Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

ابتدائ کليسياء کے درخشاں ستارے

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب ۷ - ریاکاری کے خلاف تنبیہ

    اعمال ۳۲:۴ تا ۱۱:۵

    جیسے کہ شاگردوں نے یروشیلم میں انجیل کی مُنادی کی خُدا وند نے اُن کے کلام کی گواہی دی اور بھیڑ ایمان لے آئی۔ بہت سے ابتدائی ایماندار متعصب یہودیوں کی وجہ سے فوراً اپنے خاندانوں اور دوستوں سے کٹ کر رہ گئے۔ اس لئے یہ ضروری ہو گیا کہ ان نئے ایمانداروں کو روٹی کپڑے کے علاوہ پناہ دی جائے۔ IKDS 61.1

    کلام مقدس یوں فرماتا ہے۔ “اور ایمانداروں کی جماعت ایک دل اور ایک جان تھی اور کسی نے بھی اپنے مال کو اپنانہ کہا بلکہ اُن کی سب چیزیں مشترک تھیں۔ اور رسول بڑی قدرت سے خداوند یسوع کے جی اُٹھنے کی گواہی دیتے رہے اور اُن سب پر بڑا فضل تھا۔ کیونکہ اُن میں سے کوئی بحی محتاج نہ تھا اس لئے جو لوگ زمینوں یا گھروں کے مالک تھے اُن کو بیچ بیچ کر بکی ہوئی چیزوں کی قیمت لاتے۔ اور رسُولوں کے پاوں میں رکھ دیتے۔ پھر ہر ایک کو اُن کی ضرورت کے موافق بانٹ دیا جاتا تھا”۔ اعمال ۳۲:۴-۳۵IKDS 61.2

    ایمانداروں کی اس فراخ دلی کا ہی نتیجہ رُوح القدس کا نزول تھا۔ ایمانداروں کی جماعت ایک دل اور ایک جان تھی”سب کی ایک ہی مشترک دلچسپی تھی جو سب کو کنٹرول کرتی تھی۔ اور مشن کی کامیابی ہی سب کا ایمان تھا۔ اس لئے اُن کی زندگیو ں ، میں خود غرضی نام کو بھی نہ تھی۔ ان کی محبت اپنے بھائیوں اور خدا کے کام کے لئے، اپنی جائیداد اور روپے پیسے سے کہیں زیادہ تھی۔ اُن کے کام اس بات کی گواہی دیتے تھے کہ ان کے نزدیک دنیاوی مالی و دولت کی نسبت انسانی قدر و منزلت زیادہ اہم ہے۔ IKDS 61.3

    جب خدا وند کا رُوح زندگیوں پر قابض ہو گا تو ایسے ہی نتائج برآمد ہوں گے۔ جن کے دل مسیح کی محبت سے بھرپور ہیں وہ اسی کا نمونہ اپنائیں گے جو ہماری خاطر غریب بنا۔ تاکہ اسکی غُربت کے سبب ہم دولت مند بن جائیں۔ لوہ سمجھتے ہیں کہ روپیہ پیسہ وقت اور عزت ووقار سب کچھ انہوں نے خدا سے حاصل کئے ہیں۔ اور ان سب کی قدرو منزلت اُسی صُورت میں ہے جب اُن سے انجیل کی خوشخبری کا کام برومند ہوتا ہے۔ یہی ابتدائی کلیسیا کا حال تھا۔ اور جب موجودہ دور میں کلیسیا کے اندر روح کی قدرت سے ممبران دُنیاوی چیزوں سے اپنی نظریں ہٹا لیتے ہیں اور اپنے بھائی بندوں کے لئے قربانی دینے پر رضا مند ہو جاتے ہیں تاکہ وہ انجیل کی منادی سُنیں تو سامعین پر سچائی کی منادی کا بڑا ہی گہرا اثر ہو گا۔ IKDS 62.1

    ابتدائی کلیسیا کے ایمانداروں نے نیکی اور بھلائی کا جو نمونہ چھوڑا، حننیاہ اور سفیرہ کا نمونہ اُن سے بالکل اُلٹ ہے۔ اُن کے نمونہ نے ابتدائی کلیسیا کی تاریخ پر کلنک کا ٹیکہ لگا دیا۔ دُوسروں کے ساتھ ہی ان شاگردوں نے رسولوں سے انجیل کی منادی سُنی۔ وہ بھی دوسرے ایمانداروں کے ساتھ حاضر تھے۔ “جب رسول دُعا کر چکے تو جس مکان میں جمع تھے ہل گیا ور وہ سب روح القدس سے بھر گئے اور خدا کا کلام دلیری سے سناتے رہے”۔ اعمال ۳۱:۴ جتنے بھی وہاں حاضر تھے وہ ایمان لے آئے اور خُدا کی روح کی براہ راست تاثیر سے حنیناہ اور سفیرہ نے عہد کیا کہ وہ اپنی فلاں فلاں جائداد بیچ کر خُدا کو دے دیں گے۔ IKDS 62.2

    ازاں بعد حننیاہ اور سفیرہ نے لالچ کے تابع ہو کر روح القدس کو رنجیدہ کیا۔ وہ اپنے وعدے پر پچھتانے لگے۔ یوں برکت اور رحمت کی اُس شیریں تاثیر سے محروم ہو گئے جس نے اُن کے دل کو اس خواہش سے گرمایا تھا کہ وہ مسیح کی خدمت کے لئے بڑے بڑے کام کریں گے۔ اُن دونوں میاں بیوی نے سوچا کہ وعدہ کرنے میں اُنہوں نے جلد بازی سے کام لیا ہے۔ اور اب اُنہیں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ چنانچہ انہوں نے اپنے عہد کو پُورا نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم اُنہوں نے دیکھا کہ جنہوں نے اپنی جائیداد بیچ بیچ کر اپنے نادار بھائیوں کی مدد کی ہے ایمانداروں میں اُن کی بڑی عزت افزائی ہوئی ہے۔ چنانچہ سوچا کہ یہ شرم کی بات اگر بھائیوں کو پتہ چل گیا کہ ہم نے جو خدد کے لئے وقف کیا تھا، خود غرضی کے تحت غریب بھائیوں کو نہیں دیا اور ہم نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ چنانچہ اُنہوں نے جائیداد کو بیچنے کا فیصلہ کر کے اُس کا کچھ حصہ بھائیوں کے پاس جمع کروایا اور زیادہ رقم گھر میں رکھ لی، مگر ظاہر یہ کیا کہ ساری کی ساری رقم کلیسیا کو دے دی ہے۔ اُنہوں نے دل میں کہا کہ اب سے ہم مشترکہ سٹور سے کھایا پیا کریں گے اور بھائیوں میں بھی ہم عزت دار سمجھے جائیں گے۔ IKDS 62.3

    لیکن خُداوند ریاکاری اور جُھوٹ سے سخت نفرت رکھتا ہے۔ حننیاۃ اور سفیرہ نے خُدا کے ساتھ دھوکا کیا۔ اُنہوں نے رُوح القدس سے جھوٹ بولا اور اُن کے گناہ کی سزا اُنہیں بہت جلد اور بہت ہولناک ملی۔ جب حننیاہ اپنے ہدیہ کے ساتھ آیا تو پطرس نے کہا “اے حننیاہ! کیوں شیطان نے تیرے دل میں یہ بات ڈال دی کہ تُو روح القدس سے جھوٹ بولے اور زمین کی قیمت سے کچھ رکھ چھوڑے؟ کیا جب تک وہ تیرے پاس تھی تیری نہ تھی۔ اور جب بیچی گئی تو تیرے اختیار میں نہ رہی۔ تُو نے کیوں اپنے دل میں اس بات کا خیال باندھا؟ تو نے دمیوں سے نہیں بلکہ خُدا سے جھوٹ بولا” اعمال ۳:۵-۴ IKDS 63.1

    یہ باتیں سنتے ہی حننیاہ گر پڑا اور اُس کا دم نکل گیا اور سب سننے والوں پر بڑا خوف چھا گیا۔ ”IKDS 63.2

    “جب تک وہ تیرے پاس تھی تیری نہ تھی” پطرس نے حننیاہ پر کوئی دباو نہ ڈالا کہ وہ اپنی جائیداد بیچ کر بھائیوں کو دے۔ جو کچھ اُس نے کیا وہ اُس کا اپنا ذاتی فیصلہ تھا مگر رسولوں کو دھوکہ دینے کی وجہ سے اُس نے خدا سے جھوٹ بولا۔ IKDS 64.1

    “اور قریباً تین گھنٹے گزر جانے کے بعد اُسکی بیوی اس ماجرے سے بے خبر اندر آئی۔ پطرس نے اُس سے کہا مجھے بتا تو کیا تُم نے اتنے ہی کو زمین بیچی تھی؟ اُس نے کہا ہاں اتنے ہی کو۔ پطرس نے اُس سے کہا تُم نے کیوں خداوند کے رُوح کو آزمانے کے لئے ایکا کیا؟ دیکھ تیرے شوہر کے دفن کرنے والے دروازہ پر کھڑے ہیں اور تجھے بھی باہر لے جائیں گے۔ وہ اُسی دم اُس کے قدموں میں گر پڑی اور اُس کا دم نکل گیا اور جوانوں نے اندر آ کر اُسے مردہ پایا اور باہر لے جا کر اُس کے شوہر کے پاس دفن کر دیا۔ اور ساری کلیسیا بلکہ ان باتوں کے سب سننے والوں پر بڑا خوف چھا گیا” ۷:۵-۱۱ IKDS 64.2

    لا محدود حکمت کے مالک نے دیکھا کہ غضب کا یہ مظاہرہ ابتدائی کلیسیا کو اخلاقی انحطاط سے بچانے کے لئے ازحد ضرُوری تھا۔ ابتدائی کلیسیا کے ممبران کی تعداد بڑی سُرعت سے بڑھ رہی تھی۔ اگر یہ تیزی سے بڑھنے والے نئے ایماندار مردو خواتین خدا کی خدمت کرنے کا اقرار کر کے دولت کی پرستش کرتے رہتے تو کلیسیا بہت بڑے خطرے کا شکار ہو جاتی۔ اس عدالت نے اس بات کی تصدیق کر دی کہ انسان خدا کو دھوکہ نہیں دے سکتا۔ کیوں کہ خدا دل میں چُھپے ہوئے گناہوں کو بھی تلاش کر لیتا ہے اور یہ کہ خدا ٹھٹھوں میں نہیں اُڑایا جاتا۔ یہ کلیسیا کے لئے تنبیہ تھی کہ وہ ریا کاری سے باز رہیں اور خُدا کو نہ ٹھگیں۔ IKDS 64.3

    صرف یہ ابتدائی کلیسیا کے لئے ہی نہیں بلکہ لالچ، فراڈ اور ریا کاری کے خلاف خُدا کی نفرت کا یہ نمونہ آنے والی پُشتوں کے لئے بھی سنگین اشارہ ہے۔ یہ لالچ ہی تھا جو اولاًحننیاہ اور سفیرہ کے دل میں سمایا اور جو حصہ اُنہوں نے خدا کو دینے کا عہد کیا تھا اُسے اپنے لئے رکھ چھوڑا۔ یوں وہ فراڈ اور ریا کاری کے مرتکب ہوئے۔ IKDS 64.4

    یہ سچ ہے کہ انجیل کی منادی کا انحصار خدا وند خُدا نے اپنے لوگوں کی محنت مشقت اور اُن کے ہدیوں پر رکھی۔ رضا کارانہ ہدیہ جات اور دہ یکیاں خدا کے کام کے لئَ تھیں۔ جو کچھ خداوند نے انسان کو دیا ہے اس میں سے وہ اپنے کام کے لئے اُن سے دسویں حصے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اور اس سے زیادہ دینے کا انحصار خُدا کے لوگوں کی آزاد مرضی پر ہے۔ چاہیں تو دسویں حصہ کے علاوہ بھی دیں۔ نہ چاہیں تو نہ دیں۔ مگر خداوند دہ یکی کا ضرور مطالبہ کرتا ہے۔ ہاں جب دل روح القدس سے اُبھارے جاتے ہیں اور خدا وند کے کام کے لئے خاص رقم دینے کا عہد کیا جاتا ہے تو منت ماننے والے کا اس حصہ پر کوئی اختیار نہیں رہتا۔ اس طرح کا وعدہ اگر انسانوں کے ساتھ کیا جائے تو اسکی بھی پاسداری کرنا ہم پر فرض ہو جاتا ہے۔ تو اگر انسان خدا کے ساتھ کوئی عہد کرے تو وہ اُس کو پورا کرنے کا کتنا زیادہ پابند نہ ہو گا؟IKDS 65.1

    جب الہٰی نور دلوں میں پوری قوت اور آب و تاب سے چمکتا ہے تو خود غرضی کی گرفت بھی ڈھیلی پڑ جاتی ہے اور خُدا کی خدمت کے لئے انسان زیادہ سے زیادہ دینے کی خوہش کرنے لگتا ہے۔ اس کے باوجود کسی کو بھی یہ نہ سوچ لینا چاہیے کہ جو کچھ دینے کا اُنہوں نے عہد کیا ہے اُسے آسانی سے نبھا لیں گے۔ نہیں، بلکہ ابلیس پورا پورا احتجاج کرے گا (وہ ضرور وعدہ ایفا کرنے میں رکاوٹ بنے گا) وہ نہیں چاہتا کہ نجات دہندہ کی بادشاہت اس دُنیا پر قائم ہو۔ بعض دفعہ وہ مشورہ دے کہ جو عہد باندھا گیا ہے یہ بہت زیادہ ہے۔ آپ اس طرح نہ تو اپنی جائیدادیں بنا سکیں گے اور نہ ہی اپنے خاندان کی ضروریات کو پُورا کر سکیں گے۔ IKDS 65.2

    یہ خداوند ہی ہے جو انسان کو جائیداد کی نعمت عطا کرتا ہے۔ اور وہ یہ نعمت اس لئے انسان کو دیتا ہے تاکہ وہ اُس کےکام کی بڑھتی کے لئے کچھ دینے کے قابل ہو سکے۔ وہ سُورج اور بارش بھیجتا ہے۔ وہ سبزیوں کو اُگاتا اور اُن میں پھول پھل لگاتا ہے۔ وہ ہمیں صحت اور قابلیت عطا فرماتا ہے تاکہ ہم جائیدادیں بنا سکیں۔ ہماری یہ تمام نعمتیں اور برکتیں اُس کے فیاض ہاتھ سے ہی آتی ہیں۔ ان نعمتوں کے عوض وہ چاہتا ہے کہ تمام خواتین و حضرات شکرانے کے طور پر اُسے دہ یکیاں اور ہدیہ جات، شکر گزاری کے نذرانے، رضا کی قربانیاں، خطا کے ہدیئے دیں۔ وفاداری سے خدا کے منصوبے کے مطابق تمام مال کی دہ یکی اور دیگر ہدیہ جات ذخیرہ خزانے میں لائے جائیں تو خدا کے منصوبے کے مطابق تما مال کی دہ یکی اور دیگر ہدیہ جات ذخیرہ خزانے میں لائے جائیں تو خُدا کے کام کو آگے بڑھانے کے لئے بُہتات کے ساتھ ہو گا۔ IKDS 65.3

    لیکن حننیاہ اور سفیرہ کی طرح انسانوں کے دل خود غرضی کے باعث سخت ہو گئے ہیں اور وہ کچھ رقم گھر میں رکھ لیتے ہیں اور بڑی مکاری اور چالاکی سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اُنہوں نے خُدا کے مطالبہ کو پوُرا کر دیا ہے۔ بہت سے ایسے بہن بھائی ہیں جو پیسے کو اپنی عیش و نشاط کے لئے اندھا دُھند خرچ کرتے ہیں۔ مردوزن اپنی عیش عشرت اور خوشیوں کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ وہ خُدا کے لئے لاچاری سے اور کم سے کم ہدیہ دیتے ہیں اور بھُول جاتے ہیں کہ خداوند ایک روز اُن سے پُوچھے گا کہ اُنہوں نے اپس کے مال کو کس طرح استعمال کیا نیز وہ حقیر ہدیہ جو اُنہوں نے خزانے میں جمع کروایا اُس کو وہ حننیاہ اور سفیرہ کے ہدیہ سے زیادہ فوقیت نہ دے گا۔ IKDS 66.1

    جھوٹ بولنے والے لوگوں کو جو خدا نے سخت ترین سزادی اُس سے وہ چاہتا ہے کہ ہم یہ سبق سیکھیں کہ خدا وند ریاکاری اور دھوکے کی کتنی مُذمت کرتا ہے۔ چالاکی اور عیاری سے یہ کہہ کر کہ ہم نے “سارا دے دیا ہے” حننیاہ اور سفیرہ نے روح القدس سے جُھوٹ بولا۔ اُس کے نتیجہ میں وہ اس عارضی اور آنے والی زندگی سے ہاتھ دحو بیٹھے۔ وہ خدا وند جس نے اُنہیں سزا دی ہر طرح کے جھوٹ کی مذمت کرتا ہے۔ اس کا فرمان ہے کہ مقدس شہر میں کوئی ناپاک چیز یا کوئی شخص جو گھناونے کام کرتا یا جُھوٹی باتیں گھڑتا ہے ہرگز داخل نہ ہوگا”۔ مکاشفہ ۲۷:۲۱ صداقت بیان کرنے میں آپ کی گرفت ڈھیلی نہ ہو اور نہ ہی اُسے بے یقینی کے ساتھ پکڑیں۔ اور یہ آپ کی زندگی کا حصہ بن جانا چاہیے۔ سچائی کو ڈھیلی گرفت کے ساتھ پکڑنا اور اُسے اپنی خود غرضانہ تجاویز کے لئے توڑ مروڑ کر استعمال کرنا ایمان کے جہاز کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ “پس سچائی سے اپنی کمر کس کر “۔ افسیوں ۱۴:۶ IKDS 66.2

    وہ جو جھوٹ بولتا ہے وہ اپنی روح کو سستی منڈی میں فروخت کرتا ہے۔ شاید اُس کے جھوٹ ہنگامی حالات میں اُسکی کچھ مدد کر سکیں اور شاید اس کا کاروبار یوں ترقی کرےاور اگر وہ جائز ذرائع استعمال کرتا تو شاید اس کا کاروباریوں کامیابی کی منزلیں طے نہ کرتا۔ مگر ایسا شخص ایک وقت ایسے مقام پر آ جاتا ہے جہاں وہ کسی کا بھروسہ نہیں کر سکتا۔ وہ خُود جھوٹا ہے، اس لئے اُسے دوسروں کے کلام اور قول میں بھی سچائی نظر نہیں آتی۔ IKDS 67.1

    حننیاہ اور سفیرہ کے معاملہ میں خُدا کے خلاف فراڈ کے گناہ کی سزا اُنہیں بہت جلد مل گئی۔ وہی گناہ بعد میں کلیسیا کی تاریخ میں دُہرایا گیا۔ اور آج بھی کئی لوگ ہماری کلیسیاوں میں اُسی گناہ کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ خُدا کی نظر میں یہ گناہ آج بھی اتنا ہی گھناونا ہے جتنا رسولوں کے زمانہ میں تھا۔ لیکن آج ہم خدا کی ناخوشی کا اظہار اس طرح نہیں دیکھتے جیسے رسولوں کے زمانہ میں دیکھا گیا۔ ہاں البتہ ہمیں انتباہ کر دیا گیا کہ خدا وند ریا کاری سے کس قدر نفرت کرتا ہے۔ اور وہ سب جو ریا کاری اور لالچ کواپناتے ہیں اُنہیں یہ یقین ہونا چاہیے کہ وہ خود اپنے ہاتھوں اپنی روح کو برباد کر رہے ہیں۔ IKDS 67.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents