Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

زمانوں کی اُمنگ

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب نمبر 34 - ”دعوت“

    ”اے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آو۔ میں تم کو آرام دوں گا“ متی 28:11۔۔۔۔ یہ کلام اُس بھیڑ سے کیا گیا جو یسوع کی پیروی کر رہی تھی۔ یسوع نے دعوےٰ کیا کہ صرف میرے وسیلہ سے ہی بنی نوع انسان خداوند کے بارے جان سکتے ہیں۔ اُس نے اپنے شاگردوں کے بارے کہا تھا کہ یہ وہ ہیں جنہیں آسمانی چیزوں کو علم بخشا گیا۔ تاہم اُس نے کسی کو بھی یہ کہنے کا موقع نہ دیا کہ اُنہیں خدا کی محبت اور حفاظت سے منہا کر دیا گیا ہے۔ وہ سب جو محنت اُٹھانے والے اور بوجھ تلے دبے ہوئے لوگ ہیں وہ سب اُس کے پاس آسکتے ہیں۔ ZU 398.1

    فقیہی فریسی اور شرع کے معلم جو اپنی مذہبی رسوم کی پابندی میں سر گرم عمل رہتے تھے۔ وہ بھی بخوبی جانتے تھے کہ یہ ریاضتیں اُن کی تشفی کا باعث نہیں۔ محصول لینے والے گنہگار دنیاوی اور شہوانی چیزوں پر قانع نظر آتے تھے ‘گو یہ خود فریبی تھی'۔ پھر بھی اُن کے دل کسی کل چین نہیں پاتے تھے۔ اُن کے دل بھی خوف سے بھرے رہتے تھے۔ خداوند یسوع مسیح نے اُن کے دل کی بے چینی اور بوجھ کو دیکھا۔ اُس نے دیکھا کہ آنے والی زندگی کے لئے اُن کی اُمیدیں ختم ہو گئیں ہیں۔ اُس نے دیکھا کہ کئی روحیں ایسی ہیں جو دُنیاوی عیاشیوں سے جان چھڑانا چاہتی ہیں۔ اسلئے یسوع مسیح نے ان تمام روحوں کو دعوت دی تاکہ اُس میں آرام پائیں۔ جو مشقت اُٹھاتے ہیں اُنہیں بڑی شفقت اور نرم آواز میں فرمایا ”میرا جوا اپنے اُوپر اُٹھالو اور مجھ سے سیکھو کیوں کہ میں حلیم ہوں اور دل کا فروتن تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی“ متی 29:11-30 ZU 398.2

    ان الفاظ کے ذریعے خداوند یسوع مسیح تما آل آدم سے ہمکلام ہے۔ خواہ وہ جانتے ہیں یا نہیں وہ سب کے سب محنت اُٹھانے والے اور بوجھ سے دبے ہوئے ہیں۔ اور اس بوجھ کو صرف یسوع مسیح دور کر سکتا ہے۔ گناہ کا بوجھ سب سے بھاری بوجھ ہے جسے ہم اُٹھائے ہوئے ہیں۔ اگر ہمیں یہ بوجھ اکیلے اُٹھانا پڑے تو یہ ہمیں چکنا چُور کر دے گا۔ مگر وہ جو گناہ سے واقف نہ تھا اُس نے ہمارے بوجھ کو ہماری خاطر اُٹھا لیا ہے۔ “خداوند نے ہم سب کی بد کرداری اُس پر لاد دی۔ “یسعیاہ 6:53۔۔۔۔ اُس نے ہمارے گناہوں کا بوجھ اُٹھا لیا ہے۔ وہ ہمیں آرام دے گا۔ وہ ہماری فکروں اور غموں کا بوجھ بھی اُٹھالے گا۔ وہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ اپنی تمام فکریں مجھ پر ڈال دو کیونکہ مجھے تمہاری فکر ہے۔ ZU 399.1

    یسوع مسیح ہر اُس روح پر اپنا چہرہ جلوہ گر کرتا ہے جو اُسے نجات دہندہ مانتی ہے۔ وہ اپنے تجربہ سے جانتا ہے کہ انسانی کمزوریاں کیا ہیں۔ وہ جانتا ہے ہ ہماری ضروریات کیا ہیں۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ ہماری آزمائشوں کی قوت کہاں پنہاں ہے۔ کیونکہ وہ ہماری طرح آزمایا گیا پھر بھی بے گناہ رہا۔ خدا کے بچو، جو کانپتے اور ڈرتے ہو وہ تمہاری نگرانی کرتا ہے۔ کیا تمہاری آزمائش ہوئی ہے؟ وہ تمہیں اس ے رہائی بخشے گا۔ کیا آپ کمزور ہیں؟ وہ آپ کو قوت بخشے گا۔ کیا آپ بے علم اور غافل ہیں؟ وہ آپ کو روشن دماغ عطا کرے گا۔ کیا آپ زخمی ہیں وہ آپ کو شفا بخشے گا۔ ”وہ ستاروں کو شمار کرتا ہے اور اُن سب کے نام رکھتا ہے۔ وہ شکستہ دلوں کو شفا دیتا ہے اور اُن کے زخم باندھتا ہے“ زبور 4:137-3ZU 399.2

    ”میرے پاس آو“ وہ دعوت دیتا ہے آپ کی فکریں اُلجھنیں، پریشانیاں کسی بھی قسم کی کیوں نہ ہوں اُس کے سامنے رکھیں۔ آپ کی روح اُنہیں برداشت کرنے کی قوت پائے گی۔ آپ کے لئے راستہ تیار کیا جائے گا کہ آپ اپنی تمام پشیمانیوں اور مشکلات پر قابو پا سکیں۔ آپ اپنی قوت میں خواہ کمزور ترین بھی کیوں نہ ہوں اُس کی قوت پا کر توانا ہو سکتے ہیں۔ جتنا زیادہ آپ کا بوجھ ہو گا، یسوع پر ڈالنے سے اُتنا ہی زیادہ تمہیں آرام اور برکت ملے گی۔ خداوند کی یہ پیشکش مشروط ہے مگر ہر کوئی ان شرائط کو پورا کر سکتا ہے۔ ZU 400.1

    “میرا جُوا اپنے اُوپر لے لو” یسوع کا فرمان ہے اور یہ جوا خدمت کا آلہ ہے۔ جانور کو جوا جاتا ہے تاکہ اُن سے بہتر اور موثر خدمت لی جائے۔ اس مثال کے ذریعہ یسوع ہمیں سکھاتا ہے کہ جب تک ہم زندہ ہیں ہمیں اُس کی خدمت کرنا ہے۔ اُسکا جوا اسلئے اپنے اوپر لینا ہے تاکہ اُسکے ساتھ مل کر خدمت کر سکیں اُس کا جوا ہمیں اُس کی خدمت میں قائم کرتا ہے۔ اور یہ جوا خدا کی شریعت ہے۔ محبت کی عظیم شریعت باغ عدن میں ظاہر کی گئی جسکا اعلان کوہ سینا پر ہوا اور نئے عہد میں وہ دلوں پر لکھی گئی۔ یہی وہ شریعت ہے جو انسان کو خدا کی مرضی کے ساتھ منسلک کرتی ہے۔ اگر ہمیں اپنی من مانی کرنے کے لئے چھوڑ دیا جائے، اور جہاں ہمارا جی چاہے ہم جائیں تو ہم ابلیس کے ہم پلہ ہر کر اُس کے وصف اپنا لیں گے۔ اسلئے خدا ہمیں اپنی مرضی کے زیر سایہ رکھتا ہے جو ارفع و اعلےٰ، سنجیدہ اور عالی ظرف ہے۔ اُس کی دلی خواہش ہے کہ ہم فرائض کو بڑے تحمل اور عقلمندی سے اپنائیں۔ خدمت کا جوا یسوع مسیح نے خود جامہ بشریت میں اُٹھایا تھا۔ اُس کا ارشاد ہے۔ ZU 400.2

    ”اے میرے خدا، میری خوشی تیری مرضی پوری کرنے میں ہے بلکہ تیری شریعت میرے دل میں ہے “زبور 8:40ZU 401.1

    ”کیوں کہ میں اسمان سے اس لئے نہیں اُترا ہوں کہ اپنی مرضی کے مطابق عمل کروں بلکہ اس لئے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے موافق عمل کروں “ یوحنا 38:6۔۔۔ خدا کی محبت، گری ہوئی نسل انسانی کے ساتھ تھی۔ جو یسوع مسیح کو اس دھرتی پر موت کا دکھ اُٹھانے کے لئے لے آئی۔ یہی اصول خداوند چاہتا ہے کہ ہم بھی اپنائیں۔ ZU 401.2

    بے شمار ایسے لوگ ہیں جن کے دل فکروں کے بوجھ تلے دب کر کراہ رہے ہیں۔ وہ دُنیا کے معیا ر تک پہنچنے کی فکر میں ہیں۔ اُنہوں نے دُنیا کی خدمت اور اُسکی اُلجھنوں کو قبول کرنے اور دنیا کے رسم و رواج کو اپنانے کا انتخاب کیا ہے ۔ چنانچہ اُن کا چالچلن مسخ اور اُن کی زندگی ماندہ اور پریشان ہو گئی ہے۔ اپنی دنیاوی خواہشات کی تکمیل کے لئے اُنہوں نے اپنے ضمیر کو زخمی کر لیا ہے۔ اس باعث ان پر پشیمانی کا اضافی بوجھ آ پڑا ہے۔ تواتر کے ساتھ فکر مندی زندگی کی جملہ قوا کو ماندہ کر دیتی ہے۔ ہمارا آقا چاہتا ہے کہ وہ سب لوگ ایسے بے جا بوجھ کو اُتار کر دور پھینک دیں اور اُس کے بوجھ کو قبول کر لیں۔ وہ کہتا ہے کہ میرا جوا آسان اور مرا بوجھ ہلکا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ پہلے خدا کی بادشاہی اور راستبازی کی تلاش کرو تو پھر زندگی کی باقی سب چیزیں تمہیں مل جائیں گی۔ فکر اندھی ہوتی ہے اور مستقبل کو دیکھ نہیں سکتی۔ مگر یسوع ابتدا سے انتہا تک دیکھ سکتا ہے۔ ہر مشکل میں وہ سکھ چین کی راہ تیار کرتا ہے۔ ہمارے آسمانی باپ کے پاس ہمیں مدد بہم پہنچانے کے لئے ہزاروں راستے ہیں جن کے بارے ہمیں کچھ علم نہیں۔ وہ جو خدا کی خدمت کر نے کے اصول کو اپنا شعار بنا لیتے ہیں، اور اپنے ہر فعل سے خدا کو عزت اور جلال دینے کا تہیہ کر لیتے ہیں، انکی تمام اُلجھنیں کافور ہو جاتی اور اُن کے قدموں کے سامنے راستے ہموار ہو جاتے ہیں۔ ZU 401.3

    “مجھ سے سیکھو” یسوع نے کہا “کیوں کہ میں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔ تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی۔ ” ZU 402.1

    ہمیں یسوع مسیح کے سکول میں داخل ہونے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اُس سے حلیمی اور فروتنی سیکھیں۔ نجات وہ انداز عمل ہے جس سے روح آسمان کے لئے تربیت حاصل کرتی ہے۔ اس تربیت کا مطلب ہے یسوع کے بارے ادراک اور تجربہ۔ اس کا مطلب ہے اُن عادات و خصائل، خیالات اور اعمال سے دستبردار ہوتا جو تاریکی کے شہزادے کے سکول سے سیکھے تھے۔ ZU 402.2

    خود کو ہی چاہنا اور تمام تر توجہ خود پر مرکوز رکھنا بے اطمینانی اور بے آرامی کا یسوع کا تھا۔ وہ مزاج جو اُسے حلیمی کی طرف لے آیا تاکہ ہم بچ جائیں۔ جب ہم میں یہ خوبی آجائے گی تو ہم بھی صدر مقام پر بیٹھنے کی آرزو نہ کریں گے۔ بلکہ یسوع کے قدموں میں بیٹھنے کی تمنا رکھیں گے۔ اور اُس سے سیکھیں گے جو حلیم اور دل کا فروتن ہے۔ پھر ہم اپنے کام کی قدرومنزلت کو بھی سمجھیں گے کہ اس کی کامیابی ہماری طاقت، انہماک یا قابلیت پر منحصر نہیں روح القدس کی مرہون منت ہے۔ خدا میں اعتماد رکھنے سے ہی مزاج کی پاکیزہ خصوصیات حاصل ہوتی ہیں۔ اور ہماری جانیں صبر و قرار پاتی ہیں۔ جوا بیلوں پر اسلئے رکھا جاتا ہے تاکہ وہ بوجھ کو بہ آسانی کھینچ سکیں۔ بعینہ حال یسوع کے جوئے کا ہے۔ جب ہماری مرضی خدا کی مرضی کے ساتھ مدغم ہو جاتی ہے اور ہم اُس کی بخششوں کو دوسروں کو برکت دینے کے لئے استعمال میں لاتے ہیں تو ہماری زندگی کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔ وہ جو خدا کے احکام کی راہ میں چلتا ہے۔ حقیقت میں وہ یسوع کی صحبت میں چلتا ہے چنانچہ ایسا شخص یسوع کی محبت میں آرام پاتا ہے۔ جب جناب موسیٰ نے یہ دُعا کی کہ “مجھ کو اپنی راہ دکھا” تو خداوند اُس کو فرماتا ہے۔ “میں تیرے ساتھ چلوں گا اور تجھے آرام دوں گا” نبی کی معرفت یہ پیغام دیا گیا” خداوند یوں فرماتا ہے کہ راستوں پر کھڑے ہو اور دیکھو اور پرانے روستوں کی بات پوچھو کہ اچھی راہ کہاں ہے؟ اُسی پر چلو اور تمہاری جان راحت پائے گی” خروج 13:33-14، یرمیاہ 16:6۔۔۔۔ “کاش کہ تو میرے احکام کو شنوا ہوتا اور تیری سلامتی نہر کی مانند اور تیری صداقت سمندر کی موجوں کی مانند ہوتی” یسعیاہ 18:48 ZU 402.3

    وہ لوگ جو یسوع مسیح کے کلام پر ایمان لاتے اور اپنی زندگیاں اُس کے سُپرد کرتے ہیں وہی آرام پائیں گے۔ جب خداوند یسوع مسیح اپنی حضوری سے اُنہیں شادمان کرے گا تو دُنیا کی کوئی چیز اُنہیں مغموم نہ کر سکے گی۔ خداوند خدا خود فرماتا ہے “جسکا دل قائم ہے تو اُسے سلامت رکھے گا کیونکہ اُس کا توکل تجھ پر ہے” یسعیاہ 3:26 ہماری زندگیاں خواہ کتنی ہی اُلجھی ہوئی کیوں نہ ہوں خداوند خدا جو حکمت سے معمور ہے وہ اُنہیں اپنے جلال کی خاطر ڈھالنا اور سنوارنا جانتا ہے۔ اور وہ چالچلن جو خداوند خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے۔ یعنی یسوع مسیح کی سیرت وہ ہمیں خدا کی بادشاہی میں نصیب ہو گی۔ اُس کے تبدیل شدہ بچے اور بچیاں سفید لباس میں ملبوس اُس کے ساتھ چلیں پھریں گے کیوں کہ وہ اس لائق ہیں۔ ZU 403.1

    یسوع مسیح کے ذریعے جب ہم آرام میں داخل ہوتے ہیں تو ہمارے لئے اس دھرتی پر ہی بہشت شروع ہو جاتا ہے نیز ہم اُس کی اس بلاہٹ کا جواب یتے ہیں کہ “آو اور مجھ سے سیکھو ” اور ایسا کرنے سے ہم ابدی زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔ یسوع مسیح کے ذریعےبہشت ابدی یعنی نہ تمام ہونے والا مقام ہے۔ جتنا زیادہ عرصہ ہم اس خوشیوں بھرے مقام میں رہتے ہیں اُس کے جلال سے بھر پور واقفیت پاتے ہیں۔ اور جتنا زیادہ سے زیادہ ہم خدا کے بارے جانتے ہیں اُسی قدر ہماری خوشی دوبالا ہوتی ہے۔ جیسے کہ ہم اس زندگی میں یسوع کے ساتھ چلتے ہیں اُسکی محبت سے بھر پور اور اُس کی حضوری سے تسلی پذیر ہوتے جاتے ہیں۔ جو کچھ انسانی فطرت سمجھ اور برداشت کر سکتی ہے اس دنیا میں خداوند ہمارا خدا ہمیں فراخدلی سے دیتا ہے۔ مگر آنے والی ابدی زندگی میں جو کچھ ہم پانے کو ہیں اس کا اُس کے ساتھ کیا موازنہ؟ ZU 404.1

    “اسی سبب سے یہ خدا کے تخت کے سامنے ہیں اور اُس کے مقدس میں رات دن اس کی عبادت کرتے ہیں۔ اور جو تخت پر بیٹھا ہے وہ اپنا خیمہ اُن کے اوپر تانے گا۔ اس کے بعد نہ کبھی اُن کو بھوک لگے گی نہ پیاس اور نہ کبھی اُن کو دُھوپ ستائے گی نہ گرمی۔ کیونکہ جو برّہ تخت کے بیچ میں ہے وہ اُن کی گلہ بانی کرے گا اور اُن کو آب حیات کے چشموں کے پاس لے جائیگا اور خدا اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ مکاشفہ 15:7-17ZU 404.2

    ****

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents