Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

زمانوں کی اُمنگ

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب نمبر 25 - ”جھیل کے کنارے بلاوا“

    گلیل کی جھیل پرسورج نمودار ہو رہا تھا ۔ شاگرد ساری رات مچھلیان پکڑنے مین ناکام تھکے ہارے ابھی تک جھیل میں اپنی کشتیوں پر ہی تھے ۔ مسیح یسوع پُر سکون لمحات بسر کرنے کے لئے بہتے پانی کے پاس آیا ۔ اُسے اُمید تھی کہ وہ صبح سویرے یہاں کچھ آرام کر پائے گا ۔ کیونکہ کئی دنوں سے بھیڑ اُس کے ساتھ رہی تھی اور اُسے آرام کا بھی وقت نہ ملا تھا۔ مگر یہاں بھی لوگ اُس کے پاس جمع ہونا شروع ہو گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہاں بہت بڑا ہجوم لگ گیا۔ اور لوگ اُسے چاروں طرف سے دبانے لگے۔ اس وقت تک شاگرد خشکی پر آ چکے تھے۔ اتنی بھیڑ کے دباؤ سے بچنے کے لئے یسوع پطرس کی کشتی میں سوار ہو گیا اور اُسے حکم دیا کہ اُسے کنارے سے ذرا ہٹا لے چل۔ یہاں سے بھیڑ یسوع کو اچھی طرح دیکھ اور سُن سکتی تھی۔ کشتی سے ہی مسیح یسوع نے اُس بھیڑ کو جو کنارے پر تھی تعلیم دی۔ ZU 290.1

    فرشتوں کے لئے یہ کتنا اچھا سماں تھا ۔ وہ اپنے کمانڈر کو ایک کشتی کے اندر بیٹھے دیکھتے ہیں جو پانی کی لہروں سے آگے پیچھے دائیں بائیں جھوم رہی ہے اور منجی عالم بھیڑ کو نجات کا پیغام سنا رہا ہے۔ وہ جس کے دم سے کن و مکان ہیں وہ عام لوگوں کو اپنی بادشاہی کے بارے تعلیم دے رہا ہے۔ مسیح خداوند اپنے اسباق سامعین کے ذہن نشین کرانے کے لئے پہاڑوں ، کھیتوں ، سورج اور دوسری مقرون اشیاء کو پیش کرتا ہے تاکہ اُس کا کلام بے پھل اور بے تاثیر نہ لوٹے۔ZU 290.2

    ہر لمحہ لوگ کنارے پر بڑھتے ہی جا رہے تھے۔ جن میں عمر رسیدہ لوگ جو اپنے عصا کے سہارے بمشکل چلتے تھے، پہاڑی علاقے کے کسان ، ماہی گیر ، سوداگر ، شرع کے معلم، امرا اور ادیب ، بزرگ اور نوجوان سبھی شامل تھے۔وہ اپنے بیماروں کو ساتھ لائے تھے تاکہ شفاپائیں۔ اس منظر کی پیشنگوئی یسعیاہ نبی نے پہلے سے کر دی گئی تھی۔ZU 291.1

    “زبولُوں کا علاقہ اور نفتالی کا علاقہ ۔دریا کی راہ یردن کے پار۔ غیر قوموں کی گلیل۔ یعنی جو لوگ اندھیرے میں بیٹھے تھے اُنہوں نے روشنی دیکھی ۔ اور جو موت کے سایہ میں پیٹھے تھے اُن پر روشنی چمکی۔”ZU 291.2

    گینسرت کی جھیل کے کنارے کی بھیر کے علاوہ مسیح یسوع کے ذہن میں آنے والے زمانہ کے سامعین بھی تھے۔ اُس نے اپنے عیماندار اور وفادار پیروکاروں کو جیلوں اور عدالتوں کے سامنے کھڑا پایا۔ اُنہیں تنہائی ، آزمائشوں اور دکھوں سے لاچار دیکھا۔ خوشی و غمی کے دونوں منظر اُس کے سامنے کھلے تھے۔ اُمید اور سکون کا وہ کلام جو ماہی گیر کی کشتی سے سنایا گیا وہ آخیر زمانہ میں پھر سنا جائے گا۔ZU 291.3

    جب تعلیم دینے کا یہ سلسلہ ختم ہوا مسیح یسوع نے شمعون سے کہا گہرے میں لے چل اور تم شکار لے لئے اپنے جال ڈالو۔ لوقا 4:5 مگر پچرس تو بے چل ہو چکا تھا۔ کیونکہ ساری رات سخت محنت کرنے کے باوجود وہ کچھ نہ پکڑ سکا۔ پطرس یوحنا کی تنہائی اور جیل میں بے بسی کے بارے سوچ کر بھی پست ہمت ہو چکا تھا وہ یسوع مسیح اور شاگردوں کے بارے بھی فکر مند تھا۔ اور خاص کر اس لئے کہ مسیح کا مشن یہودیہ میں بری طرح ناکام ہو گیا تھا۔ اسے اچھی طرح معلوم تھا کہ یہودیوں اور شرع کے معلموں کے دلوں میں ہمارے لئے کس قدر بغض پایا جاتا ہے ۔ اور آج رات وہ اپنے مچھلی پکڑنے کے پیشے میں بھی بُری طرح ناکام ہوا تھا۔ اور جب اُس نے خالی جالوں کو اپنے سامنے دیکھا تو اُسے اپنا مستقبل تاریک نظر آیا ۔ یہ تمام باتیں اُس کی بے دلی کا سبب تھیں۔ پس جب مسیح نے اُسے کہا کہ گہرے میں لے چل تو اُس نے مایوسی کی حا لت میں کہا “اے اُستاد رات بھر محنت کی اور کچھ ہاتھ نہ آیا مگر تیرے کہنے سے جال ڈالتا ہوں” لوقا 5:5 ZU 291.4

    مچھلی پکڑنے کے لئے رات سے بہترین وقت کوئی نہیں ہوتا ساری رات محنت کرنے کے باوجود جب اُنہیں کوئی مچھلی ہاتھ نہ لگی وہ دن کے وقت جال ڈالنا اُن کے نزدیک فضول تھا۔ چونکہ اُن کے آقا نے حکم دیا تھا اور وہ اُس سے محبت رکھتے تھے اس لئے اُنہوں نے اس کا حکم مانا۔ شمعون اور اُس کے بھائی نے مل کر جال ڈالا۔ اور جب وہ اُسے کنارے پر کھینچ کر لانے لگے وہ جال پھٹنے لگا کیونکہ اُس میں بے شمار مچھلیاں آگئی تھیں۔ پس اُنہوں نے یعقوب اور یوحنا سے درخواست کی کہ جال کو کنارے پر لانے کے لئے اُن کی مدد کریں۔ جب جال سلامتی سے لایا گیا تو اُس میں اتنا شکار تھا کہ دونوں کشتیاں مچھلیوں سے بھر گئیں اور زیادہ وزن ہونے کے سبب ڈوبنے لگیں۔ ZU 292.1

    اب پطرس کشتیوں کو کنارے لگانے کی فکر سے بے نیاز ہو گیا۔ اس معجزے کا وہ آئینی شاہد تھا۔ اُسے معلوم ہو گیا کہ یسوع ذات الٰہی ہے۔ مسیح یسوع میں اُس نے اُس قدرت کو دیکھا جس کے تابع تمام فطرت ہے۔ اُس کی حضوری میں اسے محسوس ہوا جیسے وہ نہائت گنہگار ہے۔ اپنے آقا کی محبت اور اپنی کم اعتقادی اور شکر گزاری کے طور پر اُس نے مسیح خداوند سے عرض کی “اے خداوند میرے پاس سے چلا جا کیونکہ میں گنہگار آدمی ہوں” لوقا 8:5 ZU 292.2

    یہ وہی تھا جس کے تقدس کو دیکھ کر دانی ایل بیمار پڑ گیا اُس نے کہا “مجھ میں تاب نہ رہی کیوں کہ میری تازگی پثر مُردگی سے بدل گئی” اسی طرح جب یسعیاہ نبی نے خداوند کے جلال کو دیکھا تو چلا اُٹھا “مجھ پر افسوس! میں تو برباد ہو گیا! کیوں کہ میرے ہونٹ ناپاک ہیں اور نجس لب لوگوں میں بستا ہوں ۔ کیونکہ میری آنکھوں نے بادشاہ رب الافواج کو دیکھا ہے” دانی ایل 8:10 ، یسعیاہ 5:6 ----- بشریت اپنی کمزوریوں اور گناہوں کے ساتھ ذات الٰہی کی کاملیت کے سامنے کھڑی تھی جہاں بشریت نے اپنے آپ کو نااہل اور نجس پایا۔ اور یہ اُ ن سب کا حال ہو گا جو خدا کی بزرگی اور عظمت اور جاہ و حشمت کا نظارہ کریں گے۔ ZU 293.1

    پطرس نے کہا “میرے پاس سے چلا جا کیونکہ میں گنہگار آدمی ہوں” اس کے باوجود اُس نے مسیح کے قدم یہ محسوس کر کے پکڑ لئے کہ وہ اپنے آقا کو کبھی بھی نہ چھوڑے گا۔ مسیح نے اُسے کہا ” خوف نہ کر اب تو آدمیوں کا شکار کیا کرے گا” اُ س نے مسیح کی بولاہت کو قبول کیا۔ZU 293.2

    ابھی تک شاگرد پوری طرح مسیح خداوند کی خدمت میں شامل نہیں ہوئے تھے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ گو اُنہوں نے اس کی تعلیم سنی تھی، معجزات دیکھے تھے مگر اپنے پہلے پیشوں کو بالکل ترک نہ کیا تھا۔ یوحنا بپتسمہ دینے والی کی قید اُن سب کے لئے بڑی پست ہمتی کا باعث ہوئی تھی۔ وہ گمان کرتے تھے کہ اگر یوحنا کے مشن کا یہ انجام ہوا ہے تو مسیح موعود کا حشر بھی اس سے فرق نہ ہو گا۔ یوں اُن کی اُمید مسیح میں معدوم ہو گئی تھی۔ اور جب انہوں نے دیکھا کہ تمام مذہبی رہنما بھی مسیح کے خلاف ہو گئے ہیں تو انہوں نے اسے چھوڑ کر تھوڑی دیر کے لئے اپنے پرانے پیشے احتیار کر کے تسلی و سکون پایا۔ لیکن یسوع نے پھر ان کو بلایا تاکہ وہ اپنی پہلی زندگیوں اور کاموں کو ترک کریں اور اس کے ساتھ مل کر کام کریں ۔ یعنی اپنی دلشسپیاں یسوع مسیح کی دلچسپیوں کے تابع کر دیں ۔ پچرس نے اپنی بلاہٹ کو قبول کر لیا۔ کنارے پہنچنے پر یسوع نے تین اور شاگردوں کو بلاہٹ دی۔ “میرے پیچھے ہولو میں تمہیں آدم گیر بناؤں گا : وہ فوراً اپنے جال چھوڑکر اُس کے پیچھے ہو لئے”ZU 293.3

    اس سے پہلے کہ یسوع مسیح انہیں کشتیاں اور جال ترک کرنے کا حکم دیتا ان نے انہیں یقین دلایا کہ وہ ان کی ضروریات زندگی مہیا کرنے پر قادر ہے۔ پطرس کی کشتی سے جس پر مسیح نے منادی کی بہت پھل حاصل ہوا۔ اُس نے کہا :خداوند اپنے سب دُعا کرنے والوں کے لئے فیاض ہے ” دیا کرو تمہیں بھی دیا جائے گا۔ اچھا پیمانہ داب داب کر اور ہلا ہلا کر اور لبریز کر کے تمہارے پلے میں ڈالیں گے” رومیوں 12:10 ، لوقا 38:6 --- اسی پیمانہ کے مطابق مسیح خداوند نے شاگردوں کو اجر دیا۔ اور جو بھی قربانی اس کے لئے دی جائے گی اس کا اجر بھی بہت ہو گا۔” اب جو ایسا قادر ہے کہ اس قدرت کے موافق جو ہم میں تاثیر کرتی ہے۔ ہماری درخواست اور خیال سے بہت زیادہ کام کر سکتا ہے۔” ” تاکہ وہ اپنی اس مہر بانی سے جو مسیح یسوع میں ہم پر ہے آنے والے زمانوں میں اپنے فضل کی بے نہائت دولت دکھائے” افسیوں 20:3 ، افسیوں 7:2 ZU 294.1

    جھیل پر اس افسردہ رات کو جب شاگرد باوجود سخت مشقت کے ناکام رہے تو وہ یقیناً بے دلی اور بے یقینی کا شکار ہو گئے تھے۔ مگر یسوع مسیح کی حضوری سے اُن کا ایمان جاگ اٹھا انہیں خوشی اور کامیابی نصیب ہوئی۔ بعینہ ہمارا حال ہے۔ یسوع مسیح کے بغیر ہمارا کام بے پھل ہے۔ جس کے باعث ہم بُڑ بُڑا اور پریشان ہو سکتے ہیں۔ لیکن جب وہ ہمارے پاس ہوتا ہے اور ہم اس کی ہدایات کے مطابق کام انجام دیتے ہیں تو ہمیں شادمانی اور کامرانی نصیب ہوتی ہے۔ ابلیس کا کام پست ہمت اور مایوس کرنا ہے جبکہ مسیح کا کام ایمان اور اُمید دلاناہے۔ZU 294.2

    معجزے کے ذریعے وہ گہرا سبق جو شاگردوں نے سیکھا ہمیں بھی سیکھنے کی ضرورت ہے۔وہ جس کے کلام سے سمندر کی مچھلیاں چلی آئیں اُس کا کلام انسانوں کو بھی اپنی طرف کھینچ سکتا ہے تاکہ اس کے خادم “آدم گیر ” کہلا سکیں۔ گلیل کے مچھیرے حلیم مسکین اور غیر تعلیم یافتہ لوگ تھے ۔ لیکن خداوند میسح جو دُنیا کا نور ہےوہ اس قابل ہوا کہ اُن کو اُس کام کے لئے کارآمد بنائے جس کے لئے اُس نے اُن کو چنا تھا۔ خداوند نے ان سادہ دل اور ان پڑھ لوگوں کی تحقیر نہ کی بلکی اُن کو اپنی خدمت کے لئے چنا لیکن اُس نے اُس زمانہ کے عقلمندوں کو نظر انداز کیا کیونکہ اُنہیں اپنے علم اور حکمت پر بڑا اعتماد اور فخر تھا۔ بلکہ وہ تو مسیح کی تعلیم کا مذاق اُڑاتے تھے۔ مسیح اُن کو اپنے پاس بلاتا ہے جو اُس کے فضل کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتے۔ وہ تمام لوگ جو خدا نے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتے ہیں اُنہیں خود پر نہیں بلکہ خدا پر بھروسہ رکھنا ہو گا۔ تاکہ وہ ان کو مسیح کی سیرت عطا کر سکے گا۔ یہ اعلٰی سکولوں کی بدولت حاصل نہیں ہو سکتی۔ یہ حکمت کا پھل ہے جو صرف الٰہی معلم سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔ ZU 295.1

    مسیح خدا وند نے مچھیروں کو اس لئے چنا کیونکہ اُنہوں نے ربیوں کےسکول سے تعلیم نہیں پائی تھی جہان غلط رسوم اور روایات کی تعلیم دی جاتی تھی۔ درحقیقت وہ نہائت قابل لوگ تھے جن کو تعلیم دی جا سکتی تھی۔ یعنی وہ ایسے لوگ تھے جن کو وہ اپنے کام کے لئے تعلیم دے سکتا تھا۔ ہمارے ارد گرد بھی عام لوگ چلتے پھرتے ہیں جو معمولی دکھائی دیتے ہیں لیکن اگر اُن کو موقع دیا جائے تو وہ بھی دُنیا کے قابل ترین لوگوں کی صف میں کھڑے ہو سکتے ہیں ۔ صرف کسی ہنر مند ہاتھ کی لمس اُن کی قوأ کو بیدار کر کے اُنہیں قابل ترین شخص بنا سکتی ہے۔ ایسے لوگوں کو خداوند اپنے باغ میں کام کرنے کے لئے بلاتا ہے ۔ مسیح سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد شاگرد ان پڑھ اور گنوار نہ رہے۔ بلکہ وہ ذہن و دماغ اور سیرت کے لحاظ سے اپنے اُستاد کی مانند بن گئے۔ اور دُنیا جان گئی کہ وہ یسوع کے ساتھ رہے ہیں۔ZU 295.2

    اعلٰی تعلیم کا صرف یہی مقصد نہیں کہ وہ دوسروں تک علم پہنچائے بلکہ یہ کہ وہ زندگی بخش قوت کو ایک ذہن سے دوسرے ذہن اور ایک روح سے دوسر ی روح تک منتقل کرے۔ یہ صرف زندگی ہی ہے جو دوسری زندگی کو جنم دیتی ہے۔ پھر آپ خود ہی سوچیں اُن کے لئے کس قدر خوسی کا مقام ہو گ جنہوں نے تین سال تک اُ س کے ساتھ بسر کئے جا زندگی کا سوتا ہے۔ مقدس یوحنا کا اعتراف ہے کہ “یہ زندگی ظاہر ہوئی اور ہم نے اُسے دیکھا اور اُس کی گواہی دیتے ہیں اور اسی ہمیشہ کی زندگی کی تمہیں خبر دیتے ہیں جو باپ کے ساتھ تھی اور ہم پر ظاہر ہوئی” یوحنا 2:1 ” کیونکہ اُس کی معموری میں سے ہم سب نے پایا یعنی فضل پر فضل ” یوحنا 16:1 ZU 296.1

    رسولوں میں بذاتِ خود کُچھ بھی نہیں تھا جو اُن کے جلال کا باعث بنتا۔ اُن کی کامیابی کا سہرا خداوند کے سر ہے۔ ان لوگون کی زندگیاں ، اور بڑے بڑے کام جو اُنہوں نے انجام دیئے اس بات کے گواہ ہیں کہ جا اس سے وفادار رہیں گے اور اس سے سیکھنا چاہیں گے خداوند ان کے لئے بھی یہ سب کچھ کرنے پر قادر ہے۔ZU 296.2

    وہ جو یسوع سے محبت رکھتا ہے وہ بھلائی کے کام کرے گا۔ وہ جو اپنے آپ کو خالی کرتا اور روح القدس کو کام کرنے کی اجازت دیتا ہے وہ انتہائی کار آمد کام انجام دے سکتا ہے۔ اگر ہم انسان شکایت کئے اور بُڑ بُڑائے بغیر خدا کے ضابطوں کو اپنائیں تو خدا لمحہ لمحہ اور آئے روز ہمیں اپنی تعلیم سے آراستہ کرے گا۔ اگر اس کے لوگ رکاوٹیں ہٹا دیں وہ وہ نجات کے پانی کی ندیاں بہا دے گا۔ اگر انسانوں کی ہمت افزائی کی جائے کہ جتنی وہ بھلائی کر سکتے ہیں کریں اور اگر ان کے جوش و جذبے کو کچلا نہ جائے وہ مسیح کے لئے جہاں صرف ایک کار گذار ہے سینکڑوں ہو سکتے ہیں۔ ZU 296.3

    لوگ خواہ کسی طرح کے بھی کیوں نہ ہوں خدا اُنہیں اُسی حالت میں قبول کر کے اپنے کام کے لئے تعلیم دیتا ہے بشرطیکہ وہ خوس کو اس کے خوالہ کر چیں۔ جب خدا کا روح دل میں آ جاتا ہے تو ہماری تمام قوأ بیدار ہو جاتی ہیں۔ روح القدس کی رہنمائی میں وہ ذہن جو کُلی طور پر خداوند کی خدمت کے لئے وقف ہو جات اہے قوت پا کر خدا کے کام کے جو جو تقاضے ہیں اُن میں پورا اُترتا ہے ۔ کمزور چال چلن قابلِ تعریف بن جاتا ہے۔ وہ مسلسل رابطہ جو شاگردوں کو دُنیا اَن پڑھ اور گنوار خیا ل کرتی تھی اُن سے دُنیا کے بڑے بڑے سائنس اور آرٹ کے ادیبوں نے قیمتی اسباق کا درس لیا۔ کیوں کہ ان سادہ شاگردوں نے عظیم معلم کے قدموں میں بیٹھ یر اپنی تعلیم مکمل کی تھی۔ اُنہوں نے اس اُستاد کے قدموں میں زانوئے تلمذتہ کیا تھا جس کے بارے کہا جات تھا کہ جیسے وہ کلام کرتاہے ” کبھی کسی انسا ن نے نہیں کیا”ZU 297.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents