتا ہے “انہوں نے ان بزرگوں سے جو ہیکل کے سامنے تھے شروع کیا” تباہی وبربادی کا کام ان سے شروع کیا گیا جو لوگوں کے روحانی رہبر ہونے کا دعوی کرتے ہیں- چھوٹے نگہبان پہلے گر جائیں گے- کسی پر رحم نہیں کیا جائے گا- مرد، خواتین، لڑکیاں اور چھوٹے بچے سبھی اکٹھے تباہ ہوں گے-AK 628.2

    “خداوند یروشلیم سے جنگ کرنے والی سب قوموں پر یہ عذاب نازل کرے گا کہ کھڑے کھڑے انکا گوشت سوکھ جائے گا اور انکی آنکھیں چشم خانوں میں گل جائیں گی اور انکی زبان اناکے منہ میں سڑ جائے گی اور اس روز خداوند کی طرف سے ان کے درمیان بڑی ہلچل ہو گی اور ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑیں گے اور ایک دوسرے کے خلاف ہاتھ اٹھائے گا” زکریاہ -13-12:14 اپنے جنونی تصادم کے غضبناک جذبات میں اور خدا کے غضب کی خالص مئی کے سبب سے زمین کے بدکار باشندے، پریسٹس، حاکم، امیر غریب، چھوٹے بڑے سب گر جائیں گے-AK 628.3

    “اور خداوند کے مقتول اس روز زمین کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پڑے ہوں گے اور ان پر کوئی نوحہ نہ کرے گا- نہ وہ جمع کئے جائیں گے نہ دفن ہوں گے- وہ کھاد کی طرح روی زمین پر پڑے رہیں گے” یرمیاہ -33:25AK 629.1

    مسیح یسوع کی آمد پر تمام زمین بدکاروں سے پاک ہو گی- بدکار اس کے منہ کی پھونک اور اس کے جلال کی تجلی سے بھسم ہو جائیں گے- مسیح یسوع اپنے لوگوں کو خدا کے شہر میں لے جائے گا اور زمین پر کوئی باشندہ نہ ہو گا-AK 629.2

    “دیکھو خداوند زمین کو خالی اور سرنگوں کر کے ویران کرتا ہے اور اس کے باشندوں کو تتربتر کر دیتا ہے- زمین بالکل خالی کی جائے گی اور بہ شدت غارت ہو گی- کیونکہ یہ خداوند کا کلام ہے زمین اپنے باشندوں سے نجس ہوئی کیونکہ انہوں نے شریعت کو عدول کیا- آئین سے منحرف ہوۓ- عہد ابدی کو توڑا- اس سبب سے لعنت نے زمین کو نگل لیا، اور اسکے باشندے مجرم ٹھہرے اور اسی لئے زمین کے لوگ بھسم ہوۓ اور تھوڑے سے آدمی بچ گئے”- یسعیاہ -3:24;6-5:24,1:24AK 629.3

    تمام زمین سنسان ویرانہ دکھائی دینے لگی- شہروں اور دیہاتوں کو بھونچال نے کھنڈر بنا دیا- درختوں کو جڑوں سے اکھاڑ دیا، شکستہ حال چٹانوں کو سمندر نے اس زمین کی تہہ میں پھینک دیا جو پہلے ہی پھٹ چکی تھی اور کچھ چٹانیں پاش پاش ہو کر اسکی سطح پر بکھر گئیں اور پہاڑ اپنی بنیادوں سے اکھڑ گئے اور وہاں بڑی بڑی غاریں بن گئیں-AK 629.4

    اب کفارہ کی آخری سنجیدہ رسم کا واقعہ آتا ہے جب پاکترین مکان میں خدمت اختتام پذیر ہوتی ہے اور خون کی قربانی کی بدولت بنی اسرائیل کے گناہ ہیکل سے نکل دیئے جاتے ہیں- پھر زندہ قربانی کا بکرا خداوند کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور جماعت کی موجودگی میں سردار کاہن اس پر بنی اسرائیل کے گناہوں کا اعتراف کرتا ہے- “اور ہارون اپنے دونوں ہاتھ اس زندہ بکرے کے سر پر رکھ کر اس کے اوپر بنی اسرائیل کی سب بدکاریاں اور ان کے سب گناہ اور گناہوں کا اقرار کرے اور ان کو اس بکرے کے سر پر دھرے” احبار -21:16AK 629.5

    اسی طرح جب آسمانی ہیکل میں کفارہ کا کام ختم ہو جائے گا- تب خدا اور آسمانی فرشتوں اور نجات یافتگان کی موجودگی میں خدا کے لوگوں کے گناہ شیطان کے سر پر رکھے جائیں گے اور اسے ان تمام گناہوں کا قصوروار ٹھہرایا جائے گا جو اس نے خدا کے لوگوں سے کروائے اور جس طرح عزازیل کے بکرے کو ویرانے میں بھیجا گیا نہ کہ آبادی میں- اسی طرح شیطان کو بھی ویرانے میں جلا وطن کر دیا جائے گا جو غیر آباد ہو-AK 629.6

    یوحنا عارف شیطان کی جلاوطنی کے بارے اور زمین کی ویرانی اور اس میں پائی جانے والی افراتفری جو ایک ہزار برس تک رہے گی- یوں ذکر کرتا ہے “پھر میں نے ایک فرشتہ کو آسمان سے اترتے دیکھا جس کے ہاتھ میں اتھاہ گڑھے کی کنجی اور ایک بڑی زنجیر تھی- اس نے اس اژدہا یعنی پرانے سانپ کو جو ابلیس اور شیطان ہے پکڑ کر ہزار برس کے لئے باندھا، اور اسے اتھاہ گڑھے میں ڈال کر بند کر دیا اور اس ر مہر کر دی تاکہ وہ ہزار برس کے پورے ہونے تک قوموں کو پھر گمراہ نہ کرے- اسکے بعد ضرور ہے کہ تھوڑے عرصۂ کے لئے کھولا جائے” مکاشفہ -3-1:20AK 630.1

    یہاں اتھاہ گڑھے کا محاورہ زمین کی علامت ہے جس پر تاریکی اور انتشار ہو اور دوسرے الہی نوشتے بھی اسکا ثبوت ہیں- ابتدا میں زمین کی حالت کے بارے کتاب مقدس میں یوں مرقوم ہے “زمین ویران اور سنسان تھی اور گہراؤ کے اوپر اندھیرا تھا “پیدائش -1:1 AK 630.2

    خداوند کے عظیم دن کی طرف دیکھتےہوۓ یرمیاہ نبی بیان کرتا ہے “میں نے زمین پر نظر کی اور کیا دیکھتا ہوں کہ ویران اور سنسان ہے- افلاک کو بھی بےنور پایا- میں نے پہاڑوں پر نگاہ کی اور کیا دیکھتا ہوں کہ وہ کانپ گئے اور سب ٹیلے متزلزل ہو گئے- میں نے نظر کی اور کیا دیکھتا ہوں کہ کوئی آدمی نہیں اور سب ہوائی پرندے اڑ گئے- پھر میں نے نظر کی اور کیا دیکھتا ہوں کہ زرخیز زمین بیابان ہو گئی اور اس کے سب شہر خداوند کی حضوری اور اس کے قہر کی شدت سے برباد ہو گئے- کیونکہ خداوند فرماتا ہے کہ تمام ملک ویران ہو گا تو بھی میں اسے بالکل برباد نہ کروں گا” یرمیاہ -27:23:4AK 630.3

    یہ شیطان اور اس کے چیلوں کا ایک ہزار برس تک گھر ہو گا- شیطان صرف اس دھرتی تک محدود رہے گا اور اسے دوسری دنیاؤں کو جو گناہ میں نہیں گریں آزمائش میں ڈالنے کی رسائی نہ ہو گی- اسی لحاظ سے اسے باندھنے کے معنوں میں لیا گیا ہے- کوئی یہاں نہیں ہو گا جس پر وہ اپنی قوت کا مظاہرہ کر سکے- وہ پوری طرح دھوکہ دہی اور تباہی مچانے کے عمل سے روک دیا جائے گا جو صدیوں تک اسکا دلپسند کھیل رہا ہے-AK 630.4

    یسعیاہ نبی رویا میں شیطان ا اس حالت کو دیکھتے ہوۓ بیان کرتا ہے- “اے صبح کے روشن ستارے تو کیونکر آسمان سے گر پڑا! اے قوموں کو پست کرنے والے تو کیونکر زمین پر ٹپکا گیا! تو تو اپنے دل میں کہتا تھا میں آسمان پر چڑھ جاؤں گا- میں اپنے تخت کو خدا کے ستاروں سے بھی اونچا کروں اور میں شمالی اطراف میں جماعت کے پہاڑ پر بیٹھوں گا- میں بادلوں سے بھی اوپر چڑھا جاؤں گا- میں خدا تعالیٰ کی مانند ہوں- لیکن تو تو پاتال میں گڑھے کی تہہ میں اتارا جائے گا اور جن کی نظر تجھ پر پڑے گی تجھے غور سے دیکھ کر کہیں گے کیا یہ وہی شخص ہے جس نے زمین کو لرزایا اور مملکتوں کو ہلا دیا- جس نے جہان کو ویران کیا اور اسکی بستیاں اجاڑ دیں- جس نے اپنے اسیروں کو آزادانہ کیا کہ گھر کی طرف جائیں” یسعیاه 17-12:14AK 631.1

    شیطان کے بغاوتی کاموں نے چھ ہزار برس تک زمین کو لرزائے رکھا- اس نے دنیا کو غارت کر دیا اور اس کے شہروں کو برباد- اس نے قیدیوں کے دروازے نہ کھولے- چھ ہزار سال تک خدا کے لوگوں کو اس نے اپنی جیلوں میں رکھا اور انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پابند سلاسل رکھنے کا خواہاں تھا مگر مسیح یسوع نے انکے بندھن توڑ کر قیدیوں کو رہا کر دیا-AK 631.2

    حتی کہ اب بدکار لوگ بھی شیطان کی رسائی میں نہیں اب وہ تنہا اپنے بدکار فرشتوں کیساتھ رہ کر اس لعنت کو دیکھ رہا ہے جو گناہ ان پر لایا ہے- قوموں کے تمام بادشاہ سب کے سب اپنے اپنے مسکن میں شوکت کے ساتھ آرام کرتے ہیں- لیکن تو اپنی گور سے باہر نکمی شاخ کی مانند نکال پھینکا گیا- تو ان کے ساتھ کبھی قبر میں دفن نہ کیا جائے گا- کیونکہ تو نے اپنی مملکت کو ویران کیا اور اپنو رعیت کو قتل کیا- یسعیاہ -20-18:14AK 631.3

    ایک ہزار سال تک شیطان سنسان زمین پر ادھر ادھر آوارہ گردی کرتا رہے گا اور دیکھے گا کہ خدا کی شریعت کے خلاف بغاوت کا کیا نتیجہ برآمد ہوا ہے- اس دوران اسکی اذیتیں شدید ہوں گی- اپنے گرائے جانے کے وقت سے اسکی سرگرمیوں میں تعطل نہیں آیا تھا- وہ درپردہ تھیں- مگر اب وہ اس قدرت سے محروم ہو گیا ہے، اور اب اس کے پاس وقت ہے کہ وہ اس بات پر غوروخوض کرے جب اس نے پہلی مرتبہ آسمان کی حکومت کے خلاف بغاوت کی تھی- ڈرتے اور کانپتے ہوۓ اپنے خطرناک مستقبل کو دیکھا جب اسے اپنی تمام بدکاریوں کی سزا دی جائے گی- علاوہ ازیں اسے ان گناہوں کا بھی بدلہ چکانے ہو گا جو اس نے دوسروں سے کروائے-AK 631.4

    خدا کے لوگوں کےلئے شیطان کی اسیری باعث مسرت ہو گی۔ نبی یوں فرماتا ہے “اور یوں ہوگا کہ جب خدا وند تجھے تیری محنت و مشقت سے اور سخت خدمت سے جو انہوں نے تجھ سے کرائی راحت بخشے گا۔ پھر تو کہے گا کہ ظالم کیسا نابود ہو گیا!اور غاصب کیسا نیست ہوا! خداوند نے شریروں کا لٹھ یعنی بے انصاف حاکموں کا عصا توڑ ڈالا۔ وہی جو قہر سے لوگوں کو مارتا رہا اور قوموں پر غضب کے ساتھ حکمرانی کرتا رہا اور کوئی نہ روک سکا” یسعیا3:14۔6۔AK 631.5

    ہزار سالہ زمانہ کے دوران پہلی اور دوسری قیامت کے درمیان بدکاروں کی عدالت ہو گی۔ پولس رسول اس عدالت کے بارے اشارہ کرتا ہے جس کے بعد مسیح یسوع کی آمد ثانی ہو گی۔ “پس جب تک خُدا وند نہ آئے وقت سے پہلے کسی بات کا فیصلہ نہ کرو۔ وہی تاریکی کی پوشیدہ باتیں روشن کر دے گا اور دلوں کے منصوبے ظاہر کر دے گااور اُس وقت ہر ایک کی تعریف خدا کی طرف سے ہو گی” 1 کرنتھیوں 5:4۔ دانی ایل بیان کرتا ہے کہ جب قدیم الایام آیا“تب حق تعالیٰ کے مقدس لوگ سلطنت کے مالک ہوئے” دانی ایل22:17۔ اس وقت راستباز لوگ خدا کے بادشاہ اور کاہن ہوں گے یوحنا عارف فرماتا ہے۔” پھر میں نے تخت دیکھے اور لوگ اُن پر بیٹھ گئے اور عدالت اُن کے سپرد کر دی گئی وہ خدا اور مسیح کے کاہن ہوں گے اور اُس کیساتھ ہزار برس تک بادشاہی کریں گے” مکاشفہ4:20۔6۔ “کیا تم نہیں جانتے کہ مقدس لوگ دنیا کا انصاف کریں گے” 1کرنتھیوں 2:6۔ میسح یسوع کے ساتھ ملکر وہ بدکاروں کا انصاف کریں گے ۔اُن کے اعمال کا موازنہ کتاب مقدس کے احکامات کے ساتھ کریں گے اور بدن میں رہ کر جو کام کئے ہیں اُنہی کے مطابق فیصلہ ہو گا۔ اُنہیں اُن کا موں کے مطابق بدلہ دیا جائے گا۔ اور یہ اجر کتاب مرگ میں اُن کے نام کے ساتھ لکھا جا چکا ہے۔AK 632.1

    مسیح یسوع اور اُس کے لوگ، شیطان اور اُس کے چیلوں کا بھی انصاف کریں گے۔ پولس فرماتا ہے “کیا تم نہیں جانتے کہ ہم فرشتوں کا انساف کریں گے؟” 1کرنتھیوں 3:6۔ اور یہوداہ فرماتا ہے کہ “جن فرشتوں نے اپنی حکومت کو قائم نہ رکھا بلکہ اپنے خاص مقام کو چھوڑ دیا اُن کو اُس نے دائمی قید میں تاریکی کے اندر روز عظیم کی عدالت تک رکھا ہے۔” یہوداہ6۔AK 632.2

    ہزار سال کے خاتمہ پر دوسری قیامت ہو گی۔ پھر بدکار مردوں میں جی اُٹھیں گے اور خدا کے سامنے لکھی ہوئی سزا پر کاروائی کے لئے حاضر ہوں گے۔ یوحنا راستبازوں کی قیامت کا بیان کرنے کے بعد یوں فرماتا ہے۔” جب تک یہ ہزار برس پورے نہ ہوئے باقی مُردے زندہ نہ ہوئے“مکاشفہ5:20۔ اور یسعیا نبی فرماتا ہے“وہ اُن قیدیوں کی مانند جو گڑھے میں ڈالے جائیں گے جع کر دیئے ے اور وہ قید خانہ میں قید کئے جائینگے اور بہت دنون کے بعد اُن کی خبر لی جائے گی۔ یسعیاہ22:24 ۔AK 632.3

    *****

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents