Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۳۸ - پولُس ایک قیدی

    اعمال ۱۷:۲۱۔۴۰ تا ۳۵:۲۳

    “جب ہم یروشلیم پہنچے تو بھائی بڑی خُوشی کے ساتھ ہم سے ملے اور دوسرے دن پولُس ہمارے ساتح یعقوب کے پاس گیا اور سب بزرگ وہاں حاضر تھے۔” IKDS 374.1

    اس موقع پر پولُس اور اس کے ساتھیوں نے یروشلیم کے سامنے وہ امداد پیش کی جو غیر قوم مسیحی کلیسیاوں نے اپنے یہودی غریب بھائیوں کے لئے ارسال کی تھی۔ ان چندوں کو جمع کرنے کے لئے پولُس اور ُس کے دوسرے ہمخدمت بھائیوں کو بہت جدوجہد کرنا پڑی تھی۔ اور یہ امداد بھائیوں کی توقعات سے کہیں بڑھ کر تھی۔ سب سے بری بات یہ تھی کہ ان چندوہ کے دینے میں بہت سے غیر قوم ایمانداروں کی قُر بانیاں شامل تھیں۔ IKDS 374.2

    غیر قوم مسیحیوں کے اپنی آزاد مرضی سے ہدیہ جات کی رُوح دُنیا کے تمام ایمانداروں کی منظم کلیسیاوں میں پائی جانی چاہئے۔ اور لینے والوں کو بھی شُکر گزاری کے ساتھ وصُول کرنی چاہئے۔ ان چندوں کو وصول کرنے کے باوجود پولُس اور اُس کے معاونین کو یہ خدشہ تھا کہ یروشلیم کے بعض بھائی اس امداد کو اور برادرانہ محبت کو ہرگز نہ سراہیں گے۔ IKDS 374.3

    ابتدائی سالوں میں غیر اقوام میں انجیل کی خدمت کے سلسلہ میں بعض بھائی جو یروشلیم میں تھے قدیم خیالات، عادات اور تعصبات کو اپنے دلوں میں پالے ہوئے تھے اور اُنہوں نے پولُس اور اُس کے معاونین سے دلی تعاون نہیں دکھایا تھا۔ بعض غیر ضروری رسموں کو قائم رکھنے کے لئے اُن کی نظریں اُن برکات سے ہٹ گئی تھیں جو اُنہیں اور خُدا کے کام کو حاضل ہوتیں جسے وہ پیار کرتے تھے۔ اور یہ اُسی صورت میں ممکن تھا اگر وہ خُدا کے کام کے مختلف حصوں کو یکجا کرنے کی کوشش کرنے۔ بیشک کلیسیا کی بہتری ہی اُن کے پیش نظر تھی مگر وہ خُدا کے منصوبہ کو اُس کی مرضی کے مطابق عمل میں لانے میں ناکام رہے اور انسانی حکمت پر تکیہ کرتے ہوئے اُنہوں نے کلیسیا پر کئی غیر ضروری پابندیاں عائد کر دیں۔ یوں یروشلیم میں ایک ایسا گروپ پیدا ہو گیا جو ذاتی طور پر بدلتے ہوئے حالات سے واقف نہ تھا اور نہ ہی اُسے یہ معلوم تھا کہ دُور دراز علاقوں میں جہاں ایمانداروں کی جماعتیں قائم ہیں اُن کی کیا ضروریات ہیں اور وہاں کس طرح انجیل کی منادی کا کام اُن کی تجاویز کے مطابق کرنا چاہئے؟۔ IKDS 374.4

    یروشلیم میں مختلف کلیسیاوں سے بھیجے ہوئے نمائندگان کی کونسل کو عرضہ ہو گیا اور وہ اُن سوالات پر غوروخوض کرتے رہے جو غیر قوموں کے درمیان خدمت کرنے والے مبشروں کو پیش آتے تھے اور زیادہ تر پچیدگیاں کام کرنے کے طریقہ ((Methods سے علاقے رکھتی تھیں۔ جب یہ کونسل قائم ہو گئی تو بھائیوں نے متفقہ طور پر بعض رسم و رواج سے متعلق کلیسیاوں کو اپنی سفارشات دیں۔ جس میں ختنہ کی رسم بھی شامل تھی۔ اسی جنرل کونسل میں بھائیوں نے متفقہ طور پر تمام کلیسیاوں کو پولُس اور برنباس کے بارے سفارش کی گئی کہ وہ ایماندار خدمت گزار ہیں۔ (اُن کی نیت پر کسی طرح کا شک نہ کیا جائے)۔ IKDS 375.1

    جنرل کونسل کی اس میٹنگ میں ایسے بھائی شامل تھے جو رسُولوں کی خدمت کے طریقہء کار پر جن کے کندھوں پر غیر قوموں میں منادی کرنے کا بڑا بوجھ تھا سخت نکتہ چینی کرتے تھے۔ مگر اس میٹنگ کے دوران اُن کے نظریات کو وسعت ملی اور اُنہوں نے بھائیوں کے ساتھ مل کر نہایت دانشمند انہ فیصلے کئے جن کی بدولت تمام کلیسیاوںمیں یکسانیت ممکن ہو سکی۔ IKDS 375.2

    بعد میں جب یہ دیکھا گیا کہ غیر اقوام میں کام بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے تو یروشلیم میں چند بار سُوخ بھائی تھے جو پولُس اور اُس کے معاونین کے طریقہ کار کی مخالفت کرنے لگے۔ وقت کے گذرنے کے ساتھ ساتھ اُن کی بدگمانیاں زور پکڑتی گئیں۔ اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ بعض ایک لیڈروں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ انجیل کی منادی اب سے ہمارے خیالات اور بتائے ہوئے طریقہء کار (Methods) کے مطابق منعقد کی جانی چاہئے۔ اگر پولُس ہماری پالیسیوں کے مطابق اپنا طریقہ ڈھال لے جن کی ہم تائید کرتے ہیں تو ہم اُس کے کام کو تسلیم کریں گے ورنہ اُسے ہماری طرف سے کسی امداد کی توقع نہیں رکھنی چاہئے۔ IKDS 376.1

    یہ لوگ اس بات کی کُلی طور پر بُھول گئے کہ صرف خُدا وند اپنے لوگوں کا مُعلم ہے۔ اور ہر ایک کارگزار کو خُداوند کی خدمتت میں فرداً فرداً اُسی معلم اعلیٰ سے تجربہ حاصل کرنا چاہئے۔ اُنہیں ہرگز براہ راست کسی انسان کی ہدایات پر عمل نہیں کرنا چاہئے۔ انسانوں کے خیالات اور طریقہء کار کی نسبت اُنہیں الہٰی نمونہ پر عمل کرنا چاہئے۔ IKDS 376.2

    اپنی خدمت کے دوران پولُس رسُول نے لوگوں کو سکھایا تھا “میری تقریر اور میری منادی میں حکمت کی لبھانے والی باتیں نہ تھیں بلکہ وہ رُوح اور قُدرت سے ثابت ہوئی تھیں ” (کرنتھیوں ۴:۲)۔ جن صداقتوں کی وہ تعلیم دیتا تھا وہ رُوح القدس نے اُس پر ظاہر کی تھیں۔ “لیکن ہم پر خُدا نے اُن کو رُوح کے وسیلہ سے ظاہر کیا کیوں کہ رُوح سب باتیں بلکہ خُدا کی تہہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔ کیونکہ انسانوں میں سے کون کسی انسان کی باتیں جانتا ہے سوا انسان کی اپنی رُوح کے جو اُس میں ہے؟ اس طرح خُدا کے رُوح کے سوا کوئی خُدا کی باتیں نہیں جانتا۔ مگر ہم نے نہ دُنیا کی رُوح بلکہ وہ رُوح پایا جو خُدا کی طرف سے ہے تاکہ اُن باتوں کی جانیں جو خُدا نے ہمیں عنایت کی ہیں۔ اور ہم اُن باتوں کو اُن الفاظ میں نہیں بیان کرتے جو انسانی حکمت نے ہم کو سکھائے ہوں بلکہ اُن الفاظ میں جو رُوح نے سکھائے ہیں۔ اور رُوحانی باتوں کا رُوحانی باتوں سے مقابلہ کرتے ہیں”۔ (۱۔ کرنتھیوں ۱۰:۲۔۱۳) IKDS 376.3

    اپنی پُوری خدمت کے دوران پولُس نے اپنی راہبری کے لئے براہ راست خُدا وند کی طرف ہی دیکھا اور اُس کے ساتھ ساتھ وہ یروشلیم کی جنرل کونسل کے فیصلوں کے مطابق کام کرنے میں بڑا محتاط تھا اسی لئے “پس کلیسیائیں ایمان میں مضبوط اور شمار میں روز بروز زیادہ ہوتی گئیں” (اعمال ۵:۱۶)۔ گو اب بعض ایک بھائیوں نے اُس کے ساتھ ہمدردی نہ جتائی اس کے باوجود اُسے اپنے دل میں اس بات کی بڑی تشفی تھِی کہ اُس نے ایمانداروں میں وفاداری، فیاض دلی اور برادرانہ محبت کی رُوح پیدا کی ہے۔ اور یہ تمام ہدیے اُن کی فیاض دلی کا ثبو تھے جو یروشلیم کے یہودی بزرگوں کے سامنے پیش کئے گئے۔ IKDS 377.1

    یہ چندے پیش کرنے کے بعد پولُس نے اپنی ایک چھوئی سی رپورٹ میں بتایا کہ غیر قوموں میں اُس کی خدمت کے ذریعہ خُدا نے کیا کیا عجیب کام کئے ہیں۔ اور جب اُنہوں نے یہ سب کچھ سُنا تو خُدا وند کی تعریف کی اور جانا کہ انجیل کی منادی کرنے کا طریقہ جو پولُس نے اختیار کیا ہے اُس پر خُود خُداوند نے اپنی مہر ثبت کر رکھی ہے۔ اور وہ چندے جو بزرگوں کے سامنے پڑے تھے وہ زندہ ثبوت تھے کہ غیر قوموں میں قائم شدہ نئی کلیسیائیں خُدا سے کس قدر وفادار ہیں۔ وہ آدمی جو یروشلیم کے کام کے انچارج تھے اور جنہوں نے یہ ترغیب دی تھی کہ ہمارے طریقہءکار کے مطابق انجیل کی منادی کی جائے، اُنہوں نے پولُس کی خدمت کو نئی روشنی میں دیکھا اور اقرار کیا کی اُن کا اپنا طریقہءکار غلط تھا کیونکہ وہ یہودی رسم و رواج اور روایات کے چکروں میں پھنس گئے تھے اور چونکہ وہ اُس دیوار کو جو یہودیوں اور غیر قوم والوں کے درمیان حائل تھی۔ مسیح یسوع کی موت کے ذریعہ ٹوٹتا ہوا دیکھنے میں ناکام رہے۔ بدیں وجہ انجیل کی منادی میں ہم بڑی رکاوٹ کا باعث ہوئے۔ IKDS 377.2

    یہ تمام رہنما بھائیوں کے اقرار کرنے کا سنہری موقع تھا کہ خُدا وند نے پولُس کے ذریعہ نہایت ہی عجیب و غریب کام کئے ہیں۔ اور دُشمنوں کی غلط خبروں کو تسلیم کرنا اُن کی غلطی تھی جن کی وجہ سے اُن میں حسد اور تعصب نے جڑ پکڑی۔ بد قسمتی سے اُن سے یہ نہ وہ سکا برعکس اس کے اُنہوں نے اُسے مشورہ دیا جس سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ کلیسیا میں تعصب کی جڑ تُم ہو اور تاکیداً کہا کہ اگر تُم ہمارے بتائے ہوئے طریقہ پر کام کرو گے تو تمام غلط فہمیاں دُور ہو جائیں گی۔ IKDS 378.1

    “پھر اُس سے کہا اے بھائی تُوکیا دیکھا ہے یہودیوں میں ہزارہا آدمی ایمان لے آئے ہیں اور سب شریعت کے بارے میں سرگرم ہیں، اور اُن کو تیرے بارے سکھایا گیا ہے کہ تُو غیر قوموں میں رہنے والے سب یہودیوں کو یہ کہہ کر موسیٰ سے پھر جانے کی تعلیم دیتا ہے کہ نہ اپنے لڑکوں کا ختنہ کرو نہ موسوی رسموں پر چلو۔ پس کیا کیا جائے۔ لوگ ضرور سنیں گے کہ تُو آیا ہے۔ اس لئے جو ہم تجھ سے کہتے ہیں وہ کر۔ ہمارے ہاں چار آدمی ایسے ہیں جنہوں نے منت مانی ہے۔ اُنہیں لے کر اپنے آپ کو اُن کے ساتھ پاک کر اور اُن کی طرف سے کچھ خرچ کرتا کہ وہ سر مُنڈوائیں تو سب جان لیں گے کہ جو باتیں اُنہیں تیرے بارے میں سکھائی گئی ہیں اُن کی کچھ اصل نہیں بلکہ تُو خُود بھی شریعت پر عمل کر کے دُرستی سے چلتا ہے۔ مگر غیر قوموں میں سے جو ایمان لائے اُن کے باعث ہم نےیہ فیصلہ کر کے لکھا تھا کہ وہ صرف بُتوں کی قُربانی کے گوشت سے اور لہو اور گلا گھونٹے ہوئے جانوروں اور حرامکاری سے اپنے آپ کو بچائے رکھیں”۔ IKDS 378.2

    بھائیوں کا خیال تھا کہ پولُس کو جو ہم نے مشورے دیئے ہیں اُن پر عمل کرے یوں وہ اُن خبروں کی تردید کر سکے گا جو اس کے بارے پھیلائی گئی تھیں۔ اُنہیں نے اُسے دلایا کہ جنرل کونسل کے غیر قوم ایمانداروں اور رسمی شریعت کے بارے فیصلے بالکل ٹھیک تھے۔ لیکن پولُس کو جواب مشورہ دیا گیا وہ اُن فیصلوں کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ خُداوند کی رُوح نے ان ہدایات کی تائید و تصدیق نہ کی کیونکہ یہ سب کچھ بُزدلی کا پھل تھا۔ یروشلیم کی کلیسیا کے رہنما یہ سمجھتے تھے کہ اگر مسیحیوں نے رسمی شریعت کو نہ مانا تو تمام یہودی اُنہیں نفرت کی نگاہ سے دیکھیں گے اور اُن پر ظلم کرنا شروع کر دیں گے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کونسل انجیل کی منادی میں رکاوٹ پیدا کرنے کی حتٰی الوسع کوششیں کر رہی تھی۔ چنانچہ کچھ لوگوں کو اسی کام کے لئے منتخب کیا گیا کہ وہ رسُولوں کے پیچھے لگے رہیں اور خصوصاً پولُس کے اور جہاں تک ممکن ہو سکے اُن کے کام کی مخالفت کریں۔ اور اگر یہ خُدا کی شریعت کو توڑنے کے مرتکب ہوں تو انہیں سنہیڈرن سے یہودی ایمان کی بے حُرمتی کرنے کی پاداش میں فوراً سخت سزاد دی۔ IKDS 378.3

    بہتیرے یہودی جنہوں نے انجیل کو قبول کر لیا تھا اس کے باوجود اُن کے دل میں ابھی تک رسمی شریعت کے لئے بڑی عزت تھی۔ اور وہ بھی صرف اس لئے تھوڑی بہت رعایت برتتے تھے تاکہ اپنے ہم وطنوں کے دلوں کو جیت سکیں۔ اور تعصب کو دور کر کے دُنیا کو نجات دہندہ کے لئے جیت سکیں۔ لہٰذا پولس نے محسوس کیا کہ جب تک یروشلیم کی کلیسیا کے یہ بااثر ممبران اُس کے خلاف اپنے دل میں تعصب پا لے رکھیں گے وہ اُس کی خدمت کے اثر کو زائل کرتے رہیں گے۔ چنانچہ اُس نے یہ سوچ لیا کہ اگر وہ کسی بے ضرر تدبیر کے ذریعے اُنہیں مسیح کی صداقت کے لئے جیت لے تو دوسری جگہوں میں انجیل کی راہ میں آنے والی رکاوٹوں کو سر کیا جا سکتا ہے۔ تاہم جو کچھ یہ لوگ کہتے تھے خُدا کی طرف سے اُسے قبول کرنے کا اجازت نامہ نہیں ملا تھا۔ IKDS 379.1

    جب ہم پولُس کی اس خواہش پر غور کرتے ہیں کہ وہ اپنے بھائیوں کی مانند بنے تو ہم اُس کی نرم دلی پر غور کرتے ہیں جو وہ ایمان میں کمزور بھائیوں کے بارے رکھتا تھا، ہم اُس کی اس عزت و توقیر کو دیکھتے ہیں جو وہ اُن شاگردون کے ساتھ رکھتا تھا جو مسیح کے ساتھ رہتے تھے اور یعقوب کے لئے جو مسیح کا بھائی تھا اور اُس کا اپنا مقولہ کہ میں اصول کو قربان کئے بغیر “سب آدمیوں کے لئے سب کچھ بنتا ہوں”۔ جب ہم محولہ بالا باتوں پر غور کرتے ہیں تو مقابلتہُ ہمیں یہ بہت ہی کم حیران کن لگتا ہے کہ رسُول اپنے اُن حتمی فیصلوں سے دستبردار ہو جائے جان کی روشنی میں وہ اب تک خدمت کرتا رہا ہے۔ مگر جو کچھ بھائیوں کا مقصد تھا اُسے پُورا کرنے کی بجائے اُس کی مصالحت کی کوششیں نا عاقبت اندیش انحطاط کا باعث بنیں۔ مصائب وقت سے پہلے آ گئے اور بھائیوں سے جُدائی کی صورت میں اُ س کا نتیجہ برآمد ہوا۔ نیز کلیسیا ایک بہت بڑے لیڈر سے محروم ہو گئی جس کا افسوس ہر خطے کے مسیحی کو ہوا۔ IKDS 379.2

    اگلی صبح پولُس بزرگوں کی صلاح پر عمل کرنے کے لئے تیار ہو گیا وہ چار آدمی جنہوں نے منت مانی تھی (گنتی ب ۶) اور جن کی معیاد تقریباً ختم تھی پولُس اُنہیں اپنے ساتھ ہیکل میں لے گیا۔ “اس پر پولُس اُن آدمیوں کو لے کر اور دوسرے دن اپنے آپ کو اُن کے ساتھ پاک کر کے ہیکل میں داخل ہوا اور خبر دی کہ جب تک ہم میں سے ہر ایک کی نذر نہ چڑھائی جائے تقدس کے دن پورے کریں گے”۔ تقدس کے لئے قیمتی قُربانیاں ابھی پیش نہیں کی گئی تھیں۔ IKDS 380.1

    وہ بھائی جنہوں نے پولُس کو یہ قدم اُٹھانے کا مشورہ دیا تھا وہ اُس خطرے سے بے خبر تھے جو وقوع میں آنے کو تھا۔ اس موقع پر یروشلیم تمام ملکوں سے آنے والے عبادت گزاروں سے کھچا کھچ بھرا پڑا تھا۔ اُس حُکم کی تعمیل میں جو اُسے خُدا کی طرف سے ملا تھا پولُس غیر قوموں کو انجیل سُنانے لگا۔ اُس نے دُنیا کے کئی بڑے بڑے شہروں کو دیکھا تھا اور ہزاروں لوگ جو مختلف ملکوں سے یروشلیم میں عبادت کے لئے آئے وہ اُسے جانتے تھے۔ اُن لوگوں میں ایسے لوگ بھی تھے جن کےدل میں پولُس کے لئے سخت نفرت تھی۔ اور ایسے موقع پر اُس کے لئے ہیکل میں داخلہ موت کو دعوت دینے کے برابر تھا۔ چند دنوں تک وہ عبادت گذارون کے ساتھ اندر باہر جاتا آتا رہا اُسے کسی نے بھی نہ پہچانا۔ لیکن ٹھہرائی ہوئی مدت کے اختتام سے پہلے جب وہ کاہن کے ساتھ قربانی گذراننے کی بابت گفتگو کر رہا تھا تو اُسے ایشیا سے آئے ہوئے چند یہودیوں نے پہچان لیا۔ IKDS 380.2

    وہ بد رُوحوں کی طرح چلاتے ہوئے اُس کی طرف دوڑے اور چلائے” اے اسرائیلیو! مدد کرو۔ یہ وہی آدمی ہے جو ہر جگہ سب آدمیوں کو اُمت اور شریعت اور اس مقام کے خلاف تعلیم دیتا ہے بلکہ اُس نے یونانیوں کو بھی ہیکل میں لا کر اس پاک نام کو ناپاک کیا”۔ IKDS 381.1

    یہودی قانون کے مطابق ہیکل کے مقدس حصہ میں نا مختونوں کے داخلہ پر موت کی سزا دی جاتی تھی۔ پولُس کے ساتھ لوگوں نے شہر میں تُرفمس افسی کو دیکھا تھا۔ “اُسی کی بابت اُنہوں نے خیال کیا کہ پولُس اُسے ہیکل میں لے آیا ہے۔ بہر کیف وہ اُسے اپنے ساتھ ہیکل میں نہیں لایا تھا۔ اور چونکہ وہ خُود یہودی تھا تو اُس کا ہیکل میں داخلہ قانون کی خلاف ورزی نہیں تھی۔ بے شک الزام بالکل غلط تھا اس کے باوجود لوگ تعصب سے بھڑک اُٹھے۔ جب یہ شور شرابا ہیکل کے اندر سے باہر صحن میں پہنچا تو جو بھیڑ وہاں جمع تھی اُس نے طوفان بد تمیزی برپا کر دیا۔ یہ خبر یروشلیم کے گلی کوچہ میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی کہ ایک برگشتہ اسرائیلی نے ہیکل کو اُس وقت ناپاک کیا ہے جب دُنیا کے ہر حصہ سے عبادت گذار یروشلیم میں آئے ہوئے تھے۔ اس خیال نے بھیڑ کے جذبات کو بے قابو کر دیا۔ “تمام شہر میں ہلچل پڑ گئی اور لوگ دوڑ کر جمع ہوئے اور پولس کو پکڑ کر ہیکل سے باہر گھسیٹ کر لے گئے اور فوراً دروازے بند کر لئے گئے”۔ IKDS 381.2

    “جب وہ اُسے قتل کرنا چاہتے تھے تو اُوپر پلٹن کے سردار کے پاس خبر پہنچی کہ تمام یروشلیم میں کھلبلی پڑ گئی ہے ۔ وہ اُسی دم سپاہیوں اور صوبہ داروں کو لے کر اُن کے پاس نیچے دوڑا آیا۔ اور وہ پلٹن کے سردار اور سپاہیوں کو دیکھ کر پولُس ی مار پیٹ سے باز آگئے”۔ IKDS 381.3

    اس کھلبلی کی وجہ تو اُسے معلوم نہ ہوئی تاہم بھیڑ کو پولُس کی طرف غضب ناک نگاہوں سے دیکھنے پر اندازہ کیا کہ یہ فلاں فلاں مصری باغی ہے جس کے بارے اُس نے سُن رکھا تھا کہ وہ قانون کے ہاتھوں بچ نکلا تھا ۔ اس لئے وہ اُسے دور زنجیروں سے باندھنے کا حُکم دے کر پُوچھنے لگا کہ یہ کون ہے اور اس نے کیا کیا ہے؟ ایک دم بہت سی آوازیں اکٹھی سنائی دیں کسی نے کچھ کہا کسی نے کچھ “بھیڑ میں سے بعض کچھ چلائے بعض کچھ” پس جب وہ پکڑنے کے سبب سے کچھ حقیقت دریافت نہ کر سکا تو حُکم دیا کہ اُسے قلعہ میں لے جاو جب وہ سیڑھیوں پر پہنچا تو بھیڑ کی زبردستی کے سبب سے سپاہیوں کو اُسے اُٹھا کر لے جانا پڑا۔ کیوں کہ لوگوں کی بھیڑ یہ چلاتی ہوئی اُس کے پیچھے پڑی کہ اُس کا کام تمام کر۔ IKDS 382.1

    اِس ہُلڑ بازی کے درمیان پولُس بالکل پُر سکون تھا۔ اُس کا ذہن صرف خُدا وند پر جما ہوا تھا اور اُسے یقین تھا کہ آسمانی فرشتے اُس کے گردا گرد کھڑے ہیں۔ وہ اپنے ہم وطنوں کے سامنے سچائی پیش کئے بغیر ہیکل سے نکلنا نہیں چاہتا تھا۔ اور جب اُسے قلعہ کے اندر لے جانے کو تھے تو اُس نے پلٹن کے سردار سے کہا کیا مجھے اجازت ہے کہ تجھ سے کچھ کہوں؟ اُس نے کہا تو یونانی جانتا ہے؟ کیا تو وہ مصری نہیں جو اس سے پہلے غازیوں میں سے چار ہزار آدمیوں کو باغی کر کے جنگل میں لیا گیا ؟ پولُس نے کہ میں یہودی آدمی کلکیہ کے مشہور شہر ترسُس کا باشندہ ہوں۔ میں تیری منت کرتا ہوں کہ مجھے لوگوں سے بولنے کی اجازت دے۔ IKDS 382.2

    اُس کی درخواست منظور کی گئی تو پولُس نے سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر لوگوں کو ہاتھ سے اشارہ کیا۔ جب وہ چپ چاپ ہو گئے تو عبرانی زبان میں یوں کہنے لگا۔ “اے بھائیو! اور بزرگو! میرا عُذر سُنو جواب تُم سے بیان کرتا ہوں۔ جب اُنہوں نے سُنا کہ ہم سے عبرانی زبان میں بولتا ہے تو اور بھی چُپ چاپ ہو گئے اور اس سکوت کےعالم میں اُس نے اپنا بیان جاری رکھا ۔۔۔ “میں یہودی ہوں اور کلکیہ کے شہر ترسُس میں پیدا ہوا مگر میری تربیت اس شہر میں گملی ایل کے قدموں میں ہوئی اور میں نے باپ دادا کی شریعت کی خاص پابندی کی تعلیم پائی اور خُدا کی راہ میں ایسا سرگرم تھا جیسے تُم سب آج کے دن ہو۔ جو کچھ رسُول نے فرمایا اُس کا کوئی انکار نہیں کر سکتا تھا۔ کیونکہ ابھی یروشلیم میں ایسے لوگ زندہ تھے جو اُس کی تصدیق کر سکتے تھے۔ پھر اُس نے اپنے اُس جوش و جذبہ کا ذکر کیا جس کے تحت وہ مسیح کے شاگردوں پر ظلم کرتا تھا۔ اُس نے اپنی تبدیلی کے واقع پر بھی روشنی ڈالی اور کس طرح اپس کا مغرور دل یسُوع ناصری کی صلیب کے آگے سربسجُود ہو گیا۔ اگر پولُس اپنے مخالفین کے ساتھ بحث میں اُلجھتا تو وہ ہٹ دھرمی سے اُس کی ایک بھی نہ سنتے۔ مگر اُس کے تجربہ کا ناطہ قائلیت کی قُوت کے ساتھ نتھی تھا۔ اس لئے کچھ دیر کے لئے ایسے معلوم ہوا کہ سامعین کے دل نرم ہو کر مسیح کے مطیع ہو گئے ہیں۔ پھر اُس نے یہ بھی بتایا کہ غیر قوموں میں خدمت کرنے کا چناو میرا نہیں تھا۔ اُس نے کہا جہاں تک میرا تعلق ہے میں تو اپنی ہی قوم کی خدمت کرنا چاہتا تھا۔ مگر اسی ہیکل میں خُدا کی آواز نے مقدس رویا کے ذریعہ مجھ سے ہمکلام ہو کر یوں فرمایا “اُس نے مجھ سے کہا جا۔ میں تجھے غیرقوموں کے پاس دُور دُور بھیجوں گا”۔ IKDS 382.3

    یہاں تک تو لوگوں نے اُس ک بڑے غور سے سُنی لیکن جب پولُس اُس مقام پر آیا کہ خُدا نے اُسے غیر قوموں کے لئے ایلچی مقرر کیا ہے تو وہ اپنے غصے پر قابو نہ پا سکے۔ کیونکہ وہ سوچتے تھے کہ ہماری قوم ہی خُدا کے نزدیک پسندیدہ قوم ہے۔ اس لئے اُنہوں نے اُس کی یہ بات گوارہ نہ کی کہ ملعون غیر قوموں کے بھی وہی حقوق ہیں جو ہمارے ہیں۔ چنانچہ”وہ اُس بات تک تو اُس کی سنتے رہے۔ پھر بلند آواز سے چلائے کہ ایسے شخص کو زمین پر سے فنا کر دے، اُس کا زندہ رہنا مناسب نہیں”۔ IKDS 383.1

    “جب وہ چلائے اور اپنے کپڑے پھینکتے اور خاک اُڑاتے تھے پلٹن کےسردار نے حُکم دے کر کہا کہ اپسے قلعہ میں لے جاو اور کوڑے مار کر اُس کا اظہار لو تاکہ مجھے معلوم ہو کہ وہ کس سبب سے اُس کی مخالفت میں یوں چلاتے ہیں”۔ IKDS 383.2

    “جب اُنہوں نے اُسے تسموں سے باندھ لیا تو پولُس نے اُس صوبیدار سے جو پاس کھڑا تھا کہ کیا تُمہیں روا ہے کہ ایک رومی آدمی کے کوڑے مارو اور وہ بھی قصور ثابت کئے بغیر؟ صوبیدار یہ سُن کر پلٹن کے سردار کے پاس گیا اور اُسے خبر دے کر کہا تُو کیا کرتا ہے؟ یہ تو رُومی آدمی ہے۔ پلٹن کے سردار نے اُس کے پاس آ کر کہا مجھے بتا تو۔ کیا تُو رُومی ہے؟ اُس نے کہا ہاں۔ پلٹن کے سردار نے جواب دیا کہ میں نے بڑی رقم دے کر رُومی ہونے کا رُتبہ حاصل کیا۔ پولُس نے کہا میں تو پیدائشی ہوں۔ پس جو اُس کا اظہار لینے کو تھے فوراً اُس سے الگ ہو گئے۔ اور پلٹن کا سرداربھی یہ معلوم کر کے ڈر گیا کہ جس کو میں نے باندھا وہ رُومی ہے”۔ IKDS 384.1

    صبح کو یہ حقیقت معلوم کرنے کے ارادہ سے کہ یہودی اُس پر کیا الزام لگاتے ہیں اُس نے اُس کو کھول دیا اور سردار کاہن اور سب صدرِ عدالت والوں کو جمع ہونے کا حُکم دیا اور پولُس کو نیچے لے جا کر اُن کے سامنے کھڑا کر دیا”۔ IKDS 384.2

    پولُس اب اُسی عدالت کے سامنے کھڑا تھا جس کا وہ اپنی تبدیلی سے پہلے ممبر ہوا کرتا تھا۔ جیسے وہ اُن یہودی حاکموں کے سامنے کھڑا تھا تو اُس کی خاطر جمع تھی وہ بالکل پُر سکون تھا اور اُس کے چہرے سے یسُوع کا اطمینان ٹپکتا تھا”۔ “پولُس نے صدرِ عدالت والوں کو غور سے دیکھ کر کہا اے بھائیو! میں نے آج تک کمال نیک نیتی سے خُدا کے واسطے عمر گذاری ہے”۔ اس پر اُن کا غضب پولُس پر بھڑکا۔۔۔۔ اس لئے “سردار کاہن حنیناہ نے اُن کو جو پاس کھڑے تھے حُکم دیا کہ اُس کے منہ پر طمانچہ مارو۔ پولُس نے اُس سے کہا اے سفیدی پھری ہوئی دیوار! خدا تجھے ماریگا۔ تُو شریعت کے موافق میرا انصاف کرنے کو بیٹھا ہے اور کیا شریعت کے برخلاف مجھے مارنے کا حُکم دیتا ہے؟ وہ جو پاس کھڑے تھے اُنہوں نے کہا کیا تُو خُدا کے سردار کاہن کو بُرا کہتا ہے؟ پولُس نے کہا اے بھائیوں! مجھے معلوم نہ تھا کہ یہ سردار کاہن ہے کیوں کہ لکھا ہے کہ اپنی قوم کے سردار کو بُرا نہ کہہ”۔ IKDS 384.3

    “جب پولُس نے یہ معلوم کیا کہ بعض صدوقی ہیں اور بعض فریسی تو عدالت میں پُکار کر کہا اے بھائیو میں فریسی اور فریسیوں کی اولاد ہوں۔ مردوں کی اُمید اور قیامت کے بارے میں مجھ پر مقدمہ ہو رہاہے۔ جب اُس نے یہ کہا تو فریسیوں اور صدُوقیوں میں تکرار ہوئی اور حاضرین میں پھُوٹ پڑگئی۔ کیوں کہ صدوقی تو کہتے ہیں کہ نہ قیامت ہو گی نہ کوئی فرشتہ ہے اور نہ رُوح۔ مگر فریسی دونوں کا اقرار کرتے ہیں۔ پس بڑا شور ہوا اور فریسیوں کے فرقہ کے بعض فقیہ اُٹھے اور یوں کہہ کر جھگڑنے لگے کہ ہم اس آدمی میں کچھ برائی نہیں پاتے اور اگر کسی رُوح یا فرشتہ نے اس سے کلام کیا ہو تو پھر کیا؟”IKDS 385.1

    جب اس ہُلڑ میں کچھ سمجھ میں نہیں پڑتا تھا تو صدوقی پولُس کو پکڑ کر اُسے ٹکڑے ٹکڑے کرنے پر تُل گئے جب کہ فریسی اُس کو پناہ دینا چاہتے تھے۔ تب “جب بڑی تکرار ہوئی تو پلٹن کے سردار نے اُس سے کہا کہ مُباداً پولس کے ٹکڑے کر دئیے جائیں فوج کو حُکم دیا کہ اُتر کر اُسے اُن میں سے زبردستی نکالو اور قلعہ میں لے جاو”۔ IKDS 385.2

    جب سارے دن کے تجربہ پر رسُول نے غور کیا تو دل میں ڈرا کہ کہیں اُس کا یہ رویہ خُدا کے نزدیک ناپسندیدہ نہ ٹھہرا ہو۔ اور کیا یروشلیم آنے کی اُس نے غلطی کی ہے؟ وہ یہ بھی خیال کرنے لگا کہ شائد بھائیوں کے ساتھ متحد ہونے کے نتیجہ میں یہ ساری تکلیف آئی ہے؟IKDS 385.3

    اس سے بڑھ کر اُسے اس بات پر دُکھ تھا کہ بُت پرست قوموں کے سامنے خُدا کے ماننے والے یہودی لوگوں کا کیا مقام ہے جنہوں نے رسُول کو اتنی ایذا پہنچائی ہے؟ بُت پرست آفیسر ان نام نہاد خُدا کے لوگوں کو کس نظر سے دیکھیں گے؟ ان کا دعویٰ تو یہ ہے کہ یہواہ کی عبادت کرنے والے لوگ ہیں۔ یہ سب مقدس عہدوں پر بھی بُرا جمان ہیں اس کے باوجود اپنے آپ کو خُدا کے غضب کے حوالے کر رہے ہیں۔ نیز اختلاف رائے رکھنے والے اپنے ہی بھائیوں کو تباہ کرنے پر تُلے رہتے ہیں۔ پولُس نے یہ محسُوس کیا کہ اس طرح تو بُت پرستوں اور غیر اقوام کے سامنے خُدا کا نام بدنام ہوتا ہے۔ IKDS 385.4

    اب وہ قید خانہ میں تھا اور جانتا تھا کہ اُس کے دُشمن اُسے مروانے کے لئے ہر حیلے بہانے کا سہارا لیں گے۔ وہ سمجھا کہ شائد اب اُس کی خدمت کے دن پورے ہو گئے ہیں اور گلے میں بھیڑئیے آدبکے ہیں تاکہ گلے کو برباد کریں۔ مسیح کی خدمت پولُس کو بڑی عزیز تھی چنانچہ دُکھ بھرے دل سے اُس نے پراگندہ کلیسیاوں کے بارے سوچا جو ایسے ہی لوگوں کے ہاتھوں ستائے جائیں گے جو رسُول کو ستا رہے تھے۔ اپنی اس پریشانی اور مایوسی میں وہ رویا اور دُعا مانگی۔ IKDS 386.1

    ظُلمات کی ان گھڑیوں میں خُدا وند اپنے خادم کے بارے غافل نہ تھا۔ اُس نے اُسے بھیڑ کے ہاتھوں ہیکل کے صحن میں قتل ہونے سے محفوظ رکھا تھا۔ سنہیڈرن کی کونسل میں وہ اُس کے ساتھ تھا۔ قلعہ میں بھی وہ اُس کے ہمراہ تھا اور اُس کی دُعا کے جواب میں اُس کی رہبری کی تھی۔ “اُسی رات خُدا وند اُس کے پاس آ کھڑا ہوا اور کہا خاطر جمع رکھ کہ جیسے تُو نے میری بابت یروشلیم میں گواہی دی ہے ویسے ہی تجھے رومہ میں بھی گواہی دینا ہو گی”۔ IKDS 386.2

    پولُس عرصہ سے روم جانے کے لئے ترس رہا تھا۔ اُس کی بڑی خواہش تھی کہ وہ وہاں پر یسُوع کی گواہی دے۔ مگر اُسے ڈر تھا کہ کہیں اُس کے مقاصد یہودیوں کی ہُلڑ بازی کی نذر نہ ہو جائیں۔ ابھی بھی اُسے اس کا کم ہی یقین تھا کیونکہ وہ تو اب قید خانہ میں تھا۔ جس وقت خُداوند نے اپنے خادم کی حوصلہ افزائی کی پولُس کے دُشمنوں نے اُسے صفحہء ہستی سے مٹانے کی سازش کا منصوبہ تیار کر لیا تھا۔ IKDS 386.3

    “جب دن ہُوا تو یہودیوں نے ایکا کر کے اور لعنت کی قسم کھا کر کہا کہ جب تک ہم پولُس کو قتل نہ کر لیں نہ کچھ کھائیں گے نہ پئیں گے۔ اور جنہوں نے آپس میں یہ سازش کی وہ چالیس سے زیادہ تھے “گویا اُنہوں نے پولُس کے قتل تک روزہ رکھنے کا عہد کیا۔ جب کہ اس طرح کے روزہ کو خُدا وند نے یسعیاہ نبی کے ذریعہ معلون ٹھہرایا۔۔۔ “دیکھو تُم اس مقصد سے روزہ رکھتے ہو کہ جھگڑا رگڑا کرو اور شرارت کے مُکے مارو”۔ یسعیاہ ۴:۵۸ IKDS 387.1

    سازشیوں نے “سردار کاہنوں اور بزرگوں کے پاس جا کر کہا کہ ہم نے سخت قسم کھائی ہے کہ جب تک پولُس کو قتل نہ کر لیں کچھ نہ کھائیں گے۔ پس تپم صدرِ عدالت والوں سے ملکر پلٹن کے سردار سے عرض کرو کہ اُسے تُمہارے پاس لائے۔ گویا تُم اُس کے معاملہ کی حقیقت زیادہ دریافت کرنا چاہتے ہو اور ہم اُس کے پہنچنے سے پہلے اُسے مار ڈالنے کو تیار ہیں”۔ اس سکیم کی ملامت کرنے کی بجائے بزرگ اور سردار اُن کے ساتھ متفق ہو گئے۔ پولُس نے اُس وقت غلط بیانی نہیں کی تھی جب اُس نے حننیاہ سردار کاہن کو سفیدی پھری ہوئی قبر کہا تھا۔ IKDS 387.2

    لیکن خُداوند نے اپنے خادم کی جان بچانے کے لئے مداخلت کی۔ ” پولُس کا بھانجا اُن کے منصوبہ سے واقف ہو کر آیا اور قلعہ میں جا کر پولُس کو خبر دی۔ پولس نے صوبیداروں میں سے ایک کو بلا کر کہا اس جو ان کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جا۔ یہ اُس سے کچھ کہنا چاہتا ہے۔ پس اُس نے اُس کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جا کر کہا کہ پولُس قیدی نے مجھے بُلا کر درخواست کی کہ اس جوان کو تیرے پاس لاوں کہ تجھ سے کچھ کہنا چاہتا ہے کلودیس لو سیاس (Lysias Claudius) اُس نوجوان کو ایک طرف لے گیا اور بات چیت کی۔ اور پوچھا تو میرے ساتھ کیا بات کرنا چاہتا ہے؟ اُس نے جواب دیا “یہودیوں نے ایکا کیا ہے کہ تجھ سے درخواست کریں کہ کل پولُس کو صدرِ عدالت میں لائے گویا تُو اُس کے حال کی اور بھی تحقیقت کرنا چاہتا ہے۔ لیکن تُو اُن کی نہ ماننا کیونکہ اُن میں چالیس شخص سے زیادہ اُس کی گھات میں ہیں جنہوں نے لعنت کی قسم کھائی ہے کہ جب تک اُسے مار نہ ڈالیں نہ کھائیں گے نہ پئیں گے۔ اور اب وہ تیار ہیں۔ صرف تیرے وعدے کا انتظار ہے۔ پس سردار نے جو ان کو یہ حُکم دے کر رُخصت کیا کہ کسی سے نہ کہان کہ تُو مجھ پر یہ ظاہر کیا”۔ IKDS 387.3

    صوبیدار کلُو دیس لُو سیاس نے فوراً دو صوبیداروں کو بُل کر کہا کہ دو سو سپاہی اور ستر سوار اور دو سو نیشہ بردار پہر رات گئے قیصر یہ جانے کو تیا رکر رکھنا۔ اور حُکم دیا کہ پولُس کی سواری کے لئے جانوروں کو بھی حاضر کریں تاکہ اُسے فیلکس حاکم کے پاس صحیح سلامت پہنچا دیں۔ IKDS 388.1

    پولُس کو بھیجنے میں کوئی وقت ضائع نہ کیا گیا۔ پس سپاہیوں نے حُکم کے موافق پولُس کو لے کر راتوں رات انتیپتر س میں پہنچا دیا۔ اُس جگہ سے سوار پولُس کے ساتھ قیصریہ گئے جب کہ چار سو سپاہی واپس یروشلیم آگئے۔۔۔ قیصر یہ پہنچ کر افسر انچارج نے قیدی پولُس کوفیلکس کے حوالہ کر دیا اور اس مضمون کا خط بھی جو پلٹن کے سردار نے فیلکس کے لئے لکھا تھا دے دیا۔۔۔۔ IKDS 388.2

    “کلو دیس لو سیاس کافیلکس بہادر حاکم کو سلام۔ اس شخص کو یہودیوں نے پکڑ کر مار ڈالتا چاہا مگر جب مجھے معلوم ہوا کہ یہ رومی ہے تو فوج سمیت چڑھ گیا اور چُھڑا لایا اور اس بات کے دریافت کرنے کا ارادہ کر کے کہ وہ کس سبب سے اُس پر نالش کرتے ہیں اُسے اُن کی صدر عدالت میں لے گیا۔ اور معلوم ہوا کہ وہ اپنی شریعت کے مسلوں کی بابت اُس پر نالش کرتے ہیں۔ لیکن اُس پر کوئی ایسا الزام نہیں لگایا گیا کہ قتل یا قید کے لائق ہو اور جب مجھے اطلاع ہوئی کہ اس شخص کے برخلاف سازش ہونے والی ہے تو میں نے اُسے فوراً تیرے پاس بھیج دیا ہے اور اس کے مُدعیوں کو بھی حُکم دے دیا ہے کہ تیرے سامنے اس پر دعویٰ کریں۔۔۔ خُدا حافظ۔ IKDS 388.3

    “اُس نے خط پڑھ کر پُوچھا کہ یہ کس صوبہ کا ہے؟ اور یہ معلوم کر کے کلکیہ کا ہے۔ اُس سے کہا کہ جب تیرے مُدعی بھی حاضر ہوں گے تو میں تیرا مقدمہ کروں گا اور اُسے ہیرو دیس کے قلعہ میں قید رکھنے کا حُکم دیا”۔ IKDS 388.4

    یہ کوئی پہلا واقعہ نہ تھا کہ پولُس کی طرح خُدا کے کسی خام نے بُت پرستوں کے ہاں اُن لوگوں کے ظلم و ستم سے پناہ پائی ہو جو خود کو یہواہ کی اُمت کہتے ہیں۔ چنانچہ پولُس کے خلاف تعصب اور غضب سے اندھے ہو کر یہودیوں نے اپنی تاریخ کو مزید سیاہ اور سچائی کے خلاف اپنے دلوں کو مزید سخت کر کے اپنی بربادی کا یقینی سامان مہیا کر لیا۔ IKDS 389.1

    بہت ہی کم لوگ مسیح کے اُس کلام کے معنوں کو سمجھ پائے جو اُس نے ناصرت کی ہیکل میں کیا تھا۔ اُس نے خُود کو ممسوح ہونے کا اعلان کیا۔ اُس نے اُنہیں بتایا کہ اُس کا مشن شکستہ دلوں کو تسلی دینا، قیدیوں کو رہائی اور اسیروں کے لئے آزادی کا اعلان کرنا ہے۔۔۔ مگر اُس نے دیکھا کہ اُن کے دل پہلے سے بھی سخت ہو گئے ہیں “جتنے عبادت خانہ میں تھے ان باتوں کو سُنتے ہی قہر سے بھر گئے”۔ لوقا ۲۸:۴۔ چنانچہ اس نے اپنے سامعین کو بتایا کہ ماضی میں خُدا وند اپنے چُنیدہ لوگوں سے اُن کی بے وفائی کی وجہ سے منہ موڑ کر غیر قوموں کی طرف رُجوع ہو گیا جنہوں نے آسمانی نُور کو رد نہ کیا۔ سارپت کی بیوہ اور نعمان ارامی اس روشنی کے مطابق زندگی بسر کر رہے تھے جو اُن تک پہنچی تھی۔ مگر وہ خُدا کے چنیدہ لوگوں کی نسبت جو برگشتہ ہو گئے تھے اور جنہوں نے دُنیاوی جاہ و حشمت اور تن آسانی کے عوض اصولوں کی قربانی دے دی تھی اُن سے زیادہ راست باز گنے گئے۔ IKDS 389.2

    مسیح یسُوع نے ناصرت میں یہودیوں کو ایک ہولناک سچائی سے آگاہ کیا کہ برگشتہ (توبہ شکن) اسرائیلو کے درمیان خُدا کے وفادار پیامبر محفوظ نہیں ہیں۔ وہ اُس کی قدر منزلت سے آگاہ نہیں اور نہ ہی اُس کی خدمت کو سراہتے ہیں۔ گو یہودی رہبر خُدا کی عزت و تکریم کرنے اور بنی اسرائیل کی بھلائی کرنے کا دعویٰ کرتے تھے مگر وہ دونوں کے دُشمن تھے۔ اپنے نمونے سے وہ لوگوں کو خُدا کی وفاداری دُور کرتے جاتے تھے۔ اور ان کو اسقدر دُور لے جاتے کہ مصیبت کے دن دفاع کے لئے خُداوند ان تک رسائی نہ کر سکتا۔ IKDS 389.3

    مسیح یسُوع نے ناصرت کے لوگوں کو جو ڈانٹ ڈپٹ اور لعن طعن کی وہ پولُس کے معاملہ میں نہ صرف بے ایمان یہودیوں پر بلکہ اس کے اپنے ایماندار بھائیوں پر بھی صادق آتی تھی۔ اگر بھائی اپنی نفرت کو دُور کرتے اور کلیسیا کے رہبر اپنی تلخیوں پر غالب آتے جو وہ رسُول کے خلاف رکھتے تھے اور اُسے غیر قوموں کے رسُول کے طور پر قبول کرتے جسے خُدا نے بھیجا ہے، تو خُدا وند اسے ان کی خدمت کے لئے سونپ دیتا۔ خُداوند کی مرضی یہ نہیں تھی کہ پولُس کی خدمت یروشلیم میں جلد اختتام پذیر ہو مگر اس نے ایسا معجزہ بھی کیا جو یروشلیم کے رہنماوں کے پیدا کر دہ حالات کے خلاف کام کرے۔ IKDS 390.1

    ماضی میں پائی جانے والی بد خواہی کی وہی رُوح آج بھی کار فرما ہے۔ الہٰی فضل کی قدر نہ کرنے اور اُس کے دیئے ہوئے وسائل کو ترقی نہ دینے کی وجہ سے کلیسیا بہت سی برکات سے محروم ہو گئی ہے۔ خُدا وند بعض وفادار خادموں کی خدمت کو اور طور دے سکتا تھا بشرطیکہ کلیسیا ان کے کام کی قدر کرتی۔ لیکن اگر کلیسیا رُوحوں کے دشمن کو اپنی سوچ کو پراگندہ کرنے کی اجازت دے اور وہ مسیحی خادم کے کام کی غلط تفسیر کریں اور اس کے کردار کی غلط نمائندگی کریں، اور اگر وہ اس کی راہ میں رکاوٹ بن جائے اور اس کی افادیت کو زائل کر دے تو خُدا وند کلیسیا سے وہ برکات بھی لے لیتا ہے جو اُس نے اُنہیں دے رکھی تھیں۔ IKDS 390.2

    ابلیس اپنے گماشتوں کے ذریعہ ان کو برباد اور بے دل کرنے میں مصروف رہتا ہے جن کو خُدا وند نے عظیم کام کی نشوونما اور بھلائی کے لئے چُن رکھا ہے۔ وہ شاید خُداوند کے کام کو آگے بڑھانے کے لئے اپنی جانوں کی قُربانیاں بھی دینے کو تیار ہوں، مگر شیطان جو سب سے بڑا دھوکے باز ہے بھائیوں کو اس کے بارے شکُوک میں ڈال دے گا اور اگر اس کی بات مان لی جائے تو خادم پر وہ اعتماد نہیں کریں گے۔ یوں خادم کی افادیت مفلوج ہوکر رہ جائے گی۔ اکثر اوقات ابلیس خادموں پر ان کے اپنے بھائیوں کے ذریعہ اس طرح کے دل دکھانے والے مصائب لے آتا تو پھر خُداوند اپنے رحم میں اس غم زدہ اور اذیت زدہ خادم کو اپنے آرام میں بُلا لیتا ہے۔ اور جب اس کے ہاتھوں کو اس کے سینے پر رکھ بند کر دیا جاتا ہے اور جب تنبیہ اور حوصلہ افزائی کی آواز خاموش ہو جاتی ہے، تو پھر اگر سرکش اور اور ضدی محسُوس کریں اور اُن برکات کے لئے شکریہ ادا کریں جو اُن کی وجہ سے کلیسیا کو ملیں تو ان کی موت سے وہ کچھ حاصل ہو گیا جو شاید ان کی زندگی بھی نہ دے سکی۔۔۔۔۔ IKDS 391.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents