Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

زمانوں کی اُمنگ

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First

    باب نمبر 5 - مخصُوصیّت

    مسیح کی پیدائش کے چالیس دن بعد مریم اور جناب یوسف اُسے یروشیلم کو لے گئے تاکہ اُسے خداوند کے سامنے پیش کریں اور قربانی چڑھائیں۔ یہ یہودی شریعت کے عین مطابق تھا۔ اور مسیح کو انسان کا عوضی ہونے کے ناطے شریعت کی پیروی کرنا لازم تھا۔ اُس کے ختنے کی رسم پوری ہو چکی تھی۔ جو اس بات کی علامت تھی کہ وہ شریعت کا فرمانبردار ہے۔ ZU 43.1

    شریعت کے مطابق ماں تو سوختی قربانی کے ہدیہ کے طور پر ایک سال کا برہ، ایک کبوتر ایک فاختہ لاتی تھی اور اگر والدین غریب ہوتے اور برہ مہیا نہ کر سکتے تو فاختہ کا جوڑا یا کبوتر کا چوڑا ایک سوختی قربانی کے لئے اور دوسرا گناہ کے کفارہ کے لیے چڑھایا جاتا۔ ZU 43.2

    شریعت کے مطابق خدا کو چڑھائے جانے والی قربانی بے عیب ہونا لازم تھی۔ یہ تمام ہدئیے مسیح خدا وند کی علامت تھے جو ظاہر کرتے تھے کہ مسیح میں کسی قسم کا داغ یا جُھری نہیں پائی جاتی۔ “بے عیت اور بے داغ برہ یعنی مسیح” 1 پطرس 19:1۔۔۔ مسیح خداوند میں روحانی اور جسمانی طور پر کوئی عیب موجود نہ تھا۔ ZU 43.3

    بچے کی مخصوصیت ابتدا سے چلی آتی ہے۔ خدا نے خود اپنے پہلو ٹھے کو مخصوص کیا تاکہ گنہگاروں کو نجات بخشے۔ اور خداوند چاہتا ہے کہ ہر خاندان جب اپنے بچوں کو مخصوصیت کے لیے دیتا ہے تو خدا تو خدا کی بخش کو یاد رکھے جو اُس نے ہمیں اپنے بیٹے کی صورت میں عطا کی۔ مسیح یسوع کو اُسے کہانت کے لیے مخصوص ہونا تھا۔ ZU 43.4

    مصر سے بنی اسرائیل کی رہائی کے دوران پہلوٹھے کی مخصوصیت کا دوبارہ حکم دیا گیا۔ جب بنی اسرائیل مصر کی غلامی میں تھے خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا کہ جا کر فرعون کو یہ کہہ ” اسرائیل میرا بیٹا بلکہ میرا پہلوٹھا ہے۔ اور میں تجھے کہہ چکا ہوں کہ میرے بیٹے کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کرے اور تو نے اب تک اُسے جانے دینے سے انکار کیا ہے۔ سو دیکھ میں تیرے بیٹے کو بلکہ تیرے پہلوٹھے کو ماروں گا” خروج 22:4 -23 ZU 44.1

    جناب موسیٰ نے پیغام پہنچا دیا مگر مغرور بادشاہ نے جواب دیا خداوند کون ہے کہ میں اُس کی بات مان کر بنی اسرائیل کو جانے دوں۔ میں خداوند کو نہیں جانتا اور میں بنی اسرائیل کو جانے بھی نہیں دونگا” خروج 2:5 خداوند نے نشانیاں اور معجزات دکھائے فرعوں پر ہولناک آفتیں بھیجیں۔ آخر کار ہلاک کرنے والے فرشتے کو حکم دیا گیا کہ مصر کے تمام پہلو ٹھے خواہ وہ انسان کے ہوں خواہ حیوان کے ہلاک کر دو۔ مگر بنی اسرائیل کے پہلوٹھوں کو زک نہ پہنچانا۔ تاہم بنی اسرائیل کو فرمایا کہ وہ اپنے دروازوں کی چوکھٹ پر ذبح کئے ہوئے برّے کا خون ضرور لگائیں۔ اس خون کا نشان ہر ایک اسرائیلی کے گھر پر ہونا لازم تھا تاکہ موت کا فرشتہ جب اُس گھر کے پاس سے گذرے تو بنی اسرائیل کے پہلوٹھوں کو زندہ چھوڑ دے۔ ZU 44.2

    ؟؟؟؟؟؟؟ کو سزا دینے کے بعد خداوند نے موسیٰ سے فرمایا کہ “سب پہلوٹھوں کو یعنی جو بنی اسرائیل میں خواہ انسان ہو خواہ حیوان پہلوٹھی کے بچے ہوں اُن کو میرے لئے مُقدس ٹھہرا کیونکہ وہ میرے ہیں۔ “خروج 2:13” کیونکہ سب پہلوٹھے میرے ہیں۔ اس لئے کہ جس دن میں نے ملک مصر میں سب پہلوٹھوں کو مارا اُسی دن میں نے بنی اسرائیل کے سب پہلوٹھوں کو کیا انسان کیا حیوان اپنے لئے مقدس کیا سو وہ ضرور میرے ہوں ” گنتی 13:3۔۔۔ ہیکل کی خدمت شروع ہونے کے بعد خدا نے لادی کے قبیلہ کو تمام پہلوٹھوں کے عوض اپنی خدمت کے لئے چُن لیا۔ لیکن پھر بھی پہلوٹھے خدا کے ہی سمجھے جاتے تھے اور اُنہیں کفارہ دے کر خداوند سے واپس خریدا جاتا تھا۔ یوں پہلوٹھوں کا خدا کے حضور پیش کیا جاتا خاص اہمیت رکھتا تھا۔ چونکہ یہ خداوند کے اُس حیرت ناک کام کی یاد میں تھا جو اُس نے بنی اسرائیل کے پہلوٹھوں کو بچا کر کیا۔ اس لئے یہ اس بات کی علامت ٹھہرا کہ خدا کا اکلوتا بیٹا آ کر دُنیا کو اُن کے گناہوں سے مخلصی دے گا۔ جس طرح ذبح شدہ بکرے کا خون جو دروازوں کی چوکھٹ پر لگایا گیا اور وہ بنی اسرائیل کے پہلوٹھوں کی جان بخشی کا باعث بنا اسی طرح مسیح کے خون میں دُنیا کو بچانے کی قدرت پائی جاتی ہے۔ ZU 44.3

    مسیح خداوند کو جب ہیکل میں پیش کیا تواس سے کیا مطلب لیا گیا؟ کاہن پردہ میں سب کچھ نہ دیکھ سکا۔ نہ وہ اُس بھید کو پڑھ سکا جو اس میں پوشیدہ تھا۔ شیر خوار کو پیش کرنا روز مرہ کا معمول تھا۔ جب بچے خدا کے حضور پیش کئے جاتے تو کاہن اُن کے والدین سے کفارہ کے پیسے وصول کرتا تھا۔ آئے روز وہ معمول کے مطابق اپنا کام انجام دیتا۔ ہاں البتہ جب کبھی کوئی امیر یا اعلےٰ مرتبہ کے والدین آتے تو نذرانہ غریبوں کے مقابلہ میں زیادہ وصول کرتا۔ جناب یوسف اور مقدسہ مریم تو غریب والدین تھے اور جب وہ اپنے بچے کے ساتھ آئے تو کاہن نے صرف ایسے مردو زن کو دیکھا جو معمولی گلیلی لباس میں ملبوس تھے کاہن نے اُن میں کوئی ایسی چیز نہ دیکھی جو اُس کی توجہ کو اپنی طرف مبذول کرتی اور اُنہوں نے غریب طبقہ کی طرح اپنا ہدیہ پیش کیا۔ ZU 45.1

    کاہن نے اپنی خدمت انجام دی۔ بچے کو اپنے بازوں میں لیکر مذبحہ کے سامنے پیش کیا ازاں بعد اُسے اُسکی ماں کے حوالے کر کے پہلوٹھوں کی کتاب میں اُسکا نام “یسوع“لکھا۔ کاہن کو بچے کے بارے بالکل گمان نہ گذرہ کہ یہی جلال کا بادشاہ ہے۔ اور نہ اُس نے جانا کہ یہی وہ بچہ ہے جس کے بارے جناب موسیٰ نے لکھا ہے “خداوند خدا تمہارے بھائیوں میں سے تمہارے لیے مجھ سا ایک نبی پیدا کرے گا۔ جو کچھ وہ تم سے کہے اُس کی سُننا” اعمال 22:3 ZU 46.1

    کاہن کو بیشک یہ معلوم نہ ہوا کہ یہ وہی بچہ ہے جس کا جلال دیکھنے کے لئے بزرگ موسیٰ نے عرض کیا تھا۔ یعنی جناب موسیٰ سے بھی کوئی بڑا کاہن کے بازووں میں تھا اور جب اُس نے اُس کا نام درج کیا تو اُس کو کیا معلوم تھا یہ وہی ہے جس نے یہودی عقائد اور رسوم کی بنیاد رکھی تھی۔ وہ قربانیوں کا نظام اب پُرانا ہو چکا تھا۔ اور یہ نام “یسوع” تمام رسموں اور قربانیوں کے لئے موت ثابت ہو گا۔ ہیکل سے خدا کا جلال اُٹھ گیا۔ اور وہ جلال بیت الحم کے بچے میں جلوہ گر ہو گیا۔ جس کے سامنے فرشتے سجدہ ریز ہو گئے۔ یہی وہ بچہ تھا جس کا وعدہ باغ عدن میں کیا گیا تھا۔ یہی امن بخشنے والا تھا۔ یہی تھا جس نے جناب موسی کو فرمایا ” میں جو ہوں سو ہوں” یہ وہی تھا جو آگ اور بادل کے ستون میں بنی اسرائیل کا رہبر ہوا۔ یہ وہی تھا جس کے بارے صدیوں پہلے نبیوں نے پیشنگوئیاں کر رکھی تھیں۔ یہی تمام قوموں کو مرغوب تھا۔ یہی بزرگ داود کی اصل اور صبح کا روشن ستارہ تھا۔ یہ بے بس بچہ جس کا نام کتاب میں لکھا گیا۔ اس بات کا اعلان تھا کہ یہ ہمارا بھائی، گناہ میں گری ہوئی انسانیت کی اُمید ہے یہ بچہ جس کا کفارہ دیا گیا یہ تمام دُنیا کے گناہ کا کفارہ دینے آیا تھا وہ خدا کے گھر کا حقیقی سردار کاہن تھا جو کبھی تبدیل نہیں ہوتا۔ “ہمارا ایسا بڑا کاہن ہے جو خدا کے گھر کا مختار ہے یہ ابد تک قائم رہنے والا ہے۔ اس لئے اس کی کہانت لازوال ہے۔ وہ ہماری شفاعت کے لیے ہمیشہ زندہ ہے۔ وہ خدا کے جلال کا پر تو اور اُس کی ذات کا نقش ہے۔ “عبرانیوں 21:10، 24:7 -25 عبرانیوں 3:1 ZU 46.2

    روحانی باتوں کو روحانی طریقہ سے ہی پرکھا جا سکتا ہے۔ ہیکل میں خدا کے بیٹے کو اُس خدمت کے لئے مخصوص کیا گیا جو وہ کرنے آیا تھا۔ کاہن نے اُس پر اسی طرح نظر کی جیسے عام بچوں پر کرتے ہیں۔ بیشک اُسے کاہن تو نہ پہچان سکا مگر کسی نہ کسی نے اُسے ضرور پہچانا۔ “اور دیکھو یروشیلم میں شمعون نامی ایک آدمی تھا اور وہ آدمی راستباز تھا اور خدا ترس اور اسرائیل کی تسلی کا متنظر تھا، اور روح القدس اُس پر تھا۔ اور اُس کو روح سے آگاہی ہوئی کہ جب تک تو خداوند کے مسیح کو دیکھ نہ لے موت کو نہ دیکھے گا” لوقا 25:2 — 26 ZU 47.1

    جونہی بزرگ شمعون ہیکل میں داخل ہوا اُس نے دیکھا کہ ایک خاندان اپنے پہلوٹھے بیٹے کو کاہن کے سامنے پیش کر رہا ہے۔ اُن کی ظاہری حالت سے غربت ٹپکتی تھی مگر شمعون روح کی اگاہی کو سمجھتا تھا اور وہ یہ دیکھ کر بڑا متاثر ہوا کہ یہ بچہ جو خدا کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے اسرائیل کی تسلی کا باعث ہے۔ اور اسی کا وہ بڑی دیر سے منتظر تھا۔ شمعون بڑی مسرت و طرب سے ہیکل میں داخل ہوا جس سے کاہن خاصہ حیران رہ گیا۔ اور بچہ مقدسہ مریم کو واپس دے دیا گیا تھا۔ شمعون نے مان سے بچہ لیکر اپنی گود میں اُٹھایا اور خدا کے سامنے پیش کر دیا جس سے اُس کی اپنی روح نہایت خوشی و مسرت سے معمور ہو گئی۔ “اے مالک اب تو اپنے خادم کو اپنے قول کے موافق سلامتی سے رُخصت کرتا ہے کیوں کہ میری آنکھوں نے تیری نجات دیکھ لی ہے۔ جو تو نے سب اُمتوں کے رُو برو تیار کی ہے تاکہ غیر قوموں کو روشنی دینے والا نور اور تیری اُمت اسرائیل کا جلال بنے۔“لوقا 28:2 -32 ZU 47.2

    خدا کے اس خادم پر نبوت کی روح تھی۔ اور جب مقدسہ مریم اور یوسف وہاں کھڑے اُس کلام پر حیران ہو رہے تھے اُس نے اُن کو برکت دی۔ “اور شمعون نے اُن کے لئے دُعائے خیر کی۔ اور اُس کی ماں مریم سے کہ دیکھ یہ اسرائیل میں بہتوں کے گرنے اور اُٹھنے کے لئے ایسا نشان ہونے کے لیے مقرر ہوا ہے جس کی مخالفت کی جائے گی بلکہ خود تیری جان بھی تلوار سے چھد جائے گی تاکہ بہت لوگوں کے دلوں کے خیال کھل جائیں۔ “لوقا 34:2 — 35ZU 48.1

    وہاں حناہ بھی آئی جس نے یسوع کے بارے بزرگ شمعون کی نبوت کی تصدیق کی۔ یہ بزرگ خاتون نبیہ تھی۔ اور جب شمعون کلام کر رہا تھا تو حناہ کا چہرہ خدا کے جلال سے دمک اُٹھا اُس نے اپنے دل سے خداوند کی شکر گزاری کی کہ اُس نے خدا کے مسیح کو دیکھ لیا ہے۔ خدا کے ان حلیم پرستاروں نے نبوت کا فضول مطالعہ نہ کیا تھا۔ مگر جو بنی اسرائیل میں کاہنوں اور استادوں کے عہدوں پر تعینات تھے بیشک اُنہوں نے بھی نبوت کو اچھی طرح پڑھا اور سمجھا تھا مگر وہ خداوند کی راہ میں نہ چلتے تھے اسی لیے زندگی کے نور کو دیکھنے کے لیے اُن کی آنکھیں نہ کھول گئیں۔ ZU 48.2

    آج بھی مذہبی رہنما اور خدا کی عبادت کرنے والے حضرات مسیح یسوع پر غورو خوض کئے بغیر زندگی بسر کر رہے ہیں۔ وہ مسیح یسوع کو تاریخ کا ایک فرد ہی خیال کرتے ہیں اور زندہ مسیح سے دُور رہتے ہیں۔ آج بھی اُسے طرح قبول کیا جارہا ہے۔ جیسے دو ہزار سال بیشترZU 48.3

    مقدمہ مریم بزرگ شمعون کی دُور رس پیشنگوئی پر بھی غور کرتی رہی۔ جب وہ بچے پر غور کرتی جو اُس نے اپنی گود میں اُٹھا رکھا تھا اور اُس کلام پر بھی جو بیت الحم کے چرواہوں نے اس بچے کے حق میں فرمایا تھا تو اُس کا دل خوشی اور مبارک اُمید سے مسرور ہو جاتا۔ اور جب وہ بزرگ شمعون کے کلام پر غور کرتی تو اُسے یسعیاہ نبی کی یہ پیشنگوئی یاد آ جاتی۔ “اور یسّی کے تنے سے ایک کونپل نکلے گی اور اُس کی جڑوں سے ایک بار آور شاخ پیدا ہو گی اور خدا وند کی روح اُس پر ٹھہرے گی۔ حکمت اور خرد کی روح مصلحت اور قدرت کی روح معرفت اور خداوند کے خوف کی رُوح اور اُس کی شادمانی خداوند کے خوف میں ہو گی اور وہ نہ اپنی آنکھوں کے دیکھنے کے مطابق انصاف کرے گا اور نہ اپنے کانوں کے سننے کے موافق فیصلہ کرے گا۔ بلکہ وہ راستی سے مسکینوں کا انصاف کرے گا۔ اور عدل سے زمین کے خاکساروں کا فیصلہ کرے گا۔ اور وہ اپنی زبان کے عصا سے زمین کو مارے گا اور اپنے لبوں کے دم سے شریروں کو فنا کر ڈالے گا” یسعیاہ 1:11 -4ZU 49.1

    “جو لوگ تاریکی میں چلتے تھے اُنہوں نے بڑی روشنی دیکھی۔ جو موت کے سایہ کے ملک میں رہتے تھے اُن پر نور چمکا۔۔۔ ہمارے لئے ایک لڑکا تولد ہوا اور ہم کو ایک بیٹا بخشا گیا اور سلطنت اُس کے کندھے پر ہو گی اور اُس کا نام عجیب مشُیر خدای قادر ابدیت کا باپ سلامتی کا شاہزادہ ہو گا۔ یسعیاہ 2:9 -6 ZU 49.2

    پھر بھی مقدسہ مریم مسیح کے آنے کی حقیقی غرض و غائت سے ناواقف تھی بزرگ شمعون نے پیشنگوئیِ کر دی تھی کہ وہ غیر قوموں اور بنی اسرائیل کا نور ہو گا۔ اس طرح فرشتہ نے اُس کی پیدائش پر اُس کے بارے فرمایا تھا کہ وہ تمام قوموں کے لئے خوشی و شادمانی لائے گا۔ خداوند یہودیوں کے تنگ نظریات کی اصلاح کرنے میں کوشاں تھا۔ جو وہ مسیح کے کام کے متعلق رکھتے تھے۔ خداوند چاہتا تھا کہ بنی نوع انسان اسے صرف بنی اسرائیل کا ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کا نجات دہندہ قبول کریں۔ مگر ابھی تو کافی عرصہ چاہیے تھا تاکہ مقدسہ مریم خود اپنے بیٹے کے مشن کو سمجھے۔۔۔۔ مقدسہ مریم اُس دن کی منتظر تھی جب یسوع ناصری بزرگ داود کے تخت پر تخت نشین ہونے کو تھا۔ مگر اُس نے دکھوں کے بپتسمہ کو نہ دیکھا جس کے ذریعہ فتح پانا تھی۔ مقدس شمعون کے ذریعے مقدسہ مریم پر ظاہر کیا جا چکا تھا کہ دنیا میں مسیح کا سفر مشکلات سے پاک نہ ہو گا بلکہ تری اپنی جان بھی تلوار سے چھد جائے گی۔ خداوند خدا نے اپنی کمال رحمت میں مقدسہ مریم کو اُن دکھوں سے آگاہ کر دیا تھا جو اُسے برداشت کرنا تھے اور جو اُس نے مسیح یسوع کی خاطر پیشتر ہی سہنے شروع کر دئیے تھے۔ مقدس شمعون نے کہا تھا یہ بچہ اسرائیل میں بہتوں کے گرنے اور اُٹھنے کے لئے اور ایسا نشان ہونے کے لئے مقرر ہوا ہے۔ جس کی مخالفت کی جائے گی۔ بلکہ تیری اپنی جان بھی تلوار سے چھد جائے گی۔ خداوند خدا نے اپنی کمال رحمت میں مقدسہ مریم کو اُن دکھوں سے آگاہ کر دیا تھا جو اُسے برداشت کرنا تھے اور جو اُس نے مسیح یسوع کی خاطر پیشتر ہی سہنے شروع کر دئیے تھے۔ شمعون نے کہا تھا کہ دیکھ یہ بچہ اسرائیل میں بُہتوں کے گرنے اور اُٹھنے کے لئے اور ایسا نشان ہونے کے لیے مقرر ہوا ہے جس کی مخالفت کی جائے گی۔ جن کو اُٹھنا ہے اُن کے لیے لازم ہے کہ پہلے گریں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہم مسیح میں اُٹھائے جائیں اگر ہم روحانی بادشاہ کے جلال کو دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں فخر و غرور کو چھوڑنا ہو گا۔ ہمیں پست ہونا ہو گا جو عزت حلیمی اور انکساری سے حاصل ہو یہودی اُسے قبول کرنے کے لیے تیار نہ تھے۔ اس لئے یہودی اپنے نجات دہندہ کو قبول کرنے کے لیے تیار نہ پائے گئے۔ پس یسوع مخالفت کا نشان ٹھہرا۔ ZU 49.3

    “تاکہ بہت لوگوں کے دلوں کے خیال کھل جائیں“۔ یسوع مسیح کی زندگی کی روشنی میں خالق کے دل سے لیکر تاریکی کے شہزادے کے دل تک کے خیالات واضح ہو گئے۔ ابلیس نے خدا کو جابر اور خود غرض کے طور پیش کیا تھا اُس کا دعوی تھا کہ خدا ہم سے خدمت کا مطالبہ تو کرتا ہے مگر اس کے عوض ہمیں کچھ نہیں دیتا۔ اپنا جلال چاہتا ہے مگر خود کوئی قربانی نہیں دیتا۔ مگر خدا کا دل ہمارے سامنے بے پردہ ہوا جب اُس نے اپنے بیٹے کو ہماری خاطر دے دیا۔ اس سے پتہ چلا کہ خدا کے خیالات انسان کے لئے صلح، سلامتی اور امن کے ہیں نہ کہ بدی کے۔ “یعنی سلامتی کے خیالات بُرائی کے نہیں” یرمیاہ 11:29 اس سے پتہ چلتا ہے کہ جہاں خداوند کی نفرت گناہ کے خلاف موت جیسی سخت اور ظالم ہے وہاں خدا کی محبت گنہگار انسان کے لیے موت سے بھی کہیں زیادہ طاقتور ہے۔ اُس نے ہماری نجات کا بیڑا اُٹھا لیا ہے ۔ وہ کسی چیز کو اپنی راہ میں حائل نہ ہونے دے گا۔ اور کسی ضروری سچائی کو جو ہماری نجات کے لیے ضروری ہے باز نہ رکھے گا۔ حتٰی کہ ہماری نجات کے لیے تمام الہی نمائندگان کو خدمت کے لیے بُلایا جائے گا۔ ZU 51.1

    کلوری کی صلیب پر محبت اور خود غرضی رو برو کھڑی تھیں۔ یہاں دونوں کا اصل چہرہ دیکھا جا سکتا تھا۔ مسیح خداوند کی زندگی برکت اور آرام مہیا کرنے کے لیَ تھی۔ اور یسوع کا مصلوب ہونا ابلیس کی نفرت کا اظہار تھا جو وہ خدا کے خلاف رکھتا تحا۔ اس سے پتہ چلتا تھا کہ ابلیس خدا کو آسمانی تخت سے بیدخل اور مسیح کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتا تھا جس کی وساطت سے خدا کی محبت دُنیا پر ظاہر ہوتی تھی۔ ZU 51.2

    مسیح خداوند کی موت اور زندگی کی بدولت بنی نوع انسان کے دل کے خیالات بھی کھُل کر سامنے آ گئے۔ چرنی سے لیکر صلیب تک مسیح نے اپنی زندگی خالق خداوند کے تابع رکھی۔ دُکھوں میں بھی خداوند کی محبت ترک نہ کی۔ مسیح خداوند تمام آسمانی صداقتیں لیکر آیا اسی لئے جو روح القدس کی آواز سنتے تھے اُس کی طرف کھینچے چلے آتے تھے۔ اور جو ابلیس کے پجاری تھے اُن کا بھی بخوبی پتہ چلتا تھا کہ وہ کس کی طرف ہیں۔ اس طرح ہر انسان اپنے اُوپر عدالت کو لایا۔ روز عدالت کو ہر ایک کھوئی ہوئی روح جان جائے گی کہ اُس نے جان بوجھ کر سچائی کو ترک کیا تھا۔ اُس وقت صلیب پیش کی جائے گی اور گناہ کے باعث جن کی آنکھیں اندھی ہو چکی تھیں خود کو ایک مجرم کی صورت میں صلیب کے سامنے پائیں گے۔ ہر جھوٹا بہانا مسترد کر دیا جائے گا۔ انسانی بر گشتگی گھناونی صورت میں دیکھی جائے گی۔ تمام انسان اپنے اپنے چناو کا نتیجہ پائیں گے۔ انسانوں کے ہر سوال کا جواب اُن کے سامنے ہو گا۔ ہر ایک کو معلوم ہو جائے گا کہ خدا بدی کا بانی نہیں نہ اُس کی حکومت میں کوئی بُرائی تھی۔ اُس وقت تمام باغی اور خدا کے وفادار خادم ملکر للکاریں گے۔ ZU 52.1

    “اے ازلی بادشاہ، تیری راہیں راست اور درست ہیں۔ اے خداوند کون تُجھ سے نہ ڈرے گا؟ اور کون تیرے نام کی تمجید نہ کرے گا؟ کیونکہ صرف تو ہی قدوس ہے اور سب قومیں آکر تیرے سامنے سجدہ کریں گی۔ کیونکہ تیرے انصاف کے کام ظاہر ہو گئے ہیں” مکاشفہ 3:15-4 ZU 52.2